سورۂ مزمل ومدثر
(Dr Shaikh Wali Khan Almuzaffar, Karachi)
از: سماحۃ الامام الشیخ سلیم
اللہ خان
(1)اے چادر اوڑھنے والے
( 2 ) قیام کرو رات کو، مگر تھوڑا سا
( 3 ) آدھی رات ، یا اس سے (بھی) کچھ کم
( 4 ) یا اُس پر کچھ بڑھاکر، اور پڑھا کرو قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر
( 5 ) یقیناً ہم عنقریب ڈالنے والے ہیں آپ پر ایک بھاری فرمان (کا بوجھ)
( 6 ) بے شک رات کا اٹھنا (نفس) کو اچھی طرح روندنے والا ہے اور بالکل
سیدھی بات کہنے کا (وقت ہے)
( 7 ) واقعی آپ کی مصروفیت دن میں طویل ہوتی ہے
( 8 ) اور آپ اپنے رب کے نام کا ذکر کرو اور اسی کی طرف سب سے کٹ کر یکسُو
ہوجاؤ
( 9 ) مشرق اور مغرب کا رب، کوئی خدا نہیں، صرف وہی ہے، تَو اسی کو پکڑ لے
کارساز
( 10 ) اور صبر کرو اس پر جو کچھ یہ یہ لوگ کہتے ہیں،اور الگ رہو ان سے
اچھے انداز سے
( 11 ) اور چھڑیئے مجھے اور اِن جھٹلانے والے دولتمندوں کو (نپٹنے کیلئے)
اور ان کو مہلت دے دو تھوڑی سی
( 12 ) بے شک ہمارے پاس بیڑیاں ہیں اور دوزخ ہے
( 13 ) اورکھاناہے گلو گیر،اور المناک عذاب ہے
( 14 ) جس دن زمین لرزنے لگے گی اور پہاڑ (بھی)، اورہوجائں گے پہاڑ پھسلتے
ہوئے ریت کے ٹیلے
( 15 ) بلاشبھہ ہم نے بھیجا ہے تمھارے پاس ایک رسول گواہی دینے والا تمھاری
(باتون ) پر،جس طرح ہم نے فرعون کے پاس ایک رسول بھیجا تھا
( 16 ) سو نا فرمانی کی فرعون نے اُس رسول کی، تو ہم نے اس کو پکڑ ا وبال
والی پکڑ میں
( 17 ) تو تم کیسے بچو گے ،اگر مؤمن نہ ہوئے، اُس دن سے جو بچّوں (بھی)کو
بوڑھا کر دے گا
( 18 ) آسمان جس کی وجہ سے پھٹ جائے گا۔ اس کا وعدہ ہو کر رہے گا
( 19 ) یقیناً یہ نصیحت ہے۔ سو جو چاہے اختیار کرلے اپنے رب کی طرف راستہ
( 20 یقیناً تیرا رب جانتا ہے کہ آپ قیام کرتے ہیں ،دو تہائی رات کے
قریب،اورآدھی رات،اورتہائی رات، اور کچھ لوگ اُن میں سے جو تمھارے ساتھ ہیں۔
اور اللہ درجہ بندی کرتاہے رات اور دن کا ۔ وہ جانتاہے کہ تم اس کو گن (نباہ)
نہ سکو گے ،تو اس نے تم پر مہربانی کی۔ پس پڑھ لیا کرو جتنا آسان ہو قرآن
میں سے۔ وہ جانتاہے کہ تم میں بعض بیمار ہوں گے اور بعض سفر کرتے ہوں گے
زمین میں، تلاش کا فضل طلب کرتے ہوئے، اور بعض لڑتے ہوں گے اللہ کی راہ میں
۔ تو پڑھ لیا کرو جتنا اس میں میَسَّر ہو۔ اور نماز پڑھتے رہو،اور زکاة ادا
کرتے رہو ،اور قرض دیتے رہو اللہ (کے بندوں) کو قرضِ حسن۔ اور جو تم اپنے
لئے آگے بھیجو گے نیکی، اسے پاؤ گے اللہ کے پاس،وہ زیادہ اچھا اُس سے اور
اجر میں بڑا ۔ اور بخشش مانگتے رہو اللہ سے۔ بےشک اللہ بخشنے والاہے مہربان
ہے
مدثر
( 1 ) اے کپڑا أوڑھنےوالے
( 2 ) کھڑے ہوجاؤ اور ڈرادو
( 3 ) اور اپنے رب کی تَو بڑائی بول
( 4 ) اور اپنے کپڑوں کو تَو پاک رکھ
( 5 ) اور ناپاکی سے تَو دور رہو
( 6 ) اور احسان نہ کرو زیادہ کی طلب میں
( 7 ) اور اپنے رب کے لئے تَو صبر کرو
( 8 ) پس جب پھونکا جائے گا صور میں
( 9 ) تو اُس دن ایک مشکل دن ہوگا
( 10 ) کافروں پر نہ ہوگا آسان
( 11 ) چھوڑیئے مجھے اور اُس کو جسے میں نے تنہا پیدا کیا
( 12 ) اور کردیا میں نے اُس کا مال پھیلا یا ہوا
( 13 ) اور بیٹے حاضر باش
( 14 ) اور میں نے وسعت دی اسے ہر طرح کی
( 15 ) پھر خواہش رکھتا ہے کہ اور زیادہ دوں
( 16 ) ہرگز نہیں ،یہ دشمن بنا پھرتاہے ہماری آیتوں کا
( 17 ) اب اسے مشکل میں ڈالوں گا ایک چڑھائی پر
( 18 ) اس نےسوچا اور اندازہ کیا
19سَو غارت ،ہو کیسا اندازہ لگایا
( 20 ) پھر سے غارت ہو ،کیسا اندازہ لگایا
( 21 ) پھر دیکھا
( 22 ) پھرچیں بجبیں ہوا اور ناک چڑھائی
( 23 ) پھر پیٹھ دیدی اور تکبر کیا
( 24 ) پس کہنے لگا، کہ یہ توکوئی جادو ہے منقول
( 25 ) یہ تو انسان ہی کا کلام ہے
( 26 ) اب اسے ڈالوں گا سقر میں
( 27 ) اور آپ کو کیاپتہ، سقر کیا ہے؟
( 28 ) نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گی
( 29 ) جلانے والی ہے جسموں کو
( 30 ) اس پر اُنیس ہیں
( 31 ) اور ہم نے نہیں بنائے دوزخ کے داروغے مگر فرشتے ہی۔ اور ہم نے نہیں
بنایاان کی تعداد کو مگر کافروں کے لئے ایک آزمائش، تا کہ اہل کتاب یقین
کریں اور مؤمنوں کا ایمان زیادہ ہو، اورتاکہ اہل کتاب اور مومن شک نہ کریں۔
اورتاکہ کہیں وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور کفار، کہ مراد کیا ہے
اللہ کی اس مثال سے؟ اسی طرح گمراہ کرتا ہے اللہ جس کو چاہتاہے اور ہدایت
کرتا ہے جسے چاہتا ہے، اورکوئی نہیں جانتا تیرے رب کے لشکروں کو مگر وہ
خودہی۔ اور نہیں ہے یہ مگر انسان کے لئے ایک نصیحت ہے
( 32 ) بالکل نہیں، چاند کی قسم
( 33 ) اور رات کی قسم جب پھرنے لگے
( 34 ) اور صبح کی قسم جب روشن ہو
( 35 ) یقیناًیہ بڑی باتوں میں سے ایک ہے
( 36 ) ڈرانے والا ہے بشرکے لئے
( 37 ) اس کے لئےجو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہے
( 38 ) ہر شخص اپنے کئےکے بدلے گروی ہے
( 39 ) مگر داہنی طرف والے
( 40 ) باغوں میں ہوں گے ،مل کر پوچھتے ہوں گے
( 41 ) گنہگاروں سے
( 42 ) کیا چیز تمہیں دوزخ لے آئی؟
( 43 ) وہ کہیں گے ، ہم نماز یوں میں سے نہ تھے
( 44 ) اور نہ مسکین کو کھلاتے تھے
( 45 ) اور ہم باتیں بناتے رہتے باتیں بنانے والوں کے ساتھ
( 46 ) اورہم جھٹلاتے تھے روزِ جزا کو
( 47 ) حتیٰ کہ ہمیں یقین آگیا
( 48 ) تو فائدہ نہ دے گی انہیں سفارشیوں کی سفارش
( 49 ) تو ان کو کیا ہوا ہے، نصیحت سے منہ موڑتےہیں
( 50 ) گویا وہ کچھ گدھے ہیں بدکنے والے
( 51 ) بھاگے ہیں کسی شیرسے
( 52 ) بلکہ چاہتاہے ہر شخص ان میں سےکہ اسے کھلی ہوئی کتاب دی جائے
( 53 ) ہرگز نہیں ۔ بلکہ یہ آخرت سے نہیں ڈرتے
( 54 ) بےشک یہ نصیحت ہے
( 55 ) تَوجو چاہے اسے یاد رکھے
( 56 ) اور یاد بھی تب ہی رکھیں گے جب اللہ چاہے۔ وہی ڈرنے کے لائق ہے اور
بخشش کا مالک ہے |
|