کتاب : پیامِ دل
مصنف: شاہ مقصود صادق عنقا
ترتیب وتدوین: نرگس مرتضٰے
ناشر: مکتبِ طریقتِ اویسیٔ شاہ مقصودی
تقسیم کار: پیراماؤنٹ پبلشنگ انٹرپرائز۔ کراچی۔
صفحات: ۲۲۵ قیمت:۲۵۰روپے
مبصر: صابرعدنانی
اسلامی تصوّف چوتھی صدی ہجری میں مختلف مراحل طے کرتے ہوئے اسلامی ادبیات
میں ایک اہم موضوع کی صورت اختیار کرگیا۔ ابونصرسراج، ابوبکرکلاباذی اور
ابوطالب الملکی جیسے بزرگوں نے تصوّف پر نہایت جامع کتب تصنیف کیں۔
تصوّف خدا سے ملنے، اُسے دریافت کرنے، یا دیکھنے کی شدیدترین آرزو کا نام
ہے، گویا تصوّف روحِ انسانی کے اپنی اصل (خدا) سے واصل ہوجانے کا اشتیاق ہے۔
مشہور فلسفی برٹرینڈرسل اپنے فلسفے میں تصوّف کی عدمِ شمولیت کے باوجودیہ
کہنے پرمجبور ہے: دنیا میں جتنے عظیم فلسفی گزرے ہیں، سب نے فلسفے کے ساتھ
تصوّف کی ضرورت کو بھی سمجھا ہے۔ اُس کے خیال میں دنیامیں انتہائی بلندمقام
سائنس اور تصوّف کے باہمی ملاپ ہی سے ممکن ہے۔ اُس کے نزدیک انسانی خوبیوں
کا درست اظہار تصوّف ہی کے ذریعے ممکن ہے۔
تصوّف کو دیگر تمام علوم وفنون سے ممتاز کرنے والی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے
کہ اِس کی بدولت خدا انسان کا محبوب بن جاتا ہے۔ہر مذہب اور ہر دور میں
تصوّف کا مرکزی نقطہ عشق رہا ہے۔ محبوب کا حصول عشق ہی سے ممکن ہے۔ مذہب کی
طرح تصوّف بھی ایک عالم گیر حقیقت ہے، بلکہ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا
کہ تصوّف مذہب کی روح ہے۔ تصوّرِ مذہب سے کوئی قوم خالی نہیں، اِس لیے
تصوّف بھی کم و بیش ہر مذہب اور ہر قوم میں کارفرما ہے۔
زیرِنظر کتاب ’’پیامِ دل‘‘ تصوّف اور جدید سائنسی علوم کے اشتراک کا نتیجہ
ہے۔یہ کتاب دراصل اِن پانچ مختصر کتابوں کا مجموعہ ہے: ’سحر،‘ ’نروان،‘
’پیامِ دل،‘ ’آوازِ خدایاں‘ اور ’مظاہرِفکر ۔‘پروفیسر شاہ مقصود صادق عنقا
کے نظریات پر مبنی یہ کتابیں فارسی میں الگ الگ شائع ہوچکی ہیں۔پروفیسر
عنقا تصوّف کے ایک خاص سلسلے مکتبِ طریقتِ اویسی کے اکتالیسویں صوفی استاد
ہیں، جن کی طبیعیات اور مابعدالطّبیعیات سمیت مختلف علوم و فنون پر ڈیڑھ سو
سے زائد تصانیف موجود ہیں۔اِن تصانیف کے ذریعے وہ معرفت اور باطنی آگاہی کا
سبق دیتے ہیں۔ اُن کی تحریر میں مختلف علوم کے جدید تصوّرات کے ساتھ ساتھ
انسانی معاشرے کی درست سمت اور بہترزندگی کے اصول کارفرما ہیں۔
تصوّف کے ذریعے انسان وہآگاہی اور بصیرت حاصل کرلیتا ہے جس سے وہ نہ صرف
اپنی زندگی، بلکہ پورے معاشرے کے مستقبل سے آشنا ہوجاتا ہے۔ وہ اپنے علم
اور صلاحیت کے ذریعے آنے والے حالات کی پیش بینی کی صلاحیت پا لیتا ہے۔
پروفیسر عنقا نے اپنے اِس مجموعے کے ذریعے یہی پیغام دیا ہے کہ انسان کی
علمی و ذہنی صلاحیتوں کی جِلا جدید علوم اور تصوّف کے باہمی اشتراک ہی سے
ممکن ہے ۔
اِس کتاب میں بے حدمشکل موضوع کو اُس کے معیار کے مطابق برتنا لائقِ
صدتحسین ہے۔ کتاب دیدہ زیب ہے اور اِس کی ترتیب وتدوین میں نرگس مرتضٰے کی
محنت اِس بات سے عیاں ہے کہ کتاب میں کسی غلطی کی نشاں دہی امرِ محال ہے۔
|