ایک اچھی خبر۔ گلے میں رّسی

 وطنِ عزیز میں بے شمار لوگ ایسے ہیں جن کی یہ دِ لّی آرزو ہے کہ جن لوگوں نے اس ملک کو لوٹا ہے، جنہوں نے کرپشن کرکے اس ملک کی جڑیں کھو کھلی کی ہیں ، انہیں پکڑ کر ،اگر سمندر میں نہیں ، تو جیل میں ضرور ڈالنا چا ہیئے۔ ایسی کو ئی خبر، اگر کسی بڑی مچھلی کی پکڑنے اور گرفتارکرنے کی پڑھنے کو مل جائے تو لا محالہ دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ آج تمام قومی اخبارات میں سابق صدر آصف علی زدردای کے دستِ راست، سابق وزیر اور موجودہ چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن ، ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کی خبر نمایاں سرخیوں کے ساتھ شائع ہو ئی ہے۔سیکیوریٹی اہلکاروں نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ڈپٹی ایم ڈی شعیب وارثی کے گلے میں بھی رسی ڈال کر گرفتار کر لیا ہے۔

منگل کے روز برّ ی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ایک بڑی زبردست، عوام کے دلوں کو موہ لینے والی ایک واضح ہدائت جاری کی، کہ کراچی میں پائیدار امن کے قیام کے لئے دہشت گردی اور کرپشن کے گھنا وئنے گٹھ جو ڑ کو توڑ دیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کراچی میں قائم فوجی عدالتوں کی تعداد میں اضافے کی منظو ری بھی دے دی تاکہ دہشت گردی کے مقد مات کو نمٹانے میں تاخیر نہ ہو ۔آرمی چیف نے نے کہا کہ کہ ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر سے بِلا تفریق نمٹا جائے گا آپریشن کے دوران سامنے آنے والے بعض اشاروں کے بعد آرمی چیف کی دہشت گردی، تشدد اور کرپشن کا گٹھ جوڑ تو ڑنے کی ہدائت یہ واضح کرنے کے لئے کافی ہے کہ شدت پسندی اور کرپشن کے درمیان ایک خاص تعلق بھی موجود ہے اور کرپٹ مافیا کی ناجائز ذاتی منفعت کے حصول کے لئے کی جانے والی بد عنوانیاں اگر چہ بذاتِ خود ملک کے کے لئے لمحہ فکریہ ہیں تا ہم کرپٹ مافیا اس سے آگے بڑھ کر دہشت گرد مافیا کی سہو لت کار بھی ہے ۔

بوقتِ تحریر ہذا ایک اور اچھی خبر بھی آئی کہ ٹڈاپ کرپشن کیس میں سابق وزیراعظم یو سف رضا گیلانی اور امین فہیم کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے گئے ہیں ڈاکٹر عاصم کو 90روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کر دیا گیا ہے۔بڑی مچھلیوں کی گرفتاریاں اس بات کا بیّن ثبوت ہے کہ چوروں کے گروہ کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، ان کے گلے میں رسی ڈالی جا رہی ہے۔ امید ہے کہ اسی طرح کے دوسرے کرپٹ لوگ‘ خواہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت یا تنظیم سے ہو، ان کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

ان چوروں، لٹیروں اور بد دیانت لوگوں کی وجہ سے پاکستانی عوام کے دلوں میں مایوسی جنم لے چکی تھی۔کراچی شہر، شہرِ مقتل بن چکا تھا۔

شہرِ قائد لاقانونیت کا ایک ایسا مہیب جنگل بن گیا تھا ، جس میں شہریوں کا جینا حرام ہو گیا تھا۔ایسی بر بریت ، کہ خود سیاسی سٹیک ہولڈرز مسائل ا مصائب کے خودساختہ گرداب میں الجھ گئے تھے، لا محدود تشدد کی ایسی اندوہناک لہر اس شہر کی پو ری تاریخ میں کبھی نہ دیکھی تھی مگر اب شکر ہے اﷲ تعالیٰ کا، کہ عسکری قیادت ن نہایت جراٗت مندی سے حالات کا رخ بدل دیا ہے۔اب کراچی میں امن، بے خوفی اور آزادانہ زندگی کے کچھ آثار نمایاں ہو نا شروع ہو گئے ہیں اور شہر کی کاروباری رونقیں پھر سے لوٹ آئی ہیں ۔مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دہشت گرد پورے ملک میں پھیل چکے ہیں جن کی پشت پناہی کرپٹ مافیا کر رہی ہے ۔لیکن یہ بات باعچِ اطمینان ہے کہ ان چھپے دہشت گردوں کو بھی تلاش کیا جارہا ہے اور سینکڑوں مجرم پکڑے جا چکے ہیں ۔تفتیش کے دوران یہ بات بھی کھل کر سامنے آئی ہے کہ ان مجرموں یا دہشت گردوں کے پیچھے کرپٹ مافیا اور ملکی خزانہ لو ٹنے والوں کا ہاتھ ہو تا ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ جن لو گوں نے دورانِ اقتدار اپنے اختیارات کو ناجائز استعمال کرتے ہو ئے ملکی خزانے کو لوٹا ہے یا نقصان پہنچایا ہے، وہ کسی بھی قسم کے رعایت کے مستحق نہیں، کیونکہ انہوں نے وطنِ عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کیا ہے ۔باایں سبب جب کسی بھی بڑی مچھلی کی گرفتاری کی خبر الیکٹرانک یا پرنٹ میڈیا پر آتی ہے تو عوام کے لئے ایسی خبر ایک بڑی خوشخبری کی مانند ہو تی ہے۔ایسے اقدامات عوام کے دلوں میں امید کی ایک ایسی کرن پیدا کرنے کا موجب بنتے ہیں ،جو ایک روشن پاکستان کی تعمیر و ترقی کی بنیاد بن سکتے ہیں۔ملک میں امن و استحکام کے لئے ضربِ عضب ہو، یا ملکی خزانہ لوٹنے والوں کے گرد شکنجہ کسنے کا اقدام، عوام تہہِ دل سے ان اقدامات کو سراہتے ہیں۔لہذا عسکری قیادت اور وزیرِ اعظم نواز شریف سے ہماری یہی گزارش ہے کہ قدم بڑھائیے، گلے میں رسّی ڈالنے اور پھر اسے اپنے انجام تک پہنچانے کا کام بلا جھجک اور بغیر کسی مصلحت جاری رکھئیے کیونکہ اسی میں ایک خوشحال پاکستان کا راز پو شیدہ ہے۔۔۔۔
 
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315428 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More