ہم کہاں جا رہے ہیں؟

اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جو کہ ا پنے پیروکاروں کو امن وسلامتی کا درس دیتا ہے اور اسی وجہ سے دنیا بھر کے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔ اسلام کا شمار دنیا کے سب سے تیزی سے پھیلے والے مذہب میں ہوتا ہے جو بغیر کسی طاقت کے زورپر پھیلا تھا اور اب بھی پھیل رہا ہے۔ پاکستان کو بھی اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا اور اس میں رہنے والے بیشتر لوگ مسلمان ہیں جو کہ اسلام کے اصولوں کے مطابق اپنی زندگیوں کو بسر کر رہے ہیں اور کرنے کے خواہشمند بھی ہیں۔اور اسی وجہ سے ہمارا ملک دیگر اقوام کی طاغوتی طاقتوں کا نشانہ بنا ہوا ہے چاہے وہ مذہبی انتہا پسندی کی شکل میں ہو یا خودکش حملوں کی صورت میں کی جار ہی ہے۔ پاکستان کو ہر پل کمزور سے کمزور تر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں باوجود اس کے ہم اپنا ایک بازو بھی کھو چکے ہیں ابھی تک ہم اپنے دشمنوں سے آگاہ نہیں ہو سکے ہیں اور یہی ہمارا سب سے بڑا لمحہ فکریہ ہے۔

کسی نہ کسی منزل پر پہنچے کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ ہمیں راستے کی دشواریوں اور سمت کا بخوبی اندازہ ہو وگرنہ ہم راستے میں بھٹک سکتے ہیں اور اپنی منزل سے دور ہوتے چلے جا سکتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل تو کر لیا گیا مگر اسلام کے نفاذ کے سلسلے میں خاطر خواہ اقدامات جیسے کرنے چاہیے تھے نہ کئے جا سکے۔ لیکن گذشتہ ساٹھ سالوں میں کسی حکومت یا سیاستدان یا مذہبی رہنما نے بھی کوئی ایسی سنجیدہ کوشش نہیں کی کہ وہ یہاں بسنے والوں کے درمیان کم ازکم جو آپس کی فرقہ واریت ہے اس کو ختم کر سکیں ۔ کیا ہم نے اللہ کے حضور پیش نہیں ہونا ہے؟ ہم اپنے اعمالوں کے جوابداہ خود ہونگے؟ اپنی پیدائش کے مقصد حیات سے قطع نظر کر کے اپنے خدا اور رسول کے احکامات کی نافرمانی کر کے کیا ہم راہ حق پر چل سکتے ہیں؟ ہم لوگ آپس میں ایک ہی دین کے پیروکار، ایک ہی رسول اور خدا کو ماننے والے، قرآن مجید کو آخری الہامی کتاب ماننے والے ہو کر آپس میں ہی ایک دوسرے سے دست و گریبان ہیں اور اس چپقلش سے دوسر ے مذاہب ﴿یہود و انصار ﴾ کے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ اور انہی کی کارستانیوں کی وجہ سے ہم لوگ ایک دوسرے کی نفرت کاشکار ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف آئے دن کوئی نہ کوئی کاروائی کر تے رہتے ہیں ۔ایسے کر کے ہم کون سے راستے پر چل رہے ہیں؟ کیا اسی میں ہماری فلاح ہے؟ کیا انہی کاموں کی بدولت ہماری آخرت میں نجات ہوگی؟ ہم جانتے ہیں کہ گمراہی کے راستہ پر چل رہے ہیں پھر بھی دوسروں کو بھی ایسی راہ پر چلنے کی تلقین کرتے ہیں جو سراسر نقصان کا باعث ہے۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 8 Articles with 10924 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.