جانوروں کو قربان کرنے کی وجہ(ضرور پڑھیں)

پہلے میں نے سوچا کہ قربانی کے مسائل بیان کروں لیکن ہمارے جید علمائے کرام نے اس سلسلے میں کافی محنت کی ہے اور اس موضوع پر مختلف آڑٹیکل آ چکے ہیں اس لئے کافی غور کرنے کے بعد میں نے قربانی کی وجوہات بیان کرنے کے بارے میں سوچا کیوں کے مسائل تو ہم سنتے اور پڑھتے ہی رہتے ہیں لیکن اُن مسائل کی وجہ جاننا بھی بہت ضروری ہے:

جانوروں کی قربانی کا سبب:
رسول ؐ نے فرمایا:اﷲ تعالی نے جانوروں کی قربانی اس لئے رکھ دی ہے کہ غریبوں اور مسکینوں کو گوشت ملنے میں توسیع (آسانی) ہو لہذا تم لوگ ان کو قربانی کا گوشت کھلاؤ۔

ایک سائل نے امام جعفر صادق ؑ سے سوال کیا کہ جانوروں کی قربانی کا سبب کیا ہے ؟تو آپ ؑ نے فرمایااس لئے کہ جانوروں کی قربانی کے خون کا پہلا قطرہ جونہی زمین پر گرتا ہے اﷲ تعالی قربانی کرنے والے کی مغفرت فرما دیتا ہے اور اﷲ یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ غیب سے کون ڈرتا ہے ۔اگر آپ سورہ حج کی آیت ۳۷ کو پڑھیں تو وہاں ملتا ہے ’’اﷲ تعالی تک نہ ان کا گوشت پہنچے گا اور نہ خون ہاں اس تک تمہاری پرہیز گاری ضرور پہنچے گی ‘‘۔

وہ سبب جس کی وجہ سے قربانی کے جانور کی دیکھ بھال ثواب ہے:
رسول ؐ نے فرمایا:’’تم لوگ اپنے قربانی کے جانوروں کی اچھی طرح دیکھ بھال کرو اس لئے کہ صراط پر یہی تمہاری سواریاں ہو ں گی۔

وہ سبب جس کی وجہ سے تین دن سے زیادہ گوشت کو اپنے پاس نہیں رکھنا چاہئے:
گوشت کے تین حصے ہوتے ہیں ایک اپنا ،ایک غریبوں کا اور ایک خاندان والوں کا،خاندان والوں اور غریبوں کا گوشت آپ کے پاس امانت ہے اور امانت جتنا جلد ممکن ہو دے دینی چاہئے ،تین دن سے زیادہ گوشت کو رکھنا مکروہ ہے اور رسول ؐ نے بھی تین دن میں قربانی کے گوشت کو جن کا حصہ ہو اُن تک پہنچانے کی تاکید کی ہے۔

وہ سبب جس کی بنا پر قربانی کے جانور کی کھال اس شخص کو دینا جائز ہے جوا س کی کھال اُتارے
کسی نے رسول ؐ سے سوال کیا کہ ایک شخص قربانی کے جانور کی کھال اس شخص کو دیتا ہے جو اس کی کھال اُتارے کیا یہ صحیح عمل ہے؟آپ ؐ نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے اﷲ تعالی یہی تو کہتا ہے ’’اس میں سے کھاؤ اور کھلاؤ‘‘(سورہ حج آیت ۲۸)اور کھال نہ کھائی جاتی ہے نہ کھلائی جاتی ہے۔

وہ سبب جس کی بنا پر قربانی کا چھوٹا جانور ایک شخص کے لئے اور گائے پانچ آدمیوں کی طرف سے کافی ہو گی:
کسی نے رسول ؐ سے فرمایا ایک جانور کتنے آدمیوں کے لئے کافی ہو گا آپ ؐ نے فرمایا ایک آدمی کی طرف سے ۔میں نے عرض کیا اور ایک گائے؟فرمایا پانچ آدمیوں کے کے لئے ۔میں نے کہا یہ کیسے ممکن ہے ہے؟آپ ؐ نے فرمایا دوسرے جانوروں میں وہ سبب نہیں ہے جو گائے میں ہے ،کیونکہ وہ لوگ جنہوں نے گائے پرستی کا حکم دیا تھاوہ پانچ تھے ایک خاندان کے تھے اور ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھاتے تھے اور وہ اذیبویہ،اس کا بھائی مذویہ اور اس کا بھتیجا اس کی لڑکی اور اس کی بیوی تھی۔انہوں نے ہی گائے پرستی کا حکم دیا تھا اور اﷲ تعالی نے جس گائے کو ذبح کرنے کا حکم دیا تھا ان ہی لوگوں نے ذبح کیا تھا۔
نوٹ:۱)کم از کم قربانی کے حصے پانچ ہوں زیادہ ہونے پر کوئی حرج نہیں ہے کیوں کہ قربانی ایک بہت ہی ثواب کا کام ہے آپ کے پاس قربانی کے پیسے نہیں ہیں تو آپ جو بھی پیسے دینے کی طاقت رکھتے ہیں دے دیں اس طرح گوشت تو آپ کو شایدنہیں ملے گا لیکن ثواب آپ کو ضرور مل جائے گا کوشش کریں اس ثواب کے کام میں شریک ہوں۔
۲)پانچ افراد نے گائے پرستی شروع کی تھی ہم پانچ فراد مل کر اس کو ذبح کر کے یہی اعلان کرتے ہیں ہم گائے پرستی نہیں بلکہ خدائے یکتا کی عبادت کرتے ہیں ۔

وہ سبب جس کی بنا پر قربانی کے لئے بھیڑ دو سال کا کافی ہے مگر بکرا دو سال کا کافی نہیں ہے:
کسی نے امام جعفر صادق ؑ سے سوال کیا قربانی کے لئے کم از کم کتنے سن کے بھیڑ اور بکرے کی اجازت ہے ؟آپ ؑ نے فرمایابھیڑ دو سال کا ہو میں نے کہا اور بکرا امام ؑ نے فرمایا بکرا دو سال سے زیادہ کا ہو میں نے کہا اس کی کیا وجہ ہے امام ؑ نے فرمایا:دو سال کا بھیڑ (حاملہ)کر سکتا ہے لیکن دو سال کا بکرا نہیں کو سکتا۔

یہ قربانی کے وہ اسباب ہیں جو مختلف معتبر کتابوں سے لئے گئے ہیں ،ان اسباب کو بیان کرنے میں اگر کوئی کوتاہی ہو گئی ہو تو انشاء اﷲ اﷲ بھی معاف فرمائے گا اور آپ بھی۔
 
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 256871 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.