لکھنا تو مودی اور بھارت کی جارحیت پر چاہتا تھا .لکھنا
تو بھارت کے جنگی جنون .بھارت کی دہشت گردی .را کی پاکستان میں مداخلت پر
چاہتا تھا .لکھنا تو انڈیا کے اجینٹوں کے بارے میں چاہتا تھا .مودی کی
للکار اور نواز شریف کی تشویش پر لکھنا چاہتا تھا .لکھنا تو انڈیا کی
بڑھکوں اور پاکستان کی خاموشی پر چاہتا تھا .مگر کیا کروں ہماری اندر کی
کرپشن کی کہانیاں ہی اتنی ہیں .زرداری اور الطاف کے بیانات ہی اتنے سنگدل .خوفناک
اور خطر ناک ہیں .کہ یہ سوچنے کا موقعہ ہی نہیں ملتا کہ عوام کدھر ہیں قوم
کدھر ہے .قوم کی سوچ کدھر کھڑی ہے .قوم کے مسایل کیا ہیں .کہ مودی متحدہ
عرب امارات میں کیا گل کھیلا رہا ہے .اور عرب جو مسلمان کہلواتے ہیں وہ کیا
گل کھیلا رہے ہیں .ہم کدھر ہیں ہمارے حکمران ہماری خارجہ پالیسی ہمارے ہاں
شکار کھیلنے والے دوست کدھر کھڑے ہیں .سعودی عرب کی ائیرپورٹ پر انڈیا کے
جنگی جہاز کیوں اتارے گہے ہیں .وہ کس کی مدد کرنے گہے ہیں .کیا سعودی عرب
کے دوست بھائی تبدیل ہو چکے ہیں .یا ہم پر اعتبار ختم ہو چکا ہے .یا عالمی
آجنڈہ کیا ہے سازش کے نئی چال کیا ہے .یا ہماری خارجہ پالیسی داخلہ پالیسی
صرف اقتدار کے گرد گومتی ہے یا میرے حکمرانوں کو اقتدار کے چکروں سے فرصت
ہی نہیں .زرداری کا بیان نواز شریف کی حکومت کے خلاف آتا ہے تو نثار .شہباز
.نواز .مل کر غور کرتے ہیں .عوام یا اپوزیشن کوئی بات کرتی ہے تو کانوں پر
جوں نہیں رینگتی .آخر یہ سب کیا ہے .اور ہم کو یعنی لکھنے والوں کو اس بات
سے فرصت نہیں کہ قصور حکمران کا ہے کہ عوام کا .بھائی اگر اسی الفاظ پر
جھنم اور جنت کا فیصلہ کرنا ہے .کہ جیسی عوام ویسا حکمران .تو قیامت کا
انتظار کر لو .مت لکھو مت تقریریں کرو مت جد و جہد کرو .مت قاعد اعظم اور
اقبال کو علم دین شہید کو اور دوسرے لاکھوں شہدا کو خراج تحسین پیش کرو .برطانیہ
جو کر رہا تھا کرنے دیتے کیوں پاکستان کے لئے خون پیش کیا .آجکل کا حکمران
جو کر رہا ہے کرنے دو .کیوں شور مچاتے ہو .کیوں کرپشن پر واویلا کرتے ہو .کیوں
چوروں ڈاکوووں کو پکڑنے کی بات کرتے ہو .رہنے دو سب کو موج کرنے دو .زمینیں
الاٹ کرنے دو کروانے دو پلازے بنانے دو .منی لانڈرنگ کرنے دو .فری سٹیٹ
گیسٹ ہاوس بناؤ ملک کو .جب عوام کا ہی قصور ہے تو بند کرو یہ فضول کے نیپ
کے قصہ کہانیاں .ہم ٦٥ سال سے سن سن کر سن ہو چکے ہیں .ماوف ہو چکے ہیں .مارو
ان غریبوں کو ختم کرو عوام کو قوم کو .رہنے دو زندہ چند خاندانوں کو .موج
مستی کریں .سنیاں ہو جان گلیاں جناں وچ رانجھا یار پھرے =مر جان ساڈے
وانگوں دے کتے جیڑھے روز بھونکتے نیں==تو بہتر ہے نہ رہے بانس نہ بجے
بانسری .نہ عوام ہوں گے نہ الزام تراشی .کھلیان سڑکاں تے کھلے میدان ..پروٹوکول
ہی پروٹوکول .نہ زرداری نہ نواز شریف کے خاندان کو خطرہ .نہ انتقامی
کاروائی نہ مفاہمت نہ منافقت کا خطرہ .ڈگریاں بھی اپنی .یونیورسٹیاں بھی
اپنی .انصاف بھی اپنا جج بھی اپنا عدالت بھی اپنی .فرعون کا زمانہ بہتر تھا
.جب نہ کوئی میڈیا گروپ ہوتا تھا .نہ فرعون سے حصہ بھتہ وصول کرنے والا
ہوتا تھا .سب شانتی ہی شانتی تھی .پھر عوام کو لیڈ کرنے کے لئے اللہ نے
موسیٰ کو بیجھ دیا .اور اگر اب جنرل راحیل شریف مارشل لا کی طرف سے آ جاۓ .تو
عتراض کس بات پر .یا خود احتساب کرو یا کسی کو کرنے دو .عوام کو کیوں ذلیل
کر رہے ہو .عوام کو طعنہ دیا جاتا ہے .کہ عوام نے غلط لوگوں کو منتخب کر کے
پارلیمنٹ جیسے کعبہ میں حکمرانوں کو بیجھ دیا .میرے مارشل لا مجھ سے یہ
تمغہ حسن ے کارکردگی واپس لے لے .میرا کوئی قصور نہیں .میں نے تو ان کو
منتخب کر کے نہیں بیجھا تھا .یہ ان دیکھی قوتوں کا کمال تھا .اگر یقین نہیں
تو ١٢ گھنٹے کے لئے نجم سیٹھی اور ریاض کیانی کو تفتیش کے لئے میرے حوالے
کر دو .قوم کو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دوں گا .سب قوم کو بتا دوں
گا کس کے کہنے پر کس کس نے کیا دھاندلی کی .سپریم کورٹ کا فیصلہ تو نظریہ
ضرورت کا اور ڈنڈی مار فیصلہ تھا .جو تعصب کی فلمی کہانی سے زیادہ کچھ بھی
نہیں تھا .عوام کا قصور کہنے والو .مجھے بتا دو کہ یہ بھی عوام کا قصور ہے
کہ الیکشن کمیشن کے لوگ عزت سے گھر جانا پسند نہیں کرتے .کیا حکمران ان کو
گھر نہیں بیجھ سکتا .اگر بیجھ سکتا ہے .تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے .کہ حکمران
ایسا کیوں نہیں کر رہا .تو عوام نکلیں خون بھایں.تو پھر یہ گھر جایں گے .تو
اگر ہر بات کو منوانے کے لئے احتجاج ضروری ہے .رونا دھونا ضروری ہے .مارپیٹ
گولے شیلنگ ضروری ہے .تو پھر سارے فیصلے مارشل لا ہی کیوں نہ کرے .اگر آپ
ڈلیور نہیں کر سکتے .نہ انڈیا کے خلاف زبان کھولتے ہو نہ انڈیا کے ساتھ
تجارت بند کرتے ہو .نہ چوروں کا احتساب کرتے ہو .تو پھر مارشل لا جنرل
راحیل شریف ہمارے لئے قابل قبول ہے .اگر حکمران کو جمہوریت پیاری ہے تو پھر
کرپٹ لوگوں کو دفاح نہ کرے .کاروائی کرے اور لوٹا ہوا مال واپس لے کر قومی
خزانے میں جمع کرے .کشکول کو توڑے .اپنے اقتدار کے مفادات کو بلاۓ طاق رکھ
بلا تفریق کاروائی کرے .ایک دفعہ سارا گند جمہوریت خود صاف کر لے یا مارشل
لا جنرل راحیل شریف کو کرنے دے .روڑھے مت لٹکاؤ ..آزادی سے سب اداروں کو
آزادی سے کام کرنے دو .تا کہ عوام اپنے اپنے ہیرو تلاش کرنے کی کوشش نہ کرے
.نہ عوام کو موقعہ دو کہ وہ کسی عمر فاروق .خالد بن ولید .طارق بن
زیاد.ھارون رشید یا کسی موسیٰ کے آنے کی دعا کرے ... |