تحریکِ ناموسِ مصطفٰے کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم

جانِ ایمان تحفظ عظمت و ناموسِ مصطفٰے کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم
نامہء بیداریء امت
بسم اﷲ الرحمن الرحیم ۔علماء و مشائخ ، مختلف اداروں کے سربراہان اور امت کے دانشوروں کے نام :
درج ذیل امور پیش کیئے جارہے ہیں۔ آپ حضرات سے گذارش ہے کہ ابھی پاکستان کی تحریک مکمل نہیں ہوئی تو آپ حضرات مطمئن کیسے ہوگئے؟ صلیبیوں اور ہنود سے معرکہ آرا ہوئے تو زمین کا ایک ٹکڑ ا حاصل کرلیا لیکن جس مقصد کے لیئے لیااس کا ایک فیصد کام نہیں کیا اور آپ لوگوں نے اپنے فرائض کو طاق نسیاں میں رکھ دیا۔ وہ ہمارے ہی آباء تھے جنہوں نے ہوشربا قربانیوں کے بعد یہ خطہ ارضی حاصل کیا۔ اسے نظام قرآن وسنت کی عملی تجربہ گاہ بنانا تھا۔ اسے جنت ارضی بنانا تھا۔ آپکی غفلت نے اسے دنیا بھر کے جرائم اور برائیوں کی آماجگاہ بنادیا کہ اسکے تعفن سے اب غیر مسلم بھی تنگ ہیں۔ شیطانی اعمال کی غلاظت کے انبار اس ملک میں لگ گئے جسے جنت بننا تھا، جہاں کی خوشگوار اور خوشبودار فضاؤں نے دنیا کو معطر کرنا تھا۔ اب اس کا انہتروان یوم پیدائش منایا۔ جبکہ پاکستان میں قوم لوط کا وسیع عمل پوری دنیا میں پاکستانیوں کی شرم وحیا کو چیلنج ہے۔ اپنے ہی ملک کو لوٹ کر دوسرے ملکوں میں سرمایہ کی منتقلی، نشریاتی اداروں کا مسلم معاشرے کی شکل وصورت کو مسخ کرنے کے لیئے فحش اور برہنہ اجسام کی نمائش کرنا، انسانیت سوز افعال ، قتل وغارتگری کہ پوری دنیا میں بے مثال ہے۔ یہ ایسا ہی ہوگا کیونکہ کہ مغربی جمہوریت میں مذہب سے عاری اور اخلاق باختہ لوگ اقتدار میں آتے رہیں گے۔ تو ایسے میں پاکستان نہیں بنے گا۔ نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کی شفاعت کے حصول کے لیئے اب پاکستان بنائیں۔اب خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری اداکریں۔

۱۔ پہلا اور بنیادی مسئلہ پاکستان میں اﷲ تعالیٰ سے کیئے گئے وعدے یعنی نفاذ اسلام کی خلاف ورزی ہے۔ اس بارے کوئی منظم تحریک نہ چلائی گئی۔ نفاذ نظام مصطفی ﷺ کے لیئے بھرپور منظم جدوجہد کی جائے اورمتحد ہوکر ہر طر ح کی قربانی کے لیئے کمربستہ ہوں۔
۲۔ 1973 کے آئینِ پاکستان میں یہ فیصلہ درج ہے کہ آئین کے نفاذ کے سات سال کے اندرملک میں قرآن و سنت کا نظام نافذ کیا جائے گا۔ محترمہ بے نظیر صاحبہ کے پہلے دورِ حکومت میں 13-5-1990 کو سینیٹ میں شریعت بل پیش کیا گیا جسے سینیٹ نے پاس کر کے قومی اسمبلی کو بھیجا لیکن اسی دوران صدر غلام اسحق خان نے قومی اسمبلی توڑ دی اور بل پیش نہ ہوسکا۔ پھر میاں نواز شریف کے دور حکومت میں 9-10-1998 کو قومی اسمبلی نے شریعت بل اتفاق رائے سے پاس کیا ۔ ایم کیو ایم نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔ جمعیت علماء اسلام (فضل الرحمٰن ) دیگر افراد جن کی تعداد 16تھی انہوں نے بل کی مخالفت کی لیکن دو تہائی اکثریت نے بل پاس کیا۔ لیکن میاں نواز شریف نے سینیٹ میں نہ بھیجا۔ جس پر علامہ عبدالستار خان نیازی رحمۃ اﷲ علیہ سمیت متعددرہنماؤں کے اصرار کے باوجود میاں نواز شریف نے شریعت بل سرد خانے میں رکھ دیااور سینیٹ میں نہ بھیجا ۔ پھر خود جو کچھ اس کے ساتھ ہوا وہ سب کو معلوم ہے۔متحد ہوکر حکومت کو شریعت بل سینیٹ میں بھیجنے پر مجبور کیا جائے تاکہ ملک میں نفاذ شریعت کا آغاز ہو۔ اس کے لیئے تمام تر ممکنہ ذرائع و وسائل استعمال کیئے جائیں۔
۳۔ 295-C ناموس رسالت ایکٹ کو ختم کرنے کی مکروہ سازشیں جاری ہیں۔ ہماری سیاسی قیادت دین سے نابلد ہے۔ انکے مالی مفادات یہود ،ہنود اور صلیبیوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔ یہ ان کے آلہ کار ہیں۔ پاکستانیوں کا قاتل ریمنڈ ڈیوس ہمارے حکمرانوں نے بری کیا اور اسے فورا امریکہ بھجوایا ۔ جبکہ پاکستانی نوجوان ایمل کانسی دو امریکیوں کو قتل کرکے پاکستان آگیا مگر ہمارے حکمرانوں نے ڈالر لے کر اسے امریکہ کے حوالے کیا جسے قتل کیا گیا۔ اسی طرح کئی گستاخان رسول پر جرم ثابت ہوئے ،ہمارے حکمرانوں کے اشاروں پر ججوں نے انہیں بری کیا اور حکمرانوں نے انہیں فورا صلیبی ممالک روانہ کیا۔ ایک ملعونہ آسیہ عیسائی عورت پر توہین رسالت کا جرم واضح طور پر ثابت ہوا۔ اسے سیشن جج نے سزائے موت دی لیکن پنجاب کے ملعون گورنر سلمان تاثیر نے جیل میں جاکر اس سے ملاقات کی، ناموس رسالت ایکٹ کو کالاقانون ،ظالمانہ قانون، یہ سزا انسانیت کے خلاف ہے اور اسی طرح کے متعدد الفاظ کہہ کر توہین رسالت کا مرتکب ہوا۔ اس بارے میڈیا نے اسکی حمائت میں بھرپورتشہیر کی جس سے عوام بخوبی آگاہ ہیں۔ توہین رسالت کے اس قصہ کا مرکزی کردار تو سلمان تاثیر ہی تھا لیکن 22-11-2011 دنیا ٹی وی پر نجم سیٹھی اور جاوید حامد غامدی نے آئین کی شق 295-C کے بارے شہید جنرل محمد ضیاء الحق کے بارے خبث باطن کو اس بہانے ظاہر کردیا اور جی بھر کر توہین رسالت قانون کی دھجیاں اڑائیں۔ یورپ اور امریکہ کے صلیبیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے حق نمک ادا کیا۔ غامدی نے کہا کہ توہین رسالت ایکٹ کی وجہ سے ہم دنیا میں دہشت گرد قرار دیئے گئے۔ ان لوگوں نے یہ زہرافشانی اس وقت کی جب عدالت تمام تر شہادتوں اور ثبوت ریکارڈ پر لاچکی اور ملعونہ کو سزائے موت سنائی جا چکی تھی۔ ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال تک ہوئی مگر پاکستان کے موجودہ کالے قانون کے تحت صدر اور گورنر کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں ہوسکتی۔ ایک طرف گستاخ رسول دندناتا پھرے اور دوسری طرف عظمت و ناموس رسول کے متوالوں کے دل جلتے رہیں۔ پھر غازی علم الدین شہید کی تاریخ ملک محمدممتاز حسین قادری نے دہراتے ہوئے ملعون کو واصل جہنم کیا۔ غازی نے اپنے ایمان اور عشق رسول ﷺ سے مغلوب ہوکر پوری امت پر عائد فرض اداکردیا۔ انگریز کے دور غلامی میں کئی عاشقان رسول شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے۔ لیکن وہ انگریز کا استبداد تھا۔ اب تو کلمہ طیبہ کی اساس پر وجود میں آنے والا پاکستان ہے۔ کیا غیر ت مسلم مٹ گئی کہ ایک گستاخ رسول کو جہنم رسید کرنے والا جیل میں محبوس رکھا جائے۔ فیصلہ کریں کہ کیا وہ جیل کی سلاخوں پیچھے رہے گا اور کیا اسکی عملا حمائت نہ کرنے کے جرم میں ہم شفاعت رسول ﷺ سے محروم ہوجائیں گے؟غازی کوئی عالم دین نہیں نہ کسی مسجد کا امام ،انہوں نے علماء کرام کی تقاریر سنیں جو انہوں نے سلمان تاثیر کی دریدہ دہنی کے بارے کیں اور غازی کی غیرت ایمانی نے یہ کام کردکھایا لیکن وہی علماء جو ناموس رسالت اور عظمت رسول ﷺ بیان کرتے رہے آج انکی زبانوں کو تالے کیوں لگ گئے،ملعون کو واصل جہنم کرنے کی سعادت غازی کے حصہ میں آئی ۔ پاکستان کے کالے قوانین نے عاشق رسول کوپس زنداں رکھا ہوا ہے ،آخر کیوں؟ قوم کی زبان علما و مشائخ باہر نکلو۔ اگر شفاعت رسول چاہتے ہو توغیرتمند ہونے کا ثبوت دو۔اب حکمرانوں اور ججوں کو بتانا ہوگا کہ ناموس رسالت کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا اور ہر گستاخ کا حشر ملعون سلمان تاثیر جیسا ہوگا۔ حکمران منافقانہ چالیں ترک کرکے غازی کو باعزت احترام و اکرام کے ساتھ رہا کریں۔
۳۔ ہمارے سیاستدانوں کی نااہلیت اور خود غرضیوں کی وجہ سے ملک دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گیا تھا۔ لیکن اﷲ تعالیٰ نے مظلوموں کی آہوں کی دادرسی کرتے ہوئے ایک مثبت قومی سوچ رکھنے والے جرنیل جناب راحیل شریف صاحب نے خبیثوں کے خلاف جو اقدامات کیئے ،پورے ملک میں اور کراچی میں رینجرز کی کاروائیوں پر افواج پاکستان کو خراج عقیدت پیش کیا جانا چاہیئے۔ ہم افواج پاکستان کی مکمل حمائت کرتے ہیں۔
۴۔قابل قدر سرمایہء امتِ خاتم النبیین ﷺ ! روئے زمین پر اﷲ اور رسول کے خلفا آپ لوگوں کے سوا کون ہیں؟میری استدعا ہے کہ خدا را پاکستان کو پاکستان بنائیں۔ سیاستدان مکار، شعبدہ باز لٹیرے ہیں۔ ان کا کوئی مذہبی نظریاتی تشخص نہیں۔ یہ تشخص آپ لوگوں کو حاصل ہے۔ آپ لوگوں نے اپنے اداروں میں بیٹھ کرعوام کی تربیت کرنی ہے لیکن ملک میں نظام مصطفٰے ﷺ کے نفاذ کے لیئے ایک دفعہ آپ لوگوں کو اپنے مریدین، معتقدین اور تلامذہ کی بھرپور قوت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ یہودوہنود اور صلیبیوں کے ایجنٹ غاصب حکمران خس و خاشاک کی طرح اڑ جائیں گے۔ نفاذ اسلام کے بعد آپ حضرات حسب معمول اپنے معمولات و فرائض کی ادائیگی کے لیئے اپنے اداروں اور خانقاہوں میں چلے جائیں۔ درج بالا امور کی تکمیل کے لیئے باہمی مشاورت، اجلاسات، احتجاجی جلوس، ملکی سطح پر کنونشن کرنے اور ضرورت پڑنے پر ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کرکے تمام خانوادے اپنے مریدین کو نظام مصطفٰے ﷺ کے نفاذ کے لیئے متحرک کردیں۔ انشاء اﷲ تعالیٰ پاکستان بن جائے گا اور ہمارے بزرگوں کی ارواح طیبات پرسکون ہوکر ہمارے لیئے دعا گو ہونگیں۔
 

AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 140709 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More