سامان سو برس کا پل کی خبر نہیں۔8.1 شدت کا زلزلہ
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
کیا اِیسا نہیں ہوا کہ صرف
ایک منٹ سب کچھ بدل گیا۔آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ صرف ایک منٹ میں کیا ہوا۔
جن عمارتوں ، تجوریوں سے ہم محبت کرتے ہیں اُس کو چھوڑ کر ہم بھاگ نکلے اور
بھاگے بھی خالی جگہ کی طرف اور بھی خالی ہاتھ۔ جب قیامت ہوگی تو ہر کوئی
اپنی جان بچانے کے لیے اِسی طرح بھاگے گا۔ائے کاش ہم اِس زندگی کے مفہو م
کو سمجھ پائیں ۔ سامان سو برس کا پل کی خبر نہیں۔دو بجکر نو منٹ 26
اکتوبر2015 کا زلزلہ جس کی شدت 8.1 تھی جس نے پاکستان افغانستان بھارت لرز
اُتھا۔ شانگلہ ،باجوڑ ایجنسی میں تباہی بہت زیادہ ہے۔ تادم تحریر 275 افراد
جان بحق ہو چکے ہیں۔ایک لمحے میں جب زندگی بدل جاتی ہے اور بہت سے لوگ
زندگی سے موت کے مُنہ میں چلے جاتے ہیں تو اِن حالات میں اپنے پیاروں کے
جانے کا دکھ برداشت نہیں ہو پاتا۔ لیکن ایک بات تو طے ہے آخر ہر ذی روح نے
لوٹ جانا ہے۔زلزلہ آنے کے مادی اور روحانی دونوں محرکات ہیں زمین کی پلیٹس
کی حرکت، کرہ ارض پر ہونے والی تبدیلیاں۔آتش فشانی کا عمل۔ اِس کے ساتھ
ساتھ روحانی مھرکات جو ہیں وہ بھی ہمارئے سامنے ہے ہیں کہ حرص لالچ، زنا
شراب ، ڈاکے سب کچھ تو عام ہے جب ظلم بڑھ جاتا ہے تو تقدیر اُس کے لیے بھی
کچھ نتظام کر دیتی ہے۔بس ہمیں ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ رب پاک کی
نافرمانی کے لیے بچیں ۔ ابھی بھی ہمارئے پاس زندگی کی جو ساعتیں ہیں اُن کو
غنیمت جانیں۔ مالاکنڈ ڈویزن میں انسانی جانوں کا نقصان بہت ہے۔ ملکی تاریخ
کے اس قیامت خیز زلزلے سے 2000 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ وفاقی حکومت نے
چاروں صوبوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ زلزلے نے قریباً پورے
جنوبی ایشیا کو لپیٹ میں لے لیا۔ محکمہ موسمیات نے اسے ملکی تاریخ کا سب سے
بڑا زلزلہ قرار دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دوپہر 2 بجکر 9 منٹ پر شدید
زلزلے آئے جس کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت
8․1 ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز کوہ ہندہ کش نارتھ ایسٹ آف افغانستان تھا جس
کی گہرائی 193 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات کے لاہور مرکز کے
مطابق 2005ء میں آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 7.4ریکارڈ کی گئی تھی
جس کا مرکز بھی کوہ ہندوکش تھا۔ اس زلزلہ سے سب سے زیادہ اموات شانگلہ میں
ہوئیں وہاں 38افراد جاں بحق ہوئے۔ باجوڑ میں بھی تباہی ہوئی۔ اسلام آباد
میں جھٹکوں سے پن بجلی منصوبے محفوظ رہے وہاں دیواریں گرنے سے 11افراد زخمی
ہوئے۔ کثیر المنزلہ عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئیں۔ حیدر آباد میں لوگ کلمہ
طیبہ کا ذکر کرتے ہوئے باہر نکل آئے۔ اسلام آباد میں گھبرا کر ایک شخص نے
تیسری منزل سے چھلانگ لگا دی اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ کراچی میں بھی
جھٹکے محسوس کئے گئے۔ چارسدہ، لوئر دیر میں 7 بچے جاں بحق ہوئے ہیں۔زلزلے
سے مالاکنڈ ڈویژن کا ضلع چترال سب سے زیادہ متاثر ہوا اور اس کے تمام زمینی
راستے منقطع ہو گئے ہیں‘ چاروں صوبوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
میانوالی میں 2‘ سرگودھا 1‘ اوکاڑہ 3‘ چترال 37‘ سوات‘ شانگہ‘ لوئر دیر 27‘
باجوث 25‘ مانسہرہ ہزارہ 7‘ بونیر 10‘ چارسدہ 6‘ پشاور 6‘ گلگت 7‘ صوابی 3‘
کوہستان 10‘ چلاس 7‘ خیبر 2‘ مہمند 2‘ مردان 2‘ کلرکہار 2‘ نوشہرہ 1‘
گوجرانوالہ 1‘ قصور1‘ پنڈی میں 1 شخص جاں بحق ہوا۔ فیصل آباد میں زلزلے سے
2 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ زلزلے سے مالاکنڈ ڈویژن کا ضلع چترال سب سے
زیادہ متاثر ہوا اور اس کے تمام زمینی راستے منقطع ہو گئے ہیں‘ چاروں صوبوں
میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ گلگت بلتستان میں 9 افراد جاں بحق 20زخمی
ہوئے ہیں۔ پشاور کی قدیمی اور تاریخی مسجد مہابت خان بھی شدید زلزلے سے
متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی۔ پشاور شہر کے وسط میں واقع اس تاریخی مسجد کا
بڑا مینار میں بھی دراڑ پڑ گئی جبکہ ایک چھوٹا مینار شہید ہو گیا۔ پشاور
میں زلزلے کے بعد نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے ہیلی کاپٹرز کی مدد لی گئی۔
زلزلے کے بعد سے چترال میں نجی کمپنی کے 18ملازمین لاپتہ ہو گئے، ملازمین
موبائل ٹاور پر کام کر رہے تھے کہ اچانک زلزلہ آ گیا، زلزلے کے بعد سے کسی
بھی شخص سے رابطہ نہ ہو سکا۔ ملک کے دوسرے حصوں کی طرح صوبہ خیبر پی کے کے
طول و عرض سمیت صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکوں نے
بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی، کئی مکانوں کی چھتیں، دیواریں گر پڑیں جس کے
نتیجہ میں 66سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 461 سے زائد شدید زخمی ہوگئے زلزلے
کے فورا بعد پشاور کی تینوں بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی،
ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو ہنگامی بنیادوں پر طلب کرلیا گیا۔ خیبر پی کے
کے جن اضلاع میں ہلاکتیں اور مالی نقصانات ہوئی ہے ان میں ضلع پشاور میں
مکانات کی چھتیں منہدم اور دیواریں گر نے کے نتیجہ میں 2 خواتین سمیت
5افرادجاں بحق اور 150زخمی ہوئے، چترال میں 16جاں بحق اور 28زخمی، سوات میں
8جاں بحق اور 80 زخمی، لوئر دیر میں 6 افراد جاں بحق اور 100سے زخمی، صوابی
میں 4 جاں بحق اور 15زخمی، مردان میں 4جاں بحق اور 10زخمی، دیر بالا میں
5جاں بحق اور 11زخمی، تورغر میں 3جاں بحق اور 8زخمی، چارسدہ میں 2جاں بحق
اور15زخمی، مانسہرہ میں 2 جاں بحق اور4زخمی جبکہ باجوڑ میں 8جاں بحق اور
40زخمی ہوئے اب تک مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 66 افراد جاں بحق اور
461زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ بتائی جارہی ہے۔
ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کوہستان میں زلزلے کے دوران
پہاڑی تودہ مسافر گاڑی گرنے سے 8 افراد جاں بحق، 12 زخمی ہو گئے۔ قراقرم
ہائی وے پر زلزلے کے باعث مٹی کا تودہ کار پر گرنے سے چار افراد جاں بحق
اور ایک زخمی ہوا۔ پشاور میں زلزلے سے بڑی تعداد میں مکان اور دوسری
عمارتوں کو نقصان پہنچا، ملبہ گرنے سے کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ 200 سے
زائد زخمی مختلف ہسپتالوں میں داخل کئے گئے ہیں۔ سوات میں 9 افراد کے جاں
بحق ہونے کی تصدیق ہوئی . ناران، کاغان، شانگلہ، چارسدہ، لوئر دیر کے علاوہ
گلگت بلتستان میں زلزلے سے تباہی کی اطلاعات ہیں۔ ان علاقوں میں پہاڑی تودے
گرنے سے بہت سے راستے بند ہو گئے۔ ناران اور کاغان کو ملانے والی سڑک ایک
بار پھر بند ہو گئی ہے جسے آرمی کی ٹیموں نے سیاحوں کو نکالنے کیلئے کھولا
تھا۔ لینڈ سلائیڈنگ اور پہاڑی تودے گرنے سے شاہراہ قراقرم بھی بند ہو چکی
ہے۔ چارسدہ میں چار بچے، لوئر دیر کے علاقے ثمرباغ میں تین بچے جاں بحق ہو
گئے۔ یہ زلزلہ اس قدر خوفناک تھا کہ پاکستان کے علاوہ دبئی، دہلی اور
افغانستان تک سب لرز گئے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ریکٹر سکیل پر شدت 8․1
تھی جبکہ امریکی جیالوجیکل سروے نے یہ شدت 7․5 بتائی ہے۔ زلزلے سے مختلف
مقامات پر دیواریں اور چھتیں گر گئیں۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
شمالی علاقوں میں گلیشئر ٹوٹ گئے خیبر پی کے، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر،
اسلام آباد، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سمیت افغانستان اور دبئی میں بھی
زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔ زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، لاہور،
سیالکوٹ، بھکر، فیصل آباد، ملتان، اوکاڑہ، لیہ، جہلم، شیخوپورہ، وہاڑی،
ننکانہ صاحب، ٹوبہ ٹیک سنگھ، سرگودھا، بہاولنگر، خانیوال، نارووال سمیت
پنجاب کے دیگر شہروں میں محسوس کئے گئے۔ پشاور، سوات، مالاکنڈ، ایبٹ آباد،
دیر، چترال، ایبٹ آباد، کوہاٹ، ہری پور، چارسدہ، گلگت، ناران، پارہ چنار،
سانگلہ ہل، ڈیرہ اسماعیل خان، مانسہرہ، مظفر آباد سمیت آزاد کشمیر کے بھی
کئی علاقے زلزلے سے لرز اٹھے۔کوئٹہ اور کراچی میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس
کئے گئے، جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ۔ ایک لمحے میں جب زندگی بدل
جاتی ہے اور بہت سے لوگ زندگی سے موت کے مُنہ میں چلے جاتے ہیں تو اِن
حالات میں اپنے پیاروں کے جانے کا دکھ برداشت نہیں ہو پاتا۔ لیکن ایک بات
تو طے ہے آخر ہر ذی روح نے لوٹ جانا ہے۔زلزلہ آنے کے مادی اور روحانی دونوں
محرکات ہیں زمین کی پلیٹس کی حرکت، کرہ ارض پر ہونے والی تبدیلیاں۔آتش
فشانی کا عمل۔ اِس کے ساتھ ساتھ روحانی محرکات جو ہیں وہ بھی ہمارئے سامنے
ہے ہیں کہ حرص لالچ، زنا شراب ، ڈاکے سب کچھ تو عام ہے جب ظلم بڑھ جاتا ہے
تو تقدیر اُس کے لیے بھی کچھ نتظام کر دیتی ہے۔بس ہمیں ایک بات یاد رکھنی
چاہیے کہ رب پاک کی نافرمانی سے بچیں ۔ ابھی بھی ہمارئے پاس زندگی کی جو
ساعتیں ہیں اُن کو غنیمت جانیں۔ |
|