کرب آگہی

سنا ھے کہ بچپن سے جوانی تک کا سفر طویل ھے ایک ننھی کونپل کو تناور درخت بننے تک برسوں لگ سکتے
مگر صرف ایک اذیت ناک لمحہ بچپن کے سرسبز و شاداب چمن کو چھین کر جوانی کی خار زار وادی میں دھکیل دیتا ھے -

معصومیت ان دیکھے انجانے خوف کا شکار ھوجاتی ھے نرم و لطیف احساسات متعصب پاؤں تلے روند دیے جاتے ھے خواب بکھر جاتے ھیں کھلونے ٹوٹ جاتے ھیں -

کہا جاتا ھے بچے نے جوانی کی دھلیز پر قدم رکھ دیا ھے وہ جان گیا ھے اسے آگہی حاصل ھوگئ ھے مگر نہیں یہ فقط سراب ھے
اے زمیں کے نام نہاد خداوندو لوٹا دو لوٹا دو میرا بچپن
لوٹا دو میری معصومیت میرے ننھے خواب
میں جوان نہیں رھنا چاھتا میں کچھ نہیں جانتا مجھے کچھ نہیں جاننا
اے عظیم فلسفیو اور دانشورو کیا تم جانتے ھو جان لینا کتنا بڑا عذاب ھے اور اس کی اذیت کتنی بےکراں ھوتی ھے-
Shahbaz Saghar saani
About the Author: Shahbaz Saghar saani Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.