جنایات کے احکام و مسائل
(Nadeem Ahmed Ansari, India)
حج میں ممنوع فعل کے ارتکاب کو
’’ جنایہ‘‘ کہتے ہیں اور جنایہ کی دو قسمیں ہیں: (۱) سرزمینِ حرم میں جرم
کا ارتکاب کرنااور (۲) احرام کی حالت میں جرم کا ارتکاب کرنا۔
جرم کا ارتکاب
کوئی شخص حرم شریف کے شکار کے ساتھ چھیڑ خانی کرکے قتل کردے، یا اس کی طرف
اشارہ کرکے شکاری کو اس کا پتہ بتائے، یا کوئی حرم کے درختوں کے ساتھ چھیڑ
خانی کرے، یا حرم شریف کی گھاس کو کاٹے یا اکھاڑے، تو یہ ’’جنایۃ علی الحرم‘‘
کہلائے گا، اس کا اتکاب خواہ کوئی مُحرم کرے، یا غیر محرم، بہ ہر کیف دونوں
کو اس کا بدلہ چکانا ہوگا۔ اگر کسی شخص نے حرم مقدس کے وحشی یابرّی جانور
کا شکار کیا اور اس کو ذبح کردیا تو اس کا کھانا جائز نہیں ہے اور اس (شکار)
کو مردار سمجھا جائے گا، خواہ اسے کسی محرم نے شکار کیا ہو یا غیر محرم نے۔
ارتکابِ جرم کی ۶؍قسمیں ہیں۔
پہلی قسم
وہ فعل جس کے ارتکاب سے حج فاسد ہوجاتا ہے اور اس فساد کی تلافی دَم سے، یا
صدقہ سے نہیں ہوتی، یہ مقامِ عرفہ میں وقوف کرنے سے پہلے جماع (ہم بستری)
کرنا ہے۔ جو شخص مقامِ عرفہ میں وقوف کرنے سے پہلے ہم بستری کرلے، اس کا حج
فاسد ہوجائے گا اور اس پر ایک بکری کا ذبح کرنا واجب ہوگا اور اس پر آنے
والے سال میں (اس فاسد حج) کی قضا لازم ہوگی۔
دوسری قسم
ایسے فعل کا ارتکاب کرنا جس کے کرنے سے اونٹنی وغیرہ کا ذبح کرنا واجب
ہوجاتا ہے، اس جنایت کی دو قسمیں ہیں؛ (۱) وقوفِ عرفہ کے بعد حلقِ رأس سے
پہلے جماع کرلینا(۲) طوافِ زیارت، حالتِ جنابت میں کرلینا۔ جو شخص مقام
عرفہ میں وقوف کرنے کے بعد حلقِ رأس سے پہلے جماع کرلے اس پر ایک اونٹنی
وغیرہ ذبح کرنا واجب ہے، اسی طرح جو شخص طوافِ زیارت، حالتِ جنابت میں کرے
تو اس پر بھی ایک اونٹنی وغیرہ ذبح کرنا واجب ہوگا۔
تیسری قسم
وہ فعل جس کے ارتکاب سے ایک بکری یا گائے وغیرہ کا ساتواں حصہ ذبح کرنا
واجب ہو جاتا ہے، جیسے: (۱)کوئی جماع کے اسباب میں سے کسی سبب کا ارتکاب
کرے یعنی ( بیوی کا) بوسہ لینا، یا شہوت کے ساتھ (بیوی کو) چھونا (۲) مرد
کا بغیر کسی عذر کے سلا ہوا کپڑا پہن لینا (۳) اپنے سر کے بال کو یا اپنی
ڈاڑھی کے بال کو بغیر عذر کے کاٹنا (۴) محرم کا مکمل ایک دن اپنے چہرے کو
ڈھانکے رکھنا (۵) محرم کا اپنے بڑے اعضا میں سے کسی پورے عضو میں بغیر عذر
کے خوشبو لگانا، جیسے کہ ران میں، پنڈلی میں، کہنی میں، چہرے میں، خواہ
خوشبو کسی قسم کی ہو اور اسی طرح مکمل ایک دن خوشبو لگا ہوا کپڑا پہنے رہے
(۶) کسی شخص کا ایک ہاتھ کا ناخن کاٹ لینا، یا کسی ایک پاؤں کا پورا ناخن
کاٹ لینا (۷) طواف صدور ترک کردینا۔ان تمام صورتوں میں ایک بکری، یا سات
حصہ والے جانور میں ایک حصہ واجب ہوگا۔
چوتھی قسم
وہ فعل جس کا ارتکاب کرنے سے صدقہ واجب ہوتا ہے، اس صدقہ کی مقدار نصف صاع
گیہوں، یا اس کی قیمت ہے، وہ درج ذیل ہیں: (۱) محرم کا چوتھائی سے کم سر
منڈوالینایا چوتھائی سے کم ڈاڑھی کٹوالینا (۲) محرم کا ایک ناخن کاٹ لینا
یا دو ناخن کاٹ لینا (۳) ایک عضو سے کم میں خوشبو لگا لینا (۴) ایک دن سے
کم سلا ہوا کپڑا پہنے رہنایا خوشبو لگا ہوا کپڑا پہنے رہنا(۵) محرم کا اپنے
سر کو یا اپنے چہرے کو ایک دن سے کم تک ڈھانکے رکھنا (۶) محرم کا طوافِ
قدوم یا طوافِ صدور بلا وضو کرنا (۷) تینوں جمار میں سے کسی ایک کو کنکری
مارنا ترک کردینا۔
پانچویں قسم
وہ فعل جس کے ارتکاب سے صدقہ واجب ہوتا ہے لیکن اس کی مقدار نصف صاع سے کم
ہے، وہ یہ ہیں: جب ایک کھٹمل یا دوٹڈی کو قتل کرڈالا یا ان میں سے تین کو
قتل کیا تو اس کے عوض ایک مٹھی بھر غلہ صدقہ کرے اور جب اس سے زائد کو
مارڈالے تو آدھا صاع گیہوں صدقہ کرے۔
چھٹی قسم
وہ فعل جس کے ارتکاب سے قیمت واجب ہوتی ہے، وہ خشکی کے جنگلی جانور کا قتل
کرنا ہے۔ جب محرم شخص خشکی کے جنگلی جانور میں سے کسی ایک کا شکار کرلے یا
اسے ذبح کردے یا ان کی طرف اشارہ کرے یا شکاری کو شکار کی جگہ کو بتائے تو
اس پر اس کی قیمت واجب ہوگی، خواہ شکار ماکول اللحم ہو یا غیر ماکول اللحم۔
شکار کی قیمت دو عادل شخص لگائیں گے، اس جگہ کے جہاں اس نے شکار کیا ہے یا
اس کے قریب کسی جگہ کے اور اگر شکار کی قیمت قربانی کے جانور کی قیمت تک
پہنچ جائے تو محرم کو اختیار ہے کہ چاہے تو قربانی کے جانور کو خریدے اور
اسے حرم پاک میں ذبح کر ڈالے یا چاہے تو غلہ خرید کر اسے محتاجوں میں تقسیم
کرڈالے اور ہر ایک محتاج کو آدھا صاع گیہوں دے۔ اگر چاہے تو ہر نصف صاع کے
بدلے ایک دن روزہ رکھے اور اگر شکار کی قیمت قربانی کے جانور کی قیمت کو نہ
پہنچے تو اس کو اختیار ہے چاہے غلہ خرید کے صدقہ کردے۔ یا اگر چاہے تو ہر
آدھا صاع (غلہ) کے بدلے ایک دن روزہ رکھے۔ موذی (تکلیف پہنچانے والے) کیڑے
مکوڑے جیسے کہ بھڑ، بچھو، مکھی، چیونٹی، یا تتلی وغیرہ اور اسی طرح سانپ،
چوہا، کوا، یا کاٹ کھانے والے کتّے کو مار ڈالنے کی صورت میں محرم پرکو ئی
جرمانہ نہیں ہے۔
الہَدی
قربانی کا وہ جانور جو حرمِ پاک میں بھیجا جائے، اسے ’’ہد ی‘‘ کہتے ہیں۔
ھدی کا جانور بکریاں، گائے، اونٹ وغیرہ ہیں اور ایک بکری ایک آدمی کی طرف
سے درست ہے اور ایک اونٹنی اور ایک گائے سات آدمیوں کی طرف سے درست ہے
لیکن شرط یہ ہے کہ کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم نہ ہو۔ ہدی کے جانور کے لئے
وہی شرائط ہیں جو کہ قربانی کے جانوروں کے لیے ہیں یعنی عیوب سے صحیح و
سالم ہونا۔ اسی طرح مکمل ایک سال کی بکری کی قربانی جائز ہے اور اس سے وہ
بھیڑ یا دُنبہ مستثنیٰ ہے جو کہ آدھے سال سے زیادہ کا ہو اور اتنا فربہ ہو
کہ اس کے اور ایک سال والے جانوروں کے درمیان اس کے موٹاپا کی وجہ سے کوئی
فرق نہ ہو اگر ایسا ہو تو اس کی قربانی بھی جائز ہے۔ مکمل دو سال کی گائے
کی قربانی جائز ہے اور مکمل پانچ سال کے اونٹ کی قربانی جائز ہے۔
تطوّ ع، قران اور تمتع کے ہدی کا جانور رمیٔ جمرۂ عقبہ کے بعد قربانی کے
دنوں میں ذبح کیا جائے گا اور بقیہ ہدی کے جانوروں کے ذبح کرنے کی کسی
زمانے کے ساتھ کوئی قید نہیں ہے اور ہدی کا ہر ایک جانور حرمِ پاک ہی میں
ذبح کیا جائے گا اور قربانی کے دنوں میں ہدی کے جانوروں کا منیٰ میں ذبح
کرنا مسنون ہے۔ قربانی کرنے والے کے لیے مستحب ہے کہ وہ اس (جانور) کا گوشت
کھائے جب کہ وہ تطوّ ع نفل یا قران یا تمتع کے لیے ہواور اسی طرح مال دار
وں کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ تطوّ ع نفلی قربانی، قران اور تمتع کے جانوروں
کا گوشت کھائیں۔ اگر تطوّ ع کا جانور راستے میں ہلاک ہوجائے (یعنی کسی وجہ
سے اسے راستہ میں ذبح کرنا پڑے) تو جانور کا مالک اس کا گوشت نہیں کھائے
گااور نہ کوئی دوسرا مال دار بلکہ اس کو ذبح کرتے ہی چھوڑ دینا واجب ہے، اس
کے پٹے کو اس کے خون میں لت پت کرنے کے بعد۔ نذر کے جانور کا گوشت کھانا
جائز نہیں ہے، نہ جانور کے مالک کے لیے اور نہ ہی کسی دوسرے مال دار کے
لیے، اس لیے کہ وہ صدقہ ہے جو فقرا و محتاجوں کا حق ہے۔
نوٹ
جنایات کے جانوروں کا گوشت کھانا جائز نہیں، نہ جانور کے مالک کے لیے اور
نہ ہی کسی دوسرے مالدار کے لیے، جنایات کے جانور وہ ہیں جس کا کہ حج میں
واقع ہونے والی کمی کو پورا کرنے کی وجہ سے (ذبح کرنا) واجب ہوا ہو۔( ماخوذ
از تعلیمِ اسلام:۲۵۶تا۲۶۰)
*** |
|