از: سماحۃ الامام الشیخ سلیم اللہ خان
( 1 ) یٰسٓ۔
( 2 ) قسم ہے ،قرآن ِ حکیم کی۔
( 3 ) یقیناًآپ رسولوںمیں سے ہی ہیں۔
( 4 ) سیدھی راہ پرہیں۔
( 5 ) (یہ قرآن ِ حکیم)زبردست مہربان کا نازل کیا ہواہے۔
( 6 ) تاکہ آپ ڈرادو ،ایک ایسی قوم کو، جن کے باپ دادا کو نہیں ڈرایا گیا
،پس وہ غافل ہیں۔
( 7 ) بلاشبہہ حجت تمام ہوچکی ہے ،ان میں سے اکثر پر، سو وہ ایمان لانے
والےنہیں ہیں۔
( 8 ) بے شک ہم نے ڈال رکھے ہیں، ان کی گردنوں میں ایک طرح کے طوق، سووہ
ٹھوڑیوں تک ہیں،تو ان کے سر اُوپر کو اٹھا ئے گئے ہیں(گویاطاعت کے لئےجھک
ہی نہیں سکتے)۔
( 9 ) اور ہم نے بنا دی ان کے سامنے ایک بڑی دیوار اور ان کے پیچھے ایک بڑی
دیوار، پھر ہم نےڈہانک دیا ان کو، چنانچہ وہ دیکھ نہیں پارہے ہیں۔
( 10 ) اور برابر ہے ان کے لئے ، آپ ڈرائے ان کو ،یا نہ ڈرائے انہیں، وہ
ایمان نہیں لانے کے۔
( 11 ) آپ تو بس اس ہی کو ڈراسکتے ہیں، جو ذکرکی پیروی کرے اور ڈرے رحمٰن
سے غائبانہ، سو اسے بشارت دو مغفرت اور باعزت اجرکی۔
( 12 ) بےشک ہم ہی اموات کو زندہ کریں گے اور ہم لکھتے ہیں جو کچھ وہ
پہلےکرچکے ہیں اور( پیچھے رہنے والے) ان کے نشانات ، اور ہر چیز ،خوب
شمارکیا ہے ہم نے اسے،ایک واضح اصل (لوح محفوظ) میں ۔
( 13 ) اور بتادیں انہیں ایک مثال، گاؤں والے ، جب وہاں پیغمبر آئے۔
( 14 ) جب ہم نے بھیجےان کی طرف دو (پیغمبر)، تب انہوں نے جھٹلایا ان دونوں
کو،پس ہم نے تقویت دی ایک تیسرے (پیغمبر)سے،سوانہوں نے کہا، ہم تمہاری طرف
پیغمبر بنائے گئےہیں۔
( 15 ) بولےوہ (گاؤںوالے)، تم (کچھ) نہیں مگر انسان ہوہماری طرح ، اور نازل
نہیں کی رحمٰن کوئی شئے ،تم تو جھوٹ ہی بولتے ہو۔
( 16 ) ان(رسولوں)نےکہا، ہمارا رب جانتاہے،بے شک ہم تمہاری طرف (پیغام دے
کر) بھیجے ہی گئے ہیں۔
( 17 ) اور ہمارے ذمے تو صرف صاف صاف تبلیغ ہے ۔
( 18 ) بولے وہ (اہل قریہ) ، ہم برا فال(شامت) لیتے ہیں تم سے، اگر تم باز
نہ آئے، تو ہم تمہیں سنگسار ہی کردیں گے ،اور یقین جانیئے،تم کوپہنچے گا
ہماری طرف سے المناک عذاب ۔
( 19 ) انہوں نے کہا کہ تمہاری بدفالی تمہارے ساتھ ہے،کیا اس لئے کہ تمہیں
نصیحت کی گئی، بلکہ تم ایک ایسی قوم ہو جو زیادتی پراتر آئے ہو۔
( 20 ) اور آیاشہر کے آخری علاقےسے ایک شخص دوڑتا ہوا ،کہنے لگا، اے میری
قوم ،اتباع کروان رسولوں کی۔
( 21 ) اتباع کروایسوں کی، جو نہیں مانگتےتم سےکوئی اجرت،اور وہ راہ پائے
ہوئے ہیں۔
( 22 ) اور کیا ہوگیا ہےمجھے (کہ) عبادت نہ کروں اس کی، جس نے مجھے پیدا
کیا اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے۔
( 23 ) کیا میں پکڑوں اس کے علاوہ کچھ معبودوں کو؟ اگر رحمٰن مجھےکوئی ضرر
پہنچانا چاہے ،تو کچھ بھی فائدہ نہ دے سکے مجھے،ان کی سفارش اور نہ ہی وہ
مجھ کو بچا سکیں۔
( 24 ) یقیناً میں تب واضح گمراہی میں ہی ہوں گا۔
( 25 ) بے شک میں تمہارے رب پر ایمان لایا ہوں ،سو میری سنو ۔
( 26 ) (اسے) کہاگیا،جنت میں داخل ہوجا، وہ بولا، اےکاش! میری قوم جان
سکتی۔
( 27 ) کہ میرے رب نے میری مغفرت کرلی،نیز ٹہرادیا مجھےعزتمندوں میں سے۔
( 28 ) اور نہیں اتاری ہم نے اس کی قوم پر اس کے بعد کوئی فوج آسمان
سے،اور نہ ہی ہم اُتارا کرتے ہیں(کیونکہ اللہ کو ظاہری لشکروں کی کیا ضرورت
ہے؟)۔
( 29 ) وہ تو صرف ایک (ہیبت ناک)چیخ تھی ،سواتنے میں وہ (مرکر) بجھے
ہوئےتھے۔
( 30 ) ہائے افسوس بندوں پر! نہیں آتا ان کے پاس کوئی رسول، مگر وہ اس سے
استہزاءکرتے رہتے ہیں۔
( 31 ) کیا نہیں دیکھا انہوں نے ،کتنے ہی ہلاک کئے ہم نے، ان سے پہلے بہت
سےطبقات کو ،کہ وہ ان کی طرف نہیں آیا کرتےلوٹ کر۔
( 32 ) اورنہیں کوئی بھی، مگر سب کے سب ہمارے پاس حاضر کيے جائیں گے۔
( 33 ) اور ایک نشانی ان کے لئے مردہ زمین ہے، ہم نے زندہ کیا اسے اور
نکالے اس سے مختلف دانے(غلّے)،تو(یہ )اس میں سے کھاتے رہتے ہیں۔
( 34 ) اور بنائے اس میں (مختلف)باغات کھجوروں اور انگوروں کے ،اورپھوٹ دئے
اس میں (پانی کے)چشمے ۔
( 35 ) تاکہ یہ کھائیں اس کے پھل میں سے، اور نہیں بنایا اسے ان کے ہاتھوں
نے، تو کیایہ شکر نہیں کریں گے؟
( 36 ) پاک ہے وہ جس نےپیدا کئےسب جوڑے،اُن (اشیا) سے جن کو اُگاتی ہے
زمین،اور اُن کی جانوں میں سے،اور اُن (چیزوں )میں سے (جنہیں )وہ نہیں
جانتے۔
( 37 ) اور ایک نشانی ان کے لئے رات ہے ،ہم کھینچ لیتے ہیں اس میں سے دن ،
تو اس وقت وہ اندھیرے ہو جاتے ہیں۔
( 38 ) اور سورج چلتا رہتا ہے اپنے جائے قرار(مستقر) میں،یہ زبردست اور
دانا کی (مقرر کی ہوئی)ترتیب ہے۔
( 39 ) اور چاند ،ہم نے طے کر دی ہیں اس کی منزلیں ، حتیٰ کہ (گھٹتے
گھٹتے)وہ ہوا(چاہتاہے) کھجور کی پرانی شاخ کی طرح ۔
( 40 ) نہ ہی سورج کے لئے ممکن ہےکہ چاند کو جا پائے،اور نہ ہی رات دن پر
سبقت کرسکتی ہے۔ اور سب ایک دائرے میں تیر رہے ہیں۔
( 41 ) اور ایک نشانی ان کے لئے یہ ہے ،کہ ہم نے سوارکیاان کی اولاد کو
،بھری ہوئی کشتی میں۔
( 42 ) اور پیدا کیں ان کے لئے ویسی ہی اور چیزیں ،جن پر وہ سوار ہوتے ہیں۔
( 43 ) اور اگر ہم چاہیں، تو غرق کردیں ان کو،پھر نہ تو ان کا کوئی فریاد
رس ہو،اور نہ ہی وہ بچائے جائیں۔
( 44 ) مگر ہماری رحمت اور کچھ استفادہ ایک مدت تک۔
( 45 ) اور جب کہا جائے ان سے، ڈرو اس سےجو تمہارے آگے ہےاور جو تمہارے
پیچھے ہے ،تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
( 46 ) اور نہیں آتی ان کے پاس کوئی نشانی، ان کے رب کی نشانیوں میں سے،
مگر اس سے منہ پھیر ے ہو تے ہیں۔
( 47 ) اور جب ان سے کہا جائے،خرچ کرو اس میں سے، جو رزق ا للہ نے تم کو
دیا ہے ،تو کہتے ہیں کافر مومنوں سے ، کیاہم کھانا کھلائیں ان لوگوں کو، جن
کو اگراللہ چاہتا ،تو خود کھلا دیتا، تم توبس صریح ضلالت میں ہو۔
( 48 ) اور کہتے ہیں،کب (پورا) ہوگا یہ وعدہ،اگر تم سچے ہو؟
( 49 ) یہ انتظار نہیں کرتے مگرایک چنگھاڑ کا، جو ان کو اس حال میں آپکڑے
گی کہ یہ باہم جھگڑ رہے ہوں گے ۔
( 50 ) پھر نہ کوئی وصیت کرسکیں گے اور نہ ہی اپنے گھر والوں میں واپس
جاسکیں گے۔
( 51 ) اور جب صور پھونکا جائے گا، تو یکدم وہ قبروں سے (نکل کر) اپنے رب
کی طرف دوڑ پڑیں گے۔
( 52 ) کہیں گے ،ہائےہماری کم بختی،کس نےہمیں ہماری قبروں سےاُٹھایا؟ یہ
وہی تو ہے جس کا رحمٰن نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ کہا تھا۔
( 53 ) صرف ایک چیخ ہوگی، کہ سب کے سب ہمارے پاس حاضر کردئے جایئں گے۔
( 54 ) تو آج ظلم نہیں کیا جائے گا کسی نفس پر کچھ بھی،اور تم کو بدلہ
نہیں ملےگا، مگروہ جو تم کام کرتے تھے۔
( 55 ) بے شک اہل جنت آج (عیش ونشاط کے) مشغلوں میں مزے اُڑا یئں گے۔
( 56 ) وہ بھی اور ان کی بیویاں بھی، سایوں میں،تختوں پر تکیے لگائے ہوں
گے۔
( 57 ) ان کے لئے اس میں قسم قسم کامیوہ ہوگا،اور ان کے لئے ہوگا جووہ
چاہیں گے ۔
( 58 ) ‘‘سلام ’’ کہا جائےگا،رب مہربان کی طرف سے۔
( 59 ) اور تم الگ ہوجاؤ آج، اے مجرموں۔
( 60 ) کیامیں نے تم سے عہد نہیں لیا تھا اے آدم کی اولاد ،کہ شیطان کو نہ
پوجنا، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
( 61 ) اور یہ کہ میری عبادت کرنا، یہ سیدھا راستہ ہے۔
( 62 ) اور بے شک اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو گمراہ کردیا تھا، تو کیا
تم عقل نہیں رکھتے تھے؟
( 63 ) یہی وہ جہنم ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جارہاتھا۔
( 64 ) داخل ہوجائیں اس میں آج، اس کے بدلے جو تم کفر کرتے رہے ہو ۔
( 65 ) آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے ،اور( بجائے منہ کے)بات کریں
گے ہم سےان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے اس کا جو ( یہ لوگ
دنیامیں) کمائی کرتے تھے۔
( 66 ) اور اگر ہم چاہیں، تو ان کی آنکھوں پرسے بینائی کو ہٹا دیں،پھر یہ
رستے کو دوڑیں ،تو کیسے دیکھ پائے؟
( 67 ) اور اگر ہم چاہیں ،تو ان کی جگہ پر ان کی شکلیں مٹادیں، پس نہ آگے
جاسکیں اور نہ لوٹ سکیں۔
( 68 ) اور جسے ہم بڑی عمر (بڑھاپا)دیتے ہیں،اسے خلقت میں اوندھا کردیتے
ہیں، تو کیا یہ سمجھتے نہیں؟
( 69 ) اور ہم نے نہیں سکھائی اِن (پیغمبر) کو شعر گوئی ،اور نہ انہیں
مناسب ہے، یہ تو محض نصیحت اور دو ٹوک قرآن ہے۔
( 70 ) تاکہ ڈرائے اس شخص کو جو زندہ ہو اور حجت ثابت ہوجائے کافروں پر۔
( 71 ) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نےپیدا کردیئے ان کے لئے اپنے ہاتھوں
سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے بہت سے مویشی، اور یہ ان کے مالک ہیں۔
( 72 ) اور ان (مویشیوں)کو قابو میں کردیا ان کے، تو کچھ ان میں سے ان کی
سواری ہے اور کچھ کو یہ کھاتے ہیں۔
( 73 ) اور ان کے لئےان (حیوانات)میں کچھ فوائد اور کچھ پینے کی چیزیں ہیں
۔ تو کیایہ شکر بجانہیں لائنگے؟
( 74 ) اوریہ بنا چکے ہیں اللہ کےسوا ،کئی معبود ،کہ شایدان کی مدد کی
جائے۔
( 75 ) (حالانکہ)وہ طاقت نہیں رکھتے ان کی مدد کی، اور یہ (مشرک لوگ)ان کی
فوج ہو کر حاضر کیے جائیں گے۔
( 76 ) تو غمناک نہ کردیں آپ کوان کی بات ،بلا شبہہ ہم جانتے ہیں، جو کچھ
چھپاتے ہیں یہ لوگ اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں ۔
( 77 ) کیا نہیں دیکھا انسان نے،کہ بے شک ہم نےپیدا کیا اسےایک نطفہ سے، پس
تب ہی وہ کھلم کھلا جھگڑنے والا ہے۔
( 78 ) اور بیان کردی ہمارے بارے میں ایک مثال، اور بھول گیا اپنی پیدائش
کو ،کہا اس نے، کون زندہ کرے گا ہڈیاں، درانحالیکہ وہ بوسیدہ ہو گئی ہوں ؟
( 79 ) کہہ دو، وہی زندہ کرے گا ان کو،جس نے ان کو پہلی بار ایجادکیا، اور
وہ ہر طرح کی تخلیق کو خوب جاننے والا ہے۔
( 80 ) وہ جس نے پیدا کی تمہارے لئے سبز درخت سے کچھ آگ ،پس جب ہی تم اس سے
آگ سُلگاتے(جلاتے) ہو۔
( 81 ) کیانہیں ہے وہ (ذات)جس نے پیدا کیاآسمانوں اور زمین کو ، قادر اس
پرکہ پیدا کر دے انہیں کی طرح،کیوں نہیں،اور وہ بہت علم والابڑا پیدا کرنے
والا ہے۔
( 82 ) بس ان کا حکم (صرف اتناہی) ہے، جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے، تو
اس سے فرما دیتا ہے ،‘‘ہوجا’’، تو وہ ہوجاتی ہے۔
( 83 ) توپاک ہےوہ (ذات) جس کے ہاتھ میں ہے ہر چیز کی ملکیت(اختیار)، اور
اسی کی طرف تم لَوٹائےجاؤ گے۔
|