ازلی دشمن قسط 1

پاکستان میں دہشت گردی کروا کے طالبان کا نام بدنام کررہے ہیں اور اسے ہماری جنگ بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیں مگر حکمران اگر اپنی حقیقت کو پہچان کر بھارت کی آبی جارحیت پر بھارت کے ساتھ صرف کشمیر کے محاذ پر برسرپیکار ہو جائیں تو اس خطے میں امریکی مداخلت کا باب ختم کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت کی صورت میں اسرائیل کی تمام اسلام دشمن سازشوں کو بھی ناکام کیا جاسکتا ہے” ہلمند آپریشن “ اور حالیہ ”آپریشن مشترک “میں امریکی فوج کی مسلسل ناکامی کے بعد ایسے حالات واضح ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہندو اخلاص اور نیک نیتی کا مظاہرہ کسی مسلمان سے کرے گا ان کا مقام احمقوں کی جنت سے بھی کہیں آگے ہے، ہندو تو خود ہندو کا نہیں ہوتا مسلمان کا کیا ہوگا جس کے خلاف کدورت، بغض اور دشمنی اس کی گھٹی میں پڑی ہے، اس بات کو سمجھنے کیلئے کچھ عرصہ قبل ”حقوق انسانی کی علمبردار“مغربی تنظیموں کی اس رپورٹ کا مطالعہ کافی ہے جس میں ہندوﺅں کی نچلی ذات شودروں سمیت بھارت میں موجود اقلیتوں پر ظلم وستم کی وجہ سے بھارت کو198ممالک میں سے اُن 40ممالک کی فہرست میں سرفہرست رکھا گیا ہے جو عدم رواداری اور تعصب برتنے کے سلسلے میں خراب ترین ممالک ہیں، ہندو بنیا جہاں کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کی داستان رقم کررہا ہے وہاں خود بھارت کے اندر نفرت اور تشدد کی جو آندھیاں چلا رہا ہے وہ بھی چانکیائی فلسفہ سمجھنے میں کافی ممدومعاون ہو سکتا ہے مگر غفلت اور خود فریبی کی حدوں کو پھلانگتے ہمارے حکمرانوں کو دیکھئے جو ہندو دوستی میں ایسے باﺅلے ہوتے رہے ہیں جیسے پنجاب کے گورنر صاحب بو کاٹا اور پتنگ لوٹنے کے لئے بے تاب و بے قرار رہے ہیں، ایک ہی سوراخ سے کئی بار ڈسے جانے کے باوجود امریکی اشارے پر ہمارے حکمرانوں کی حالت بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا جیسی ہوگئی اور وہ دوڑے دوڑے چانکیا کے چیلے سے مذاکرات کیلئے پہنچ گئے دوسرے لفظوں میں صلح وآتشی کے دیپ جلانے دہلی حاضر ہو گئے، ہندو بنیا جو آج تک پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کر سکا وہ بھلا کہاں اپنی فطرت سے باز آتا ہے صاف انگوٹھا دکھا گیا کہ نہ تو کشمیر پر کوئی بات ہوگی اور نہ ہی پانی پر اور ہاں مطلوبہ افراد حوالے کرو، اسکے بعد جس ٹاپک پر چاہو ٹامک ٹوئیاں مار لو، نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ لوٹ کر بدھو گھر کو آئے اس حالت میں کہ ان کی زبانوں میں یہ شکوہ تھا بڑے بے آبرو ہو کر نکلے تیرے کوچے سے....

بھارت کی آبی جارحیت کے باعث بڑھتے ہوئے پانی کے مسائل پر ملک بھر میں شدید احتجاج جاری ہے۔ آبی جارحیت کے نتیجہ میں پانی کی کمی ہمارے نہری نظام کو بری طرح متاثر کررہی ہے بھارت کی آبی جارحیت کے پس پردہ بھارت کے کیا عزائم اور مقاصد ہیں یہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، سب جانتے ہیں کہ بھارت بغیر جنگ لڑے پاکستان کو اپنی آبی جارحیت کے ذریعے تباہ وبرباد کرنا چاہتا ہے یہاں اگر ہم بھارت کی اسلام اور پاکستان دشمنی کو خاطر خواہ اہمیت اور بنیادی حیثیت کا حامل قرار دیں تو بے جانہ ہوگا کہ اس نے پاکستان کو پانی کی قلت پیدا کرکے تباہی وبربادی کی طرف دھکیلنے کی عملی اور تیز تر کوششیں شروع کر رکھی ہیں، ادھر بھارت کی آبی جارحیت جاری ہے اور دوسری طرف بدقسمتی سے پاکستان جسے پانی کے مسئلے پر بھارت کی مسلسل خلاف ورزیوں پر ایک طاقتور مدعی کی حیثیت اختیار کرنی چاہیے تھی وہ مذاکرات کے لئے بھارت کے پیچھے دوڑتا پھر رہا ہے جس میں بلاشبہ ہمارے حکمرانوں کی کمزور داخلی و خارجی پالیسیوں کا عمل دخل ہونے کے ساتھ امریکہ کی غلامی کا واضح ثبوت بھی ہے، کشمیر میں جہاد پاکستان کے لئے ازبس ضروری ہے اور کشمیر جہاد کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے بھارت اگر مسلسل کشمیر کو اپنا بغیر جواز کے اٹوٹ انگ قرار دے رہا ہے تو کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور آج اس شہ رگ کی اصل حقیقت بھارت کی آبی جارحیت کے باعث ہم سب پر ابھر رہی ہے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت شروع کر کے بھارت اسے بنجر اور تباہ و برباد کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہے اس سازش میں امریکی سی آئی اے، اسرائیلی موساد اور بھارتی را کا گٹھ جوڑ ہے جبکہ ہمارے حکمرانوں پر یہ بین الاقوامی سطح سے کڑی خفیہ پابندی عائد ہے کہ وہ بھارت کی آبی جارحیت پر محض روایتی انداز میں احتجاج کرنے کے سوا کچھ نہیں کریں گے اور بدقسمتی سے یہی کچھ جاری وساری ہے سابق صدر اور بدترین آمر جنرل (ر) پرویز مشرف مسلسل آبی ذخائر کی تعمیر کے جعلی نعرے بلند کرتا رہا۔ موجودہ حکومت بھی اس پالیسی سے زیادہ مختلف طرز عمل نہیں اپنائے ہوئے اور اب شدت کے ساتھ یہ ضرورت محسوس ہو رہی ہے کہ کشمیر میں جہاد دراصل ضروری ہے جس کے لئے ہمیں اپنے گھوڑے تیار رکھنے چاہئیں۔ سب جانتے ہیں کہ مستقبل میں جنگیں تیل پر نہیں بلکہ پانی کے مسئلے پر ہوں گی اور اس مقصد کے لئے بھارت نے پاکستان کے خلاف ابتداء کردی ہے حالانکہ 1960 میں سندھ طاس معاہدے کے مطابق مشرقی دریاﺅں راوی، ستلج اور بیاس کا پانی بھارت استعمال کرے گا جبکہ مغربی دریاﺅں جہلم، چناب اور سندھ کا پانی پاکستان استعمال کرنے میں حق بجانب ہوگا۔ اس معاہدے میں ورلڈ بینک شامل تھا مگر بھارت مسلسل اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا چلا جا رہا ہے اور ڈیمز پر ڈیمز کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت نے اپنے مشرقی بارڈر کے دریاﺅں کے ذریعے پانی روک کر بنگلہ دیش کو بھی بنجر کرنے کی سازش شروع کردی ہے بھارت اپنے مشرقی بارڈر کے حصے کے ذریعہ دریاﺅں کا پانی بنگلہ دیش جانے سے روکنے کا بندوبست کر رہا ہے جس سے بنگلہ دیش میں چاول کی فصل کو 80فیصد سے زائد کا نقصان ہوگا اور اگر یہ صورتحال پیدا ہو گئی تو بنگلہ دیش بھارت کی آبی جارحیت کا پاکستان کے بعد دوسرے نمبر پر نشانہ ہوگا یہ سب ہم پر واضح کرتا ہے کہ ہندو مسلمانوں کے خلاف برصغیر میں اسرائیل اور امریکہ کی آشیر باد پر کیا گل کھلا رہا ہے جس کے خلاف حکومت پاکستان اور تمام اسلامی ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے بھارت افغانستان حکومت پر بھی مسلسل زور ڈال رہا ہے کہ دریائے کابل کے مقام پر ڈیم تعمیر کر کے دریائے سندھ کو جانے والا پانی روکا جاسکے تا کہ پاکستان میں پانی کی تقسیم کے مسئلے پر صوبوں کے مابین محاذ آرائی شدت کے ساتھ جنم لے ۔

پاکستان کے ذرائع آبپاشی میں اس وقت زبردست کمی ہے۔ دریاﺅں میں پانی کی کمی کے باعث نہریں اپنی استعداد کے مطابق نہیں چل رہیں ۔ اس وجہ سے فصلوں کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی نہیں مل رہا۔ اس کمی کو دور کرنے کا ہمارے پاس صرف ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ یہ ہے کہ جب موسم گرما میں ہمارے تین دریاﺅں چناب، جہلم اور سندھ میں نہروں کی ضرورت سے وافر پانی ہوتا ہے تو اس کو مناسب مقام پر ڈیم بنا کر جھیل کی شکل میں ذخیرہ کیا جائے اور اسے سمندر میں گر کر ضائع نہ ہونے دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں دریائے سندھ پر کالاباغ کے مقام پر ایک نہایت عمدہ جگہ عطا کی ہے۔ یہاں پر نہ صرف 6بلین ایکڑ فٹ پانی کی ذخیرہ اندوزی کی جا سکتی ہے بلکہ 3600میگاواٹ بجلی بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔ بجلی کی پیداوار کی یہ مقدار معمولی نہیں، موجودہ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں انتہائی استعمال کے وقت بجلی کی کمی3000میگاواٹ ہے۔ اس طرح اس ڈیم سے نہ صرف کمی پوری کی جا سکتی ہے بلکہ آئندہ کے توسیعی پروگرام کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہے اسی پن بجلی کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کی پیداواری قیمت حرارتی (Thermal)ذرائع سے بجلی کی پیداواری قیمت سے تقریبا چوتھائی ہے یعنی بجلی پیدا کرنے کا یہ ذریعہ بہت ہی سستا ہے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ بجلی کی کمی ہماری معیشت کو بری طر ح متاثر کررہی ہے۔

کالا باغ ڈیم پر چاروں صوبوں کے جھگڑے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت نے دریائے سندھ کے پانی کے بھارت میں استعمال کیلئے منصوبہ بندی پچھلی صدی میں شروع کردی تھی۔ موجودہ اطلاع کے مطابق اب تک اس نے دریائے سندھ کے فالتو پانی کے80فیصد کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ اس طرح بھارت کا بندر ساری روٹی کھا جائے گا اور پاکستان کے چاروں صوبوں کی بلیاں آپس میں لڑتی اور دیکھتی رہ جائیں گی۔ بھارت8ارب روپے خرچ کر کے کالا باغ ڈیم کی تعمیر روکنے پر کامیابی سے عمل پیرا ہے یہ اطلاعات بھی منظر عام پر آچکی ہیں کہ بھارت نے پاکستان میں کالا باغ کی تعمیر رکوانے کیلئے کالا باغ ڈیم مخالف لابی بالخصوص نسلی ولسانی تنظیموں میں آٹھ ارب روپے تقسیم کئے۔ تین عشرے گزرنے کے باوجود کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا آغاز نہ ہونا اسی کا شاخسانہ ہے اور دوسری ہماری عوامی حکومت جس کی دسترس میں ہر قسم کے فنی اور مالی وسائل ہیں اور جسے پوری طرح علم ہے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر ملک کی گرتی ہوئی معیشت کو پوری طرح سہارادے سکتی ہے ۔

(جاری ہے)
Haroon
About the Author: Haroon Read More Articles by Haroon: 13 Articles with 15782 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.