وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے من کی بات پروگرام میں
مسلمانوں کو حقیقی اسلام کی شکل پیش کرنے کی تجویز دی ہے اور انہوں نے
اسلام میں صوفیانہ روایتوں کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہی اسلام کا
اصلی نظریہ ہے ۔ پچھلے دنوں صوفی روایت کے دانشوروں نے ان سے ملاقات کی تھی
شاید اسی کے تناظر میں نریندر مودی نے اپنے سنگھی ایجنڈوں کو پیش کرنے کے
لئے صوفی ازم کی تعریف کی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو شاید اس بات کو
جانتے ہوئے بھی انجان بن رہے ہونگے کہ ہندوستانی مسلمانوں نے ہمیشہ اسلا می
احکامات کے تحت اپنے وطن سے محبت کی ہے لیکن انکی سرپر ست جماعت آریس یس نے
اسی اسلام کو بدنام کرنے اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے لگ بھگ ایک
صدی سے منظم سازش رچی ہے اور اسی سازش کے تحت مسلمانوں کو ہمیشہ پریشان کیا
جاتارہاہے ۔ حقیقت میں مسلمانوں نے اسلام کے نظریات کو پیش کرنے کے لئے ہی
مختلف ذرائعوں کا استعمال کیا ہے جس میں تبلیغ ، اجلاس اور ذرائع ابلاغ
کااستعمال ہوتارہاہے ۔ مگر جب بھی مسلمانوں نے اسلام کو پیش کرنے کی کوشش
کی ہے اس وقت انہیں دہشت گرد کہا گیا ہے تو کبھی ملک میں غداری کا لیبل
لگایا گیا ۔ بی جے پی حکومت آنے کے بعد جو کچھ ہورہاہے اسکی مثالیں ہم
اخبارات و ٹی وی میں دیکھ رہے ہیں ۔ اسلام نے تو کبھی نسل کشی پر پابندی
نہیں لگائی اور اسی کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں نے اپنے بچوں کو پیدا ہونے سے
قبل قتل کرنے کا ارادہ نہیں کیا ، مسلمانوں نے اپنے دین کی تبلیغ کے لئے
وقتََا فوقتََا جماعتوں کی ترتیب دی مگر بی جے پی حکومت نے تو ان جماعتوں
کو دہشت گردی کے لیبل سے بدنام کیا ، مدرسے جہاں پر دین اسلام کا حقیقی
نقشہ پیش کرنے کے علماء تیار کئے جاتے ہیں یہ بھی تو آپ کی نظر میں دہشت
گرد ہیں ۔ ویسے مسلمانوں کے پاس ٹیلی ویژن چینلوں کے نام پر چند ایک مذہبی
ٹی وی چینل ہیں جہاں سے وہ مسلمانوں کو عبادتوں اور عقائد کی تعلیم دے رہے
ہیں اسے بھی آپ کی حکومت نے بند کرنے کا بیڑہ اٹھا یا ۔ غرض کہ مسلمانوں نے
جب بھی اپنے ایمان کی حقیقت کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی تو وزیر
اعظم نریندر مودی کی جماعت اور انکے سرپرستوں نے مسلمانوں کو موقع ہی نہیں
دیا ۔ آج جب وزیراعظم اسلامی ممالک میں ایک بدنام شخصیت کے طورپر جانے
جارہے ہیں تو انکے من میں یہ بات آئی کہ اب تو مجھے دنیا کے سامنے کم از کم
بدلنا ہوگااور اسلام کی حمایت میں آگے آنا ہوگا۔ اگر وزیراعظم نریندر مودی
یہ چاہتے ہیں کہ واقعی میں مسلمان اسلام کے حقیقی نظریات کو دنیا کے سامنے
لائیں تو انہیں اور انکی سرپرست جماعت آریس یس کو چاہئے کہ وہ اپنی سوچ
بدلیں جب انکی سوچ بدلے گی تو مسلمان بدلیں گے اور مسلمان بدلیں گے تو
اسلام کے تعلق سے پھیلے ہوئی غلط فہمیاں دور ہونگی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی
ریڈیو میں تو اسلام کا نظریہ پیش کرنے کی با ت کہی ہے لیکن وہ خود کمیونل
نظریات سے چھٹکارا حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو
اگلے ماہ کیرلا کی اس تاریخی مسجد کا دورہ کرنا تھا جو ہندوستان میں پہلی
مسجد ہے اور اس مسجد کو اب تاریخی ورثہ میں شامل کیا گیا ہے لیکن اس مسجد
کے تعلق سے آریس یس نے ایک کہانی جوڑ رکھی ہے کہ یہ مقام پہلے ہندوؤں کا
تھا لیکن بعد میں یہاں مسجد کی تعمیر ہوئی ہے ۔ آر یس یس کی اس کہانی کو
دیکھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے مسجد کا دورہ منسوخ کرنے والے ہیں ۔
دوسری طرف بی جے پی کے لیڈر سبرامنیم سوامی کا کہنا ہے کہ مسلمانوں میں
آپسی انتشار کو بڑھاوا دیا جائے تاکہ مسلمان کبھی ایک نہ ہوسکیں ۔ انہیں
دیوبندی ، تبلیغی ، سنی اور بریلوی کے معاملات میں الجھا ئے رکھیں جس سے وہ
اسلام کو غیروں کے سامنے پیش کرنے سے بچ سکیں ۔حالانکہ انکے مشورے سے پہلے
ہی مسلمان اس کام کو انجام دے رہے ہیں اور خود مسلمان آپسی اختلافات و
رنجشوں کا شکار ہیں ۔ مسلمانوں کی اس کم ظرفی کافائدہ بھلے خود مسلمانوں کو
ہو یا نہ ہو لیکن صد فی صد فائدہ غیراٹھارہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی
اسلام کو حقیقی طور پر پیش کروانا چاہتے ہیں تو مسلمانوں کو مذہبی آزادی
دیں اور اسکے بعد اسلام کا پیغام دیکھیں ۔
|