کوئی نہیں سنتا

”تمہیں سنانے کا کیا فائدہ .... جسے سننا چاہیے وہ تو سنتا نہیں۔“
”کیا بات ہے آج بہت خاموش ہو!!“
”تو کیا کروں؟.... کوئی سنتا جو نہیں!“
”کون نہیں سنتا.... میں ہوں ناں“
”تمہیں سنانے کا کیا فائدہ .... جسے سننا چاہیے وہ تو سنتا نہیں۔“
”کسے سننا چاہیے .... کیا سننا چاییے ، کچھ بتاؤ گے بھی یا پہیلیاں ہی بوجھواتے رہو گے۔“
”صبح سے چیخ رہا ہوں کہ بیگم ایک کپ گرم چائے پلا دو مگر مجال ہے جو ان کے کانوں میں جوں تک بھی رینگی ہو۔ ایسا لگتا ہے جیسے میں دیواروں سے باتیں کررہا ہوں۔“
”بس اتنی سی بات.... “
”یہ تمہارے لیے اتنی سی بات ہو گی لیکن میرے لیے تو ناک کا مسئلہ ہے۔ ڈوب مرنے کا مقام ہے۔“
”خود اٹھ کر بنا لی ہوتی۔ بھلا چائے بنانا بھی کوئی مشکل کام ہے۔“
”جب بیگم گھر پر ہے تومیں چائے کیوں بناؤ۔یہ اس کا کام ہے۔ جو میرا کام ہے وہ میں کرتا ہوں، وہ نہیں کرتی۔ تو پھر میں کیوں اس کا کام کروں۔“
”بات تو تمہاری ٹھیک ہے لیکن اس طرح تو مسئلہ حل نہیں ہوگا۔“
”مسئلہ میں نے نہیں پیدا کیا ۔ یہ اس کا پیدا کردہ ہے۔ اسے میری بات سننا چاہیے۔“
”وہ آپ کی بات نہیں سن سکتیں۔ “
”وہ کیوں؟“
”اس لیے کہ ان کے کانوں پر تو موبائل کے ہینڈ فری لگے ہوئے ہیں۔ وہ دوسری کال پر مصروف ہیں ، برائے کرم انتظار کیجیے۔“
”نہیں ہوتا مجھ سے اتنا انتظار۔ “
”تو پھر خود ہی چائے بنا لو۔“
”وہ بھی نہیں ہوتا۔“
”تو پھرتم سے ہوتا کیا ہے؟“
”اب تم میرا منہ نہ کھلواؤ ۔ کوئی کام نہیں ہے جو میرا سر کھانے آجاتے ہو۔“
”کام سے یاد آیا میں تو تمہارے پاس اس لیے آیا تھا کہ باہر گلی میں سیوریج کا پانی جمع ہورہا ہے ، چل کر محکمہ والوں کو رپورٹ کرتے ہیں۔“
”کیا ہمارا گٹر بہہ رہا ہے؟“
”نہیں !!“
”تو پھر ہم کیوں جائیں۔“
”لیکن گندا پانی تو ہمارے دروازے تک آرہا ہے۔اس کا کیاکریں؟“
”کرنا کیا ہے مٹی ڈال کر راستہ دوسری طرف موڑ دو۔“
”لیکن مچھر تو جمع ہوگا اس گندے پانی میں۔“
”اب کیا ہم نے گلی کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ “
”ٹھیکہ تو نہیں لے رکھا لیکن کسی کو تو آگے آنا ہوگا ورنہ یہ گندا پانی اسی طرح بہتا رہے گا اور ماحول کو خراب کرتا رہے گا اور بیماریاں بھی پھیلائے گا۔ ہو سکتا ہے گلی کا کوئی بچہ بھی اس میں گر جائے۔“
”کوئی اچھی بات منہ سے نہ نکلنا۔ بس واہیات ہی بولنا۔“
”تو پھر کیا ارادے ہیں؟ “
”کہا ناں مٹی ڈالو اس مسئلہ پر۔ واٹر اینڈ سیوریج بوڑد والے نہیں سنتے کسی کی۔ وہ کسی اور ہی کام میں مصروف ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ گٹر کا پانی پورے شہر میں یوں جگہ جگہ سے ابل نہ رہا ہوتا۔ یہ مسئلہ صرف ہماری گلی کا نہیں پورے شہر کا یہی حال ہے۔“
”تو پھر یہ مسئلہ کیسے حل ہوگا؟“
”مسئلہ میرا یا تمہارا پیدا کردہ نہیں۔ بس جس کا کام ہے اسے کرنا چاہیے۔“
”اگر ہم اپنی مدد آپ کے تحت کچھ کریں تو شاید یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔“
”اس مسئلہ کو تم یہی رہنے دو اور جا کر میرے لیے گرم گرم چائے بنا دو۔“
”لیکن وہ تو تمہاری بیگم بنا ئیں گی۔ “
”نہیں بنائیں گی.... مجھے پتا ہے .... کوئی نہیں سنتا یہاں پر.... کوئی نہیں سنتا ! اسی لیے میں خاموش ہوں۔“
٭....٭
Mir Shahid
About the Author: Mir Shahid Read More Articles by Mir Shahid: 49 Articles with 42778 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.