کراچی جو ایک طویل عرصہ دہشت گردی کا شکار رہا جس کی وجہ
سے نہ صرف کاروبار اور تعلیمی سرگرمیوں پر کافی برا اثر پڑا بلکہ شہر میں
ہونے والی تمام ادبی اور ثقافتی سرگرمیاں بھی ماند پڑگئیں روشنیوں کا شہر
کہلانے والے شہر کی رونقیں کھوگئیں ،تمام رات کھلے رہنے والے کاروبار جلدی
بند ہونے لگے ، شہر کی سڑکوں پر ہونے والے نائٹ کرکٹ میچ ناپید ہوگئے ۔
لیکن کہتے ہیں نا کہ ہر تاریک رات کے بعد ایک خوبصورت سحر بھی نمودار ہوتی
ہے تو ایسا ہی ہوا اس شہر میں خوبصورت سحر کرنیں پھوٹنے لگیں شہر میں ادبی
، تعلییی ، تجارتی، ثقافتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہونے لگیں ۔
اسی سلسلے میں 10 اکتوبر کو شہر کراچی میں ساکنان شہر قائد کے تحت 24 واں
عالمی مشاعرہ کے ایچ اے گراؤنڈ بالمقابل سرسید یونیورسٹی گلشن اقبال میں
منعقد کیا گیا یاد رہے کہ اس مشاعرے کا انعقاد اس سے پہلے مارچ 2015 میں
کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن شہر کے حالات کی وجہ سے مقررہ تاریخ پر یہ
عالمی مشاعرہ منعقد نہیں کیا جاسکا تھا ۔مشاعرے میں ملک کے مختلف شہروں سے
تعلق رکھنے والے نامور شعراء کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک کے شعرا ء نے بھی
شرکت کی جن میں بھارتی، جرمنی، کینیڈا، متحدہ عرب امارات، ایران اور دیگر
ممالک سے اردو کے نامور شعرا ء شامل تھے اس 24 ویں عالمی مشاعرے میں جہاں
کراچی کے ہزاروں شہریوں نے جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی وہیں ملک بھر سے
مختلف شعبہ ہائے زندگی اور اردو ادب سے لگاؤ رکھنے والے اور کراچی سمیت ملک
بھر کی اہم سیاسی و سماجی شخصیات بھی مشاعرے میں نمایاں نظر آئیں ۔
یہ مشاعرہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تعاون سے منعقد کیا گیا تھا جس میں اہلیان
کراچی نے جوق در جوق شرکت کی۔ اخبارات میں عوام کو اس تقریب میں مدعو کرنے
کا وقت 8 بجے شب لکھا ہوا تھا،جبکہ مشاعرے کا باقاعدہ آغاز رات 11 بجے کے
قریب ہوا۔ اس سے قبل پنڈال میں آجانے والے لوگوں کے ذوق کو مدنظر رکھتے
ہوئے ماضی میں ہونے والے مشاعروں کی ریکارڈنگ اسٹیج کے دائیں بائیں نصب بڑی
اسکرینوں پر چلتی رہی، جسے لوگ انہماک سے سنتے رہے۔مشاعرہ تاخیر سے شروع
ہونے کا نقصان یہ ہوا کہ شاعروں کو اپنا کلام بہت عجلت میں پڑھنا پڑھا۔ بڑے
شعراء جن کو لوگ خاص طور پر سننے کے لیے آئے تھے ان کو بھی بہت کم وقت
ملا، کچھ خواتین شعراء نے اس دوران اپنی آواز کا جادو جگانے کی کوشش کی
اور اپنے اشعار و غزلیں ترنم کے ساتھ پیش کیں، جس میں بھی بہت زیادہ وقت
لگا۔ 24 ویں عالمی مشاعرے کے مہمان خصوصی کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی تھے۔
جبکہ اہل ادب کے علاوہ مشاعرے میں ملک کی سیاسی، سماجی اور دیگر شعبہ ہائے
زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے بھی شرکت کی، مشاعرے میں ایم کیو
ایم کے سینئر رہنما حیدر عباس رضوی، احمد سلیم صدیقی، جماعت اسلامی کراچی
کے امیر حافظ نعیم الرحمان، سابق سینیٹر عبدالحسیب خان، احمد چنائے، ڈپٹی
اسپیکر سندھ اسمبلی سیدہ شہلا رضا، گلوکار تنویر آفریدی، گلوکارہ عابدہ
خانم، اداکار فیصل قاضی سمیت دیگر قابل ذکر شخصیات بھی موجود تھیں۔
مشاعرے میں کراچی، پاکستان کے دیگر شہروں سے آنے والے شعراء کے علاوہ دیگر
ممالک سے آئے مہمان شعراء نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔ صدر محفل افتحارعارف
(ایران) کے علاوہ جن شعراء نے کلام سنایا، ان میں ذکیہ غزل (کینیڈا)، صبیحہ
صبا (شارجہ)، شازیہ نورین (جرمنی) طاہر فراز (بھارت ) امجد اسلام امجد اور
عباس تابش (لاہور)، باقی احمد پوری، اعتبار ساجد، خالد سجاد اور فرحت زاہد،
ڈاکٹر انعام الحق جاوید (اسلام آباد)، رحمان فارس (فیصل آباد)، نوید
ہاشمی (کوئٹہ) راشدہ ماہین ملک، پروفیسر عنایت علی خان (حیدرآباد)، ڈاکٹر
پیر زادہ قاسم، رضا صدیقی، اعجاز رحمانی، انور شعور، سعید الکبیر صدیقی،
ثروت سلطانہ ثروت، لیاقت علی عاصم، عقیل عباس جعفری، صفدر صدیق رضی، ڈاکٹر
اختر ہاشمی، خالد معین، اقبال خاور، سلیم فوز، قیصر وجدی، سلمان صدیقی،
حکیم ناصف، علاؤ الدین خانزادہ، شبیر نازش، سلیم ناز اور دیگر شامل تھے۔
رات 11 بجے شروع ہونے والا یہ عالمی مشاعرہ صبح صادق تک جاری رہا جس پر
لاہور سے آئے ہوئے شاعر نے کہا کہ میں نے سنا تھا کہ کراچی تمام رات جاگتا
ہے اور آج اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا انھوں نے مزید کہا کہ میں نے رات تین
بجے کہیں مشاعرہ نہیں پڑھا لیکن آج اس شہر میں رات تین بجے مشاعرہ پڑھتے
ہوئے بھی یوں محسوس ہوتا ہے کہ مشاعرہ ابھی ہی شروع ہوا ہے ۔ اسی طرح پڑوسی
ملک کے کئی شعرا ءنے بھی شہر کراچی کی اردو ادب سے لگاؤ اور منتظمین مشاعرہ
کی کاوشوں کو سراہا ، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس عالمی مشاعرے میں
جہاں سنجیدہ اشعار پڑھنے والے شعرا ءنے اپنا کلام پیش کیا وہیں طنز و مزاح
پر مبنی اشعار پڑھنے والے شعرا بھی موجود تھے ۔
کراچی میں ہر سال منعقد ہونے والا یہ عالمی مشاعرہ اب کراچی کی ایک ثقافت
کی حیثیت اختیار کرگیا ہے اس مشاعرے سے جہاں کراچی کا ایک بار پھر پرامن
شہر ہونے کا پیغام دنیا میں گیا وہیں اس عالمی مشاعرے کے انعقاد سے یہ بھی
باور کرایا گیا کہ شہر کراچی کے حالات تمام بین القوامی سطح کے پروگراموں
کے لیئے سازگار ہے
۔ |