شہزاد نقوی
پاک فوج کے غیر لڑاکا سپاہی بھی ایک نئی تاریخ رقم کرنے کے جذبے سے سرشار
تھے۔ اگلے مورچوں پر ایک اونچے درخت پر چڑھ کر بریگیڈیئر چوہدری مظفر علی
خان زاہد اوپی ڈیوٹی کرتے ہوئے توپ خانے کی فائرنگ کروا رہے تھے کہ دشمن کا
ایک گولہ مجھے لگا اور میرے آدھے سے زائد جسم کو جلا تے ہوئے لہولہان کر
گیا۔اس موقع پربریگیڈیئر چوہدری مظفر علی خان زاہد نے اپنے اردلی میانوالی
کے محمد خان کو کہا کہ’’ دشمن کا فائر بہت تیز ہے تم بھاگ جاؤ‘‘
محمد خان کا جواب لاجواب تھا’’صاحب آج ہی تو محمد خان کا دن ہے میں کیسے
بھاگ سکتا ہوں آپ چھلانگ لگائیں میں اپنے کندھے پر اٹھا کر آپ کو پچھلے
مورچوں تک پہنچاؤں گا۔ چنانچہ محمد خان نے ایسا ہی کردکھایا۔ بارہ ڈویژن کے
جی او سی میجر جنرل اختر حسین ملک کی قیادت میں افواج پاکستان کشمیر کے
محاذ پر کامیابیوں کی نئی تاریخ رقم کر رہی تھیں۔ اگر دوران جنگ کمان تبدیل
نہ کی جاتی تو مقبوضہ کشمیر آزاد ہوتا۔ بہرحال دریائے توی کی دوسری جانب
پلاں والا، چک پھگوان، کلیٹ اور ٹروٹی آزاد فوجوں کو خوش آمدید کہنے کے
منتظر تھے۔ پھر پانچ ستمبر کو ان علاقوں کے علاوہ چھمب کو بھی آزاد کرا لیا
گیا۔ اب مجاہدین کی اگلی منزل اکھنور تھی۔ پاک فوج کی جوڑیاں کی طرف پیش
قدمی کرتے ہوئے بھارتی فوج سے پہلی بڑی جھڑپ ٹروٹی کے مقام پر ہوئی لیکن
پسپائی کفر کا مقدر تھی اب جوڑیاں بھی پاک فوج کے قبضے میں ہے۔ جوڑیاں سے
بھاگتے ہوئے دشمن 20 ٹینک چالو حالت میں اور اتنی توپیں پیچھے چھوڑ گیا جو
دو رجمنٹوں کی ضروریات کیلئے کافی تھیں۔ ادھر دشمن کے لئے کشمیر کے محاذ پر
آزاد فوجوں کو روکنا محال ہو رہا تھا۔ اسے سارا مقبوضہ کشمیر ہاتھوں سے
جاتا ہوا محسوس ہوا۔ اپنی شکست کی شرمندگی مٹانے اور مجاہدین کی توجہ
بانٹنے کیلئے بھارت نے چھ ستمبر کو علی الصبح بغیر اعلان جنگ کئے مکاری سے
پاکستان کی بین الاقوامی سرحد عبور کرلی۔ بھارت نے لاہور پر حملہ کردیا۔اس
موقع پر صدر پاکستان جنرل محمد ایوب خان نے ریڈیو پاکستان پر ایک ایمان
افروز تقریر کی اور قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’دس کروڑ پاکستانیوں کے
امتحان کا وقت ہے ۔ آج ہندوستانی فوج نے پاکستان پر لاہور کی جانب سے حملہ
کیا۔ بھارتی ہوائی بیڑے نے وزیر آباد اسٹیشن کو اپنے بزدلانہ حملے کا نشانہ
بنایا۔ بھارتی حکمران شروع ہی سے پاکستانی وجود سے نفرت کرتے رہے ہیں اور
مسلمانوں کی آزاد مملکت کو کبھی بھی دل سے قبول نہیں کیا۔ پچھلے اٹھارہ برس
سے بھارتی پاکستان کیخلاف جنگی تیاریاں کرتے رہے ہیں۔ پاکستان کی دس کروڑ
عوام جس کے دل کی دھڑکن میں لا الہ الااﷲ محمدرسول اﷲ کی صدا گونج رہی ہے۔
اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دشمن کی توپیں ہمیشہ کیلئے خاموش نہ
ہو جائیں۔ ہندوستانی حکمران ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ کس قوم کو للکارا ہے‘‘۔
آج بھارت ایک بار پھر لائن آف کنٹرول پر حملے بھی کررہا ہے اور اندرون ملک
براستہ افغانستان دہشت گردی میں ملوث بھی ہے۔ ان مشکل حالات میں ضروری ہو
گیا ہے کہ ایک بار پھر اسی جذبے کے ساتھ دفاع وطن کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔ وہی
جرأت اور بہادری، وہی عزم و استقلال اور وہی جہد مسلسل ہمارا زاد راہ ہو۔
اس سے ایک طرف ہم بیرونی دشمن کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے تقویت حاصل کریں
تو دوسری جانب اندرونی مشکلات کا مقابلہ کرنے میں تحمل و برداشت کا مظاہرہ
کریں۔ تاکہ ہماری طرف سے اٹھنے والا کوئی جذباتی قدم دشمن کو فائدہ نہ
دے۔آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور نعمت قربانی مانگتی ہے۔ جتنی بڑی نعمت ہو
اتنی بڑی قربانی ہوتی ہے۔ ہمارے اسلاف نے قربانیاں دیں جس کے نتیجے میں ہم
آج آزاد فضا میں جی رہے ہیں۔ دنیا کے نقشے پر ایک آزاد وطن اور آزاد قوم کے
طور پر پہچانے جاتے ہیں۔آئیے مل کر عہد کریں کہ وطن عزیز پر کبھی آنچ نہیں
آنے دیں گے۔ اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر وطن عزیز کی فلاح اور دفاع کے
لئے کردار ادا کریں گے۔ اور اپنے قول و فعل سے کوئی ایسا کام نہیں کریں گے
جس سے وطن عزیز کی عزت پر حرف آ سکے۔ |