اسم گرامی: عمر کنیت: ابو حفص والد کا نام:خطاب ابن طفیل
نسبت: عدوی قرشی
ولادت:ہجرت سے چالیس سال قبل وفات ٣٣ ہجری بمطابق ٥٨٤-٦٤٤ عیسوی
خلیفہ ثانی سب سے پہلے امیرالمؤمنین کا لقب آپ کو ملا حضرت ابوبکر صدیق رضی
اللہ عنہ کو خلیفہ رسول کہا جاتا تھا
١٣ہجری میں وصال صدیق کے دن خلیفہ بنائے گئے مدت خلافت دس سال چند ماہ رہی
فتوحات ایران شام عراق قدس مدائن مصر اور جزیرہ شامل ہیں
آپ کے حکم سے قوفہ بصرہ بسائے گئے
آپ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے تین دن بعد ایمان لائے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے اللہ نے ایمان نصیب فرمایا
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی االلہ فرماتے ہیں ہم خانہ کعبہ کے پاس نماز
نہیں پڑہ سکتے تھے یہاں تک کہ عمر ایمان لائے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کا
ارشاد ہےعمر کے مسلمان ہونے سے اسلام پردہ سے باہر آیا اسلام کی اعلانیہ
دعوت دی گئ ہم حلقہ بنا کر بیت اللہ کے گرد بیٹھے بیت اللہ کا طوا ف کیا جس
نے مسلمانوں پر سختی کی ان سے انتقام لیا اور کفار کے بعض مظالم کا جواب
دیا(تاریخ عمر لابن الجوزی)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر کے دل میں ہمیشہ حق کی بات آتی ہے اور
وہی زبان سے نکلتی ہے
یہی وجہ ہے کہ قرآن میں کئی مقامات عمر کی موافقت میں نازل ہوئی
شیطان وہ راستہ چھوڑ دیتا جس پر عمر کا گزر ہوتا
حضرت دعا فرمایا کرتے تھے یا اللہ شہادت کی موت رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کے مدینے میں نصیب فرما اتنی پرخلوص دعا تھی کہ موت شہادت کی مدینہ
کیا مصلی رسول اللہ صلی اللہ ولیہ وسلم پر نصیب ہوئی
٢٦ ذوالحجہ نماز فجر کے دوران ابولؤلؤ مجوسی ایرانی نے خنجر سے وار کیا اور
یکم محرم کو دنیا سے رخصت ہوکر اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آرام
گاہ میں سو گئے رضی اللہ عنہ ورضو عنہ |