محبت جسم کی صورت!
(Shaikh Khalid Zahid, Karachi)
(شیخ خالد زاہد)
مجھے نہیں معلوم تھا کہ محبت کہ بھی پیمانے ہوتے ہیں۔۔۔ محبت پیمانوں میں
تولی جاتی ہے ۔۔۔محبت کی درجہ بندی ہوتی ہے ۔۔۔محبت رشتوں کی بنیاد پر کی
جاتی ہے۔۔۔ماں سے الگ اور باپ سے محبت الگ طرح کی ہوتی ہے ۔۔۔بہن بھائی کی
محبت کہ تکازے کچھ اور ہوتے ہیں۔۔۔ اولاد سے محبت کا رنگ مختلف ہوتا ہے ۔۔۔بیوی
کی محبت کیا کہا جائے۔۔۔یعنی محبت کو رنگوں سے ماخوذ کیا جاسکتا ہے۔۔۔نیلی
، پیلی ، لال ، ہری ، گلابی ، عنابی۔۔۔پیمانوں سے تول کرمحبت کہ نام
رکھدینے چاہئیں۔۔
محبت کا تعلق کسی تہذیب وتمدن سے نہیں ہوسکتا ۔۔۔محبت کا تعلق کسی دین و
مذہب سے نہیں ہوسکتا۔۔۔ محبت کا تعلق کسی ملک یا علاقے سے نہیں
ہوسکتا۔۔۔محبت ایسا جذبہ ہے جو دنیا کی ہر تہذیب و تمدن ، دین و مذہب اور
ملک و علاقے میں موجود ہے ۔۔۔اور روزِازل سے ہے کائنات کہ وجود سے ہے۔۔۔اگر
یہ کہاجائے کہ اس کا ئنات کے وجودمیں آنے کی وجہ بھی محبت ہے تو شائد یہ
غلط نہیں ۔۔۔محبت جہاں زمان و مکاں سے آزاد ہے وہیں اسے زبان کی بھی کوئی
ضرورت نہیں ۔۔۔یہ جذبہ خدائے بزرگ و برتر نے ہر انسان کو بخشا ہے ۔۔۔یہ الگ
بات ہے کہ لوگوں کی ایک کثیر تعداد معلوم سے پہلے ہی نامعلوم وادیوں میں
کھو جاتے ہیں۔۔۔محبت انگنت روپ لئے ہوئے ہے۔۔۔کائنات کا وجود خوبصورتی سے
وابستہ ہے ۔۔۔یہ خوبصورتی کا تعلق روح سے ہے۔۔۔کوئی بھی چیز اپنی طبعی ساخت
کی بنیاد پر خوبصورت ہی ہے۔۔۔یہ من کی آنکھ پر منحصر ہے کہ وہ اس چیز کو کن
تناظر میں دیکھتی ہے۔۔۔کائنات کی ہر چیز کہ ہونے کا قدرت کہ پاس ایک فلسفہ
موجود ہے ۔۔۔شاذو نادر ہی اس فلسفے تک کوئی رسائی پا سکتاہے۔۔۔
محبت جو کائنات کہ وجود میں آنے کا بھی ذریعہ ہے۔۔۔ کہا یہ جانے لگا ہے کہ
اب صرف قصوں اور کہانیوں میں ہی ملا کرتی ہیں۔۔۔جیسے پھولوں سے خوشبو کاغذی
پھولوں میں منتقل ہوچکی ہے۔۔۔اب باغ پھولوں سے بھرے ہوتے ہیں لیکن خوشبو کا
کہیں نام و نشان نہیں ہوتا۔۔۔نہ ہی الفاظ کچھ بیان کرپاتے ہیں۔۔۔محبت مزاج
سے ہٹ کر کوئی چیز ہوتی ہے۔۔۔نہ یہ پارسائی کی دعویدار ہے ۔۔۔
غزل کا ایک شعر ہے
ڈھونڈتے ہو تم خوشبو کاغذی گلابوں میں
پیار صرف ملتا ہے آجکل کتابوں میں
محبت کونہ تو دلائل سے ثابت کیا جاسکتا ۔۔۔نہ ہی جتاکہ ۔۔۔محبت ہے تو بس
ہے۔۔۔بقول امجد اسلام امجد
محبت ایسا دریا ہے
کہ بارش روٹھ بھی جائے تو
پانی کم نہیں ہوتا۔
جب لوگ کسی سے محبت کرتے ہیں تو اسکی تمام برائیاں بھول جاتے ہیں ۔۔۔اور جب
کسی سے نفرت ہوجائے تو اسکی تمام اچھائیاں بھول جاتے ہیں۔۔۔کہا یہ جاتا ہے
جہاں روشنی کم ہوجائے وہاں اندھیرہ آجاتاہے ۔۔۔تو زمانے میں محبت کم ہوگئی
ہے جبھی تو نفرت کی زیادتی ہوئے جارہی ہے۔۔۔ہمارے قلم سے محبت کی شان میں
کچھ اسطرح سے گستاخی ہوئی کہ (غزل کا ایک شعر ہے)
محبت جسم کی صورت لئے پھرتی ہے بازاروں میں
مل جاتی ہے چند روپیوں اور دیناروں میں
الفاظ بے روح سے لگنے لگے ہیں۔۔۔رشتوں سے نا جانے کیوں گھن سی آنے لگی
ہے۔۔۔کون کس سے کس سبب میل ملاپ بڑھا رہا ہے نہیں معلوم۔۔۔کیا محبت وہ ہے
جو چھپ چھپ کہ کی جائے یا پھر وہ ہے جو سرِ عام کی جائے۔۔۔محبت بر باد نہیں
ہونے دیتی ۔۔۔محبت برباد بھی نہیں کرتی۔۔۔محبت ہی محبت بھی نہیں کرنے
دیتی۔۔۔مگر کوئی تو برباد ہوتا ہوگا۔۔۔یہ کیسے ممکن ہے کہ تخلیق ہو اور
کوئی تخریب نہ ہو۔۔۔تخریب سے مراد ٹوٹ پھوٹ ہے۔۔۔دل کا ٹوٹنا بھی تو تخریب
کہ ذمرے میں ہی آتا ہے۔۔۔دل ٹوٹتا ہے تو کتنی تباہی لاتا ہے۔۔۔تخریب کاری
محبت میں ناکامی یا دل کہ ٹوٹنے کہ سبب ہی وجود میں آتی ہوگی ۔۔۔دوسری طرف
یہ ہی دل کا ٹوٹنا حقیقی خالق سے قریب بھی کردیتا ہے۔۔۔محبت سپردگی کا بھی
ایک نام ہے ۔۔۔اگر محبت ہے تو میرا سب کچھ تیرا ہے ۔۔۔تن من دھن سب کہ
سب۔۔۔تیرے لئے ہو یا نا ہو۔۔۔میرے لئے اہمیت تیری ہی ۔۔۔یو لگنے لگا ہے کہ
جیسے اگر کوئی رشتہ نبھانا چاہتا ہے تو وہ رشتہ کی لاش لئے در بدر گھومتا
رہے۔۔۔ایک اپنے وجود کا بوجھ سنبھالے اور دوسری طرف رشتوں کہ لاشے۔۔۔تھکان
ہی تھکان۔۔۔
شائد ۔۔۔محبت صرف خدا سے کی جانی چاہئے۔۔۔ آپ خدا کہ بنائے ضابطہ اخلاق کی
خلاف ورزی کرتے رہیں۔۔۔اِدھر ادھر سجدے کرتے رہیں۔۔۔تعویز گنڈوں اور منتوں
دھاگوں میں الجھے رہیں۔۔۔یا کسی زمینی خدا سے الفت میں لتھڑے رہیں۔۔۔مگر
پھر بھی خدا آپ سے محبت کرتا رہیگا۔۔۔وہ آپ کیلئے مہیہ کی گئیآکسیجن بند
نہیں کرے گا۔۔۔نہ ہی وہ زمین کی زرخیزی کو بنجر پن میں بدلے گا۔۔۔ وہ اجناس
پیدا کرنا بندنہیں کرے گا۔۔۔وہ اپنی محبت کے دلائل دیتا رہے گا۔۔۔اور اپنی
رغبت پر اکساتا رہیگا۔۔۔پچکارتا رہے گا۔۔۔اب آپ کی مرضی اس سے یکتا محبت
کرو یا پھر بٹی ہوئی ۔۔۔وہ آپ سے ویسی ہی محبت کرتا رہے گا۔۔۔جیسی وہ کرتا
ہے یعنی ستر ماؤں سے زیادہ۔۔۔
|
|