پاکستان میں کرپشن کرنا مشکل
نہیں کرپٹ لوگوں کو پکڑنا بہت دشوار ہے ۔ اس حمام میں نہ صرف پاکستان کے
سیاست دان ٗ بیورو کریٹ ننگے ہیں بلکہ مارشل لائی ادوار میں جو فوجی
افسربھی حکومتی عہدوں پر فائز رہے ہیں ان کا دامن بھی صاف نہیں رہتا ۔ گویا
ہر دور میں پاکستان کو بیدردی سے لوٹا گیا ہے۔ لیکن سیاست دان بطور خا ص
پیپلز پارٹی کے تینوں ادوار میں ہونے والی کرپشن کومیگا کرپشن کانام بھی
دیا جاسکتاہے کیونکہ ہرحکومتی اور سرکاری عہدے پر ایسے افراد کو چن چن کر
تعینات کیاگیا جو خود بھی لوٹتے تھے اور لوٹی ہوئی رقم کا بڑا حصہ ایوان
صدر اور وزیر اعظم سیکرٹریٹ بھی بھجواتے رہے۔ نہ ذوالفقار علی بھٹو نے کم
کیا اور نہ ہی بے نظیر بھٹو کا دور کرپشن سے مبرا رہا ۔ بلکہ بے نظیر بھٹو
کے دورکاایک واقعہ آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں محفوظ ہے جب امریکہ سے ایک
پاکستانی کروڑوں ڈالر لے کر سرمایہ کاری کے لیے پاکستان آیا اس نے وزیر
اعظم بے نظیر بھٹو سے ملاقات کی ۔ اس ملاقات میں زرداری بھی موجود تھے
جنہوں نے اس کی ٹانگ پر بم باندھ کر بنک سے سارے پیسے نکلوا کے چھین لیے
اور وہ اپنی جان بچا کر امریکہ بھاگ گیا ۔قدرت کا کرشمہ دیکھیں پھر وہی شخص
جسے مسٹر ٹین پرسنٹ کہہ کر پکارا جاتا تھا پاکستان کا صدر بن گیا ۔منصب
صدارت پر فائز ہونے کے بعد اسے روکنے کی جرات کون کرسکتا تھا۔ ایک واقف حال
نے اس وقت بتایا کہ سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ایک ایک ارب
روپے مانگے گئے ہیں جنہوں نے دے دیئے ان کاکاروبار محفوظ اور جو نہیں دے
سکا وہ گنگال ہوکر خود کشیاں کرنے مجبور ہوگئے ۔حج کا بدنام زمانہ سیکنڈل ٗ
اوگرا ٗ اولڈ ایج بینفیٹ سمیت درجنوں میگا سیکنڈلز پیپلز پارٹی کے زرداری
دور میں منظر عام پر آئے ۔ عدالتوں میں ذاتی مقدمات لڑنے پر بھی پیپلز
پارٹی نے اربوں روپے خرچ کرکے عالمی ریکارڈ قائم کردیا ۔ اس دور میں وکیل
کی حیثیت سے اربوں روپے وصول کرنے والے پیپلز پارٹی کے وہی لوگ آج منہ
ٹیڑھا کرکے لوگوں کو دیانت داری کا سبق پڑھارہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی کرپشن
کا سب سے زیادہ شکار صوبہ سندھ ہوا ۔ کسی نے کیا خوب کہاتھا کہ ہر شاخ پہ
الو بیٹھا ہے ٗانجام گلستان کیاہوگا ۔ سندھ حکومت کے ہر کلیدی عہدے پر آصف
علی زرداری اور ایم کیو ایم کے ایسے کرپٹ اور بد ترین افراد کو تعینات کیا
جاتارہا جو بوقت ضرورت ٹارگٹ کلر ٗ کرائم کو تحفظ فراہم کرتے بلکہ ہر محکمے
کی لوٹی ہوئی اربوں روپے کی رقم بلاول ہاؤس اور لندن میں بیٹھے ہوئے قاتلوں
کے سرغنہ کو پہنچاتے رہے ۔جس کی پارسائی کی قسمیں فاروق ستار مونہہ بگاڑ کر
ان دنوں دے رہا ہے اور الطاف حسین کو دنیا کا معصوم ترین انسان بنا کے پیش
کررہا ہے ۔کراچی اور سندھ کے بدترین حالات کو دیکھتے ہوئے یوں محسوس ہورہا
تھا جیسے یہاں قتل و غارت گری ٗ رشوت خوری ٗ کرپشن ٗ بھتہ خوری قیامت تک
ختم نہیں ہوسکتی کیونکہ جب مجرموں کی سرپرستی کرنے والے حکومتی ایوانوں میں
موجود ہوں اور وفاقی حکومت بھی ہمیشہ ان کی بلیک میلنگ کا شکار ہو وہاں
حالات کیسے سدھر سکتے ہیں ۔ یہ تو بھلا ہو رینجر کے افسروں اور جوانوں کا
جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ان بدترین اور الجھے ہوئے معاملات کو
کچھ اس طرح نکھار کے رکھ دیاہے کہ ایک طرف ایم کیو ایم اپنی اغوا کاری ٗ
بھتہ خوری سے پہلو بچاتی پھر رہی ہے تو دوسری جانب مسٹر ٹین پرسنٹ سے مسٹر
ہنڈرڈ پرسنٹ بننے والے آصف علی زرداری کی گردن تک بھی رینجر کے ہاتھ پہنچ
چکے ہیں ۔ وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ چیخ وپکار کرکے پیپلز پارٹی کے
کرپٹ ٹولے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ رینجر اپنے اختیار ات سے
تجاوز نہ کرے ٗ ایف آئی اے اور نیب کرپٹ لوگوں کو نہ پکڑے لیکن یو ں محسوس
ہوتا ہے کہ قدرت کو پاکستان پر رحم آ ہی گیا ہے جس نے آرمی چیف کے عہدے پر
ایسا جرات مند شخص تعینات کروا دیا جس نے نہ صرف دہشت گردی کو انجام تک
پہنچانے کا پختہ عزم کررکھاہے بلکہ وہ ملک بھر سے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ
پھینکنے کا عزم بھی رکھتا ہے ۔ زرداری اور ایم کیو ایم وزیر اعظم نواز شریف
سے ناراض ہیں لیکن نواز شریف میں اتنی ہمت کہاں تھی کہ وہ ایم کیو ایم سے
ٹکر لے سکتے اورنہ ہی زرداری کے فرنٹ مین ڈاکٹر عاصم کوگرفتار کرنے کی جرات
تھی جن کااعترافی بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ سندھ میں اومنی گروپ کرپشن کی
رقوم وصول کرکے بلاول ہاؤس پہنچاتا رہاہے۔ ان حالات میں بلاول بھٹو بیچارہ
اینٹ سے اینٹ بجانے کے لیے میدان میں نکل رہا ہے جبکہ ان کی اپنی اینٹ سے
اینٹ بج چکی ہے۔کرپشن کے خاتمے کا کام آرمی چیف کی ہدایت پر کیاجارہا ہے جس
کو روکنا شاید اب کسی کے بس میں بھی نہیں ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپشن
کے 150 میگا اسکینڈل جن کی باز گشت آج کل سپریم کورٹ میں سنی جارہی ہے ۔
آرمی چیف وزیر اعظم کو اس بات پر آمادہ کریں کہ قانونی طور پر کرپشن کے
خاتمے کا کام ہر صوبے میں پاک رینجر کو یہ کام سونپ دیاجائے کیونکہ کرپشن
کا خاتمہ کرنے کے دعوے دار تمام ادارے مصلحتوں کا شکار ہوکر مجرموں کو تحفظ
فراہم کرنے کے راستے دکھاتے ہیں ۔اس لیے سندھ رینجر نے کراچی میں امن و
امان اور کرپشن پر جس جرات مندی سے ہاتھ ڈالا ہے اتنی ہی طاقت سے پنجاب
بلوچستان اور کے پی کے میں بھی رینجر کو کردار اداکرناہوگا ۔مجرم پیپلز
پارٹی کا ہو یا ایم کیو ایم کا ٗ مسلم لیگ ق کاہو یا تحریک انصاف کا ٗ مجرم
ٗ مجرم ہی ہوتا ہے اور جب تک پاکستان بھر میں پھیلے ہوئے مجرموں کو قانون
کی گرفت میں لاکر کرپشن کو جڑ سے نہیں اکھاڑ پھینکا جاتا اس وقت تک پاکستان
میں نہ تو سرمایہ کاری کاماحول بن سکتا ہے اور نہ ہی اقتصادی راہداری کے
فوائد عوام تک پہنچ سکتے ہیں ۔عوام کی بڑھتی ہوئی توقعات کو دیکھتے ہوئے
غیرملکی بنکوں میں کرپٹ پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر بھی اگر آرمی چیف
منگوالیں تو تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ زندہ و تابندہ رہے گا ۔
|