یہودی مافیا کا نیا حربہ۰۰۰ فلسطین کی نئی نسل کو منشیات کی لت

فلسطینیوں پر اسرائیلی یہودی ظلم و بربریت اور درندگی کو کون نہیں جانتا۔ بے قصور و معصوم فلسطینیوں کو اسرائیلی حکومت و فوج نے مختلف بہانوں کے ذریعہ ہمیشہ ظلم و بربریت کا شکار بناتے رہے، یہاں تک کہ فلسطینی مسلمانوں کوان کے ہی ملک میں قبلۂ اول میں نماز ادا کرنے سے بھی روکا جاتا ہے۔ فلسطینی مسلمانوں کا ہتھیار کیا ہے یہ تو شاید ساری دنیا جانتی ہے کیونکہ اخبارات، ٹیلی ویژن وغیرہ پر بتایا جاتا ہے کہ ایک طرف اسرائیلی فوج و سیکیوریٹی فورسس فلسطینی عوام کو گولیوں سے نشانہ بناتے ہیں تو اس کے جواب میں فلسطینی عوام پتھروں کو اپنا ہتھیار بناکر اسرائیلی فوج اور دیگر فورسز سے مقابلہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ صرف نوجوان و ادھڑ عمر کے افراد ہی نہیں بلکہ معصوم فلسطینی بچے بھی اپنے دشمن کا اسی جوانمردی سے مقابلہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں کے خلاف اسرائیلی دہشت گردی کسی انسانی حقوق کے علمبرداروں کو دکھائی بھی دیتی ہے تو وہ سوائے فلسطینیوں سے اظہارافسوس اور اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف بیان بازی کے کچھ نہیں کرسکتے۔ فلسطینی مسلمان اسرائیلی ظلم و بربریت کا جواب جس جوانمردی سے دیتے نظر آتے ہیں شاید اس کے لئے بھی اسرائیلی حکومت مجبور ہوگئی اورگذشتہ دنوں اس نے ایک نئے قانون کے ذریعہ پتھراؤ کرنے والے فلسطنیوں کے خلاف سخت سزاء مقرر کردی ہے۔ لیکن اب ایک چونکا دینے والی خبر نے انسانی حقوق تنظیموں ، سماجی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑادی ہے۔ یوں تو آغاز اسلام سے ہی دشمنان اسلام اپنے ناپاک عزائم اور سازشوں کے تحت مسلمانوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ابتداء اسلام کے واقعات پڑھنے اور سننے سے پتہ چلتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ علہیم اجمعین اور پیارے نبی و رسول حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ و سلم پر دشمنانِ اسلام نے جو ظلم و بربریت کی ہے شاید ہی اس کی مثال کسی اور مذہب کے پیروکاروں سے ملتی ہو۔ خلفائے راشدین کے دور میں اسلام جس تیزی سے دنیا میں پھیلا اور پھر دشمنانِ اسلام کی سازشوں میں بھی مسلمانوں کے خلاف زہر بڑھتا گیا یہ ایک تاریخ رہی ہے۔ صلاح الدین ایوبی کے دورِ حکومت میں بھی مسلمانوں کے خلاف خطرناک سازشیں ہوتی رہی ہیں ۔ مسلمانوں میں حرص و طمع کے ذریعہ ایک دوسرے کے خلاف لڑانے کی کوششیں بھی ہوئیں اور تاقیام قیامت تک جاری رہیں گی۔ آج بھی عالمِ اسلام میں یہی سب کچھ ہورہا ہے ۔ ایک ملک کے حکمراں سے دوسرے ملک کے حکمراں کو لڑانے کی کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ گذشتہ دو تا تین دہائیوں میں عالمِ اسلام کے مسلمانوں کو دہشت گرد بتاکر دشمنانِ اسلام نے اپنے ناپاک عزائم میں کامیابی حاصل کرنے کی بھرپور کوششیں کیں ہیں۔ عراق ، ایران جنگ سے لے کرآج جو حالات عالم اسلام کے ہمارے سامنے ہیں یہ سب ان مغربی و یوروپی ممالک کے حکمرانوں کی دین ہیں جنہوں نے عالمِ اسلام کی ترقی کرتی ہوئی معیشت کو لوٹنے کا ایسا بہانا بنایا جس کی مثال دنیا کے سامنے عیاں ہے۔ عراق ، افغانستان ، پاکستان میں آج ہر روز فائرنگ، بم دھماکے اور خودکش حملے کیوں کئے جارہے ہیں ، اسے بڑھاوا دینے والے کون لوگ ہیں؟ دہشت گردی کو ختم کرنے کے نام پر خود ان طاقتور ، عصری ٹکنالوجی سے لیس ہتھیار رکھنے والے اپنے ہتھیاروں کی ترسیل اور اس کے معائنے کیلئے جس خوبی کے ساتھ مسلم ممالک کا انتخاب ہتھیاروں کی نمائش کے لئے کئے ہیں اس جانب شاید ہمارے مسلم حکمرانوں نے توجہ نہیں دی ۔ انہیں تو اپنی حفاظت اور حکمرانی پر براجمان رہنے کا خیال رہا ، انہیں نہیں معلوم کے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے والے انکے دشمن ہیں، کیونکہ عالمِ اسلام کے حکمراں اگر ماضی پر نظر ڈالتے اور ماضی سے سبق لیتے تو آج عالمِ اسلام معاشی طور پر بین الاقوامی سطح پر مضبوط و مستحکم ہونے کے باوجود مغربی ویوروپی طاقتوں کے سامنے بے بس نہ ہوتے۔ آج بھی وقت ہے مسلم حکمراں متحدہ طور پر اپنے دشمن کی سازشوں کو بے نقاب کرنے کے لئے کمر بستہ ہوجائیں۔قبلۂ اول کے مکین ،ان بے قصور اور معصوم فلسطینی مسلمانوں پر جو مظالم اسرائیل ڈھارہا ہے اس کے خلاف عالمِ اسلام اگرمتحدہ طور پر آواز اٹھاتا ہے تو مغربی و یوروپی طاقتیں اسرائیل پر دباؤ ڈالتے لیکن عالمِ اسلام فلسطینی مسلمانوں کو صرف معالی امداد کے اور کچھ نہیں کرسکتا۔ کیونکہ عالمِ اسلام کے بیشتر ممالک مغربی و یوروپی ممالک سے ہتھیار خریدتے ہیں اور انکی فوج سے تربیت حاصل کرتے ہیں۔ یہی فوجی تربیت و امدادجس کے عوض کروڑوں ڈالرز مغربی و یوروپی ممالک حاصل کرتے ہیں ۔ فلسطینی مسلمانوں پر اب تک اسرائیلی فوج ظلم و بربریت ڈھاتی رہی ہے لیکن اب یہیودی لابی نے معصوم فلسطینی بچوں کو منشیات کا عادی بناکر انکی ذہنی و جسمانی نشو ونما کو ماؤف کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق فلسطین مقبوضہ علاقوں ، غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس میں منشیات کے مکروہ دھندے میں ملوث یہودی مافیا نے بچوں کو افیون کا عادمی بنا کر ان کی جسمانی، ذہنی صلاحیتوں کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ شروع کردیا،صہیونی انتہا پسند مافیا کے منظم حربے کے تیزی سے پھیلنے پر انسانی حقوق تنظیموں اور سماجی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انسانی حقوق گروپوں کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو نشے کی لت میں مبتلا کرنے میں نہ صرف پرائیویٹ یہودی گروپ ملوث ہیں بلکہ اسرائیل کے انٹیلی جنس ادارے بھی اس گھناؤنے جرم میں برابر کے حصہ دار ہیں۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی سب کچھ جانتے بوجھتے قوم کیخلاف جاری اس منظم سازش پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔اطلاعات کے مطابق گذشتہ ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں مغربی کنارے کے شہرطولکرم سے منشیات کی تیاری میں مصروف تین کا رخانے پکڑے گئے ہیں۔ ان تینوں کا رخانوں میں پکڑی گئی منشیات کی اقسام نشے کے اعتبارسے انتہائی سخت بتائی گئی ہے۔ کا رخانوں میں منشیات کی تیاری میں ملوث سات سماج دشمن عناصرکو حراست میں لینے کی رپورٹ ہے ، جنہوں نے دوران تفتیش مبینہ طورپرصہیونی منشیات کے مافیا کیساتھ اپنے تعلق کا اعتراف کیا ہے۔فلسطینی سماجی رہنما محمد شدید نے بتایا کہ منشیات کے کا رخانوں کا انکشاف فلسطینی سماج کیلئے ایک بڑا صدمہ ہیں۔ اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ اسرائیل اور اس کے جرائم پیشہ گروپ ایک منظم سازش کے تحت فلسطینیوں کو افیون کا عادی بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ فلسطینی معاشرے میں منشیات کے استعمال کے رحجان میں قدرے کمی آئی ہے لیکن اسرائیل کی ان خطرناک سازشوں سے ایسے لگ رہا ہے کہ فلسطینی دشمن کی سماج دشمن کا رروائیوں کے ذریعے فلسطینی نوجوانوں میں منشیات ٹھونسی جا رہی ہیں۔فلسطین میں انسداد منشیات کیلئے سرگرم ہیومن فرینڈ آرگنائزیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ایاد عثمان نے بتایا کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران غرب اردن میں منشیات کے استعمال میں لرزہ خیز اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ2014 ء میں اس سے پچھلے سال یعنی2013 کی نسبت منشیات کے استعمال میں 300 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ غیرمعمولی اضافہ ہے اور یہ شرح اگرقائم رہتی ہے تواگلے چند برسوں میں فلسطین کا بچہ بچہ اس لت میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر عثمان نے کہا کہ 2015 میں اب تک مغربی کنارے میں چھاپوں کے دوران منشیات کی 30 اقسام ضبط کی گئیں ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سماج دشمن عناصر کس تیزی کے ساتھ منشیات کو فلسطین میں فروغ دے رہے ہیں۔اس طرح فلسطینی معاشرے میں منشیات کا عادی بناکر مسلمانوں کو ایک نئے طریقے سے بدنام کیا جائے گا اور اس سے اسرائیلی حکومت اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل کرنے کی سمت تیز قدم بڑھا سکتی ہے ۔ فلسطینی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانے کے لئے عملی اقدامات کریں ۔

شاہ سلمان کی دعوت پر ایک ہزار فلسطینی فریضہ حج اداکریں گے
سعودی فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزکی دعوت پراس سال ایک ہزار فلسطینی حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی وزیر برائے مذہبی امور و دعوت الشیخ صالح بن عبدالعزیز آل الشیخ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شاہ سلمان کی خصوصی ہدایت پر اس بار ایک ہزار فلسطینیوں کے حج کا سرکاری سطح پر انتظام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم سعودی مملکت، عوام اور حکومت کی طرف سے ہر طرح کی خدمت کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان کی اس ہدایت سے ان کی عالم اسلام کے ہمدردی اور غم گساری کے جذبے کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حج اور عمرہ پروگرام کے تحت فلسطینی شہریوں کے خصوصی حج کے کوٹے کو برقرار رکھا گیا ہے۔

افغانستان میں 2015کے دوران 5ہزار افراد ہلا
عالمی سطح پر یہ خیال کیا جارہا تھا کہ افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل یعنی اشرف غنی لون کے صدر بننے کے بعد حالات بہتر ہونگے لیکن صدراشرف غنی لون کے دورِ حکومت میں افغانستان کے حالات مزید خراب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں گذشتہ دنوں شمالی صوبے بلخ میں نامعلوم مسلح افراد کے ایک بس پر حملہ کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہوگئے۔ ضلعی گورنر جعفر حیدری کے مطابق اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔گورنر بلخ کے ترجمان منیر احمد فرہاد نے کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2015ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران افغانستان میں لڑائی اور حملوں میں تقریباً 5 ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔

حوثی باغیوں پر متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کارروائی
متحدہ عرب امارات کی فضائیہ نے فوجیوں کی ہلاکت کے بعد یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ٗ بمباری سے صنعا میں بیس سے زائد افراد مارے گئے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ دنوں ماریب کے علاقے میں گولہ بارود کے ایک ذخیرے پرخوثی باغیوں کے راکٹ حملے کے نتیجے میں امارات کے 45ٗسعودی عرب کے دس اور بحرین کے پانچ فوجی مارے گئے تھے ۔اس واقعہ کو متحدہ عرب امارات کی عسکری تاریخ کا سب سے بڑا جانی نقصان قرار دیا گیا ۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق یمن میں سعودی کارروائی میں اب تک 4500 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 2100 عام شہری ہیں متحدہ عرب امارات کے جنگی طیاروں نے یمن میں کئی مقامات پر شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں کئی افراد مارے گئے -
Dr M A Rasheed Junaid
About the Author: Dr M A Rasheed Junaid Read More Articles by Dr M A Rasheed Junaid: 358 Articles with 257767 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.