قسمت

السلام علیکم فرینڈز.... ایک زندگی کو آلفاظ میں سمیٹنے کی کوشش کی هے....اپنا کا فیڈ بیک ضرور دیجیۓ گا,

**قسمت**
"اور کر بهی کیا سکتے هیں آپ..؟" روتے هوۓ سائره نے چیختے هوۓ کها
"چپ کر جا خبیث عورت....ورنه میں جان سے مارنے میں دیر نهیں کروں گا.. تو سر پر چڑهی هے ناں ..اب دیکھتی جا میں کرتا کیا هوں تیرے ساتھ.....اخ تهو" وه دهاڑتا رها..گالیاں بکتا رها...... وه یهی تو کر سکتا تها.مرد جو تها...عورت سے اونچا درجه تها اس کا...عورت کی عزت کرنا تو اس نے سیکها هی نه تها..چاهے وه ماں هو ,بھن هو یا بیٹی..وه اندر سے جتا بهی خبیث هو,,,,اهمیت همیشه مرد کی هوتی هے..
اس گهر میں سائره خوشحال زندگی کے خواب لیکر آئ تهی...شروع میں تو سب ٹهیک هی تها..اکبر نے خوش رکها تها اسے ...لیکن جونهی الله نے اس کی گود میں بیٹے کی نعمت ڈالی تهی..اکبر اس سے جھگڑنے لگا تها...کبهی بھانه هوتا "نمک تیز کیوں هے کهانے میں" کبهی "آٹا زیاده کیوں گونده ڈالا..اب یه خمیر بنا هوا آٹا کدهر جاۓ گا" کبهی "حارث کو چوٹ کیسے لگ گئ..تم سو رهی تهی کیا" هوتا... .....اور اس جهگڑے کا اختتام همیشه مار پیٹ پر هوتا.. پهر آنسو بهاتی سائره هوتی اور اکبر کی گالیاں....
زندگی کا کام گزرنا هے,,گزرتی رهی ,,,جیسی بهی گزری..اپنی انا کو مار ڈالا سائره نے..اپنی خوشحالی کے سپنے قربان کر ڈالے..اپنی خواهشات کے گلے میں اکبر نام کا طوق پھنا دیا...دو بیٹے اور ایک بیٹی اس کی زندگی میں آگۓ.... اب تو اولاد کی بیڑی پڑ گئ تهی اس کے پاؤں میں....اکبر کے گهر هی پڑی رهی..مار کهاتی رهی..گالیاں سنتی رهی..اور عزیزو اقارب میں ساری روداد نشر کرنے والا خود اکبر هوتا...... نیل و نیل جسم ٹهیک هو جاتا...گهاؤ مندمل هو جاتے لیکن عزت اور دل پر جو کاری وار هوتے .... وه ایسے گهاؤ دے جاتے جو اسی طرح هرے بهرے رهتےتهے ....
ایک بار تو پڑوس میں رهنے والی سھیلی ردیه نے خوب ڈانٹا... "کیوں برداشت کرتی هے..؟هاتھ روک لیا کر اس کا..... وحشی هے وه تو.....میں تو حیران هوں,,گزارا کس طرح کرتی هے اس کے ساتھ..؟واپس چلی جا اپنے گهر" اور سائره کا ایک هی رٹه رٹایا جواب... "بچوں کا کیا هو گا؟... باپ کی کمی توڑ ڈالے گی میرے بچوں کو.." وه رو پڑی تهی "تو پهر تو خود یھاں ره شوق سے تڑوا اپنی هڈیاں.." ...............
اس نے گذارا کر لیا تها..... روز کے پچاس روپ ملتے تهے دال سبزی کے لیۓ..... اور شام کو ان پیسوں کا حساب لیا جاتا...پهر پانچ روپے کۓ بهی زائد خرچ پر جهگڑا.................... وهی روٹین جو باره سال سے جاری تهی ..
بچے جوان هو گۓ , سائره نے اب شوهر کی بجاۓبچوں سے امیدیں لگا لیں......لیکن خوشحالی تب بهی نه آئ..بچے باپ سے دو هاتھ آگے نکلے..... هاتھ تو نه اٹهایا لیکن زبان سے هی وه وه وار کرتے که سائره حیران ره جاتی ....اکبر کھتا که تمھاری ماں کو آج میں نے فلاں یار کے ساتھ دیکها.....پهر جهگڑا هوتا...اور اختتام مار پٹائ.......تو جوان اولاد بهی کھتی ,, اچها کیا ابا نے... جیسے کرتوت ویسی سزا ..........پهرسائره جی بهر که اپنی قسمت پر روتی..کیا بچے جانتے نه تهے اسے..؟یه الزام وه تب بهی برداشت کر رهی تهی جب پورا دن بچوں کے آگے پیچهے گزرتا تها.. اور آج بهی وهی الزام,,,وهی ملزام اور وهی مدعی تها..لیکن یه تها که گواه بهی مدعی کے ساتھ مل گۓ تهے
وقت کچھ کهوٹے سکے اور لاتعداد ناسور اسکی جهولی میں ڈال کر گذرتا رها..... بچوں کی شادیاں هوئیں.. بہوئیں گهر آئیں..... لیکن اس کی قسمت نه بدلی........عمرڈهل چکی تهی..کئ بیماریوں نے بهی حمله کر رکها تها... چار مردوں کی کمائ گهر کے خزانے میں جاتی,,,لیکن گهر خرچ کے روزانه سو روپے ملتے تهے.....اور آگے پهر وهی..............جو اکبر کا من پسند مشغله تها ......یه سائره کے لیۓ نیا تو نه تها.لیکن اب زیاده تکلیف ده تها...کیونکه تماشائیوں میں اب بہو ئیں بهی شامل تهیں...
کھتے هیں ناں ,جیسی کرنی ویسی بهرنی.... اب بهرنے کا وقت نزدیک تها,,,,,کسی کی بیٹی کو کانٹوں پر گهسیٹنے والے نے بهی اپنی بیٹی بیاه دی.....,,,,,, سائره پر اسکے ستم کم تو هو گۓ,,لیکن ختم نه هوۓ.... بلکه اب تو نشرو اشاعت میں زیاده مبالغه آرائ هونے لگی "تم جانتے نهیں اسے.... انتهائ فاحشه عورت هے یه.. میں نے هی صبر شکر کر کے گزاره کیا اس کے ساتھ...اور کوئ هوتا تو لو کهل جاتی اس کی".......
ظلم ختم نهیں هوتا..... اپنی وراثت چهوڑ جاتا هے.... اب باپ کا قرض بیٹی کو چکانا تها,,,,,,اکبر اب پچھتاتا ........روتا تها اپنی بیٹی کی تکلیفوں پر.. لیکن یه تو کچھ بهی نه تها..سائره نے یه ستم دو بار جهیلے تهے...پھلی بار اپنی ذات پر.....اور اب اپنی بد نصیب بیٹی کی ذات پر پهر سے وهی زندگی جهیل رهی تهی....................
تلخ یادوں کے سوا مجھ کوملا کچھ بهی نهیں
هاں مگر زندگی سے مجھکو گله کچھ بهی نهیں
 
Arshiya Hashmi
About the Author: Arshiya Hashmi Read More Articles by Arshiya Hashmi: 5 Articles with 5726 views میری چپ کو میری ہار مت سمجھنا...
میں اپنے فیصلے خدا پہ چھوڑ دیتی ہوں
.. View More