آرمی چیف کا دورہ کراچی.... آپریشن کی جلد کامیابی کے امکانات!
(عابد محمود عزام, karachi)
پاکستان کے معاشی حب کراچی میں
ٹارگٹڈ آپریشن کامیابی کے ساتھ جاری ہے، آرمی چیف کی سرپرستی میں جس کو
مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آرمی چیف نے اپنے دورہ کراچی کے موقع
پر جرائم کے قلع قمع کرنے تک کراچی آپریشن کو جاری رکھنے کا حکم دیا ہے اور
اسی سلسلے میں کراچی میں دہشت گردوں کے مقدمات جلد نمٹانے کے لیے فوجی
عدالتوں کی تعداد بڑھانے کی منظوری بھی دی ہے۔ واضح رہے ستمبر 2013 میں جب
کراچی میں بلا امتیاز، بلا تفریق ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا گیا
تو تمام سیاسی جماعتوں کے علاوہ تاجروں نے بھی اس کی حمایت کی، کیونکہ
کراچی میں پھیلتی ہوئی بدعنوانی، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ سے جہاں عام
شہری پریشان اور ہراساں تھے، وہیں شہر میں معاشی سرگرمیاں آہستہ آہستہ ماند
پڑتی جارہی تھیں۔ پاکستانی سرمایہ باہر جا رہا تھا، جہاں انہیں تحفظ حاصل
تھا، چنانچہ یہی وہ پس منظر تھا جس کی وجہ سے ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہوا، تاکہ
پاکستان کی معیشت کو رواں دواں رکھنے والے سب سے بڑے شہر کو بچایا جاسکے۔
کراچی اوراندرون سندھ کی تمام سیاسی پارٹیوں نے آپریشن کا خیر مقدم کرتے
ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون اور یکجہتی کا بھر پور
اظہار کیا۔ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران کئی خطر ناک جرائم پیشہ عناصر پولیس
مقابلے میں ہلاک ہوئے اور بہت سے گرفتار ہوئے، جس کی بدولت کراچی میں ہونے
والے جرائم اور بدامنی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم کچھ عرصے کے بعد
بعض لوگوں کی جانب سے اس آپریشن کی مخالفت کی جانے لگی، لیکن چونکہ اس
آپریشن سے کراچی میں جرائم کی شرح کافی کم ہونے کی وجہ سے امن و امان کی
صورتحال کافی بہتر ہوئی، اس لیے عوام نے بھی اس آپریشن کی کھل کر حمایت کی،
اس لیے حکومت نے تمام مخالفتوں کے باوجود اس آپریشن کو جاری رکھا۔ وزیراعظم
کا کہنا تھا کہ آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں، بلکہ جرائم پیشہ
عناصر کے خلاف ہورہا ہے، جو تمام فریقین کے بہترین مفاد میں ہے۔ کراچی
آپریشن پورے عزم کے ساتھ شروع کیا، اس میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔
کراچی آپریشن سے حالات نارمل ہورہے ہیں، جلد کراچی پرامن شہربن جائے گا،
کراچی آپریشن کی تعریف ناصرف کراچی والے بلکہ ملک بھر کے عوام کررہے ہیں۔
کراچی آپریشن آگے بڑھ رہا ہے اور مزید آگے بڑھے گا۔
کراچی آپریشن میں بہت سی کامیابیاں جہاں ایک طرف حکومت کی ثابت قدمی کے
مرہون منت ہیں، وہیں اس کا کریڈٹ پاک فوج کو جاتا ہے۔ آرمی چیف نے مکمل
کامیابی حاصل کرنے تک آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ امریکی جریدے
”نیشنل انٹرسٹ“ نے کراچی آپریشن کے بارے میں پاک فوج کی تعریف کرتے ہوئے
لکھا ہے کہ پاک فوج نے کراچی شہر کی رونقیں بحال کر دی ہیں۔ کراچی پولیس
ریکارڈ کے مطابق کراچی آپریشن کے نتیجے میں 2015 کے پہلے چھ ماہ میں قتل کے
واقعات میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 60 فیصد کمی ہوئی۔ بینک ڈکیتیوں، بھتہ
خوری اور اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 70 سے 83 فیصد کمی ہوئی۔ جریدے نے
کراچی آپریشن اور سیاسی جماعتوں کے کردار پر ایک تفصیلی مضمون میں لکھا کہ
پرانا کراچی پرامن اور صاف تھا، آج کا کراچی امریکی تھنک ٹینک کے ماہر رچرڈ
نورٹن کے جنگلی شہر کی طرح ہے ، جہاں حکومت نے شہری حدود میں قانون کی
حکمرانی قائم رکھنے کی صلاحیت کھو دی ہے۔ کراچی میں ریاست مخالف بین
الاقوامی گروپ سیاستدانوں، ریاستی اہلکاروں، اداروں، مذہبی اقلیتوں اور غیر
ملکیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ نسلی، فرقہ وارانہ اور ریاست مخالف عسکریت پسند
اپنے حریفوں اور دشمنوں کی روزانہ ٹارگٹ کلنگ میں مصرف نظر آتے ہیں، ان
گروپوں میں سے بعض قاتل بھارت، ایران اور جنوبی افریقا سے تربیت اور پناہ
حاصل کرتے ہیں۔ بھتہ خور سیاسی جماعتوں، مذہبی تنظیموں اور دہشت گرد گروپوں
کے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے عام شہریوں اور کاروباری شخصیات کو نشانہ بنایا
جاتا ہے۔ بھتہ خور کبھی افغانستان یا جنوبی افریقا سے فون کرتے ہیں۔ ریئل
اسٹیٹ مافیا براہ راست یا بڑی سیاسی جماعتوں سے تعلق جوڑ کے سرکاری زمینیں
ہڑپ کرتی ہے۔ شہر میں حالیہ پرتشدد سیاست نے 2010 میں جنم لیا۔ کراچی
آپریشن ستمبر 2013 میں شروع کیا گیا۔ فوج نے تمام رکاوٹوں کے باوجود آپریشن
جاری رکھا اور کراچی میں حالات قدرے پرسکون ہو گئے۔
ذرایع کے مطابق کراچی میں جاری آپریشن کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا
ہے۔ آئی جی سندھ نے کراچی میں جاری آپریشن کے تیسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان
کردیا ہے، جس میں مجرموں کے مالی معاونین کو بھی گرفتار کیا جائے گا اور
آپریشن کے اس مرحلے میں شہر سے جرائم کا خاتمہ ہوجائے گا۔ گزشتہ روز آرمی
چیف جنرل راحیل شریف نے کراچی میں فوجی عدالتوں کی تعداد میں اضافے کی
منظوری دی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق عدالتوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا
مقصد یہ ہے کہ دہشتگردوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں بھیج کر جلد از جلد
نمٹایا جائے اور جلد از جلد آپریشن ختم کیا جائے، تاکہ کراچی کو مکمل امن
نصیب ہو۔ آرمی چیف نے دہشت گردوں اور مافیاز کے خلاف بلا تفریق آپریشن جاری
رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کی
صورتحال میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ کراچی کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ آرمی
چیف نے کراچی کو دہشت گردی سے پاک اور پرامن بنانے کے لیے دہشت گردوں،
جرائم پیشہ مافیا، بدعنوانوں اور تشدد کرنے والوں کے درمیان شیطانی گٹھ جوڑ
توڑنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ اس حوالے سے تجزیہ کاروں کے مطابق آرمی چیف نے
دہشت گردی، تشدد اور کرپشن کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ہدایت کی ہے۔ کراچی آپریشن
پر اسلام آباد اور کراچی کے اجلاسوں میں واضح فرق نظر آرہا ہے۔ کراچی
آپریشن پر جو فوج چاہے گی، وہی ہوگا اورسندھ حکومت کو بادل نخواستہ ان کا
ساتھ دینا ہوگا۔ آرمی چیف نے واضح پیغام دے دیا ہے کہ کراچی آپریشن میں
کوئی سیاسی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف
واضح پوزیشن لی ہے، اس لیے سندھ حکومت کو ان کا ساتھ دینا ہوگا۔
ذرایع کے مطابق آرمی چیف راحیل نے کور ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے اجلاس میں
شرکت کی، جس میں کور کمانڈر کراچی، ڈی جی آئی ایس پی آر، ڈی جی رینجرز، چیف
سیکرٹری، آئی جی پولیس، کمشنر اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نمائندے بھی شریک
تھے۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ آپریشنز کے نتیجے میں کراچی میں امن و
امان کی صورتحال میں بہتری آئی۔ جنرل راحیل نے کراچی کی سیکورٹی صورتحال
بہتر بنانے پر رینجرز، پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارکردگی خاص طور
پر کراچی کے عوام کی حمایت کو سراہا۔ آرمی چیف کی جانب سے سندھ پولیس کو
ایس ایم جی، جی تھری رائفلز، ہیلمٹ، 500 بلٹ پروف جیکٹس اور ساڑھے 6 کروڑ
ورپے مالیت کا اسلحہ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے
کہ آرمی چیف کا کراچی آنا خوش آئند ہے۔ وہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف
اپنی پیشہ ورانہ صلاحتیں بھرپور طریقے سے بروئے کار لارہے ہیں۔ بعض بیرونی
طاقتیں کراچی میں بدامنی ، قتل وغارت گری اور بھتہ خوری کو پھیلا کر وطن
عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں۔ پاکستان دشمن ملکوں اور
طاقتوں نے کراچی کو معاشی و تجارتی طورپر تباہ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے،
جبکہ پاک فوج نے بھی کراچی کو دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ کرنے کا تہیہ
کرلیا ہے۔ |
|