کتاب : ہوا کے ہاتھ
مصنف: شائستہ مفتی
ناشر: اشارات پبلی کیشنز، کراچی
صفحات:۲۶۲ قیمت:۲۵۰روپے
مبصر: صابرعدنانی
شخصیت بھرپورہوتو شاعری میں اس کی جھلک آہی جاتی ہے۔ وہ اپنی ذات میں ایک
مختلف دنیا رکھتی ہیں۔ شائستہ مفتی امکانات کی شاعرہ ہیں اگر وہ دیر تک
اپنا سفرجاری رکھ سکیں تو یقینا منزل پر بھی پہنچ جائیں گی۔ ان کی نظمیں
اور غزلیں اس اعتبار سے منفرد ہیں کہ اسے اُنھوں نے اپنے دل کی آواز سے
سینچا ہے۔ اور اپنی شاعری میں تمام تر تجربے کو لے کر حسن کاری سے بات کرنے
کا سلیقہ پیدا کیاہے۔ انھوں نے اپنے احساس اور جذبے کی صداقت کے ذریعے ایسے
گوہرِنایاب تلاش کرنے کی کوشش کی ہے جو اُن کی شاعری کے اعجاز کو نمایاں
کرسکیں۔
اردو شاعری کی تاریخ ہر قسم کی غزلوں اور نظموں سے پُرہے اور آج بھی تواتر
سے یہ کوشش جاری ہے مگر کیا اس نئے ذخیرے میں کچھ ایسا بھی ہے جو ہمارے دل
ودماغ کو روشن کردے۔شاعری کا تعلق جہاں تک ہے اس میں بھی ہماری خواتین نے
کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں۔
شائستہ مفتی انسانی رشتوں، انسانی رویوں اور معاشرتی ناہمواریوں اور بے
اعتدالیوں کو اپنی شاعری میں برت رہی ہیں اور اپنی اندرونی اور بیرونی
کیفیات کے ذریعے معاشرے کی خوبیوں اور خامیوں کی نشان دہی کررہی ہیں۔ صحت
مند سوچ نے اُن کے الفاظ کو بامعنی بنادیا ہے۔
اُن کی شاعری کے چندے نمونے ملاحظہ ہوں:
میرے ہاتھوں میں کچھ گلاب تو ہیں
جو نہ ممکن رہے وہ خواب تو ہیں
——
رنگ بکھرے ہیں چار سو میرے
ریگ زاروں میں کچھ سراب تو ہیں
——
اس دور میں انساں کا یہ درد انوکھا ہے
تنہائی جزیروں میں تقدیر ہماری ہے
——
میں صبر سے ہی گزاروں گی پیاس کا صحرا
دلِ ثبات تو زندہ ہے اب دلاسوں پر
——
خراج
زندگی تھی بہت حسین کبھی
یادِ یارانِ بے وفا کی طرح
دھوپ کی اوٹ سے کھلے تھے کنول
لب و رخسار ِ دل رُبا کی طرح
——
یہ چند موتی وفا کے موتی
مرے لیے بھی سنبھال رکھنا
کہ جانے پھر زندگی کی راہیں
کہاں کہاں خاک کو اڑائیں
یقینا شائستہ کی شاعری امکانات، اعتبار ، صبحِ نوکی اُمید اور آنے والے وقت
کے لیے ایک دستک ہے۔یہ اُن کا پہلا شعری مجموعہ ہے جو انتہائی دیدہ زیب ہے۔
|