پنجاب میں بھی نیب نے باقاعدہ
کاروائی کا آغاز کر دیا ہے، یہ جواب ہے ان کے لیے جو کہا کرتے تھے ’’پنجاب
میں آپریشن کیوں نہیں‘‘ نیب نے پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہود اور ق لیگ
کے سابق وزیر چودھری ظہیر الدین کیخلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ خبر بڑی گرم ہے کہ سید برہان علی ڈی جی نیب پنجاب نے کہا ہے کہ
قومی خزانے کو نقصان پہنچانے اور سادہ لوح افراد کے ساتھ فراڈ کرنے والا
چاہے وزیرہو،مشیر یا کوئی بااثر شخص کسی کے ساتھ رعایت نہیں برتی جائے
گی،یہ صرف انہوں نے کہا نہیں ہے، بلکہ اعلیٰ سطح کی ٹیمیں تشکیل دے دیں ہیں
۔ نیب پنجاب نے کرپشن کے 325کیسز کی فہرست تیار کر لی ہیں ۔کیا ایسا ہو
پائے گا ؟ جو کہا جا رہا ہے، اس پر عمل بھی ہو گایا صرف یہ عوام کو
چونالگانے کے لیے ہے؟اس سوال کا جواب تو وقت ہی دے گا ۔فی الحال تو جہ سے
اس خبر کو پڑھیں تو علم ہوتا ہے کہ ابھی احتساب دور ہے (جتنا پہلے دور
تھا)کیونکہ ابھی تو فہرستیں ہی تیار ہوئی ہیں ۔
ایک اور بات بھی ہے کہ چند دن ان پر خوب گرما گرم بحث مباحثہ ہوگا ، ٹیلی
ویژن کے اینکرز اور صحافیوں کے ہاتھ ایک ایشو آ جائے گا ، خبروں کا بازار
گرم رہے گا،تحقیقات ہوں گی ،ایک طوفان اٹھے گا ،احتساب ہوگا ،آگے بڑھے گا ،
مزید آگے بڑھے گا، ایسے بیانات آئیں گے کہ سزا ہو گی ،معاف نہیں کیا جائے
گا ،ایسے سینکڑوں بیانات جن کے آخر میں گا ،گی ،گے آتا ہے ،جو کہ عوام
سینکڑوں بار سن چکی ہے، اس دفعہ ذرا مختلف اندازمیں سنیں گے، اسی طرح دو
سال کا عرصہ گزر جائے گا ۔(جب دو سال میں صرف فہرستیں تیار ہوئی ہوں تو
اگلے دوسال میں ان پر کام بھی شروع ہو جائے گا) اور ۔۔۔اور آخرمیں سب باعزت
بری ہو جائیں گے اور ایک بار پھر یہ ثابت ہوجائے گا کہ یہ سب کیسزاہم افراد
کی کردار کشی کے لیے بنائے گے تھے ،جن سے وہ بری ہو چکے ہوں گے ۔کیا ایسا
ہی ایک بار پھر ہونے جا رہا ہے ؟اس بات کو پڑھ کر تو میں نے خوشی کی وجہ سے
بے ہوش ہونے سے بڑی مشکل سے خود کو بچایا جب یہ پڑھا کہ سید برہان علی ڈی
جی نیب پنجاب نے کہا ہے کہ ’’ان مقدمات پر تفتیشی افسر دن رات کام کر رہے
ہیں‘‘
آپ اس خبر کودو تین بار پڑھیں’’ رانامشہود کے خلاف ویڈیو سکینڈل کیس میں
اہم پیش رفت ہوئی ہے ، رانامشہود کی منظر عام پر آنے والی ویڈیوصرف ایک سے
ڈیڑھ گھنٹے کی ہے جبکہ انکوائری میں رانامشہود کی ویڈیو 26گھنٹے کی نکلی ہے،
جلد اس ویڈیوکو حاصل کر کے اصل حقائق سامنے لائیں گے‘‘ اس خبر کے آخر میں
بھی لائیں’’ گے ‘‘لگا ہوا ہے ۔ اور ابھی ویڈیو حاصل بھی نہیں ہوئی سوال
پیدا ہوتا ہے وہ ’’جلد‘‘کب آئے گا یہ صرف اس کیس کی بات نہیں ہے ،سب میں ہی
ایسا ہے ایک مثال اور سنیں محترم ڈی جی نیب پنجاب نے کہا ہے کہ ’’ بڑے بڑے
مگرمچھوں کے خلاف شکایات سامنے آچکی ہیں جلد قوم کے سامنے لائیں گے ‘‘۔اس
بیان میں دو لفظ قابل غور ہیں ایک وہی لائیں گے اور دوسرا بھی وہی یعنی
’’جلد ‘‘مجھے اور کچھ نہیں کہنا سوائے اس کے کہ اس لفظ ’’جلد ‘‘ کا مطلب
کیا ہے ۔
میرے ایک دوست (وائی ایس)کہتے ہیں کہ احتساب شروع ہوا نہیں ہے بلکہ ان عوام
و خواص کویہ یقین دلانے کے لیے ،دھیانے لگانے کے لیے شروع کیا جا رہا ہے۔
ّ(اس نے ڈرامہ کہا ہے) جو یہ کہ رہے تھے کہ ’’احتساب پاکستان کے سب سے بڑے
صوبے میں کیوں نہیں ہو رہا ‘‘جب احتساب سندھ میں ہوا تو ایسا کہاجانے لگا
تھا ۔اس لیے اب پنجاب میں چند شخصیات کے خلاف کاروائی شروع کی گئی ہے،
قارئین آپ بھی اس بات کو اہمیت نہ دیں جیسے میں نے نہیں دی قابل توجہ بات
یہ ہے کہ خبر میں لکھا گیا ہے’’ پنجاب میں سب سے زیادہ کرپشن بیوروکریسی
میں ہے ، دوسرا نمبر پنجاب پولیس،ہاؤسنگ سوسائٹیز اور لینڈ مافیا کا ہے
جبکہ تیسرے نمبر پر سیاستدان ہیں ۔جو اس گھناؤنے جرم میں ملوث ہیں‘‘۔اب
بیوروکریسی کسے کہتے ہیں ان میں کون کون شامل ہے یقین کریں مجھے اس بارے
کوئی علم نہیں ہے شائد کسی کو بھی علم نہ ہو اسی وجہ سے ابھی تک بیوروکریسی
کرپشن میں اول پوزیشن لے کر بھی آزادی سے کام کر رہی ہے۔دوسرا محکمہ پولیس
ہے، جیسا کہ سب جانتے ہیں کرپشن میں ملوث پولیس افسر غائب ہونے کا ہنرجانتے
ہیں اس لیے پکڑائی نہیں دیتے اور سیاست دانوں کا نام تو بس زیب داستان کے
لیے شامل کیا گیا ہے، وہ بھی تیسرے نمبر پر حالانکہ ان کا کرپشن سے بھلا
کیا تعلق سب سیاستدان ملک و عوام اور بعض تو دین اسلام کی بھی خدمت کے لیے
دن رات ایک کیے ہوئے ہیں ۔جن سیاست دانوں کو کرپشن میں تیسرے نمبر پر رکھا
گیا ہے اول ان کا پاکستان کوئی تعلق ہی نہیں ہے اگر تعلق ہے تو ان کے خلاف
کوئی ثبوت ہی نہیں ہے ۔
میاں نواز شریف نے اقتدار میں آنے سے پہلے اعلان کیا تھا کہ ہمیں پہلے سے
حکومت کرنے کا تجربہ ہے ،ہمارے پاس تجربہ کار ٹیم بھی ہے، اس لئے ہم آتے ہی
کام شروع کر دیں گے مگر ان کا یہ اعلان مکمل طور پر تکمیل کا جامہ نہیں پہن
سکا ۔بعض معاملات میں میاں نواز شریف موجودہ سیاستدانوں میں قابل ترجیح ہو
سکتے ہیں انکی حب الوطنی پر بھی انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی لیکن یہ بھی تلخ
حقیت ہے کہ ان ڈھائی سالہ دور میں ادارے مستحکم نہیں ہو سکے ،احتساب نہیں
ہوا،مہنگائی وہیں پر ہے ،لوڈ شیڈنگ سے زیادہ عوام بجلی کے زیادہ بل کی وجہ
سے پریشان ہیں ، انصاف آج بھی کل کی طرح کہیں نظر نہیں آتا ۔ معمولی چوروں
کو سزا مل رہی ہے اور بڑے چور عیش کی زندگی گزار رہے ہیں۔حکومت یا حکومتی
اداروں کے سربراہان پرنندی پور پاور پراجیکٹ اور اس طرح کے درجنوں منصوبوں
میں کرپشن کے الزام ہیں ۔ایسے میں گڈ گورنس کیسے کہ دیں ۔بات ہو رہی تھی
پنجاب میں نیب اور ایف آئی اے وغیرہ کے متحرک ہونے کی باخبر ذرائع کہ رہے
ہیں کہ حکمران جماعت نے اس سیاسی دباؤ سے کہ پنجاب میں کیوں احتساب نہیں ہو
رہا سے بچنے کیلئے نیب اور ایف آئی اے کو پنجاب میں متحرک کر دیا ہے ۔اس
طرح ن لیگ کے ایک دو وزیروں یا رہنماؤں کی انسداد کرپشن کے اداروں کے
ہاتھوں گرفتاری سے یہ تاثر دیا جائے گا کہ بدعنوانی کے خلاف جار ی احتساب
سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا۔ |