بھارت کا ’گوربا چوف ‘نریندر مودی
(Dr Rais Ahmed Samdani, Karachi)
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی پاکستان خلاف سرگرمیوں اور بھارت میں شدت پسندی کی سرپرستی اور انتہاپسندوں کے ہاتھوں بھارت کو کمزور کرنے اور تقسیم کرنے کی جان اقدامات کا جائزہ |
|
|
نریندر مودی |
|
بھارت کے وزیر اعظم کی حیثیت سے
نریندر مودی کے افراتفری، دہشت گردی، غنڈہ گردی، مسلمانوں، سکھوں، نچلی ذات
کے ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں کے قتل عام، پاکستان کے خلاف زہر اگلنے جیسے
واقعات کی روشنی میں یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مودی بہادر اگر اسی ڈگر
پر بھارت کو لیے دوڑتے رہے تو وہ وقت بہت جلد آجائے گا جب یہ روس کے
گورباچوف کی طرح بھارت کے گوربا چوف بن کر دنیا کے سامنے سینہ تان کر کہیں
گے کہ دیکھو میں نے یہ سچ ثابت کردیا کہ بھارت اب بھی ایک قوم کا ملک نہیں
بلکہ اس میں مسلمان ، سکھ بڑی تعداد میں بستے ہیں ۔ہمارے قائد نے تو بانگ
دھل کہا تھا کہ ہندوستان میں ایک نہیں دو قومیں بستی ہیں ، نریندر مودی
تمہیں مبارک ہو تم نے ہمارے قائد کی بات کا اب بھی پاس رکھا ہوا ہے۔ یہی
نہیں بلکہ تم انشاء اﷲ ان سے بھی آگے جاؤگے اور یہ ثابت کروگے کہ بھارت میں
اب بھی مسلمان بڑی تعداد میں بستے ہیں، یہاں کشمیری بھی ہیں ، یہاں
سکھ بھی ہیں جن کا جینا بھارت کے انتہا پسند ، متعصب ہندوؤں نے دوبھر کیا
ہوا ہے۔ ہندوستان جو اب بھارت ہے صرف ہندوؤں کی سرزمین نہیں تاریخ گواہ ہے
کہ ا س سرزمین پر مسلمانوں نے ہزار سال حکمرانی کی ہے۔دنیا میں جغرافیائی
حالات وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتے رہے ہیں، انسانی ضرورتیں بدلتی رہتی ہیں،
باہمی اختلافات اور رنجشیں مشکل صورت اختیار کرلیتی ہیں یہاں تک کہ ایک ہی
باپ کے دو بھائی اپنا گھر الگ الگ بسا لیتے ہیں۔ یہ کوئی بری بات بھی نہیں
۔ برصغیر پر حکمرانی کرنے والے مسلمان حکمرانوں کی سوچ یہ نہ تھی کہ یہ
سرزمین صرف مسلمانوں کی ہی ہے بلکہ واضع طور پر مسلم و ہندو ساتھ ساتھ
زندگی گزار رہے تھے۔اگر وہ اس وقت متعصبانہ رویہ اختیار کرلیتے تو آج بھارت
میں ہندو دیکھنے کو بھی نہ ملتا۔متحدہ ہندوستان میں جب باہمی اختلافات ہوئے،
حکومت کمزور پڑگئی ، آپس کی رنجشیں اتنی بڑھ گئیں کہ طاقوت ور وں کو موقع
مل گیا قابض ہونے کا اور وہ ہندوستان پر انگریز کی شکل میں قابض ہوگئے۔ اب
پھر سے انگریز سے آزادی کے ساتھ ساتھ ’دو قومی نظریہ بھی سامنے آگیا۔جس میں
کہا گیا تھا کہ ہندوستان میں ایک(ہندو) نہیں بلکہ دو قومیں یعنی مسلمان اور
ہندو بستی ہیں جن کا مذہب الگ، بود وباش الگ، معاشرت الگ، رہن سہن الگ، سوچ
الگ، لباس میں فرق، سوچ مختلف، تہوار الگ، زبان الگ، تاریخ الگ تو جغرافیہ
بھی الگ ہی ہونا چاہیے۔ اس دو قومی نظریے نے عملی جامہ پہنا اور پاکستان
وجود میں آگیا۔ 1947ء کی تاریخ جنہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی وہ بہت اچھی
طرح جانتے ہیں بلکہ ان سے بہتر جانتے ہیں جنہوں نے وہ تاریخ کتابوں میں
پڑھی ۔ اس وقت بھی ہندو انتہاپسندوں اور متعصبوں نے کچھ اسی قسم کا کھیل
مسلمانوں کے ساتھ کھیلا تھا۔ جو اب نریندر مودی کے دور میں67 سال بعد
دھرایا جارہا ہے۔
نریندرمودی صاحب آپ کا شکریہ آپ نے مسلمانوں کے خلاف جس کھیل کی ابتدا
2002ء میں گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے ان کا بڑے پیمانے پر قتل عام
کرکے کی تھی وہی تاریخ اب تمہارے وزیراعظم ہونے کی سرپرستی میں دوہرائی
جارہی ہے۔بابری مسجد کو نذر آتش کرنے کا واقعہ مسلمان کبھی نہیں بھول سکتے،
کشمیریوں پر مظالم سے بھارت کا دل ٹھنڈا نہیں ہوا ، سکھوں کے ساتھ جو سلوک
کیا گیا وہ شاید تمہاری تعصب کی آگ کو ٹھنڈا نہیں کرسکا، نچلی ذات کے اپنے
ہم دین ہندوؤں کے ساتھ بھارت کا رویہ سب کے سامنے ہے، گائیں کا گوشت کھانا
تو دور کی بات گھر میں رکھنے ، اس ٹرک ڈرائیور کو جو اپنے ٹرک میں گائیں
ایک شہر سے دوسرے شہر لے جارہا تھا تمہارے شیو شینا کے غنڈوں نے مار ڈالا،
پاکستانی فن کار تمہارے دیش میں جائیں تمہارے غنڈوں کو یہ برداشت نہیں،
خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی میں تم نے اپنے ہی صحافی کلکرنی کا منہ
کالا کرکے دنیا کو بھارت کااصل چہرہ دکھایا، پاکستانی امپائر جو دنیا میں
نیوٹرل امپائر کے حوالے سے مشہور ہے وہ تمہیں قبول نہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ
کے پاکستانی اراکین کو تمہارے بورڈ نے دعوت دی تھی بھارت آجانے کی ، تمہارے
متعصب غنڈوں نے اخلاق ، تہذیب اور مہمان نوازی کی ساری حدیں مسمار کر کے ان
کے خلاف احتجاج کیا اور انہیں واپس آنے پر مجبور کردیا۔ کشمیریوں کے خلاف
تو تمہارے مظالم کی داستان بھری پڑی ہے، تم نے ان کا حق غضب کیا ہوا ہے۔سکھ
تو تمہارے دین سے قریب تر ہیں، یہ وہی سکھ ہیں جنہوں نے 1947ء میں تمہارا
ساتھ دیا تھا اور ٹرینوں کی ٹرینیں مسلمانوں کے خوب سے رنگ ڈالی تھیں۔ کچھ
ان کی ان کی قربانیوں کا ہی احساس کرلیتے، تم نے ان کی مقدس کتاب کی بے
حرمتی کی، کیا تمہیں ان کی خالصتان تحریک کا علم نہیں، یہ وقتی طور پر دب
گئی لیکن اچھا ہوا شیو سینا کے ہندو غنڈوں نے سکھوں کو پھر سے بیدار کردیا
۔ نچلی ذات کے ہندوؤں کو تم نے مارڈالاان بیچاروں کو تو کوئی والی وارث ہے
ہی نہیں۔ گزشتہ چند ماہ میں ہونے والے دہشت گردی کے تمام واقعات اس بات کے
لیے کافی ہیں کے کسی بھی دن نریندر مودی روس کے گورباچوف بن کر از خود یہ
اعلان کردیں گے کہ کشمیر آزاد، خالصتان آزاد، وہ علاقے جن میں مسلمانوں کی
اکثریت ہے آزاد۔ اس طرح مودی صرف ہندومتعصب پسندوں کے ہی لیڈر نہ رہیں گے
بلکہ وہ تمام آزادی حاصل کرنے والوں کے محبوب بن جائیں گے۔ ایاز میر نے
درست لکھا کہ ’نریندر مودی وہ بہترین چیز ہیں جو پاکستان انڈیا میں دیکھنا
چاہتا تھا۔ وہ انڈیا کو جنرل ضیا دور کے پاکستان جیسا بنا رہے ہیں تو کیااس
سے زیادہ پاکستان کی کوئی اور خیر خواہی ہوسکتی ہے‘۔ بات توسو فیصد درست
نظر آرہی ہے۔ خوب کیجئے پاکستان کی خیر خواہی، انشاء اﷲ وہ دن دور نہیں جب
ان تما م تر متعصبانہ اعمال کا ثمر دنیا کے سامنے ہوگا۔
بھارت کا ایک بڑا طبقہ یہ محسوس کرتا رہا ہے اور شاید اب بھی کرتا ہے کہ
پاکستان بھارت دشمن ہے، اس کے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے، اس کا خیر خواہ نہیں۔
ایسا ہر گز نہیں، پاکستان میں کبھی بھی یہ سوچ پائی نہیں گئی، اس سے
پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں، ہمارے لاکھوں مسلمان بھائی بھارت کی سرزمین
میں آباد ہیں، کشمیریوں کی جدوجہد میں مسلمان برابر کے شریک ہیں۔ یہاں بسنے
والے ہزاروں خاندانوں کے آباؤاجداد کی قبریں بھارت کی مٹی کا حصہ ہیں ۔
بھلا پاکستان کس طرح یہ چاہے گا کہ بھارت کو نقصان پہنچے ، کہتے ہیں جنگ
آمد بجنگ آمد، جب بلاجواز جنگ مسلط کردی جائے تو مقابلہ تو کرنا ہی ہے،
پاکستان رقبہ اور آبادی کے اعتبار سے بھارت سے کم ضرور ہے لیکن جوش،
جذبہ،دنیا کی بہترین فوج، فضائیہ اور بحریہ کے ساتھ ساتھ ایٹمی قوت کا تو
سب ہی کو معلوم ہے۔ ان تمام باتوں کے باوجود پاکستان کو کیا ضرورت کے
بلاوجہ بھارت سے پنگا لے، اس کے دیش میں رہنے والے متعصب دہشت گرد تنظیمیں
خاص طور پر شیو سینا ان کی سربرستی کرنے والا وزیر اعظم ہی کافی ہے ۔
|
|