محبوب و محترم سر زمین حرمین شریفین

عالم اسلام کی محبوب ومحترم سرزمین سعودی ریاست کا ظہور تقریباً 1750ء میں عرب کے وسط سے شروع ہوا جب مقامی سردار محمد بن سعود نےمعروف عالم دین محمد بن عبدالوہاب کے ساتھ مل کر ایک اسلامی فلاحی شرک وبدعت سے پاک ریاست کی بنیاد رکھی جووقت کے ساتھ سکڑتی سمٹتی اور پھیلتی رہی-

قریباََ ڈیڑھ سوسال تک آل سعود کی قسمت طلوع و غروب ہوتی رہی سرزمین عرب کو شرک وبدعت سےپاک کرنےکے لئے ان کے مصر، سلطنت عثمانیہ اور دیگر کئی عرب خاندانوں سے تصادم ہوتے رہے ۔ محمدبن سعود اور محمد بن عبدالوہاب نے جس عزم عالیشان سے عرب کو مکمل اسلامی ڈھانچے میں ڈھالنا چاہاآنے والی نسلیں اسی عزم سے لیس کوشیں کرتی رہیں حتی کہ شاہ عبدالعزیز آل سعود کا دور آپہنچا جنہوں نے باقاعدہ سعودی مملکت کی بنیاد رکھی-

1902ء میں شاہ عبدالعزیز نے آل رشید سے ریاض شہرجو جدید سعودی عربیہ کا دارلحکومت ہے چھین لیا اور اسے آل سعود کادارالحکومت قرار دیا۔

انہوں نے 1913ء سے1926ء کے دوران الاحساء، قطیف، نجد اور حجاز مقدس جس میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ بھی شامل ہیں کا نظام اپنے ہاتھوں میں لے کر تمام غیر اسلامی خودساختہ افعال کا خاتمہ کردیا صحا�بہ کرام کی قبروں پہ بنائی گئی غیر اسلامی عمارتیں منہدم کر دیں گئیں نزر ونیازاورچڑھاوے چڑھانے کا سلسلہ ختم کردیا گیا انہوں نے اپنی مشعل راہ نبی اکرم ﷺ کی اس حدیث کو بنایا جس میں آپ نےجزیرہ العرب کو شرک سے پاک کرنے کا حکم دیا ہے-

جنوری 1926ءمیں شاہ عبدالعزیز نے اپنی بادشاہت کا اعلان کردیا ۔ مئی 1927ء کو معاہدہ جدہ کے مطابق برطانیہ نے تمام مقبوضہ علاقے جو اس وقت حجاز و نجد کہلاتے تھے پر عبدالعزیز ابن سعودکی حکومت کو تسلیم کرلیا۔

23ستمبر1932ء میں مملکت حجاز و نجد کا نام تبدیل کر کے المملکة العربیہ السعودیہ رکھا گیا 23ستمبر کو یوم الوطنی کا نام دے کے نہایت جوش وخروش اور عقیدت ومحبت سے منایاجاتا ہے-

مارچ 1938ء میں تیل کی دریافت نے ملک کو معاشی طور پر استحکام بخشا جدید سعودی عرب کی ترقی وعظمت میں تیل کی دریافت نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے-

1992ء میں قرآن کومملکت کا آئین اور شریعت کو حکومت کی بنیاد قراردیاگیا-

آئین کےمطابق حکمران کے اختیارات شرعی قوانین اور سعودی روایات کے اندر محدود ہیں۔ عدالتیں شرعی نظام کی پابند ہیں-

22 لاکھ 17 ہزار 949 مربع کلومیٹر پر محیط سعودی عرب کل عرب دنیاکا 80فیصدی علاقہ ہے رقبے کے لحاظ سے دنیا کے 15 بڑے ممالک میں شامل ہوتا ہے-

مملکت کا تمام حصہ صحرائی اورنیم صحرائی علاقوں پرمشتمل ہے صرف دوتین فیصد رقبہ قابل کاشت ہے
سعودی عرب قومی تعلیمی نظام کا حامل ہے جس میں تمام شہریوں کو اسکول کےقبل سے لے کر جامعہ کی سطح تک مفت تعلیم فراہم کی جاتی ہے ۔ جدید سعودی تعلیمی نظام روایتی فنی و سائنسی شعبہ جات میں معیاری تعلیم فراہم کرتا ہے ۔ اسلام کی تعلیم سعودی نظام تعلیم کا بنیادی خاصہ ہے ۔یہاں شراب جوا سودی لیںن دین جسم فروشی اور دیگر غیر اسلام کاموں کی سختی سے ممانعت ہے اسلامی شرعی سزاوں کے نفاز کی برکت ہے کہ سعودی عرب دنیا کا پرامن ترین ملک ہے یہاں ہاتھ کے بدلے ہاتھ اورسرکے بدلے سر کا قانون ہے اور اس حوالے سے امیر غریب عربی عجمی میں کوئی فرق نہیں کیاجاتا یہاں کا عدالتی نظام دنیا ءعالم کا شفاف ترین نظام ہےراقم عرصہ سات سال سے یہاں مقیم ہے اوربارہا اس چیز کا مشاہدہ کیا ہےکہ جو درخواست گزار عدالت میں جا پہنچا اسے ہرصورت انصاف مل کے رہتا ہے پاکستان کے برعکس یہاں کے مدارس سےفارغ التحصیل نوجوان انتہائی خوش اخلاق باعمل اور معاشرے کا مفیدترین جزو ہیں حالات پرگہری نظر رکھنے والے یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ عالم اسلام پہ جب جب کٹھن وقت آیا سعودی عرب ہمیشہ پہلی صف میں کھڑا ہوتا ہے دنیا بھر میں سعودی حکومت کے تعاون سے تبلیغی مشن بھیجے جاتے ہیں پاکستان اورپاکستانیوں کے لیے ان کی محبت اور خلوص کسی سے مخفی نہیں ہمیشہ ہر معاملے میں کھل کر پاکستان کی حمایت کی ماضی میں سقوط پاکستان کے بعد پاکستان کے بنگلہ دیش کو تسلیم کرنے کے باوجود شاہ فیصل شہید رحمہ اللہ نے بنگلہ دیش کو تسلیم نہیں کیا حال ہی میں امام کعبہ نے پاکستان سے اپنی بے پناہ چاہت کا اظہار کرتے ہوے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے لے کر 2005کے زلزلےجیسے ہر بڑے بحران اور مشکل وقت میں سب سے پہلے سعودی عرب نے پاکستان کی مدداورحمایت کی پچھلے دنوں پاکستان کو اپنےعرب بھائیوں سے دور کرنے کی بھارتی سازش نہ صرف ناکام کی بلکہ واضح کردیا کہ سعودی عرب اپنے سمیت کسی عرب ملک کو پاکستان کے خلاف کسی سازش کا حصہ نہیں بننے دے گا سعودی عرب کی حیثیت عالم اسلام میں ایک شفیق باپ اور انتہائی ذمہ دار بڑے بھائی سی ہے موجودہ سعودی فرمانروا خوش لحن حافظ قران شاہ سلمان بن عبدالعزیز جس طرح سے اسلام اور مسلمانوں کے لیے تڑپ رکھتے ہیں اور جو اقدامات کر رہے ہیں اس سے شاہ فیصل شہید رحمہ اللہ کی یادتازہ ہو گئی حوثی شیعہ قبایل کے خلاف کھل کے کاروائی ان کی جرات اور دلیری کی آئینہ دار ہے-

اہل مغرب کا چند ہزار شامی پناہ گزینوں کو پناہ دینا یقیناََ ایک شاندار اور ہمدردانہ اقدام ہے مگر اس کا زوردار پروپیگنڈا کرنا اور اس وجہ سےعرب کو تنقید کا نشانہ بنانا کسی طور بجا اور مناسب نہیں-

عرب ممالک پچھلے کئی سالوں سے پچیس لاکھ سے زاید شامی بھائیوں کو پناہ دیئے ہوے ہیں خصوصاََ جس کھلے دل اور محبت سے سعودی حکومت پانچ لاکھ سے زایدتارکین وطن اپنے شامی بہن بھائیوں کی نہ صرف خبر گیری کررہی ہے بلکہ انہیں مستقل ملازمتیں اور رہایشیں دی ہوئی ہیں یقیناََ ایک بہت بڑا اہم کارنامہ ہے مظلوم شامی اور فلسطینی مسلمانوں کے حوالے سے شاہ سلمان بہت حساس اور ہمدردانہ جذبہ رکھتے ہیں اور جس طرح سے کھل کے انہوں نے تکفیری اور خارجی قوتوں کو للکارا اور ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا ہے اس سے عالمی طاقتیں سخت پریشان ہیں اور سعودی عرب کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں پچھلے دنوں ھونے والے نمازجمعہ کے دوران بم دھماکے اسی شیطانی سازش کا تسلسل ہیں-

عالمی شیطانی ٹولہ ایران اور حزب اللہ کے زریعے آئے دن کوئی نہ کوئی سازش پنپتا رہتا ہے داعش بھی اپنی شیطانی نظریں سعودی عرب پہ جمائے بیٹھی ہےیہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ تمام عالم اسلام متحد ومتفق ہوکرپیارے نبی کریم ﷺ کے اس وطن مبارک کے دفاع کے لئے صف آراء ہوں-

ہماری حکومتیں اگرچہ بیرونی دباومیں آکر اپنے ضمیرکےمنافی فیصلے کرگزرتی ہیں لیکن عالم اسلام کا بچہ بچہ حرمین شرفین کی مقدس سرزمین کے تحفظ اور دفاع کے لئیے کٹ مرنے کا جزبہ اور عزم رکھتا ہے-
SHAHID MUSHTAQ
About the Author: SHAHID MUSHTAQ Read More Articles by SHAHID MUSHTAQ: 114 Articles with 87289 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.