منظوم شجرہ عالیہ حضور کریم....عہد جہانگیر

شاعر: غلام حسین

جائزہ: مقصود حسنی

مخدومی ومرشدی قبلہ حضرت سید غلام حضور حسنی کے ذخیرہءکتب سے' ایک تین سو سے زائد صفحات کا' مخطوطہ دستیاب ہوا ہے۔ اس کی حالت بڑی خستہ و خراب ہے۔ اوپر سے' یہ کہ صفحات بےترتیب ہیں۔ یہ مخطوطہ پنجابی عربی اور فارسی میں ہے۔ اس میں اردو' آقا کریم ان پر ان حد درود وسلام' کا شجرہ ہے۔ یہ کل' آٹھ اوپر ستر اشعار پر مشتمل ہے۔ اس میں سے' ایک شعر کاٹا ہوا ہے۔ یہ قلمی مسودہ حکمت' علم جعفر' تعویزات اور حمد و نعت سے متعلق ہے۔ اس میں فارسی نثر بھی موجود ہے۔ بے ترتیب ہونے کے باعث پڑھنے میں ہر چند دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

داخلی شہادت کے مطابق' اس کے لکھنے والے غلام حسین ولد پیر محمد متین ہیں اور اس کی تاریخ نوشت
بروزے چہار شنبہ شداند تمام بتاریخ ہشتم کہ زالحج نام
ہے۔
یہ صاحب' پیر بہار شاہ کی خانقاہ سے متعلق ہیں۔

خدایا بتوفیق خود راہ دہ
کہ تاہید ازین بندہءہیچ بہ
خدایا مقصد بکار آمدم
تہے دستے امیدوار امیدم
بپوش ازسر لطف غیبے نوشیے
شعار بزرکان شوہ عیب نوشیے
سخنی بتوک قلم بند کنے
صر از یادکارں جہان چند کنے
نوشت ست نامہءغلام حسین
صر پسر ست پیرے محمد متین
بروزے چہار شنبہ شداند تمام
بتاریخ ہشتم کہ زالحج نام
بدر خانقاہ پیر بہار شاہ مدام
کوہ دہ است دینہہ ثبام
............

اس مخطوطہ میں' ایک قصیدہ جہانگیر بادشاہ کا ہے۔ قصیدہ میں' جہانگیر سے عیاش اور عیش کوش بادشاہ کو' دو چار انچ ہی' کسی جلیل القدر نبی سے کم رکھا گیا ہے۔ دو چار سال اور زندہ رہتا تو' شاید وہ نبی ہو ہی جاتا۔
قصیدہ ملاحظہ ہو۔
بالا فرخندہء بر جہان سالار
صاحب التاج احسن الآآثار
روشن آئینہ ضمیر
بحر عرفان لجہء تدبیر
داور دہر رستم دوران
سالک حق بہادر میدان
مطلع آفتاب علم و عمل
مظہر نور عین فیض ازل
شمس ایوان بارکاہ جلال
قطب دوران کمال نور جمال
والی ء دہر رستم جم جاہ
شہہ جہانکیر ابن اکبر شاہ
اکمل الله روح عظمتہہ
شرف اولادہ بدرجتہہ
لطف حق بر ہزاریان بالا
کز رہ عشق پر صفا بالا
مست بالا از جم لم یزلیے
ہست بالا ہسستنے ازلے

شجرے کے آغاز کے پچھلے صفحے پر' سات دعائیہ اشعار ہیں۔ صفحہ کے چاروں طرف حاشیہ میں' فارسی میں منظوم فارسی لکھا مٹا' کٹا یا پھٹا ہوا ہے۔ اشعار میں نام یا تخلص کا استعمال نہیں ہوا۔ شجرہ 'جو پانچ صفحات میں تمام ہوا ہے. دعا کا آغاز تو اوپر سے ہوا ہے' اسے پڑھنا ممکن نہیں' جو پڑھا جا سکتا ہے پیش خدمت ہے۔ان دعائیہ اشعار کے آخر میں جہانگیر کے قصیدے کا راز کھلتا ہے' کہ یہ صاحب جہانگیر کے قاضی تھے۔ اشعار میں ایک نام شمس الدین بھی ملتا ہے۔ اشعار ملاحظہ فرمائیں:

یا خداوندا بحق قدسمع
از کرم ہار بکن خاطر جمع
یا خداوندا بحق سورتہ تبار
جملہ عصیان بندہ عاصے درکذر
یا خداوندا بحق سورہ عم
در دو عالم رفع کردن ہم زغم
یا خداوندا بحق دعوت چنین
باسلامت دار ایمان شمش الدین

تمام شد
غلام حسین
قاضے


زبان پر پنجابی اور فارسی کے اثرات غالب ہیں۔ مثلا
پنجابی

بولایا ہے اپنے نکہت نور سین
............
دیا تاج لولاک کا سیس پر
............
جو مطلب کے ہاشم کے کہر میں ہویا
..........
عمر ہوک کر چہوڑ دنیا چلا
..........
قیامت کون دیوندیں خلاصی مجہے

فارسی

ولد اوسکا تہا ابرہیمش خلیل
..........
زغفلت ہمیشہ کفر مون مواء
............
نبیے باپ قنیان کا یونس است
........
پتا اوسکے کا نام مستوسبخ است
.........
کریں عدل و انصاف در ہر زمان

فارسی میں کہے مصرعے اور شعر شامل کیے گیے ہیں۔

امیدم چنان است بر مصطفے
بدنیا و دینم دہد مدعا
.........
نہ پیغمبر و شاہ او کافر است
.........
کیا ذکر دربطن ماہے نشت

ولدیت کے لیے باپ' پتا' پدر اور ولد الفاظ استعمال کیے گیے ہیں۔

نبیے باپ قنیان کا یونس است
...........
پتا اوسکا یلمرد پہیا درجہان
............
پدر ویی لود است نامش ضوح
............
پہر اوسکا ولد ہود لکہیا کتاب

لفظ ملا کر لکھے گیے ہیں۔ مثلا

محمد کے دادایکا مطلب ہے نام
..........
شاہ لویکا شاہ غالب سلاد
..........
پہر اوسکا پتا جان لیجو فرید
........

گاف گ کی بجائے کاف کا استعمال کیا گیا ہے

دہر و کوش مو مذہب خاص و عام
کوش بجائے گوش
میں کاؤں محمد کون ہر صبح و شام
کاؤں بجائے گاؤں
کریزان ہوا خوف جنکے سو پاپ
کریزان بجائے گریزاں
جو مطلب کے ہاشم کے کہر میں ہویا
کہر بجائے گھر
بدیی عدل و انصاف کے بارکاہ
کاہ بجائے گاہ

مہاپران یعنی بھاری آوزوں کا سرے سے استعمال نہیں ہوا۔ اس کی جگہ' حے مقصورہ ہ استعمال میں لائی گئی ہے۔ مثلا

محمد سین آدم تلک سبہہ کہول
.............
کہ شہنشاہ تہا وہ در کوو قاف
...............
پہر اوسکا پتا نام ترار ہے
................
کتابان مین لکہیا جہنم پیا
..........
عمر ہوک کر چہوڑ دنیا چلا

شین کے لیے صعاد کا استعمال بھی ملتا ہے

کریی نصر دنیانمیں پیغمبرے
نشر سے نصر

لفظوں کی' اشکالی اور اصواتی تبدیلیاں بھی ملتی ہیں۔ مثلا

جس کی جگہ جن
سے کے لیے سین
کو کے لیے کون
بہت کے لیے بہتہ
سب کے لیے سبہہ
دینا کے لے دیوند
اس کے لیے اوس
میں کے لیے مون

ڑ کی جگھ' د کا استعمال کیا گیا ہے۔ مثلا

کریی بادشاہی بدے باصواب
.........
بدا کفر مین وہ ہویا جیون یزید

چھوٹی ے کی جگہ بڑی ے کا استعمال کیا گیا ہے۔ مثلا

رمان شاہ کا باپ برحق نبے

الفاظ کے ساتھ ء کا استعمال ملتا ہے۔

پیغمبر کے کہر میں جو پیدا ہواء
پہولاد۔۔۔۔ کون کفر مین وہ مویاء

نون غنہ کے لیے نون استعمال کی گئی ہے۔

کہون شاہ کلاب کا جو پتا
........
بدا کفر مین وہ ہویا جیون یزید

جو بھی سہی' اس شعر پارے کے حوالہ سے' قدیم زبان کا طور و چلن میسر آتا ہے اوراس کے ہونے کا' ثبوت ملتا ہے۔ آئیے اب' اس شعر پارے کے مطالعہ سے' لطف لیتے ہیں۔

بسم الله الرحمن الرحیم

تو سنو اب خدا کے کلام
کیا جن محمد علیہ
کیا ہے محمد خدا نور سین
بولایا ہے اپنے نکہت نور سین
دیا تاج لولاک کا سیس پر
سنایا ہمہ راز خود سر بسر
سنو اب محمد کے کرسے تمام
دہر و کوش مو مذہب خاص و عام
میرے حق مین اب دعا یار ہوء
تواضع سیتے بہتہ دلشاد ہوء
سنو شجرہ مصطفے ہر ہمہ
مکن از بلا ہچکس داعہ
محمد سین آدم تلک سبہہ کہول
لہون اجر بسیار کہون جب رسول
چودہاد ہی خلق کا سو پاوں انعام
میں کاؤں محمد کون ہر صبح و شام
قیامت کون دیوندیں خلاصی مجہے
یہے بات برحق سناؤں تجہے
سرانجام دینا عین سبہہ کام کا
برا حق دیا صدقہ اس نام کا
امیدم چنان است بر مصطفے
بدنیا و دینم دہد مدعا
محمد کے باپ کا جو نام ہے
سو عبدالله ہے نام ہر کر نہ لے
محمد کے دادایکا مطلب ہے نام
اوسے دین کوجہ ہنین غض کام
جو مطلب کے ہاشم کے کہر میں ہویا
کریں بادشاہے سو ہاشم مواء
پتا شاہ ہاشم کا عبدمناف
کہ شہنشاہ تہا وہ در کوو قاف
قصے شاہ تہا باپ عبد المناف
اوسے بادشاہے کرن خوب صاف
قصے کا پتا شاہ سن لے کلاب
کریی بادشاہی بدے باصواب
کہون شاہ کلاب کا جو پتا
سومرہات جانون جسے جک جیتا
بدا شاہ مرہات حکمین ہویا
نہ قایم رہا ایک دن وہ مویا
سنون باپ مرہات کا ہے کعب
کریی خلق مین بادشاہے عجب
کعب کا پتا لویی شاہ جہان
زوارالفنا رفت دارلامان
شاہ لویکا شاہ غالب سلاد
عمر ہوک کر چہوڑ دنیا چلا
پہر اوسکا پتا جان لیجو فرید
بدا کفر مین وہ ہویا جیون یزید
سنون باپ اوسکا ہویا حکمین شاہ
بدا نام مالک سو عالم پناہ
پتا شاہ مالک کا تہا وہ نبیے
کریی نصر دنیا نمیں پیغمبرے
کیا شاہ ہو کفر کون جن تباہ
کریی سلطنت ہم کتابت کے باپ
زجوخش زمین ظالمان کشت
سنو مدارک اوس شاہ کا باپ تہا
اوسے کفر مون جک سون لینا
او تہا نبیے باپ اوسکا سو الیاس نام
عجب خداوند مولیعکے کام
عدو او حزیمت شد اندر جہان
حزیمت کا سن نام نصرت نشان
کفر مون خدا نے پیغمبر کئے
لطف کر بولا پاس اپنے لئے
پیغمبر کے کہر میں جو پیدا ہواء
پہولاد۔۔۔۔ کون کفر مین وہ مویاء
کئے شاہ کیتے پیغمبر ہزار
کئے کافران کا نہ آدمی شمار
خدا دست قدرت سون کردا۔۔۔۔۔۔۔
ہزراں مخنث نساہاں مرد
جو بہاوی کون سوئی کوچہ کرتے
ہنین ہاتہہ بند کے جو لکو کرے
نبیے باپ الیاس کا ھوجوکا
کتابان مضر نام اوسکا لکہا
سنو کوش دہر کے جوتکرار نے
پہر اوسکا پتا نام ترار ہے
اوسے۔۔۔۔۔سون کام مطلب ہنین
کریں بت پرستیے ستے ہن کہلن
معد ولد او شاہ اندر جہان
کریں عدل و انصاف در ہر زمان
معد کا پتا شاہ عدنان تہا
کریں بادشاہے نہ حکمبین رہا
ولد اوسکا یسرب کفر مون کیا
کتابان مین لکہیا جہنم پیا
کہون باپ یسرب کا اب نام مین
بدا کفر مین نام نامن کہلین
سنو نام نامن کی اب باپ کا
یسع نام تہا شجر وہ باپ کا
یسع کا جو تہا باپ اورد شاہ
بدیی عدل و انصاف کے بارکاہ
ہمیش کرے کفر نامش ہمیش
پتا شاہ اورد کا کفر کیش
جو تہا باپ اوسکا ہو اندر جہان
سنو نام ان شاہ ازمن رمان
رمان شاہ کا باپ برحق نبے
مبلت شدہ نام او در صیح
مبلت نبے کا کہاوں جو باپ
لئے نام ہمکت کا ہونا ہی بات
کفر مون رہا کفر ہے سون مواء
کیا ہار دنیا سون بازی جواء
جو اوسکا پتا تہا سو قیدار نام
ہوا وہ نبیے خاص بروں سلام
زبیح الله اوسکا پتا اسماعیل
ولد اوسکا تہا ابرہیمش خلیل
پیغمبر سے تین اہ نام دار
چہ طاقت کہ آریم و صفتیں شمار
ہویا جد پیغمبرابراہیم
چکہا سین رکہی حق تی ذالیش کریم
جو باپ اوسکا اذر بدا بت تراش
ہمیشہ بتون کی نبادیں وہ لاش
ہویا کفر کی بیچ سردار خوب
بتون کیی پرستے مین رہتا غروب
جو تہا باپ کا آزر کا تارخ سو نام
کریں بادشاہے سو بدنیا تمام
پتا شاہ تارخ فازح ہواء
زغفلت ہمیشہ کفر مون مواء
جو تہا باپ اوسکا سو یعقوب نام
پیغمبر سنا ہی سو عالم تمام
جو یعقوب کا باپ غایر بہلا
دیا کفر کون خاک مین جز ملا
سنو صالح ہی غایر کا باپ
کریزان ہوا خوف جنکے سو پاپ
پہر اوسکا ولد ہود لکہیا کتاب
کفر کون کیا آن چہاروں خراب
پیغمبر ہوئی جازاہ جان لے
کہیا سہبہ کتابون کا تون مان لے
کہو شاہ ارفخشد اوسکا پتاء
بدا شاہ عالم کون جسنے جتا
پہر اوس کا پتا سام کافر کہوء
جیو نام اوسکا نہہ کر رہوء
یہیا نوح آدم کا ثانی نبیے
پتا سام کا جان لیجو۔۔۔۔۔۔۔
کہنہ کار ہوئی خلق بیشمار
بطوفان میں غرق کیتے ہزار
بنائی بدیی نوح کشتے کلاں
رکہی بیچ ہر جفت کے درمیان
جہان ازسر نو ہویدا شدہ
طفیل نبیے نوح پیدا شدہ
کہین نوح کون ثانی آدم ہویا
زوارالفناہ آخر اوہ بہےمویا
پتا اوسکے کا نام مستوسبخ است
نہ پیغمبر و شاہ او کافر است
پدر ویی لود است نامش ضوح
شدہ کفرمین........بدکا صبوح
پتا اوسکا یلمرد پہیا درجہان
بدا کفر او کافریمین عیان
کریی باپ مہلان کے کافر ہے
سنو نام قنیان او در کتاب
بروز حشر کافران اہ عذاب
نبیے باپ قنیان کا یونس است
کیا ذکر دربطن ماہے نشت
تولد شدہ یونس از عم شیش
مبارک ز پیغمبریشیش ریش
پتا شیش کا آدم اندر کتاب
خدا کرو صلوات او بےحساب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: یہ شعر کاٹا ہوا ہے
سو کافر نہ آیا ہے دہر میں
اوسے یاد کر نا ہنین مین نہ مین


 
maqsood hasni
About the Author: maqsood hasni Read More Articles by maqsood hasni: 184 Articles with 211111 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.