پولیس جیت گئی دہشت گرد ہار گئے

 پاکستان میں مدبر،مخلص اورنڈر قیادت کافقدان ہے مگر اندرونی وبیرونی دشمنوں کی کمی نہیں ۔پاکستان کے دشمن پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیلنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑتے۔وہ ہمارے درمیان نفرت اورنفاق کابیج بونے کیلئے باری باری مساجد،مدارس اورامام بارگاہوں پرخودکش حملے کرتے ہیں۔پاکستان میں بیسیوں خفیہ ا یجنسیاں سرگرم ہیں جبکہ ہماری آئی ایس آئی تنہاان شیطانی قوتوں کے مدمقابل پوری استقامت سے کھڑی ہے۔ہم موروثی جمہوریت کے بغیر ملک دشمن قوتوں کامقابلہ کرسکتے ہیں مگرپاک فوج کے بغیر نہیں۔افواج پاکستان میں چندگندی مچھلیوں کے وجود سے انکار نہیں کیا جاسکتا مگرفوج بحیثیت ادارہ سیاسی اداروں سے ہزارگنا بہتر ہے۔نام نہادسیاسی قیادت نے پاکستانیوں کومتحد اورمنظم کرنے کی بجائے منقسم کردیا۔ہرجماعت کااپنااپنا جھنڈااورایجنڈا ہے ،ان کے نزدیک قومی جھنڈے اورایجنڈے کی کوئی وقعت نہیں۔ وطن فروش ایوانوں جبکہ سرفروش زندانوں میں ہیں کیونکہ پاکستان ایک بڑی جیل ہے،ہم نے اپنے محسن ومحبوب ڈاکٹرعبدالقدیرخان کے ساتھ جوکیا اس پرتاریخ اورتقدیرہمیں کسی صورت معاف نہیں کرے گی۔پاکستان کوایٹمی طاقت بنانیوالے اپنے ہی ملک میں معتوب ٹھہرے جبکہ نوازشریف کی اسیری کے د نوں میں ان کیلئے دہی بھلے بنانیوالے صدرمملکت بن گئے ۔معمولی ملزم اورمجرم چھوٹی جیل میں مقید جبکہ بڑے مجرم بڑی جیل میں آزاد ہیں۔ جس ملک کی قیادت نااہل ہواس کی سکیورٹی فورسز پرکام کابوجھ مزید بڑھ جاتا ہے ۔سیاستدانوں کی بیجامداخلت اوردباؤ جبکہ گندی مچھلیوں کی طرف سے ''گند''کرنے کے باوجود پولیس سمیت ہماری سکیورٹی فورسزکی مجموعی کارکردگی اطمینان بخش اورقابل قدرہے ۔ ورکنگ باؤنڈری پرچوکس کھڑے محافظ جانتے ہیں ہمارا دشمن اُس طرف ہے جبکہ پولیس حکام اوراہلکاروں کو معلوم نہیں ہوتاکہ دوران ڈیوٹی دشمن کس سمت سے وار کردیں ۔پاکستان اوربالخصوص پنجاب میں یوں توہرنیاسورج نئے اندیشوں،خطروں اوروسوسوں کے ساتھ طلوع ہوتا ہے مگر ہماری سکیورٹی فورسزعزم واستقلال کے ساتھ ان چیلنجز کامقابلہ کر رہی ہیں۔

جہاں جیکب آبادسندھ میں ماتمی جلوس پرخود کش حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر پاکستانیوں کودکھ جھیلنا پڑا وہاں لاہورمیں عاشورہ پرامن وامان برقراررکھنے پر لاہورپولیس اوراس کے کپتان محمدامین وینس کی کارکردگی قابل قدر ہے،اس ایک دن کیلئے لاہورمیں مسلسل کئی دن تک کڑی محنت کی گئی تھی۔سندھ پولیس شہریوں کی حفاظت کیلئے لاہور پولیس سے کیوں نہیں کچھ سیکھتی ۔لاہورپولیس کے کپتان محمدامین وینس اپنی نیک نیتی اورکمٹمنٹ کے بل پر اس امتحان میں بھی نمایاں نمبروں کے ساتھ کامیاب رہے۔محمدامین وینس فطری طورپرایک مہم جوانسان ہیں اور ان کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ دوران ڈیوٹی آنیوالے ہرمرحلے کو ایک نیا چیلنج سمجھ کراس سے نبردآزماہوتے ہیں اورقدرت انہیں ہمیشہ سرفرازکرتی ہے ۔لاہور پولیس کے کپتان محمدامین وینس اوران کے ٹیم ممبرز ڈی آئی جی آپریشن ڈاکٹرحیدراشرف،ڈی آئی جی انوسٹی گیشن سلطان احمدچودھری ،ایس ایس پی سی آئی اے عمرورک ،ایس ایس پی سہیل سکھیرا،سی ٹی اولاہورطیب حفیظ چیمہ ،ایس پی کینٹ امتیازسرور،ڈی ایس پی منصورقمر،ڈی ایس پی عاطف حیات ،ڈی ایس پی اقبال شاہ ،ڈی ایس پی ریاض علی شاہ،ڈی ایس پی میاں شفقت اور ڈی ایس پی شیخ الیاس سمیت دوسرے آفیسرزاورہزاروں اہلکاروں نے جانفشانی سے اپنااپنافرض اداکیا۔ڈی آئی جی آپریشن لاہور ڈاکٹرحیدراشرف اورڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہورسلطان احمدچودھری اپنی تمام ترتوانائیوں اورصلاحیتوں کے ساتھ اپنااپنامحاذسنبھالے رہے ۔سی ٹی اولاہورطیب حفیظ چیمہ نے گاڑیوں کی آمدورفت میں خلل پیدانہیں ہونے دیا جبکہ ان کی ہدایات پرخواتین وارڈنز نے بھی ماتمی جلوسوں کے دوران مختلف ڈیوٹیاں بااحسن انجام دیں۔پولیس نے بھرپورٹیم ورک کے ساتھ کام کرتے ہوئے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کوناکام کردیا ۔عاشورہ پردوران ڈیوٹی پولیس حکام اوراہلکاروں پرمسلسل دباؤ رہتا ہے۔ماتمی جلوس کے دوران روٹ اور ڈسپلن برقراررکھنا جبکہ شرکاء کوکنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ پورے ماحول کومانیٹر کرناآسان کام نہیں ۔پولیس حکام ہوں یااہلکاران کی عزت اورزندگی ہروقت داؤپرہوتی ہے ۔دوسروں کی زندگی کوخطرات سے بچانے کیلئے خودکوخطرے میں ڈالناسرفروشوں اورجانبازوں کاکام ہے ۔

لاہورسمیت پنجاب بھر عاشور پرامن وامان برقراررکھنے کیلئے سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے ۔ لاہور،ملتان،راولپنڈی،فیصل آباد، گجرانوالہ،ننکانہ ،ساہیوال ،اوکاڑہ اورحافظ آبادسمیت مختلف اضلاع میں عاشورہ کے جلوسوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے سی سی ٹی وی کیمروں کی مددسے مانیٹرنگ کی گئی جبکہ لاہورمیں ہیلی کاپٹرز سے بھی مدد لی گئی ۔ملتان میں آرپی اوطارق مسعود یاسین نے بھرپورمنصوبہ بندی اورٹیم ورک کے ساتھ عاشورہ پرامن وامان یقینی بنایا۔طارق مسعود یاسین نے سائنسی بنیادوں پرممکنہ خطرات کاجائزہ لیا اوران کاسدباب کرنے میں کامیاب رہے ۔ سی سی پی اولاہور کیپٹن (ر) محمدامین وینس کی طرح آرپی اوملتان طارق مسعود یاسین بھی تخلیقی اورتنظیمی صلاحیتوں کے حامل آفیسر ہیں ۔ان دونوں کی کامیابیاں'' حرکت میں برکت ہے '' کی آئینہ دار ہیں۔آرپی اوراولپنڈی فخرسلطان راجہ ،سی پی اوراولپنڈی اسرارعباسی اورسی ٹی اوراولپنڈی شعیب خرم جانبازنے بھی اپنے اپنے کام سے بھرپورانصاف کیا اوروہاں بھی عاشورہ پرکوئی حادثہ یاسانحہ رونما نہیں ہوا ۔فیصل آبادمیں سی پی اوافضال احمدکوثر نے اپنے آفیسرز سمیت مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات کی مشاورت سے ایک جامعہ سکیورٹی پلان بنایا جس کی پاسداری سے عاشورہ کے دوران فیصل آبادکوکشت وخون سے بچالیا گیا ۔سی پی اوافضال احمدکوثر کسی کواپنے کام میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتے ،ڈسپلن پرکمپرومائز نہ کرنے کی ان کی عادت نے فیصل آباد پولیس کومتحرک اورمنظم کردیا ہے ۔سی سی پی اولاہورکیپٹن (ر)محمدامین وینس کی طرح سی پی اوفیصل آباد افضال احمدکوثر بھی تھانہ کلچر کی تبدیلی کیلئے پرعزم اورپرامید ہیں۔ سی پی اوگجرانوالہ وقاص نذیرنے شہر میں نکالے جانیوالے ہرماتمی جلوس کے روٹ کاخودمائنہ کیا اورمختلف انتظامی امورکاجائزہ لیا ۔وقاص نذیر نے عرق ریزی کے بعد روڈ میپ بنایا اوراس کے بعد اپنے آفیسرزاوراہلکاروں سے بھرپورکام لیا جس کے نتیجہ میں شرپسند اپنے مذموم عزائم کی تکمیل میں ناکام رہے ۔ساہیوال میں ڈی پی اومحمدباقررضا کاتجربہ اورجذبہ بھی کامیاب رہا۔ محمدباقررضا لاہورمیں ایس پی سکیورٹی اورایس ایس پی آپریشن رہے ہیں لہٰذاء لاہورمیں انہیں فیلڈمیں جوتربیت ملی تھی وہ ساہیوال سمیت ہر میدان اورامتحان میں ان کے کام آتی رہے گی ۔ڈی پی اوسیالکوٹ رائے اعجاز نے بھرپورمنصوبہ بندی اورحکمت عملی سے ماتمی جلوسوں کے دوران کسی قسم کاکوئی ناخوشگوارواقعہ پیش نہیں آنے دیا ۔رائے اعجاز سی سی پی اولاہور کیپٹن (ر)محمدامین وینس کے ورکنگ سٹائل سے کافی متاثر ہیں،سیالکوٹ میں ڈی پی او رائے اعجازکاکام بولتا ہے۔ ڈی پی اوننکانہ شہزادہ سلطا ن نے اپنے ڈسٹرکٹ کی پوری پولیس فورس کومتحرک کیا ،مختلف مسالک کی اہم شخصیات کے ساتھ ڈائیلاگ کرکے عاشورہ پرامن وامان یقینی بنایا ۔شہزادہ سلطان نے اپنے ٹیم ممبرز کومختلف ڈیوٹیاں تفویض کرکے ان سے بھرپورکام لیا ۔وہ ہرقسم کی صورتحال سے نبردآزماہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈی پی اواوکاڑہ رانافیصل نے عاشورہ کے دوران ماتمی جلوسوں کی حفاظت کیلئے جدیدٹیکنالوجی کابھرپوراستعمال کیا ۔انہوں نے اوکاڑہ کے داخلی جبکہ ماتمی جلوسوں کے مختلف راستوں کی سخت نگرانی کابندوبست کیا ۔رانافیصل اوران کے ماتحت آفیسرز اپنے نیک مقصد میں کامیاب رہے ۔ڈی پی اوحافظ آبادشاکرحسین محرم الحرام کے دنوں میں فول پروف سکیورٹی کے سلسلہ میں غیرمعمولی طورپرمتحرک رہے ۔شاکرحسین نے اپنے آفیسرزاوراہلکاروں پرواضح کردیا تھا کہ کسی قسم کی کوئی کوتاہی یاغفلت برداشت نہیں کی جائے گی ۔

خدانخواستہ اگرہمارے ملک کوئی ناخوشگوارحادثہ یا سانحہ رونما ہوجائے توآفیسرز کوکھڑے کھڑے معطل ،تبدیل یابرطرف کردیا جاتا ہے جبکہ آج تک کسی حکمران یاوزیرکواپنے منصب سے مستعفی ہونے کی توفیق نہیں ہوئی ۔اگرکسی ڈسٹرکٹ میں کوئی ایس ایچ اونااہلی کامظاہرہ کرے توڈی پی اویاآرپی اوحضرات'' اوایس ڈی'' بناد یے جاتے ہیں یاپھران کے ہاتھوں میں تبادلے کاپروانہ تھمادیا جاتا ہے جبکہ کسی وزیریامشیر کی نااہلی پر وزیراعظم یاوزیراعلیٰ کوسبکدوش نہیں کیا جاتا ۔اداروں یاآفیسرز کی اعلیٰ کارکردگی کاکریڈٹ حکمران اپنے نام کرتے ہوئے بالکل بھی نہیں شرماتے جبکہ ڈس کریڈٹ کی صورت میں آفیسرز ارباب اقتدار کے تعصب اورعذاب کانشانہ بن جاتے ہیں۔جس طرح آفیسرز اوراہلکاروں کو ان کی غلطیوں کی سزا دی جا تی ہے اس طرح اگر ارباب اقتدار مجرمانہ سرگرمیوں اوربدعنوانیوں میں ملوث ہوں توانہیں بھی انصاف کے کٹہرے میں ضرورکھڑاکیا جائے ۔

بدقسمتی سے ہمارے ہاں اداروں پربیجاتنقید بلکہ ان کی توہین کرنے کامنفی کلچر پنپ رہا ہے جبکہ ہم ان کی اچھی کارکردگی پرانہیں سراہنامعیوب سمجھتے ہیں۔تعمیری ''کالم'' کی بجائے ''گالم گلوچ ''کی ریڈرشپ زیادہ ہے، سوشل میڈیا پربھی مثبت پوسٹ سے زیادہ لطیفہ گوئی یابے حیائی والی پوسٹ پر کلک کیا جاتا ہے ۔کچھ نام نہاددانشوراپنے کالم میں گالم گلوچ پراترآتے ہیں ۔قلم سے کسی کی عزت نفس کوقلم کرناآسان ہے ، میں سمجھتاہوں تنقیدوہ کرے جس کے پاس اصلاح کیلئے بہتر تجاویزبھی ہوں تاہم فرد،افرادیااداروں کی توہین کرنے کاکسی کوحق نہیں پہنچتا۔ہرکسی کااپنااپنا شعبہ اورپیشہ ہے مگرہم تودوسرے کے کام میں ٹانگ اڑانا اورکیڑے نکالنااپنافرض منصبی سمجھتے ہیں۔سکیورٹی فورسزکاکام اہل قلم نہیں کرسکتے جبکہ ڈاکٹرز والے کام کرنا انجینئرز کے بس کی بات نہیں ہے۔عاشورہ کے سلسلہ میں بھی امن وامان برقراررکھنے کیلئے سیاسی قیادت نے اپناکوئی کردارادانہیں کیا ،اگرسکیورٹی فورسز کے لوگ شاہراہوں پراورگلیوں میں ڈٹ کرنہ کھڑے ہوتے تو شاید شدت پسندوں کی بجائے ہم تفرقات اورمنافرت کی بنیادپر اپنے ہاتھوں سے ایک دوسرے کے گلے کاٹ دیتے ۔ہماری سکیورٹی فورسز میں برائی کے وجود سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ا گران کی مجموعی کارکردگی دیکھیں توآپ کوان کادم غنیمت لگے گا کیونکہ عاشورہ پر ہماری پولیس جیت گئی جبکہ دہشت گردہارگئے ۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 139594 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.