کونسی بُرائی ہے جو پاکستان میں نہیں پائی جاتی۔ جو ملک
عوام کو اسلام کے احکام کے مطابق زندگی بسر کرنے کے قابل بنانے کے لیے وجود
میں لایا گیا تھا وہ آج برائیوں کی آماجگاہ ہے۔ اسکے حکمراں ملک کے وسائل
کو ہضم کرتے ہیں، اسکے تاجر ضروریاتِ زندگی کی قیمت بڑھا بڑھا کر غرباء کو
فاقہ کشی سے دوچار کرتے ہیں، اسکے تعلیمی اداروں کے مالکان نے ملک کی
اکثریت کے لئے تعلیم کا حصول ناممکن بنا دیا ہے، اسکے عوام کی سہولت کے لئے
بنائے گئے دفاتر رشوت کے بغیر کام نہیں کرتے، اسکے مفت سرکاری اسپتال مفت
علاج نہیں کرتے، اسکے قصائی مرے ہوئے اور دیگر حرام جانوروں کا گوشت حلال
ظاہر کرکے فروخت کرتے ہیں، اسکی پولیس کا تو پوچھو نہیں تمام جرائم پیشہ
اور بدمعاش اسکے یار ہیں، اسکے وکیلوں نے کم وسیلہ افراد کے لئےانصاف کا
حصول ناممکن بنا دیا ہے، اسکے نسبتًا چالاک لوگ جعلی ڈگریاں بیچ کر کروڑوں
روپیہ کما رہے ہیں، اسکے فیشن ڈیزائنر خواتین اور لڑکیوں کے لئےایسے لباس
بنا رہے ہیں جو انکو بتدریج عریانیت کی طرف لے جاتے ہیں، اسکا میڈیا اسلامی
تعلیمات کے بالکل برعکس فحاشی اور عریانیت کو پھیلانے میں پیش پیش ہے،
مغربی کلچر سے درآمد شدہ نیم عریاں “کیٹ واک“ کو بڑے فخر سے دِکھاتا ہے اور
ہندوستانی فلموں کے بوس و کنار (kissing) کے مناظر دکھانے پر تو کوئی
پابندی ہی معلوم نہیں ہوتی۔ نیوز پروگراموں تک میں جو کہ ہر طبقہ دیکھتا
ہے، خواتین کی بالوں کی لَٹ کو دوپٹہ کا متبادل بنا کر خواتین کی نمائش
لگائی جاتی ہے۔ صدر ایوب خاں کے زمانے سے ٹیلی ویژن پروگرامز کا معیار خاک
میں مل چکا ہے۔
حکمراں اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، ملک کو ترقی نہیں دے رہے اسلئے بیروزگاری
روز بروز بڑھتی چلی جارہی ہے، جس سے جرائم میں اضافہ ہونا یقینی ہے۔
“قراردادِ مقاصد“ آج بھی آئین میں موجود اور قابلِ عمل حصہ ہے مگر اس پر
کوئی بھی حکومت عمل نہیں کرتی کہ اس سے اسکے وزراء اور ممبرانِ اسمبلی کی
ناجائز دولت اور اسکا ذریعہ آمدنی خطرے میں پڑیں گے۔
طریقہ انتخاب بدل کر “عوام دوست“ اسلامی حکومت لائے بغیر یہ حالات تبدیل
نہیں ہونگے۔ اسلئے اہلِ اختیار “متناسب نمائندگی“ کے طریقہ انتخاب سے (جس
میں افراد کو نہیں بلکہ سیاسی پارٹیوں کو ووٹ دئے جاتے ہیں اور اکثریت کے
ووٹوں کے برخلاف اقلیتی ووٹ والا رکنِ اسمبلی نہیں بن سکتا) انتخابات کرانے
پر غور کریں۔ اسی طریقہ سے عوام کی نمائندہ حقیقی جمہوریت لائی جاسکتی ہے
اور اس سے تمام برائیوں کا خاتمہ کرایا جاسکتا ہے۔ انشاء اللہ |