مفتی محمود ؒ ایک عہد ساز شخصیت

9جنوری 1919؁ء پنیالہ ڈیرہ اسماعیل خان میں حضرت خلیفہ محمد صدیق کے ہاں پیدا ہونے والے فرزند کا نام محمود رکھا گیا۔ یہ وہی محمود تھے جنہون نے بعدمیں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمود رحمتہ اﷲ کے نام سے شہرت پائی۔

اﷲ تبارک وتعا لیٰ ہر دور میں اپنے منتخب بندوں سے دین کی حفاظت اور ترویج و اشاعت کاکام لیتا رہا ہے،صدیوں سے اکابرین امت د ین حنیف کی تبلیغ واشاعت علوم کی ترویج اور فنون کی تدوین میں مصروف ہیں،ان ہی علماء، صلحاء کی خدمات کی بدولت صدیوں سے نسل در نسل قرآن وسنت ہم تک پہنچا ہے۔

حضرت مولانا مفتی محمودؒکے والد حضرت مولانا خلیفہ صدیق قبیلہ ناصر کی شاخ یحیٰ خیل سے تعلق رکھتے تھے، آپکا پورا خاندان اہل علم تھا،مفتی محمود رحمتہ اﷲ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد اور ماموں مولوی شیر محمد سے گھر پر ہی حاصل کی۔

چھ برس کی عمر میں آپ کو پنیالہ کے مڈل سکول میں داخل کرا دیا گیا،1934ء میں مفتی محمود رحمتہ اﷲ نے مڈل سٹینڈرڈ کا امتحان پاس کیا،اس کے بعد دینی علوم کے حصول کے لیے آپ کے والد نے آپ کو مدرسہ شاہی مرادآباد بھیجا ۔لیکن مفتی محمود اپنی خواہش پر دارالعلوم دیو بند چلے گے،آپ نے دورہ حدیث کی تکمیل مدرسہ اسلامیہ امروہہ سے کی،اسی مدرسہ سے قرء ت سبعہ عشرہ مکمل کی۔

کچھ عرصہ آپ نے عیسیٰ خیل کے مدرسہ میں تدریسی فرائض سر انجام دیے،آپنے شاہ عبدالعزیز ؒ کے ہاتھ پر بیعت کی اور سلوک کی منازل طے کیں۔
1946میں آپ کی شادی پنیالہ کے قریب واقع عبدالخیل نامی گاؤں کے صوفی نیاز محمد کی بیٹی سے ہوئی۔1947ء میں اپنے مرشد شاہ عبدالعزیز ؒ کے حکم پر بغرض امامت اپنے سسرالی گاؤں عبدالخیل چلے گئے۔
1950ء میں مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں آپکی تقرری بحثیت مدرس و مفتی ہوئی،چند سال بعد آپ شیخ الحدیث کچھ عرصہ بعد وہاں کے مہتمم مقرر ہوئے۔
قائد ملت مفکراسلام مفتی محمود رحمتہ اﷲ بے شمار صلاحیتوں کے مالک تھے،آپ نے اپنی تمام تر صلاحیتیں دین اسلام کی خدمت کے لئے وقف کر رکھی تھیں۔
1953ء کی تحریک ختم نبوت میں آپ نے بھر پور حصہ لیا اور ملتان جیل میں تحریک کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ آپ کو قید کر دیا گیا چھ ماہ بعد آپ کو رہائی ملی۔

1965ء میں قومی اسمبلی کے انتخاب میں حصہ لیا اور ڈیرہ اسماعیل خان کی واحد نشت سے کامیابی حاصل کی۔1970ء کے الیکشن میں مفتی محمود ؒ نے 13ہزار ووٹوں سے ذوالفقار علی بھٹو کو شکست دی۔1972ء میں آپ نے وزیر اعلیٰ سر حد کے عہدے کا حلف اٹھایا تو چیف سیکرٹری رہائش کے لیے گیسٹ ہاؤس منتخب کیا اور مفتی محمود ؒ سے گزارش کی انگریزوں کے دور کا فرنیچر اور سامان تبدیل کرانے کی کوشش کرے مگر مفتی صاحب نے فرمایا اے اﷲ کے بندے یہ تم کس چکر میں پڑگئے ہو میرے اپنے گھر میں تو کوئی ٹوٹا پھوٹا صوفہ بھی نہیں۔ وزارت اعلیٰ کے حلف اٹھانے کے بعد شراب بنانے ،رکھنے اور بیچنے پر پابندی عائد کر دی گئی،آپ کی سب سے بڑی خوبی بوقت نماز کی ادائیگی تھی ۔

ایک مرتبہ بہت بڑا مجمعہ آپ کے ساتھ جا رہا تھا کہ آذان ہوگئی اسی وقت تمام لوگوں کو روکا اور نماز پڑہوائی،ایک پولیس اہلکار سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے وضو کیا ہے تو پولیس والے نے جواب دیا کہ جب سے مفتی صاحب کے ساتھ ہیں ہم پہلے سے ہی وضو کرتے ہیں کیونکہ ہمیں پتہ ہوتا ہے کی ہر حال میں مفتی صاحب نے ہم سے نماز پڑہوانی ہے۔

آپ نو ماہ تک وزیراعلیٰ سرحد رہے اور احتجاجاـ مستعفیٰ ہوئے صوبہ بھر میں اردو کوبطور سرکاری زبان نافذکیا اور عورتوں کو پردے کا حکم دیا۔1973ء کا آئین آپ ہی کا جدوجہد کا ثمر ہے ۔1974ء میں جب غلام احمد قادیانی کا چیلہ مرزا ناصر اسلامی لباس کا لبادہ اوڑھ کر اسمبلی میں آیا تو اسمبلی کے اکثریت اس سے متاثر ہوگئی لیکن جب مفتی محمود ؒ نے لگاتار گیارہ دن مرزا ناصر ملعون سے جرح کی تو اس جرح نے مرزا ناصر کو دن میں تارے دکھا دئے اور ارکان اسمبلی کی آنکھیں کھول دیں، دیگر علماء کرام کے ساتھ ملکر مفتی صاحب کی ہی یہ مناظرانہ جدو جہد کی تھی کے مرزائی غیر مسلم قرار پائے اور 7ستمبر 1974ء پاکستان کی تاریخ کا تاریخ ساز دن کہلا یا۔

مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود کا شمار ایسے علماء میں ہوتا ہے جنہوں نے پوری زندگی علوم دینیہ کی خدمت اور تحفظ ختم نبوتﷺ میں گزاری،وہ اپنے عہد کے مفسر،محدث،مدبر ،عالم با عمل سیاست دان اور فقیہیہ تھے،آپکی پوری زندگی قال اﷲ وقالرّسول میں گزاری۔

14اکتوبر 1980؁ء کو کراچی میں حج کے سفر کے دوران جامعہ بنوریہ میں فقہی مسئلہ پر گفتگو کرتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ،آپ کو اپنے آبائی گاؤں عبدالخیل پنیالہ ڈیرہ اسماعیل خان میں مدفن کیا گیا۔
عجب قیامت کا حادثہ ہے ،آستیں نہیں ہے
زمیں کی رونق چلی گئی ہے،افق پے مہر مبین نہیں ہے
تیری جدائی سے مرنے والے،وہ کون ہے جو مزیں نہیں ہے
مگر تری مرگ ناگہاں کہ اب تک یقیں نہیں ہے
 
Waqar Ahmed Tahir
About the Author: Waqar Ahmed Tahir Read More Articles by Waqar Ahmed Tahir: 5 Articles with 6711 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.