یمن کا ہولو کوسٹ
(Dr Shaikh Wali Khan Almuzaffar, Karachi)
سورۂ بروج کی شانِ نزول
کے بارے میں حضرت صہیب رومیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم سے
پہلے ایک بادشاہ تھا، جس کے پاس ایک جادوگر تھا، جب وہ جادوگر بوڑھا ہوگیا،
، اس نے بادشاہ سے کہا، اب میں بوڑھا ہوگیا ہوں، آپ میرے پاس ایک لڑکا بھیج
دیں،کہ میں اسے جادو سکھا سکوں،بادشاہ نے ایک لڑکا جادو سیکھنے کے لئے
جادوگر کے پاس بھیج دیا، جب وہ لڑکا اس کے یہاں آنےجانے لگا، تو راستے ہی
میں ایک عیسائی راہب کے پاس سے اس کی گذر ہوتی، لڑکا اس راہب کے پاس بیٹھتا
اور اس کی باتیں سننے لگتا، جو کہ اسے پسند بھی آتیں، گویا جب بھی وہ
جادوگر کے پاس آتا اور راہب کے پاس سے گذرتا، تو اس کے پاس بیٹھتا ، اس کی
باتیں سنتا اور جب وہ لڑکا جادوگر کے پاس آتا، تو وہ جادوگر اس لڑکے کو دیر
سے آنے کی وجہ سے مارتاپیٹتا، ایک دن اس لڑکے نے اس کی شکایت راہب سے کی،
تو راہب نے کہا، اگر تجھے جادوگر سے ڈر ہو، تو کہہ دیا کرو،مجھے میرے گھر
والوں نے روک لیا تھا اور جب تجھے گھر والوں سے ڈر ہو، تو کہہ دیا کرو،
مجھے جادوگر نے روک لیا تھا۔ایک دن اسی آمد ورفت کےدوران ایک بہت بڑے
درندے نے لوگوں کا راستہ روک لیا،جب لڑکا اس طرف آیا، تو اس نے کہا میں آج
جاننا چاہوں گا،جادوگر افضل ہے یا راہب ، ایک پتھر پکڑا اور کہنے لگا، اے
اللہ اگر تجھے جادوگر کے معاملہ سے راہب کا معاملہ زیادہ پسند یدہ ہے، تو
اس درندے کو مار دے تاکہ لوگوں کا آنا جانا ممکن ہوجائے، اور پھر وہ پتھر
اس درندے کو مار کر اسے قتل کردیا اور لوگ گذرنے لگے،اس کےبعد وہ لڑکا راہب
کے پاس آیا اور اسے اس کی خبر دی، راہب نے اس لڑکے سے کہا،بیٹا، آج تو مجھ
سے افضل ہے، کیونکہ تیرا معاملہ اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ تو عنقریب ایک
مصیبت میں مبتلا کردیا جائے گا، دیکھ اگر تو کسی مصیبت میں مبتلا کردیا
جائے ،تو کسی کو میرا نہ بتانا اور وہ لڑکا مادر زاد اندھے اور کوڑھی کوبھی
صحیح کر دیتا تھا، بلکہ لوگوں کا ہر طرح کی بیماری سے علاج بھی کر دیتا
تھا، اتنے میں بادشاہ کا ایک ہم نشین درباری اندھا ہوگیا، اس نے لڑکے کے
بارے میں سنا، تو وہ بہت سے تحفے لے کر اس کے پاس آیا اور اسے کہنے لگا،
اگر تم مجھے شفا دے دے، تو یہ تحفے جو میں یہاں لے کر آیا ہوں، سارے تمہارے
ہیں ،اس لڑکے نے کہا میں تو کسی کو شفا نہیں دے سکتا، شفاء تو اللہ تعالیٰ
دیتا ہے، اگر تو اللہ پر ایمان لے آئے، تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں گا،
وہ تجھے شفاء دے دے گا،پھر وہ شخص اللہ پر ایمان لے آیا، اللہ تعالیٰ نے
اسے شفاء عطا فرما دی، پھر وہ آدمی بادشاہ کے پاس آیا اور اس کے پاس بیٹھ
گیا، جس طرح کہ وہ پہلے بیٹھا کرتا تھا، بادشاہ نے اس سے کہا، کس نے تجھے
تیری بینائی واپس لوٹا دی، اس نے کہا، میرے رب نے، اس نے کہا، کیا میرے
علاوہ تیرا اور کوئی رب بھی ہے؟ ،اس نے کہا میرا اور تیرا رب اللہ ہے،جب
بادشاہ اسے پکڑ کر عذاب دینے لگا،اس نے بادشاہ کو لڑکے کے بارے میں
بتادیا،تب وہی جادوگر کے پاس بادشاہ کا بھیجا ہوا لڑکا آیا، تو بادشاہ نے
اس سے کہا ، بیٹے! کیا تیرا جادو اس حد تک پہنچ گیا ہے،آپ تو مادر زاد
اندھے اور کوڑھی کو بھی صحیح کرنے لگ گئے ہیں اور واہ جی مختلف قسم کی
بیماریوں کاعلاج بھی کرتے ہیں! لڑکے نے کہا، میں تو کسی کو شفا نہیں دیتا،
بلکہ شفاء تو اللہ تعالیٰ دیتا ہے، بادشاہ نے اسے پکڑ کر عذاب دیا، یہاں تک
کہ اس نے راہب کے بارے میں بادشاہ کو بتا دیا ،راہب آیا،اس سے کہا گیا کہ
تو اپنے مذہب سے پھر جا، راہب نے انکار کردیا، پھر بادشاہ نے ایک آرا
منگوایا اور اس راہب کے سر پر رکھ کر اسے سرسے نیچے تک چیر کر اس کے دو
ٹکڑے کر دئیے، پھر بادشاہ کے اسی ہم نشین کو لایا گیا اور اس سے بھی کہا
گیا، تو اپنے مذہب سے پھر جا، اس نے بھی انکار کردیا، بادشاہ نے اس کے سر
پر بھی آرا رکھ کربدن کو دو ٹکڑے کروا دیا گیا، پھر اس لڑکے کو بلوایا گیا،
وہ آیا،اس سے بھی یہی کہا گیا،اپنے مذہب سے پھر جا، اس نے بھی انکار کردیا،
بادشاہ نے اس لڑکے کو اپنے کچھ ساتھیوں کے حوالے کرکے کہا، اسے فلاں پہاڑ
پر لے جاؤ ، اس پہاڑ کی چوٹی پر چڑھاؤ ،اگر یہ اپنے مذہب سے پھر جائے، تو
اسے چھوڑ دینا اور اگر انکار کر دے تو اسے پہاڑ کی چوٹی سے نیچے پھینک
دینا، چنانچہ بادشاہ کے ساتھی اس لڑکے کو پہاڑ کی چوٹی پر لے گئے، تو اس
لڑکے نے کہا، اے اللہ تو میرے لئے ان کے مقابلے میں کافی ہے، جس طرح تو
چاہے، مجھے ان سے بچا لے، اس پہاڑ پر فوراً ایک زلزلہ آیا، جس سے بادشاہ کے
وہ سارے ساتھی گر کر مرگئے اور وہ لڑکاچلتے ہوئے بادشاہ کی طرف آگیا،
بادشاہ نے اس لڑکے سے پوچھا، تیرے ساتھیوں کا کیا ہوا؟ لڑکے نے کہا، اللہ
پاک نے مجھے ان سے بچا لیا ہے،بادشاہ نے پھر اس لڑکے کو اپنے دیگرکارندوں
کے حوالے کر کے کہا، اسے ایک چھوٹی سی کشتی میں لے جا کر سمندر کے درمیان
میں پھینک دینااگر یہ اپنے مذہب سے نہ پھرے۔ بادشاہ کے ساتھی اس لڑکے کو لے
گئے،اس لڑکے نے کہا، اے اللہ تو جس طرح چاہے مجھے ان سے بچا لے، پھر وہ
کشتی بادشاہ کے ان ساتھیوں سمیت الٹ گئی اور وہ سارے کے سارے غرق ہوگئے،
لڑکا چلتے ہوئے بادشاہ کی طرف آگیا، بادشاہ نے اس لڑکے سے کہا، تیرے
ساتھیوں کا کیا ہوا ؟ اس نے کہا، اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بچا لیا ہے،
پھر اس لڑکے نے باشاہ سے کہا، تو مجھے قتل نہیں کرسکتا، جب تک کہ اس طرح نہ
کرو جس طرح کہ میں تجھے حکم دوں، بادشاہ نے کہا، وہ کیا؟ لڑکے نے کہا، سارے
لوگوں کو ایک میدان میں اکٹھا کرو اور مجھے سولی کے تختے پر لٹکاؤ، میرے
ترکش سے ایک تیر پکڑو ،پھر اس تیر کو کمان کے چلہ میں رکھو اور کہو، اس
اللہ کے نام سے جو اس لڑکے کا رب ہے، اس کے بعد مجھے تیر مارو، اگر تم اس
طرح کرو، تو مجھے قتل کرسکتے ہو ، بادشاہ نے لوگوں کو ایک میدان میں اکٹھا
کیا اور اس لڑکے کو سولی کے تختے پر لٹکا دیا،اس کے ترکش میں سے ایک تیر
لیا، اس تیر کو کمان کے چلہ میں رکھ کر کہا، اس اللہ کے نام سے جو اس لڑکے
کا رب ہے، یوں وہ تیر اس لڑکے کو مارا، تو وہ تیر اس لڑکے کی کنپٹی میں جا
گھسا، تو لڑکے نے اپنا ہاتھ تیر لگنے والی جگہ پر رکھا اور مر گیا، تو سب
لوگوں نے بیک زبان نعرہ لگایا، ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے ہیں، ہم اس
لڑکے کے رب پر ایمان لائے ہیں، ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے ہیں، بادشاہ
سے کہا گیا، تجھے جس بات کا ڈر تھا، اب وہی بات آن پہنچی، لوگ ایمان لے
آئے،بادشاہ نے گلیوں کے دھانوں پر خندقیں کھودنے کا حکم دیا،خندقیں کھودی
گئیں اور ان خندقوں میں آگ جلا دی گئی، بادشاہ نے کہا، جو آدمی اپنے مذہب
سے باز نہیں آئے گا، میں ہر اس آدمی کو ان خندقوں میں ڈلوا دوں گا،لیکن
کوئی بھی باز نہ آیا، تو انہیں دہکتی ہوئی خندقوں میں ڈال دیا گیا، یہاں
تک کہ ایک عورت آئی ، اس کی گود میں ایک شیر خوار بچہ بھی تھا، وہ عورت
خندق میں گرنے سے گھبرائی، تو اس عورت کے معصوم بچے نے کہا،امی جی صبر
کریں، کیونکہ تو حق پر ہے ۔ (صحیح مسلم:حدیث نمبر 3010)۔
حضرتِ عمرؓ کے دور میں جب کسی ضرورت کی بنا پر ایک قبر کھول دی گئی، تو قبر
کے اندر عبداللہ بن تامر اپنی کنپٹی پر ہاتھ رکھے، بیٹھے ہوئے تھے ، کسی نے
ان کے کان سے ہاتھ ہٹایا، تو بہت خون جاری ہوا اور جب ہاتھ اپنی جگہ پر
رکھا گیا، تو خون بند ھوا، انکے ہاتھ میں ایک انگوٹھی بھی تھی، جس پر "
اللہ ربی" کندہ تھا،گورنر یمن نے یہ حالت سیدناعمرکو لکھ دی، تو انہوں نے
انکو لکھا کہ انکو انگوٹھی سمیت بالکل اسی حالت میں دفن کیا جائے۔(
صحیحین)۔
ماہرینِ آثار نے یہاں بڑی کھدائیاں کی ہیں،یہ سب خندقیں اور دیگر چیزوں کے
ساتھ راکھ کے ڈھیر ملے ہیں،ان کا کہنا ہے کہ مزید تحقیق پر کئی سال لگ سکتے
ہیں،گویاجرمنی کے ہٹلر سے کئی صدیاں قبل ہولو کوسٹ کا بانی مؤسس اور تخلیق
کاریہ بادشاہ جس کا ذکر اس قصہ میں ہے ملک یمن کا ’’یہودی بادشاہ‘‘ ہی
تھا،جو روسی یہودیوں کی طرح دہری ہوگیاتھا، جس کا نام حضرت ابن عباس کی
روایت میں یوسف ذونواس تھا، اس کا زمانہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت سے
ستر سال پہلے کاتھا اور یہ لڑکا جس کو کاہن یا ساحر کے پاس اس کا فن سیکھنے
کے لئے بادشاہ نے مامور کیا تھا اس کا نام عبداللہ بن تامر ہے اور راہب
عیسائی مذہب کا عابد و زاہد ہوتا ہے، اس زمانے میں چونکہ دینِ عیسیٰ ؑ ہی
دین حق تھا اس لئے یہ راہب اس وقت کا سچا مسلمان تھا۔(تفاسیر القرآن،سورۃ
البروج)۔ |
|