قوم کوصدمہ پرصدمہ برداشت کرناپڑرہا ہے۔ایک صدمہ کے
اثرات ابھی ختم نہیں ہوئے ہوتے کہ قوم کوایک اورصدمہ سے دوچارہوناپڑجاتا
ہے۔ ابھی قصورمیں سامنے آنے والے بداخلاقی کے سکینڈل کاصدمہ ابھی تازہ ہی
تھا کہ اٹک میں خودکش حملہ میں وزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ سمیت
انیس افرادکی شہادت نے قوم کوایک نئے صدمہ سے دوچارکردیا ہے۔شجاع خانزادہ
ٹک کے گاؤں شادی خیل میں اپنے ڈیرے پرکھلی کچہری میں لوگوں کے مسائل سن رہے
تھے کہ مہمان کے روپ میں آنے والے دہشت گردنے خودکودھماکے سے اڑالیا۔بتایا
گیا ہے کہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ڈیرے کی کنکریٹ کی چھت زمین بوس
ہوگئی۔اس خودکش دھماکے کے بعد ملک بھرکی فضاسوگوارہوگئی۔ملک کوامن وامان
گہوارہ بنانے اوردہشت گردوں کوختم کرنے کی کوششوں میں کرنل (ر) شجاع
خانزادہ کی خدمات کودیرتک یادرکھاجائے گا۔انہوں نے پاکستان کے امن کے خلاف
سازشیں کرنے والوں کوبھی بے نقاب کیا تھا۔شجاع خانزادہ اٹھائیس اگست ۱۹۳۴ ء
کواٹک کے گاؤں شادی خان میں پیداہوئے ۔۱۹۶۶ء میں اسلامیہ کالج سے گریجوایشن
کرکے ۱۹۶۷ء میں پاک آرمی میں کمیشن حاصل کیا۔ شجاع خانزادہ نے ۱۹۷۱ء کی
پاکستان اوربھارت کے درمیان لڑی جانے والی جنگ میں بھی حصہ لیا جس میں
اعلیٰ کارکردگی کامظاہرہ کرنے پرانہیں تمغہ بسالت سے بھی نوازاگیا۔ ۱۹۸۳ء
میں سیاچن کے محاذپرپہنچنے والے اولین دستے میں شامل تھے۔۱۹۹۲ء سے ۱۹۹۶ء تک
امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے کے ملٹری اتاشی کے منصب پربھی فائزرہے۔پنجاب
انسداددہشت گردی کے محکمے کے قیام فورس کی تشکیل اوراہلکاروں کی تربیت میں
انہوں نے اہم کرداراداکیا۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ دہشت
گردوں کی بزدلانہ کاروائیاں ہماراعزم متاثرنہیں کرسکتیں۔ہماراحوصلہ
بلندہے۔قوم دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔اس لیے دہشت گردی کے خلاف
جنگ جاری رہے گی۔آرمی چیف نے کہا کہ شجاع خانزادہ ایک بہادرافسرتھے۔پاکستان
کودہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔آئی ایس
پی آرکے مطابق آرمی چیف نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کوواقعہ کی تحقیقات کرنے
اورمجرموں تک پہنچنے کاٹاسک دے دیا ہے۔صدرمملکت ممنون حسین نے دہشت گردحملے
میں پنجاب کے وزیرداخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ سمیت پندرہ افرادکی شہادت
پرگہرے دکھ کا اظہارکیا ہے اوردہشت گردوں کوخبردارکیا ہے کہ ان کی بزدلانہ
کارروائیاں حکومت اورریاستی اداروں کودہشت گردی کے خلاف کارروائی سے نہیں
روک سکتیں۔کرنل شجاع خانزادہ کی شہادت پراپنے تعزیتی پیغام میں صدرمملکت نے
کہا کہ شہیدکرنل شجاع خانزادہ دلیراورمحنتی سیاسی کارکن تھے۔جنہوں نے ہمیشہ
عوام کی خدمت اوربہبودکے لیے کام کیا۔وزیراعظم نوازشریف نے اپنے ایک بیان
میں کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی شہاددت پرگہرے دکھ اورافسوس کااظہارکیاہے۔ان
کاکہناتھا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کوہرصورت کامیاب
بنائے گی۔شجاع خانزادہ کی شہادت سے دہشت گردی کوجڑسے اکھاڑنے کاپیغام ملا
ہے۔نوازشریف نے کہا کہ دہشت گردوں کوان کی کمین گاہوں سے ڈھونڈ کرختم کریں
گے۔قانون نافذ کرنے والے ادارے آخری دہشت گردکے خاتمے تک اپنا کام جاری
رکھیں۔وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ صوبائی وزیرداخلہ کی
شہادت سے ملک سچے پاکستانی اوروطن پرجان چھڑکنے والے سیاستدان سے محروم
ہوگیا ہے۔ان کاکہناتھا کہ میں کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی شہادت کے صدمے
کواپنے الفاظ میں بیان کرنے سے قاصرہوں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کی
قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔پنجاب کابینہ کے خصوصی تعزیتی اجلاس کے دوران
صوبائی وزیرداخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ شہید کی خدمات کے ذکرپروزیراعلیٰ
پنجاب محمدشہبازشریف ،صوبائی وزراء،مشیران، معاونین خصوصی،چیف سیکرٹری،
انسپکٹرجنرل پولیس،چیئرمین منصوبہ بندی وترقیات اورسیکرٹری داخلہ آبدیدہ
ہوگئے۔وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف کی آوازبرآئی اوران کی آنکھیں نم ناک
ہوگئیں۔انتہائی ہردلعزیزرفیق کارکے بچھڑنے کے صدمے سے وزیراعلیٰ پنجاب
شہبازشریف اورکابینہ کے اراکین کے چہروں پراداسی اوردکھ کے اثرات نمایاں
تھے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک موقع پرکہا کہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ شہیداپنے
نام کی طرح شجاعت اورجراء ت کے پیکرتھے اورانہوں نے اس کوامربھی
کردکھایا۔شجاع خانزادہ شہیدکے لیے وفاقی حکومت سے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ کی
سفارش کروں گا۔میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات
پرویزرشیدنے کہا کہ شجاع خانزادہ پرحملے کے واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم
ہے۔وہ عظیم سپوت تھے۔ایسی کارروائیوں سے ہماراعزم کمزورنہیں ہوسکتا۔بلکہ اس
سے دہشت گردوں کے خلاف عزم میں اضافہ ہوتا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک
چیئرمین سابق صدرآصف علی زرداری نے کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے ڈیرے پرخودکش
حملے کی سخت ترین مذمت کی ہے۔اپنے تعزیتی پیغام میں سابق صدرنے کہا کہ اس
بزدلانہ اوربہیمانہ حملے کی مذمت کے لیے کوئی بھی الفاظ کافی نہیں۔یہ حملہ
دم توڑتے ہوئے دہشت گردوں کی جانب سے حملہ ہے۔اورایسے بزدلانہ حملے قوم
کودہشت گردی کے خلاف جنگ کوآخری حدتک جاری رکھنے سے نہیں روک سکتے۔سابق
وزیراعظم یوسف رضاگیلانی، جاویدہاشمی نے بھی کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی
شہادت پرگہرے دکھ اورافسوس کااظہارکیاہے۔کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی شہادت
پرپنجاب حکومت نے تین روزہ، جبکہ بلوچستان اورآزادکشمیرکی حکومتوں نے ایک
ایک روزہ سوگ منایا۔امریکی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیا ہے
کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام اورحکومت کی کوششوں کے ساتھ
ہیں۔شجاع خانزادہ پرحملے میں ملوث افرادکوانجام تک پہنچانے کے لیے پاکستانی
عزم کی حمایت کرتے ہیں۔اوراس وحشیانہ عمل کی تحقیقات کرنے والے حکومتی
اداروں کودرخواست کرنے پرتعاون فراہم کرنے کے لیے تیارہیں۔صوبائی وزیرداخلہ
کرنل (ر) شجاع خانزادہ شہیدکے بیٹے جہانگیرخانزادہ نے کہا ہے کہ میرے
والدشہیدنے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی جان کی قربانی پیش کرکے دہشت
گردوں کوواضح پیغام دیاکہ ہم پاکستان میں امن کی خاطرکسی بھی قربانی سے
دریغ نہیں کریں گے۔میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا میں اپنے والدکے
مشن کوجاری رکھوں گا۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی نے شجاع
خانزادہ اوردیگرافرادکی شہادت پررنج وغم کااظہارکیاہے۔ جماعت اہلسنت
پاکستان ضلع لیہ کے سرپرست مفتی احمدرضااعظمی،صدرپیرسیّدغوث محمدگیلانی،
نائب ناظم قاری محمدبنیامین چشتی سرپرست جماعت اہلسنت تحصیل لیہ علامہ منیر
احمد نظامی، صدر پروفیسر احمدرضا اعظمی، نائب صدرسیّدرشیداحمدشاہ، جنرل
سیکرٹری غلام فریدقادری،نائب ناظم علامہ محمدیامین باروی، ناظم مالیات
ڈاکٹرمشتاق حسین قادری،ناظم اطلاعات محمدصدیق پرہار،پریس سیکرٹری محمدشریف
قادری ،تنظیم آئمۃ المساجدجماعت اہلسنت کے سرپرست صاحبزادہ خواجہ احمدحسن
باروی،صدرقاری بنیامین چشتی،سینئرنائب صدرمولاناگل محمدباروی، نائب
صدرمولانامشتاق احمدنقشبندی، جنرل سیکرٹری مولانامظفرحسین باروی،جوائنٹ
سیکرٹری علامہ محمدنوازنورانی،پریس سیکرٹری محمدصدیق پرہارنے کرنل (ر) شجاع
خانزادہ کی شہادت پرگہرے دکھ اورافسوس کااظہارکرتے ہوئے دعاکی ہے کہ اﷲ
تعالیٰ شہدائے اٹک کے درجات بلندکرے اورپاکستان کوامن کاگہوارہ بنائے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی بننے کے نتیجہ میں پاکستان کوبھاری جانی
ومالی نقصان برداشت کرناپڑاہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ اتحادی ممالک نے
افغانستان میں لڑی جبکہ اس کے ردعمل اوراثرات پاکستان کوبرداشت کرنے پڑے۔بم
دھماکوں، خودکش حملوں کانہ ختم ہونے والاسلسلہ شروع ہوگئے۔پاکستان میں دہشت
گردوں کوختم کرنے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ جوکہ مغربی ممالک کے کہنے
پرشرو ع کی گئی تھی۔اب یہ پاکستان کی اپنی حکمت عملی کے تحت آخری مراحل میں
داخل ہوچکی ہے۔دہشت گردوں کوختم کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسزنے پاکستان کے
قبائلی علاقوں میں مختلف آپریشن کیے۔ان آپریشنزکے نتیجہ میں ملک بھرمیں
دہشت گردوں کے حملوں میں تیزی آجاتی۔ ایک ایک دن میں ایک سے زیادہ شہروں
میں بھی دھماکے ہوچکے ہیں۔امن دشمن عناصرسے مذاکرات کے ذریعے ملک میں امن
بحال کرنے کی کوششوں کے دوران پاکستانی فوج کے جوانوں کے سفاکانہ قتل کی
ویڈیوسامنے آنے کے بعددہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن ضرب عضب
کاآغازکردیاگیا۔پاکستانی فوج نے آپریشن ضرب عضب کی حکمت عملی خودترتیب دی۔
جس میں انہیں کامیابی بھی ملی۔دہشت گردوں کے ٹھکانوں کوتباہ کیاگیا۔ان کے
اسلحے کے ذخائرتباہ کردیے گئے۔آپریشن ضرب عضب کے شروع ہونے کے بعدملک میں
دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ عوام نے ابھی چین
کاسانس لیناشروع ہی کیاتھا کہ پشاورمیں آرمی پبلک سکول پردہشت گردوں کے
حملوں نے پوری قوم کوصدمہ سے دوچارکردیا۔جس کے بعد آپریشن ضرب عضب میں تیزی
لائی گئی۔اس کے بعدبھی دہشت گردی کے واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی۔ابھی
عوام نے چین کاسانس لیناشروع کیاہی تھا کہ یکے بعددیگرے دوسانحات نے عوام
کوپھرصدموں سے دوچارکردیا۔قصورمیں سامنے آنے والے بداخلاقی کے سیکنڈل
کاصدمہ ابھی تازہ ہی تھا کہ قوم کواٹک میں صوبائی وزیرداخلہ کرنل (ر) شجاع
خانزادہ سمیت سولہ افرادکی شہادت نے اورزیادہ صدمہ سے دوچارکردیا۔دہشت گردی
کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن آپریشن ضرب عضب کی کامیابی ہے کہ دہشت گردوں کی
کمرٹوٹ چکی ہے۔ان کاانفراسٹرکچرتباہ ہوچکا ہے۔ہزاروں دہشت گردضرب عضب میں
مارے جاچکے ہیں۔اٹک میں کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی خودکش حملہ میں شہادت سے
یہ پیغام ملاہے کہ دہشت گرداب بھی ملک میں موجودہیں۔ ایک نیوزچینل کے
پرگرام میں بتایا گیا کہ مطابق اٹک میں حالیہ خودکش حملہ ایک سے زیادہ
تنظیموں نے مل کرکیا ہے۔اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ دہشت گردتنظیمیں اب
تنہاایسی کارروائیاں کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہیں۔اس کے ساتھ ساتھ دہشت
گردتنظیمیں نہ صرف پھرسے کارروائیاں کرنے لگ گئی ہیں بلکہ ایک دوسرے کے
ساتھ تعاون بھی کررہی ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کواپنی حکمت
عملی دہشت گردتنظیموں کے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے تناظرمیں پھرسے ترتیب
دیناہوگی۔اگریہ رپورٹ حقیقت پرمبنی ہے تواسی تناظرمیں ایک حکمت عملی ہمارے
پاس بھی محفوظ ہے۔جواس تحریرمیں نہیں لکھی جاسکتی۔کوئی حکومتی شخصیت،
انتظامی افسران، اورخفیہ ایجنسیوں کے اہلکارہم سے تنہائی میں ملاقات کریں
تویہ حکمت عملی ہم ان کواس شرط پربتاسکتے ہیں کہ یہ حکمت عملی من وعن آرمی
چیف اوروزیراعظم تک پہنچادی جائے گی۔اٹک میں خودکش حملہ کے بعدآپریشن ضرب
عضب میں پھرسے تیزی آگئی ہے۔روزانہ درجنوں دہشت گردمارے جارہے ہیں۔دہشت
گردی کے خلاف جنگ کوابھی جاری رہناہے۔اٹک میں حالیہ خودکش حملوں سے یہ بات
بھی سامنے آتی ہے کہ اگرچہ آپریشن ضرب عضب میں ہزاروں دہشت گردمارے جکاچکے
ہیں تاہم بہت سے دہشت گردملک میں اب بھی موجودہیں۔جواپنی کارروائیاں کرنے
کے لیے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے ملک بھرمیں
سرچ آپریشن کی بھی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے بھی سرچ آپریشن میں بہت سے غیرملکی
اوردہشت گردپکڑے جاچکے ہیں۔ملک سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیاسی وعسکری
قیادت اورعوام متفق ہیں۔پاکستان سمیت دنیابھرمیں دہشت گردی کی کارروائیاں
کرنے والوں سے ہاتھ جوڑکرگذارش ہے کہ اگروہ مسلمان ہیں،اﷲ تعالیٰ کی
وحدانیت اوررسول کریم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کی رسالت وختم نبوت پرایمان
ویقین رکھتے ہیں تویہ بات بھی جانتے ہیں کہ ایک انسان کاقتل پوری انسانیت
کاقتل ہے۔شریعت کے قانون اوردنیاکے کسی بھی قانون میں قاتل سمیت کسی بھی
ملزم یامجرم کوازخودسزادینے کی ہرگزاجازت نہیں ہے۔جب کوئی شخص شریعت وملکی
قوانین کے مطابق اپنے کسی بھی رشتہ داریادوست وغیرہ کے قاتل کوخودسزانہیں
دے سکتا۔اسے قانون کادروازہ کھٹکھٹانا ہوتا ہے۔ ملزم کوجرم ثابت ہونے
پرسزادینے کاحکم سناناعدلیہ کاکام ہے۔توبے گناہ افرادکوقتل کردینا
اورخودبھی ہلاک ہوجاناکس قانون ، اصول اورضابطہ کے تحت جائزہوسکتا ہے۔اس
لیے ایسی کارروائیاں کرنے والے اگرخودکومسلمان کہتے اورسمجھتے ہیں توان سے
ہاتھ جوڑکرگذارش ہے کہ وہ بیگناہوں کاقتل عام کرنابندکردیں کیونکہ انہوں نے
اﷲ تعالیٰ کواپنے اعمال کاحساب بھی دینا ہے۔وہ خودبھی پرامن ہوجائیں اورملک
کوبھی پرامن بنانے میں حکومت اورریاستی اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔ان کوکسی
بھی شخصیت یاادارہ کے خلاف کوئی شکایت ہے تووہ قانونی راستہ
اختیارکریں۔اگروہ ایسا کرلیں تویہ ان کاملک وقوم پراحسان ہوگا۔ |