ایک طرف پاکستان تحریک انصاف
مسلم لیگ ن کی قیادت پر بے بنیاد الزامات کی بارش کررہی ہے تو دوسری طرف
وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور وزیراعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف
عوام کی خدمت میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں گذشتہ رز وزیراعلیٰ پنجاب محمد
شہبازشریف مظفر گڑھ کی نواحی بستی دین پورہ میں انصاف نہ ملنے پر خود سوزی
کرنے والی خاتون سونیا کے گھر گئے اوراس کے والدین سے دلخراش واقعہ پر
افسوس اوردکھ کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ متاثرہ خاندان کو ہر قیمت
پر انصاف دلاؤں گا اوراس واقعہ میں ملوث تمام ملزمان قانون کے مطابق قرار
واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے وزیراعلیٰ نے ڈی پی او مظفر گڑھ کی سخت
سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ماتحت تھانوں میں یہ صورتحال ہے تو عام آدمی
کو انصاف کیسے ملے گامظفر گڑھ میں خادم اعلی کے دورے کے بعد امید ہے کہ اب
متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی ہر قیمت پر یقینی بنائی جائے گی اورواقعہ
میں ملوث ظالم سزا سے کسی صورت بچ نہیں پائیں گے واقعہ کی مکمل تحقیقات ہوں
اور مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے جبکہ وزیراعلی اس بات
کا اعلان بھی کرچکے ہیں کہ پنجاب حکومت مقدمے کی پوری طرح پیروی کرے گی
جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی یہ دلی خواہش
ہے کہ تھانوں کو عوام کی دادرسی اور ظالموں کیلئے خوف کی علامت ہونا چاہیے
۔تھانوں میں مظلوموں کو انصاف ملنا چاہیے اوران کی شنوائی ہونی چاہیے۔عوام
کو انصاف کی فراہمی اورمظلوموں کی دادرسی پولیس کی اولین ذمہ داری ہے اور
حقیقت بھی یہی ہے کہ پولیس عوام کے جان ومال اورعزت و آبرو کی محافظ ہے
اوراسے اپنی ذمہ داری ہر صورت نبھانی چاہیے مظفرگڑھ کے واقعہ میں انصاف میں
رکاوٹ ڈالنے والے پولیس اہلکاراورجنہوں نے ظلم کیا ہے کسی صورت سزا سے بچ
نہ پائیں کیونکہ صرف ایک ایف آئی آر درج نہ ہونے سے ایک قیمتی زندگی چلی
گئی لیکن اسکے بعد بھی پولیس نے انصاف فراہم نہ کیا ۔اگر خاتون کی تھانے
میں شنوائی ہوجاتی تو وہ اپنی زندگی ختم کرنے پر مجبور نہ ہوتی اگر
عبدالرحمن عاصم جواس وقت ڈی ایس پی کوٹ ادو کام کررہے ہیں وہ مظفر گڑھ میں
تعینات ہوتے تو اس طرح خود سوزی کا واقعہ پیش ہی نہ آتا کیونکہ ہماری پولیس
میں بہت کم ایسے پولیس افسران موجود ہیں جو ایمانداری ،حب الوطنی اور فرض
شناسی میں اپنا ایک مقام رکھتے ہوں اور عبدالرحمن عاصم انہی میں سے ایک
اعلی پائے کے پولیس آفیسر ہیں امید ہے اب وزیر اعلی پنجاب کی وجہ سے یہ
معاملہ بھی جلد اپنے انجام تک پہنچ جائے گااب رہی تحریک انساف کی بات جو ہر
حکومتی کام میں روڑے اٹکا رہی ہے ایک طرف تو حکومت پنجاب عوام کی داد رسی
میں مصروف ہے تو دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ملک
میں پھر سے افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں تحریک انصاف نے تمام اداروں کی
تذلیل کو روایت بنالیا ہے حلقہ این اے 122میں ضمنی انتخابات کے دوران فوج
بھی پی ٹی آئی کے مطالبے پر بلائی گئی تھی اور پولنگ اسٹیشنز پر کیمرے بھی
لگائے گئے تھے، فوج کی نگرانی میں ووٹ ریٹرننگ آفیسر تک پہنچائے گئے تحریک
انصاف کے رہنماء علیم خان نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ الیکشن صاف
و شفاف اور پر امن ہوئے ہیں، مگر اب خود ہی اپنی باتوں سے انحراف کر رہے
ہیں، دھاندلی کے نام پر جمہوریت اور پارلیمنٹ پر حملے کئے گئے ہیں، الیکشن
ہار کر ملک کے اداروں پر الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے تحریک انصاف کے
چیئرمین عمران خان نے سابق آرمی چیف پر الزام لگایا کہ انہیں حکومت کی طرف
سے رشوت کے طور پر بی ایم ڈبلیو دی گئی، عمران خان نے ہار تسلیم کرنے کے
بجائے اداروں پر چڑھائی شروع کر دی، قومی رہنماء کی جانب سے جھوٹے اور بے
بنیاد الزامات افسوسناک ہیں، عمران خان نے گذشتہ روز پھر ریٹرننگ افسروں پر
جھوٹے الزامات لگائے، عمران خان سابق آرمی چیف پر لگائے گئے الزامات پر
معافی مانگیں،انہوں نے بغیر کسی تفتیش و تحقیق کے آر اوز پر الزامات لگائے
جبکہ وزیراعظم نے بھکی میں پریس کانفرنس پورے ملک کیلئے کی تھی، عمران خان
نے انتخابی مہم ختم ہونے کے بعد لوگوں کو ووٹ ڈالنے کیلئے گھروں سے باہر
آنے کا ٹویٹ کیاتھا عمران خان بے بسی کا شکار ہو چکے ہیں، خیبرپختونخوا میں
ان کا برا حال ہے، تحریک انصاف کے امیدوار اشرف سوہنا کی اوکاڑہ میں ضمانت
ضبط ہوئی جبکہ اسکے برعکس عالمی ادارے پاکستان کی معیشت کی بہتری کا اعتراف
کر رہے ہیں، ملک میں مہنگائی کی شرح کم ترین سطح پر ہے جبکہ عمران خان نے
خیبرپختونخوا میں 90دن میں کرپشن ختم کرنے کا دعویٰ کیا تھا پھر وہاں پر
کرپشن ختم کیوں نہیں ہوئی ہے ۔اگر عمران خان اپنی انا کی قیدسے باہرنہ نکلے
تو پھر یادرکھیں اناکاراستہ فناکاراستہ ہے جواس پرچلے گااس کی سیاست تاریک
ہوجائے گی۔عوامی عدالت کافیصلہ تسلیم کیا جائے،ہماراملک ہٹ دھرمی کی سیاست
کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ذوالفقارعلی بھٹو نے بھی قومی ضمیر کافیصلہ تسلیم نہیں
کیا تھا نتیجتاً ملک کابٹوارہ ہوگیا ۔عمران خان قومی دھارے میں رہ کرسیاست
کریں ۔ پارلیمانی پارٹیاں وزیراعظم میاں نوازشریف اور جمہوری نظام کے ساتھ
کھڑی ہیں۔ غیرسنجیدہ سیاست کے علمبردار عوامی مینڈیٹ کواپنے جوتوں تلے
روندنے کاخیال دل سے نکال دیں۔پاکستان کاہرباشعور اورباضمیر فرد اس وقت
جمہوریت کامحافظ ہے۔اگرخدانخواستہ جمہوریت ڈی ریل ہوئی توملک میں جمہوری
قوتوں کا احتجاجی طوفان امڈآئے گا اورجس کسی نے قومی ضمیر کے اجتماعی فیصلے
کیخلاف بغاوت کی اس کی سیاست کاجنازہ اٹھ جائے گا دھرنوں میں شریک بے لگام
عناصر ریاستی اداروں پرحملے کرکے بے نقاب ہوگئے اورعوام نے انہیں
مستردکردیا ۔قوم کے جذبات اورقانون سے کھیلنے والے کسی رحم یارعایت کے
مستحق نہیں ہیں اور اب تو اقتدارکے پجاریوں اوراناڑیوں کوعوام اپنانجات
تسلیم کرنے کیلئے بھی تیار نہیں ہیں۔ |