ہم سب جانتے ہیں کہ انسان پانی پیے بغیر زندہ نہیں رہ
سکتا ہے اور یہ انسان کی زندگی کے لیے کتنا ضروری ہے؟ لیکن ایک شخص کا کہنا
ہے کہ اس نے گزشتہ 3 سالوں سے ایک گھونٹ پانی نہیں پیا اور نہ ہی کسی اور
قسم کوئی لیکوئیڈ استعمال کیا ہے اور وہ پھر بھی آج تک زندہ ہے-
پیٹر فلاک ایک ویب کیم ماڈل ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے پانی کا آخری
گھونٹ آخری مرتبہ 25 مئی 2012 کو پیا تھا اور تب سے آج تک وہ بغیر پانی پیے
زندہ ہے-
|
|
پیٹر کے مطابق ابتدائی دنوں میں اس نے کچھ سوڈا اور چاکلیٹ مِلک ضرور
استعمال کیا تھا لیکن پھر اس نے اپنی اس ضرورت پر قابو پا لیا-
پیٹر کا کہنا ہے کہ “ میں اپنے جسم میں پانی کی کمی کو پھلوں اور سبزیوں سے
پورا کرتا ہوں- بالخصوص میں کچے پھل اور سبزیاں کھاتا ہوں جبکہ رات میں دو
یا تین مرتبہ پیشاب کے لیے بھی جاتا ہوں“-
26 سالہ پیٹر کے نزدیک پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہم جس پانی کو
استعمال کرتے ہیں وہ کلورین اور فلورائیڈ کے ذریعے صاف کیا جاتا ہے جو کہ
ہمارے جسم کے لیے صحیح نہیں ہے-
پیٹر کا کہنا ہے کہ “پانی میں سے ایک کیمیکل کو نکالنے کے لیے اس میں دوسرا
کیمیکل شامل کردیا جاتا ہے اور وہ بھی ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے“-
“ میں نے یہ عمل کم عمری میں شروع کیا اور یہ انقلابی قدم صرف ایک دن میں
نہیں اٹھایا- میں نے ابتدا میں ہی فیصلہ کرلیا کہ میں کوئی الکوحل اور
منشیات استعمال نہیں کروں گا- اور بعد میں میں نے گوشت کھانا بھی چھوڑ دیا“-
“ آغاز میں میرے والدین نے مجھے پاگل کہا اور وہ میری اس حرکت کی وجہ سے
پریشان رہنے لگے لیکن آج وہ بھی میرے ساتھ ہیں اور گوشت کا استعمال نہیں
کرتے“-
|
|
پیٹر کے مطابق وہ یہ سب کچھ اس لیے کر رہا ہے کہ وہ 150 سال تک زندہ رہ سکے-
تاہم اس کے اس طریقہ سے بہت کم ماہرِ غذائیات راضی ہیں اور اکثر کا یہی
کہنا ہے کہ جسم میں پانی کی کمی کا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہوتا ہے جبکہ
پانی میں موجود فلورائیڈ دانتوں کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے-
ماہرین کے مطابق پانی گردوں کے نظام کو بحال رکھنے کے لیے بھی بہت اہم
کردار ادا کرتا ہے-
|