مسائل بہت سی وجوہات کی بنا پر
وجود میں آتے ہیں اور حالات و واقعات کے مطابق اپنے منطقی انجام کو پہنچ جا
تےہیں۔ بعض مسائل فوری طور پر حل ہو جاتے ہیں۔ کچھ وقت کے ساتھ ساتھ حل ہو
جاتے ہیں اور بعض ایسے ہوتے ہیں جو اپنے انجام کے منتظر ہی رہتے ہیں۔ مسائل
زیادہ تر اسوقت پیدا ہوتے ہیں جب کسی چیز یا کام کو اس کے حقیقی پہلو کو
سامنے رکھ کر سرانجام نہیں دیا جاتا ہے۔
مختلف ممالک، معاشرے اور انسان مختلف قسم کے مسائل کا شکار ہوتےرہے ہیں۔
تاہم انسانوں کے مسائل زیادہ توجہ طلب ہوتے ہیں۔ اور انسانوں میں صنف نازک
کے مسائل زیادہ اہمیت کے حامل ہیں کے ان کو ہمیشہ مرد کے سر نگوں رہنا پڑتا
ہے۔ اسلام باقی مذاہب کے مقابلے میں خواتین کو ہر لحاظ سے مردوں کے مساوی
عزت و وقار بخشتا ہے۔
آج کے دور میں ہمارے موجودہ معاشرے میں صنف نازک بالخصوص لڑکیوں کے مسائل
کو کوئی بھی ذی شعور سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا ہے۔ ہر کوئی ان کے دکھ درد
اور سکھ سے لاتعلق ہی زیادہ تر رہتے ہیں۔ والدین کے پاس وہ ایک کھلونے کی
مانند ہوتی ہیں کہ استعمال کے بعد ایک طرف رکھ دیا گیا۔ پھر اللہ میاں کی
گائے کی طرح ہر حال میں خوش و راضی رہتی ہیں۔ چاہے وہ زخموں سے چور ہو
جائیں اپنی خواہشات اور احساسات سے دوسروں کو بے خبر ہی رکھتی ہیں۔
ان کو سمجھنے کی ضرورت کوئی بھی محسوس نہیں کرتا ہے۔ پھر جب ان کو کوئی
سمجھنے اور خوب صورت ہونے کا احساس دلاتا ہے تو اس کو جان تک دینے کے لئے
تیار ہو جاتی ہیں چاہے وہ چاہت کا جذبہ کم گہرائی کا حامل ہی کیوں نہ ہو۔
بعض اوقات یہی بات ان کو مزید اندر سے توڑنے کا سبب بھی بن جاتی ہیں مگر وہ
ان مسائل کو بھی اپنی ذات کا حصہ بنالیتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے
مسائل کو سمجھا جائے اور انکا حق دیا جائے کہ روز قیامت ہر اک سے اس بابت
پوچھا جائے گا۔ |