چھاتی کا سرطان اور اس سے بچاؤ
(Dr Ch Tanweer Sarwar, Lahore)
قارئین ! میرا آج کا موضوع چھاتی
کا سرطان اور اس سے بچاؤ ہے۔اس مضمون کو صرف آپ لوگوں کی آ گاہی کے لئے لکھ
رہا ہوں ۔کینسر ایک عام اور مہلک بیماری ہے۔دنیا میں سب سے زیادہ لوگ دل کے
امراض میں مبتلا ہیں اور کینسر دوسرے نمبر پر ہے۔چھاتی کا سرطان پورے
ایشیاء کی نسبت پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔ایک ٹی وی رپورٹ کے مطابق
پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد خواتین چھاتی کی کینسر سے متاثر ہیں اور یہ
کافی بڑی تعدا ہے ۔اس کے ہمیں لوگوں کو اس مرض سے بچاؤ کے لئے آگاہ کرنا ہو
گا تاکہ اس مرض میں مزید عورتیں مبتلا ہوں ۔اس لئے اس کو ہر پلیٹ فارم پر
بتانا ڈاکٹر ،میڈیا اور این جی اوز کی ذمہ داری ہے۔پاکستان میں ہر نویں
لڑکی میں ایک چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہے۔اس سے جوان لڑکیاں اور ادھیڑ عمر
دونوں ہی متاثر ہوتی ہیں۔
ہر سال چھاتی کے کینسر سے پچاس ہزار خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی
ہیں۔اگر اس کی وقت پر تشخیص ہو جائے تو علاج بھی ممکن ہے اور اتنی بڑی
تعداد جو اس مرض کی وجہ سے ہلاک ہو جاتی ہیں ان کو بچایا جا سکتا ہے۔اس لئے
اگر خواتین کو وقت پر معلوم ہو جائے کہ ان کو چھاتی کا سرطان ہے توان کی
چھاتی کاٹے بغیر علاج ممکن ہے۔ اس کے لئے ہمیں خواتین میں چھاتی سے متعلق
معلومات بتانا ہوں گی۔تاکہ وہ اپنے طور پر بھی اس کی تشخیص کر سکیں۔جب کسی
خاتوں کو چھاتی میں کوئی رسولی نما چیز محسوس ہو تو ان کو بروقت اپنی ڈاکٹر
سے مشورہ کرنا چاہئے۔
جسم میں رسولی بنتی ہے جو سخت ہوتی ہے اور یہ وقت کے ساتھ اس میں بڑھوتری
ہوتی جاتی ہے جس سے چھاتی بے ڈھول ہو جاتی ہے۔ اس کے لئے ضروی ہے کہ عورت
اپنا معائینہ خود کرتی رہے اور اگر کسی قسم کا شک ہو تو اس کے لئے
Mamography یعنی چھاتی کا ایکسرے کروانا ضروری ہو جاتا ہے۔اس کے لئے ضروری
ہے کہ کسی ماہر لیڈی ڈاکٹر سے مشورہ کر لیا جائے تاکہ وقت پر اس کا پتا
چلنے پر علاج ممکن ہو۔
چھاتی کے کینسر کی علامات:
٭شروع میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتی لیکن ایک چھوٹی رسولی بن جاتی ہے
جسے آپاپنے طور پر معلوم نہیں کر سکتے۔اس کے لئے آپم کو کسی ڈاکٹر سے مشورہ
کر کے ایکسرے کروانا ہوتا ہے۔اور ایکسرے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ یہ کینسر
کی رسولی ہے یا نہیں۔
٭آپ کی پوری چھاتی یا چھاتی کے کسی حصہ پر سوجن ہو سکتی ہے۔
٭چھاتی سرخ اور موٹی ہو جاتی ہے۔
٭چھاتی کے نپل میں درد ہوتا ہے۔
٭چھاتی کے نپل اندر کی طرف ہو جاتے ہیں۔
٭چھاتی سے دودھ کے علاوہ رطوبت کا اخراج ہوتا ہے۔
٭چھاتی میں درد ہوتا ہے۔
٭چھاتی کی بناوٹ تبدیل ہو جاتی ہے۔
٭چھاتی سے خون بھی نکل سکتا ہے۔
٭وزن میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
خود کیسے تشخیص کریں۔
٭اگر چھاتی میں کسی قسم کی تبدیلی معلوم ہو تو فوراً اپنی لیڈی ڈاکٹر سے
رابطہ کریں۔
٭چھاتی کا معائینہ کرنے کے لئے ایک شیشے کے سامنے کھڑی ہو جائیں اور اپنی
چھاتیوں کا بغور معائنہ کریں ۔اگر کوئی تبدیلی نظر آئے تو لیڈی ڈاکٹر سے
مشورہ کر سکتی ہیں۔اس طریقے سے مہینے میں ایک بار ضرور اپنی چھاتی کا
معائنہ کریں۔
٭دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اپنی دائیں انگلیوں کی مدد سے اپنی بائیں چھاتی کو
سینے کی طرف دبائیں اور بائیں انگلیوں سے اپنے دائیں چھاتی کو سینے کی جانب
دبائیں اگر ان میں کوئی گلٹی محسوس کریں خواہ وہ چھوٹی ہو یا بڑی تو فوراً
اپنی لیڈی ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
٭ایسی خواتین جن کی عمر چالیس سال سے زیادہ ہے وہ ہر تین سال بعد اپنی
Mamographyضرور کراوئیں۔اور اس رپورٹ کو اپنی ماہر لیڈی ڈاکٹر کو دکھا دیں۔
٭چھاتیوں میں کسی قسم کا درد محسوس ہو تو بھی میمو گرافی کروا لیں ۔
چھاتی کے کینسر سے محفوظ رہنے کی چند تجاویز:
٭انار کھانے سے خواتین میں چھاتی کے کینسر سے بچا جا سکتا ہے یہ برطانوی
ماہرین کا خیال ہے۔کیونکہ انار میں اینٹی اروماٹیز فائٹو کیمیکلز ہوتے
ہیں۔جو خواتین میں چھاتی کا کینسر ہونے سے روکتے ہیں۔
٭ایسی خواتین جن کے خاندان میں پہلے بھی کسی خاتون کو چھاتی کا کینسر ہو
اسے اپنے ٹیسٹ باقائدگی سے کرواتے رہنا چاہئے۔
٭ایک رپورٹ کے مطابق اگر روزانہ ایک گھنٹہ چہل قدمی کی جائے تو اس موذی مرض
سے بچا جا سکتا ہے اور اس مرض کی خطرات میں کمی واقع ہوتی ہے۔ خاص طور پر
ادھیڑ عمر کی خواتین کے لئے ایسا کرنا فائدہ مند رہتا ہے۔
٭ایک تحقیق کے مطابق نیند کے اوقات میں تبدیلی کی جائے تو یہ بھی چھاتی کے
کینسر کی وجہ ہو سکتی ہے۔ایسی خواتین جو شفٹوں میں کام کرتی ہیں ان میں
چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
٭ایسی خواتین جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے وہ بھی اس مرض کا شکار ہو سکتی ہیں۔
٭جو عوتیں اپنے بچوں کو چھاتی سے دودھ پلاتی ہیں وہ چھاتی کے کینسر سے
محفوظ رہتی ہیں۔
٭اپنی روز مرہ کے پکوانوں میں ہلدی کا استعمال ضرور کریں کیونکہ یہ کینسر
کے خلاف قوت معدافعت رکھتی ہے۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.