میں تم سے بہت با تیں کر تا ہوں یوں سمجھ لو ر یکار ڈ ٹو
ٹ گئے بو لنے کے ۔۔۔
ایک حیر انی کے ساتھ ثناء نے جواب دیا ۔۔۔ اچھا
مان لیا تم کہتے ہو تو
ہر دن ایک نئی تبدیلی محسوس ہونے لگی تھی ۔۔۔۔
کہیں کوئی خا ص وجہ بھی نظر نہیں آ رہی تھی لیکن عجیب سی کشش کا با عث ہے
وہ شخص ۔۔
گلا بی رات صبح نو خیز کی چادر میں جا چھپی تھی۔ ثناء نے دھیر ے سے کھڑ کی
کے پٹ کھولے اور دو بارہ بند کر دیئے ۔۔
تم سے با تیں کر تے کر تے صبح ہو گئی ہے ۔۔ اب تو میں مانتی ہوں کے تم و ا
قع ہی بو لتے ہو۔
اب سو تے ہیں تمہیں آ فس بھی جا نا ہے۔۔۔
فون بند ہو تے و قا ر تو سو گیا ۔
اُس و قت ہر سو اندھیر ا تھا اور مدھم مدھم اند ھیر ے کا اپنا ہی حسن تھا۔
دلکشی تھی اور اس نبفشی مدھم مدھم رات اور دن کے ملاپ کا حسن آ جبہت خو
بصورت لگ رہا تھا۔ثناء نے نماز پڑ ھی اور دعا کے لئے ہاتھ بلند کئے تو ایک
اجنبی چہرہ سامنے آ یا جہاں بھی ہو خو ش رہے بس۔
ایک مدھم سی مسکر اہٹ کے بعد جا ئے نماز سے اٹھتے ہوئے کہا دن نکلنے والا
بس ۔
رات اور دن کے ملاپ کی خو بصو رتی کو وہ ہی محسوس کر سکتا ہے جس کو صبح خیز
ی کی عا دت ہو یہ لڑ کا نماز پڑھے بغیر ہی سو گیا۔
ا گلی صبح ثناء نے بلا جھجک و قار کو فون کیا اور کا فی لمبی بات کی ۔۔
ثناء کہنے کو تو بہت نا زک مز اج اور سنجیدہ مز اج کی لڑ کی تھی لیکن یہاں
ا س تعلق کو بہت پیار سے سنبھال کر نبھا رہی تھی۔
وہ ہمیشہ اُس سے کھلے اور سا دہ ا لفا ظ میں پو چھا کر تی تھی تم مجھ سے
تنگ نہیں آ تے ہو؟
وقار ہمیشہ ایک مضبو ط سے انداز میں جو اب دیا کر تا نہیں ۔
تمہا ر ی باتوں میں تا ز گی اور شگفتگی محسو س ہوتی ہے اس لئے بے سا ختہ
میں تمہیں سنتا رہتا ہوں۔
وعدہ؟
ہاں جی
ویسے تم مجھے بر داشت کر تے ہو ۔۔
ہلکی سی مسکر اہٹ کے بعد وقا ر نے کہا ۔۔۔ اﷲ تمہیں بہت اچھا ہمسفر دے گا۔۔
نہیں بھئی مجھے ابھی شا دی نہیں کر نی تم سے تو مل لوں پہلے۔۔
تم پتہ نہیں کب آ ؤ گے جب میر ے دو، چار بچے ہو جا ئیں گے۔۔
نہیں اُس سے پہلے ہی آ جا ؤں گا۔
ثناء اور و قار اپنی بر ھتی ہو ئی د لچسپی سے و ا قف تھے لیکن لو گوں سے کا
فی مختلف تھے۔ ان کی گفتگو میں ایک دوسر ے سے ز یادہ لو گوں کے مسا ئل ہوا
کر تے تھے۔
٭٭٭٭٭٭٭ ٭٭٭٭٭٭٭
یو نیو رسٹی ختم ہونے کو تھی سب لو گ اُداس بھی تھے لیکن ہر کسی کی منز ل
میں مختلف قسم کی تبدیلیاں آ نے والی تھی ۔۔ ابر ش , سبین , اور ثناء, نے
اکٹھے کھانا کھایا ہمیشہ کی طر ح سبین آ ج بھی کو ئی مو قع ڈھو نڈ رہی تھی
کے کہیں کوئی ایسی بات ملے جس سے ثناء کی انسلٹ ہو سکے۔
سبین تم کن سو چو ں میں گم ہو؟ ا بر ش نے چٹکی کے اشارے سے پو چھا ٹھیک ہو
نہ ؟ کہیں تمہا ری شا دی تو نہیں ہو رہی ہے؟
غصے سے آ گ بگھو لا ہو کر سبین بو لی نہیں تمہارا د ما غ تو د رست ہے نہ
میں اور شادی و یر ی فنی(very funny) مجھے تم لو گ خود کے ساتھ مت ملاؤ۔
اچھا چھوڑو ہم دوبارہ کب مل رہے ہیں یہ بتاؤ
ثناء کو فر صت نہیں ہو گی میں تو کسی ٹائم بھی آ جاؤں گی۔۔ سو پ کا پیا لہ
میزپر رکھتے ہوئے ثناء نے سبین کی جا نب دیکھا اور کہا تم جب کہو گی آجاؤں
گی میری اچھی دوستوں میں تم دونوں ہی ہو جن کے ساتھ میں نے زندگی کے چند
اچھے بر س گز ارے ہیں ۔
سبین نے قدرے شر مندگی سے نظر یں جھکا لی کچھ کہے بغیر ہی ثناء اور ابر ش
سمجھ چکے تھے کے آ خر ی دن ہی سہی اس کو کسی جگہ احساس تو ہوا کے ہم اس کو
اچھا دوست سمجھتے ہیں۔
ابر ش نے ما حول کو اداس ہونے سے پہلے کہا اب منہ بنا کر مت بیٹھو ہم جلد
دوبارہ ملیں گے بے فکر رہو ثناء بھی آیا کر ے گی ۔۔۔
آج ایک اچھا دن تھا تینوں سہلیاں کسی بھی نوک جھوک کے بغیر ایک دوسرے کو
بہت سی د عا یوں اور اس و عدے کے ساتھ خدا خا فظ کہا کے ہم جلد ملیں گے۔۔
سبین کو حمزہ سے ملنا تھا ۔۔۔۔ ابر ش تم ہا سٹل جا ؤ میں کچھ دیر میں آ تی
ہوں۔۔۔
حمز ہ نے سبین کو دور سے آ تے دیکھ کر دل میں سو چا طو فان آ رہا ہے۔۔لیکن
کا فی حد تک حمزہ اس کو پسند بھی کر تا تھا بس اُس کی بے جا دو ستیوں کی
وجہ سے کبھی اس سے ا ظہا ر نہیں کر تا تھا ہمیشہ اچھے وقت کے انتظار میں
رہا کر تا ۔
’’حمزہ میں کبھی کبھی سو چتی ہوں کہ ‘‘
’’بس بس کچھ کہنے کی ضر ورت نہیں ہے میں بہت اچھے سے جا نتا ہوں کے تم کبھی
کبھی ہی سو چتی ہو‘‘
تو تم کہاں کے مفکر فلا سفر ہو ؟
’’میں تو ہوں ہی ان پڑھ جا ہل گنوار عقل سے پیدل جو تمہیں ملنے آ گئی ہوں
‘‘
او ہو شکر ہے یا اﷲ تیر ا شکر ہے اس کو خو د ہی ان تمام باتوں کا پتہ چل
گیا ورنہ میں تو سو چ رہا تھا کے مجھے اس ساری حقیقت سے روشناس کروانا پڑے
گا حمزہ نے آ مین کے انداز میں ہاتھ اپنے منہ پر پھیرے۔۔
اگر مجھ میں اتنی ہی خا میاں اور بر ائیاں نظر آتی ہیں تو پھر کیوں ہر وقت
میرا انتظار کر تے ہو ؟ میں آج کے بعد کبھی بھی نظر نہیں آ ؤں گی اب۔
کوئی نیک پر و ین ڈھو نڈ لینا تمہیں کا فی فا ئدہ بھی ہو گا اُس سے ۔۔۔
ہاں ہاں ڈھو نڈ لوں گا تم جیسی ایک چھوڑو ہز ار مل جا ئیں گی۔۔حمزہ نے اپنا
نیچلا ہو نٹ دانت میں دبا کر کافی شر ار تی انداز میں سبین کو جو اب دیا۔۔
’’سبین نے اپنے کند ھے سے و ز نی بیگ اتارا اور پو ری طا قت کے ساتھ حمز ہ
کے بازو پر دے ما را ۔
ہائے اﷲ میں مر گیا دن دہاڑے ایک نو جوان لڑکے پر ظلم ہو رہا ہے ۔۔۔
چلاؤ مر و میں جا رہی ہو ں‘‘
اس کے واویلاکی پر وا کئے بغیر وہ گیٹ کی جا نب بڑ ھی
ہائے میر ا با زو ٹو ٹ گیا
سبین دل کی کمز ور تھی حمزہ کی کپکپاتی آ واز سن کر ا لٹے پا ؤں وا پس بھا
گی آ ئی دیکھا ؤ مجھے کیا ہوا ہے ۔۔۔ آئی ایم سو ۔۔۔ سو ری
لڑکھڑاتی آ واز میں سین نے خو فز دہ ہو کر حمزہ دیکھاؤ تو کیا ہوا ہے۔زیادہ
زور سے لگ گیا کیا؟
ہا سپٹل چلتے ہیں۔۔۔ ارے نہیں تم بس مجھے گا ڑی تک چھوڑ دو ۔۔ آ پکا ا حسا
نِ عظیم ہو گا ۔۔
نن نن نہیں اس میں ا حسان و الی کیا بات ہے میں گھر تک چھو ڑ آ تی ہوں۔۔۔
حمز ہ جھٹ سے کھڑا ہو ا ۔
سبین اتنی زور سے چلا ئی کے وہ کا ن دبا کر گا ڑی کی طر ف بھا گا۔
تم نے مجھے فو ل بنا یا
ہاں میں نے
حمز ہ کی محبت کا ا حسا س سبین کو پہلے بھی تھا لیکن آ ج وہ اس بات پر آ ما
دہ تھی کے مجھے بھی تم پسند ہو ۔
گا ڑی میں چلا ؤں گا بذا تِ , بقلم خو د کیو نکہ آ ج سے ہم آ پ کے خا دم
ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭ ٭٭٭٭٭٭٭
و قا ر کو فر صت کم ہی ہو ا کر تی تھی لیکن وہ ز یا دہ سے زیادہ و قت ثناء
کے سا تھ گز ارنے کی کو شش کیا کر تا تھا ۔۔ وہ کبھی بھی ا ُس سے
شکو ہ شکا یا ت نہیں کیا کر تی تھی بات کو سمجھ جا یا کر تی تھی۔۔
فو ج کی نو کر ی ہی ایسی ہے تمہارا قصو ر نہیں ہے ۔۔ کپتان بننے سے پہلے شا
ئید کہیں تم نے بھی کچھ ز ند گی میں ر نگ دیکھے ہو ں گے؟
ہاں یو نیو ر سٹی ٹا ئم کا فی اچھا تھا۔
’’آ ئینے کے سا منے کھڑے یک دم ثنا ء نے ایک سوال کیا
تم سمو کنگ بھی کر تے ہو ؟
نہیں یا ر تمہیں میر ے با رے میں غلط خبر یں کو ن دیتا رہتا ہے؟
کو ئی بھی نہیں تمہا ری کچھ پر انی تصو یر یں دیکھی تو مجھے لگا شا ئید
تمہیں سگر یٹ سے بھی محبت ہے ۔۔
وہ تو پر انی باتیں ہیں کبھی کبھار دوستوں کے ساتھ اب تو اپنی ہوش نہیں
ہوتی ۔۔۔۔
و یسے میر ے اندازے حتی کہ قیا س آ را ئیاں بھی کبھی غلط ثا بت نہیں ہو تی
ہیں۔
اچھا آ پ تو ٹھہر ی نجو می۔۔۔ لیکن اگر کبھی کروں گا بھی تمہیں ضرور بتا
دوں گا ‘‘
اور آ ج کی کوئی خا ص بات تو نہیں لیکن اب یو نیو ر سٹی ختم ہو گئی ہے ۔۔
اچھا ہے گھر میں رہو کا م کا ج کیا کرو بہت فر ی رہ کے مفت کی رو ٹیا ں تو
ڑ چکی ہو تم ۔
تمہیں کیا لگتا ہے میں کام نہیں کر تی ہوں؟ سب کا م کر تی ہوں میں
اب میں خو د پر بھی تھو ڑی تو جہ دوں گی کا فی و قت کتا بوں کو دے چکی
ہوں۔۔۔
اچھی خا صی تو ہو بلاوجہ تم لڑکیوں کو سجنے سنورنے کا شو ق چڑ ھا رہتا ہے
ایسے پیسے ضا ئع کر نے کسی سیلون پر جا ؤ گی ۔۔
تم تو بس رہنے ہی دو جیلس لو گ۔۔۔
و یسے بھی میں چلی جا ؤں گی تم مت آ نا ملنے تمہیں پتہ نہیں کب فر صت ملے
گی ۔۔
کدھر جا رہی ہو ؟ کہیں مر نے تو نہیں لگی ہو ؟
او ف خدا یا تم تو مجھے ما ر کر ہی دم لو گے ۔۔۔
نہیں نہیں میں کیوں ماروں گا تم خو د ہی کہہ رہی ہو۔۔۔۔میں جا رہی ہوں غلط
فہمی کو دور کر رہا ہوں
جا نے کا مطلب ہے کہ میر ی بس جلد ہی شا دی ہو نے و الی ہے۔ اب سمجھ آ ئی
کے میں کہا ں جا نے کی بات کر رہی ہوں۔
او اچھا تو میڈم پیا دیس جا نے و الی ہیں۔ |