راجہ پرویز اشرف کی عیب جوئی اور میڈیا پر الزام

بجلی صرف چند گھنٹے جاتی ہے..؟ اور میڈیا کئی گھنٹے بنا دیتا ہے... ؟
راجہ پرویز اشرف کی ڈھٹائی+بجلی کی لوڈشیڈنگ اور عوام کے احتجاجی مظاہرے
حکمرانوں! بچو اُس وقت سے جب عوام سڑکوں پر نکل آئے گی......

اِس سے انکار نہیں کہ دنیا نے جدید سائنس کی بدولت ہر شعبے میں بے پناہ ترقی کرلی ہے مگر آج بھی موجودہ سائنس عیب جوئی اور الزام تراشی کو روکنے والا کوئی آلہ ایجاد نہیں کرسکی ہے اور نہ ہی کوئی ایسا پیمانہ ہی بنا پائی ہے کہ اِسے یہ اندازہ ہوسکے کہ ایک آدمی چوبیس گھنٹوں میں کتنی بار کسی کی عیب جوئی اور الزام تراشی کا مرتکب ہوتا ہے اور وہ کس کس زاویئے سے کسی نہ کسی کی عیب جوئی اور الزام تراشی میں مصروف رہتا ہے مگر میں اِن ساری باتوں کے بعد اِس نتیجے پر پہنچ پایا ہوں کہ انسانی اعتراض کی کوئی انتہا نہیں ہوتی اور اِس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہ جب تک اِس روئے زمین پر مجھ جیسے گناہ گار انسان موجود ہوں گے تو وہ عیب جوئی اور الزام تراشی کرتے رہیں گے اور یوں عیب جوئی اور الزام تراشی کو کوئی نہ تو روک سکے گا اور نہ ہی کوئی اِس کو ناپنے کا آلہ ہی بنا پائے گا کیوں کہ کسی کی عیب جوئی کے لئے ضروری نہیں کہ اِس کام میں گھنٹوں صَرف کئے جائیں کسی کی عیب جوئی اور الزام تراشی کے لئے اِس سے متعلق برائی کا ایک لفظ بھی عیب جوئی اور الزام تراشی کے زمرے میں آتا ہے اور اِسی لئے تو میرا یہ خیال ہے کہ پوری دنیا میں کسی کے بھی پاس عیب جوئی کو ناپنے والا ایسا کوئی خاص پیمانہ نہیں ہے .....اور ہو بھی نہیں سکتا کیوں کہ عیب جوئی اور الزام تراشی کا پیمانہ بنانے والا شخص خود بھی اپنی اِس ایجاد سے عیب جوئی اور الزام تراشی کو فروغ دینے کا کام کرے گا اور وہ بھی اِس سے نہیں بچ سکے گا۔

اِس حوالے سے بس یہ کہا جاتا ہے کہ کسی پر تنقید کے لئے پورا علم ضروری ہے اور نکتہ چینی کے لئے پوری جہالت اور اِسی طرح ہمارے یہاں یہ بھی بہت مشہور ہے کہ عیب جوئی سے آسان کام کوئی نہیں ہے اِس میں کسی حکمت، کس ذہانت اور کسی کردار کی ضرورت نہیں ہوتی یعنی بلکل اِیسے ہی جیسے ملک بھر میں بجلی کے 5ہزار میگاواٹ روزانہ خرچ کے باعث اِس حدف کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کئی گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ پر اسلام آباد میں وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی وزارت کی نااہلی کو چھپانے کی کو شش کرتے ہوئے اُلٹا میڈیا کی عیب جوئی کرتے ہوئے اِس پر اُلٹا یہ الزام دھر دیا کہ ” میڈیا کو چاہیے کہ عوام کو حقائق بتائے، لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے چند گھنٹے بجلی بند ہونے کی خبر کو کئی کئی گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا تاثر دینا بند کرے اور اِس موقع پر اُنہوں نے آسمان کی جانب گھورتے ہوئے بڑے اطمینان سے اپنی جان چھڑاتے ہوئے کہا کہ بجلی کا بحران ہمیں ورثے میں ملا ہے اور ہم اِس پر یکدم سے چند گھنٹوں، دنوں، ہفتوں، مہینوں اور سالوں میں اِس مسئلے کو حل نہیں کرسکتے اور اُنہوں نے حسبِ روایت ایک بار پھر عوام کو جھوٹی تسلی دیتے ہوئے کہا کہ 9سال تک اقتدار میں رہنے والوں نے بجلی کا مسئلہ حل نہیں کیا مگرپھر بھی ہماری یہ عوامی حکومت ملک سے بجلی کے بحران کے حل کے لئے کوشاں ہے اور میں نے ایسی پالیسی مرتب کرلی ہے کہ اَب عنقریب ملک سے بجلی کا بحران اور لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات دلا دیں گے اور اِس موقع پر بڑی تعجب کی بات تو یہ ہے کہ اُنہوں نے پھر بھی سیاست دانوں اور عوام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اِنہیں سختی سے متنبہ کیا کہ کوئی مجھ سمیت ہماری حکومت کو بجلی کے بحران اور کئی کئی گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے تنقید کا نشانہ نہ بنائے“۔ خیر اِنہیں اپنی صفائی میں جو کہنا تھا وہ تو یہ کہہ گئے۔

جبکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ بھی ایک ایسی حقیقت ہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے بجلی کے بحران اور کئی کئی گھنٹوں کی بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے منہ چرانے والے وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف اپنا اور اپنی حکومت کا عوام کے ساتھ کیا گیا شائد یہ وعدہ بھی بھول چکے ہیں کہ ہماری حکومت جلد اپنی جدوجہد سے ملک سے بجلی کے بحران کا خاتمہ کر کے پاکستانی عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے بھی نجات دلائے گی“ اور یہاں میرا جہاں تک خیال ہے کہ پاکستانی 18کروڑ عوام کو آج بھی یاد ہے کہ اُنہوں نے یہ بات گزشتہ سال جون سے اگست2009 کے دوران ایک سے زائد مرتبہ عوامی اجتماعات اور پارلیمنٹ کے فلور سے کہی تھی کہ دسمبر 2009 میں پورے ملک سے بجلی کا بحران اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ مکمل طور پر ختم ہوجائے گی اور اِس کے علاوہ بھی یہ اپنے اِن ہی خیالات کا اظہار آج تک اَسی انداز سے کر کے عوام کو سنہرے خواب دکھا کر بے وقوف بنا رہے ہیں اور اپنی وقت گزار رہے ہیں کہ جس طرح یہ پہلے بھی کرتے آئے ہیں۔

اگرچہ آج دنیا کے ایک ایٹمی ملک میں بجلی کے موجودہ بحران اور کئی کئی گھنٹوں کی ہونے والی بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے اِس وقت اِس دنیا کے ایک ایٹمی ملک پاکستان کی یہ صُورتِ حال ہے کہ اِس ملک کی عوام کا جینا دو بھر ہو کر رہ گیا ہے اور ملک کے طول و ارض کے لوگ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے راتوں کی نیند سے بھی محروم ہونے کے باعث ذہنی الجھنوں کا شکار ہو کر نفسیاتی مریض بن چکے ہیں اور اُدھر دوسری طرف بجلی کی کئی کئی گھنٹوں کی بلاجواز اور بے مقصد لوڈ شیڈنگ کہ وجہ سے ملک کے کارخانے اور صنعتیں بند ہو چکی ہیں جس سے ملک میں پیداواری صلاحیت گھٹ کر رہ گئی ہے جس سے ملک کی صنعتیں بھی بری طرح سے متاثر ہو رہی ہیں اور ہماری پیدا کردہ اشیا عالمی منڈی میں اپنے دیگر پڑوسی ممالک کی پیداوار کے مقابلے میں کوالٹی وائز بھی کسی معیار کی نہیں رہ گئی ہیں اور اِس کی وجہ سے ملک میں باہر کے ممالک سے زرِمبادلہ نہیں آ پا رہا ہے جس سے ملکی معیشت کا بھی ستیاناس ہو کر رہ گیا ہے۔

اور اُدھر ہی ملک بھر میں بڑی چھوٹی سینکڑوں صنعتیں اور کارخانے بجلی کے بحران اور لوڈ شیڈنگ کے باعث بند ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری کا بھی تناسب گزشتہ سالوں کے نسبت اِس سال کئی فیصد زیادہ بڑھ چکا ہے جو دنیا کے کسی بھی ترقی پزیر ملک کے لئے لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔

مگر افسوس ناک امر یہ ہے کہ اُدھر ہی اِس صورت حال میں ملک سے بجلی کے بحران جیسے مسئلے کے خاتمے اور لوڈ شیڈنگ کے حل کے لئے حکومت کی جانب سے روا رکھی گئی بے حسی اور عدم توجہی کے باعث ملک بھر میں 16 سے 20 اور 21 گھنٹے طویل ہونے والی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پورے ملک کے عوام سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ اور اِس صُورت حال میں اُوپر سے حکومت کی جانب سے ایک اور ستم ظریفی یہ کہ حکومت عوام کو بجلی کی قیمت کے مد میں کوئی ریلیف اور سہولت دینے کے بجائے اُلٹا آئی ایم ایف کے مشورے پر فیول ایڈجسمنٹ کی آڑ میں یکم اپریل 2010 سے بجلی کی قیمت میں ایک روپے دو پیسے کا مزید اضافہ کرنے کا بھی اپنا گھناؤنا منصوبہ بھی پہلے ہی بنا چکی ہے اور اِس پر اگر ملک کے عوام اِس حکومتی بے حسی اور ظلم پر سراپا احتجاج ہو کر مظاہرے کر رہے ہیں تو اِن مظلوم اور مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کے مارے اور ستائے ہوئے عوام پر حکومتی اشاروں پر ہماری ظالم پولیس اپنے فرائض کی ادائیگی کی آڑ میں بھیانک تشدد کر رہی ہے اور دوسری طرف پولیس کوعوام پر لاٹھی، ڈنڈے اور آنسو گیس کے شیل برسائے جا رہے ہیں اور اپنی ہی عوام کو درپیش بجلی جیسے مسئلے کے حل کے جانب سے اپنی آنکھ، کان اور زبان بند رکھنے والے بے حس اور لاپرواہ حکمران بس قومی خزانے سے دونوں ہاتھوں سے دولت لوٹ لوٹ کر اپنی اپنی عیاشیوں اور اپنی مستی میں مگن ہیں۔

مگر اِس سے پہلے کہ جس طرح سرکوزی سے چھٹکارا پانے کے لئے فرانسیسی عوام سڑکوں پر آگئے تھے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے موجودہ حکمرانوں اور وفاقی وزیر پانی و بجلی کے مظالم سے نجات حاصل کرنے کے لئے پورے پاکستان کے عوام بھی سڑکوں پر نکل آئیں اور ملک میں کوئی لاقانونیت پیدا ہو جائے حکمرانوں اور بالخصوص وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف کو چاہئے کہ وہ ملک میں بجلی کے بحران اور کئی کئی گھنٹوں ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے اپنی وزارت کی ذمہ داری ٹھیک طرح سے ادا کریں اور اِنہیں اپنی نااہلی اور ناکام منصوبہ بندی کا الزام یہ کہہ کر میڈیا پر نہیں لگا دینا چاہئے کہ ملک میں صرف چند گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کو میڈیا کئی کئی گھنٹوں کی بنا کر پیش کر رہا ہے“ اِس پر میں وفافی وزیر سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اگر آپ ملک سے بجلی کے بحران اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہیں کرا سکتے تو اپنی وزارت سے مستعفیٰ ہوجائیں مگر اپنی نااہلی اور ناکامی کا الزام کسی اور کو مت دیں(یعنی کہ آپ میڈیا کو اپنی نااہلی اور ناکامی کا الزام دے کر اِسے حق وسچ لکھنے اور دِکھانے سے نہیں روک سکتے )اور کیا آپ نے یہ خود اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا اور اپنے کانوں سے کیا نہیں سُنا کہ پورے ملک میں کتنے کتنے گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے اور ملک کا بجلی بحران کی وجہ سے کتنا بیڑاغرق ہوگیا ہے کیا آپ کو اِس بات کا احساس ہے؟ کہ آپ نے اَب تک اِس مسئلے کے فوری حل کے لئے کیا کیا ہے؟ یا صرف آپ کو اتنی اہم وزارت لے کر جھنڈے والی گاڑی میں بیٹھنے اور اپنی سیکورٹی کے لئے اپنے آگے پیچھے پولیس موبائلیں ہی رکھنے کا شوق ہے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 890044 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.