ہم جس گلے سڑے معاشرے میں رہ رہے
ہیں وہ معاشرہ ہر قسم کی برائیوں کی آماجگاہ بن چکا ہے ۔ ہر ایک اپنی من
مانی کرنے پر تلا ہوا ہے ۔ قانون کی عملداری صرف ایک مخصوص طبقے کیلئے ہے،
انصاف کے خریدار اسے خریدنے کیلئے اپنی تجوریوں کے منہ کھولے ہوئے انصاف
بانٹنے والے ان داتاؤں کو خریدکر انصاف کو طوائف کیطرح نچوانے کے درپے ہیں،
ہر طرف معاشرتی کینسر کیوجہ سے بدبو اور تعفن کا راج ہے ۔ ایسے میں اس گلے
سڑے معاشرے کی بدبو کو ختم کرنے کیلئے ایک ایسے جراح کی ضرورت ہے جو اس
کینسر زدہ اور بدبو دار معاشرے سے اس بہنے والی گندی پیپ کو نشتر کے ذریعے
اسکی جراحی کرکے اسکا سد باب کرسکے تاکہ یہ بہنے والی پیپ معاشرے میں رہنے
والے دوسرے صحت مند لوگوں کو بھی بیمار نہ کردے ۔ جس معاشرے کے افراد ہر
طرح کی برائی کرنے میں آزاد ہوں، رشوت عام ہو، سفارش کی وباء ہر طرف پھیلی
ہوئی ہو، بلیک مارکیٹنگ کا راج ہو، ملاوٹ نہ صرف اشیاء میں ہے بلکہ ہمارے
معاشرے کے انگ انگ میں بھری پڑی ہے، چور بازاری ہمار شیوہ بن چکا ہے، اسی
طرح اپنی مرضی سے قیمتوں میں اضافہ کر نا روز مرہ کا معمول بن چکا ہے، جہاں
پر قانوں اور انصاف کی حکمرانی ختم ہوجائے، جہاں پر ہر ایک اپنی طاقت کے بل
بوتے پر اپنی من مانی کرے ، جہاں پر حکومتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا
جائے ، جہاں پر حکومتی مشینری ایک خاص طبقے کیلئے کام کر رہی ہو، جہاں پر
یہ زنگ آلود مشینری بے بس ہو جائے تو ایسے میں معاشرے کو درست کرنے کیلئے
ایک بہت بڑے سرجن کے ذریعے آپریشن کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ معاشرے کی اساس کو
بچایا جا سکے ۔ جہاں ہمارے معاشرے میں الیکٹرانک میڈیا نے ترقی کی ہے وہیں
اس میڈیا نے معاشرے میں عریانیت اور فحاشی کو بھی فروغ دیا ہے جسنے اس
معاشرے کے نام نہاد امراء اور اشرافیہ کے گھرانوں میں کھلبلی مچا کر رکھ دی
ہے ۔ کیبل آپریٹرز کارات گئے تک فحش اور ننگی فلمیں ، عریاں ڈانس دکھانا
روز مرہ کا معمول بن چکا ہے جو اخلاقی اور قانونی طور پر ایک بہت بڑا جرم
ہے مگر اس جرم کی جڑیں ان معدودِ چند نا نہاد شرفاء اور امراء کے گھروں تک
جاتی ہیں جو فرمائش کرکے رات گئے تک اس کھیل کو کھیلنے میں مصروف رہتے ہیں
اور انہی کے اشارے پر کیبل آپریٹرز اپنی من مانیاں کرتے ہیں اور جس معاشرے
میں قانون اور انصاف نافذ کرنے والے ادارے ہی اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث
ہوں وہاں پر قانون کی عملداری کہاں ہوتی ہے؟؟۔ اسی طرح لوکل طور پر کیبل
نیٹ ورک کو غیر قانونی طور پر کاروبار کی تشہیر کیلئے استعمال کرکے گورنمنٹ
کو ماہانہ کروڑوں بلکہ اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے جو پاکستان
ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ایکٹ کیمطابق ایک بہت بڑا جرم ہے جس کے ذریعے
یہ کیبل نیٹ ورک آپریٹرز کروڑوں روپے کما رہے ہیں اور ٹیکس چوری کرنے کے
مرتکب بھی ہو رہے ہیں مگر حکومتی ادارے آنکھیں بند کرکے انہیں ہر قسم کی
آزادی فراہم کرنے پر تلے ہوئے ہیں جو اسلامی اور مہذب معاشرے کی نفی ہے۔ ہم
ان کیبل نیٹ ورک آپریٹرز اور ٹیکس وصول کرنے والے اداروں کو دعوت دیتے ہیں
کہ وہ مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھ کر یہ ثابت کریں کہ کیا وہ واقعی ایمانداری
سے اپنے ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ جہاں یہ کیبل آپریٹرز اپنے ناظرین کوکیبل فیس
لیکر عریانی اور فحاشی پھیلانے کے مرتکب ہو رہے ہیں وہیں عوام کی اخلاقی
گراوٹ میں بھی گھناؤنا کردار ادا کر رہے ہیں اور معاشرے کو کرپشن کی دلدل
میں دھکیلنے کے درپے ہیں جو سراسر بدنیتی اور بد دیانتی ہوگی۔جو لوگ
الیکٹرانک میڈیا کو اپنی ذاتی عیاشی کیلئے استعمال میں لا رہے ہیں انکی صحت
پر تو کوئی اثر نہیں پڑتا مگر جو لوگ اسے معلومات حاصل کرنے کیلئے اور مثبت
مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں انکے ساتھ یہ سراسر ذیادتی ہوگی۔اسکے علاوہ
کیبل آپریٹرز سے بارہا اس بات کیلئے کہا گیا کہ جب بھی کوئی اچھا پروگرام
ہوتا ہے یا پھر عام طور پر کیبل پر چلنے والے تمام پروگرام اسوقت انتہائی
آلودگی کا منظر پیش کرتے ہیں جب ان پر اوپر اور نیچے اشتہارات کی پٹیاں
چلائی جاتی ہیں جس سے ان کمپنیوں کو بھی نقصان ہو رہا ہے جو اس پروگرام کو
سپانسر کرتی ہیں اس سے انکی پروڈکٹس کی مشہوری لوگوں تک نہیں پہنچائی جاتی
بلکہ اپنی مرضی سے لوکل اشتہارات چلادئے جاتے ہیں جس سے یہ پروگرام دیکھنے
والے نہ صرف متاثر ہوتے ہیں بلکہ انکے لئے تکلیف کا باعث بھی بنتے ہیں اور
اشتہارات کی اتنی بھرمار ہے کہ جتنے بھی معلوماتی پروگرام نشر کئے جاتے ہیں
وہ سب کے سب انہیں اشتہارات کی نظر ہو جاتے ہیں اور اس سے استفادہ کرنا تو
بڑی دور کی بات ہے بعض اوقات ٹی وی کو بند کرنا پڑتا ہے مگر ان کیبلز
آپریٹرز پر کوئی اثر نہیں ہوتا ۔
دوسری طرف بہت سے کیبل آپریٹرز نے اپنی اجارہ داری قائم کرنے کیلئے مختلف
شہروں اور علاقوں میں آپس میں عوام کیخلاف گٹھ جوڑ کر لیا ہے اور وہ سب آپس
میں عوام کے مفادات جو انہیں ہمارے آئین نے دئے ہیں انکے خلاف ایکا کر لیا
ہے اور جن آپریٹرز کو پیمرا نے لائیسنس جاری کئے ہیں وہ پیمرا کے قوانین کی
کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے صرف لائسینس کی سالانہ فیس تو بھر رہے ہیں مگر
انہوں نے لائسینس کے مطابق اپنے کیبل آپریشن کیلئے براڈکاسٹنگ کا کوئی
مستقل نظام وضع نہیں کیا ہوا بلکہ انہوں نے ایک ہی کیبل آپریٹر کے لائسنس
پر ایک سسٹم قائم کر لیا ہے جسکے ذریعے وہ عوام الناس کو کیبل کنکشن مہیا
کرتے ہیں اور ہر علاقے میں پورے شہر میں ایک ہی کیبل آپریٹر اس سسٹم کو چلا
رہا ہے اور وہ اپنی من مانی کرتا ہے، کیبل کا رزلٹ انتہائی مایوس کون ہوتا
ہے، کئی کئی روز تک کیبل بند رہتی ہے، بجلی چلے جانے پر بھی بعض علاقوں میں
کیبل بند ہو جاتی ہے، اگر کسی علاقے میں کیبل بند ہو جائے تو اس کیبل کو
کئی کئی روز تک مرمت نہیں کیا جاتا، دن میں کئی کئی بار چینلز کو تبدیل
کرکے عوام کو تنگ کیا جاتا ہے۔ کیبل آپریٹرز کے پاس رات کی شفٹ میں نہ ہی
عملہ ہے اور نہ ہی بعض جگہوں پر بجلی بند ہو جانے کی صورت میں جنڑیٹر کی
سہولت ہے جس سے لوڈ شیڈنگ کے دوران عوام الناس پروگرام دیکھنے سے رہ جاتے
ہیں۔ تمام وہ چینلز جو پیمرا کی مہیا کردہ لسٹ کے مطابق غیر قانونی ہیں
انہیں دھڑلے سے چلایا جا رہا ہے، کیبل آپریٹرز پیمرا قوانین کی دھجیاں
بکھیرتے ہوئے 15-18 چینل جن پر وہ اپنے گانے اور انڈین فلمیں چلاتے ہیں اور
مختلف مصنوعات کی کروڑوں روپے کی تشہیر کرکے گورنمنٹ کو برابر نقصان پہنچا
رہے ہیں ۔ اسی طرح کرکٹ میچ کے دوران ان چینلز پر مصنوعات کی تشہیر کی جاتی
ہے اور یہ تشہیر بعض اوقات میچ دیکھنے والوں کیلئے نہ صرف وبال جان ہوتی ہے
بلکہ جب بھی کوئی سنسنی خیز لمحہ آتا ہے جسمیں چوکا یا پھر چھکا لگتا ہے یہ
مشہوری کے ٹکر چلا دیتے ہیں جس سے نہ صرف وہ ٹی وی چینلز مالکان جو کروڑوں
روپے لیکر مختلف کمپنیوں کی تشہیر کرتے ہیں انکی تشہیر اثر انداز ہوتی ہے
اور عوام الناس مارکیٹ میں نئی آنے والے مصنوعات سے لاعلم رہتے ہیں۔ کیبل
آپریٹرز متواتر عوام الناس کے مفادات پر ڈاکہ زنی کر رہے ہیں اور من مانی
کارروائیوں میں مصروف ہیں ۔ کیونکہ انہوں نے اپنے اپنے علاقے تقسیم کر لئے
ہیں اور جسے چاہتے ہیں وہ اپنی مرضی سے کیبل کا کنکشن دیتے ہیں اگر کوئی
اعتراض کرے تو کیبل آپریٹیرایسے لوگوں کا کنکشن کاٹ دیتے ہیں اور پھر انکا
کنکشن بحال نہیں کیا جاتا کیونکہ اسکی اجاراداری ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جسے
چاہے کنکشن دے جسکا کاٹ دے کیونکہ کیبل آپریڑر جانتا ہے کہ لوگ مجبور ہیں
اور لا محالہ جو کچھ انہیں د کھایا جا رہا ہے اسی پر اکتفا کرتے ہیں کیونکہ
کیبل آپریٹر ز کی اجارہ داری ہے ۔ کیبل آپریٹرز پیمرا قوانین کو خاطر میں
نہ لاتے ہوئے عوام الناس کیلئے جہاں پریشانیاں پیدا کرنے کے مجرم ہیں وہیں
پر وہ پیمرا کے قوانین کی پابندی نہ کرنے کے مجر م بھی ہیں۔ پیمرا کے
اہلکاران سے لیکر افسران تک کیبل آپریٹرز سے ملے ہوئے ہیں اور کیبل آپریٹرز
سے ہر ماہ اپنا بھتہ وصول کرتے ہیں اور جب کہیں انسپکشن کیلئے جاتے ہیں تو
انکا طعام اور قیام کیبلز آپریٹرز کے ذمے ہوتا ہے۔ کیبل آپریٹرز کی چیرہ
دستیاں کئی سالوں سے جاری ہیں اور پیمرا انکے ٓآگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور
ہے۔
ہم حکام بالا سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ کیبل آپریٹرز کو انکی من مانی
کرنے سے روکا جائے انکی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے انہیں لائیسنس ے مطابق
پابند کیا جائے اور انکے پول ختم کئے جائیں تاکہ عوام انکی چیرہ دستیوں اور
اجارہ داری سے محفوظ رہ سکیں۔ اور جوکیبلز آپریٹرزاس گھناؤنے کاروبار میں
ملوث ہیں انکے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ قوم کو
معلوم ہو سکے کہ قانون کی عملداری ابھی باقی ہے ورنہ قانون کا مذاق ایسے ہی
اڑایا جاتا رہیگا اور یہ لوگ اپنی مرضی سے جب چاہیں گے لوگوں کو بلیک میل
کرتے رہینگے۔ کیبل آپریٹرز کو قانون کا پابند بنایا جانا بہت ضروری ہے اور
ان کے کنکشن کا ریکارڈ رکھ کر ان سے قانون کے مطابق کیبل پر چلائے جانے
والے اشتہارات کی مد میں ہونے والی کروڑوں روپے کی آمدنی پر انکم ٹیکس بھی
وصول کیا جائے تاکہ حکومت کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان نہ ہواور اسطرح سے
یہ لوگ کسی دائرہ کار میں رہتے ہوئے اس پر عمل پیرا بھی ہوں۔ |