صدر آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ
کے مشترکہ اجلاس سے خطاب ہوگیا۔ وزرا کی فوج ظفر فوج اُس خطاب کو تاریخی
جبکہ اپوزیشن جماعتیں اسے مایوس کن قرار دے رہی ہیں۔ لیکن میں صدر کے خطاب
سے بھی بہت زیادہ ضروری مسئلے کو آج زیر بحث لانا چاہتا ہوں۔ حسن ابدال میں
لاکھوں مسلمان اتوار کے دن سے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ حسن ابدال میں
عوام مسلسل احتجاجی جلسے اور مظاہرے کررہے ہیں وجہ اُس کی یہ بتائی جا رہی
ہے کہ ’’ٹشو پیپرز بنانے والی کمپنی نے حسن ابدال، ٹیکسلا اور ہری پور کی
دوکانوں پر جو ٹوائیلٹ ٹشو پیپرز کا سٹاک پہنچایا، اُن ٹائیلٹ ٹشو پیپرز پر
’’اللہ ‘‘اور’’محمد‘‘کا نام چھپا ہوا تھا۔ حسن ابدال کی مذہبی، سیاسی اور
تجارتی تنظیموں کے علاوہ لاکھوں عوام کے زبردست احتجاج کے بعد حسن ابدال
تھانے میں متعلقہ گستاخوں کے خلاف پرچہ تودرج کرلیا گیا ہے مگر ابھی تک کسی
ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔ میں حسن ابدال کے مسلمانوں
کو’’اسم الٰہی اور’’اسم محمد‘‘ ٹوائیلٹ ٹشو پیپرز پر چھاپنے والی فلائنگ
کمپنی کیخلاف زبردست احتجاج نوٹ کروانے پر سلام پیش کرنا چاہتا ہوں۔ امر
واقعہ یہ ہے کہ وطن عزیز پاکستان وہ ملک ہے کہ جس ملک کو کلمہ طیبہ کی
بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا۔ پاکستان وہ ملک ہے کہ جس ملک کو حاصل کرنے
کیلئے لاکھوں مسلمان نے اپنی جانوں کی قربانیاں اس لیے پیش کی تھیں کہ
پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہوگا۔ آج پاکستان کو معرض وجود میں آئے
ہوئے 63برس ہونے کو ہیں۔ کیا یہ بدقسمتی اور بدبختی کی انتہا نہیں ہے کہ جس
پاکستان کو حاصل کیا ہی اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے گیا تھااُس پاکستان میں
کبھی فیصل آباد کی کوئی کمپنی جوتوں پر اسم الٰہی اور اسم محمد کندہ کرکے
جوتے مارکیٹ میں سپلائی کرتی ہے۔ کبھی چکوال میں کوئی شیطان صفت عیار مدعی
نبوت بن کر پیغمبر رحمت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت پر ڈاکہ
ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔اور اب حسن ابدال میں ٹشو پیپرز پر مقدس نام چھاپ کر
اُمت مسلمہ کے دلوں پر وار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک
اسلامی نظریاتی ملک میں بار بار ایسا کیوں ہو رہا ہے؟۔جس ملک کی پارلیمنٹ
کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ اسلامی پارلیمنٹ ہے...جس ملک کی سینٹ اسلامی ہے...جس
ملک کے صدر کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ ایک سچا مسلمان ہے... جس ملک کے وزیراعظم
کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ غوث پاک(رح) کے خاندان میں سے ہے۔ جس ملک کا وزیر
خارجہ، وزیر مذہی امور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ نہ صرف سچے عاشقِ رسول(ص)
بلکہ ’’سید زادے‘‘ بھی ہیں۔ مجھے ان سب کے دعوؤں پر مکمل اعتماد اور یقین
ہے وہ اپنے دعوؤں سے بھی بڑھ کر مسلمان ہوں گے۔ لیکن سید زادوں کی حکمرانی
میں جب اسم الٰہی اور اسم محمد جوتوں اور ٹشو پیپرز پر چھپ کر مارکیٹوں میں
فروخت ہونے کیلئے پہنچ جائیں تو پھر یہ عام مسلمان کیا کریں...؟کیا یہ عجیب
بات نہیں ہے کہ ہالینڈ اور ڈنمارک کے گستاخ شیطان ہوں، انڈیا اور بنگلہ دیش
کا سلمان رُشدی اور تسلیمہ نسرین ہو...یا پھر پاکستان میں روشن خیالی کی آڑ
میں اس قسم کی قبیح حرکتیں کرنے والے یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ ہوں سب کا
نکتہ نظر کام کرنے کا اسٹائل مشن اور منشور تقریبا ًایک قسم کا ہی ہے...یعنی
مسلمانوں کو فحاشی اور عریانی کے سیلاب میں ڈبونے کے بعد ان کے پاک اور
مقدس نبی مکرم محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس پر حملے کر کے ان کی
غیرت کا امتحان لیا جائے...اگر مسلمان اپنے رسول رحمت محمد صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم کی شانِ اقدس میں کی گئی وہ گستاخیوں کے خلاف احتجاج کریں تو
انہیں،انتہا پسند،دہشت گرد اور دقیانوس خیالات کا حامل قرار دیکر اسلام کے
خلاف بھرپور پروپیگنڈہ کیا جائے...گستاخی وہ بھی نبی محتشم محمد صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم کی شان میں اور ہو بھی پاکستان کی سرزمین پر، دل مانتا نہیں،
لیکن جب میں وطن عزیز کے حکمرانوں کی کارکردگی کی مجموعی صورت حال پر غور
کرتا ہوں تو میرا پارلیمنٹ اور سینٹ سے اعتماد متزلزل ہو جاتا ہے ...یہی
پارلیمنٹ اور سینٹ ملک کے سپریم ادارے ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کی سرزمین
پر آقا و مولیٰ محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اقدس میں گستاخیاں کرنے
والے شیطانوں کو نمونہ عبرت بنانا ہے...کیا قومی اسمبلی یا سینٹ میں بیٹھا
ہوا کوئی ایک رکن بھی ایسا ہے کہ جو اس بات کا اعلان کرے کہ وہ نیک نیتی کے
ساتھ ذاتی طور پر حسن ابدال میں فلائنگ کمپنی مالکان اور دیگر گستاخوں کے
خلا ف درج کئے جانے والے مقدمے کی ذاتی نگرانی کرکے ان گستاخوں کو
کیفرکردار تک پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھے گا؟...دونوں ایوانوں میں بیٹھا
ہوا کوئی ایک رکن آپ کو نہیں ملے گا...جب 17کروڑ مسلمانوں کے ملک، ایک
مسلمان پارلیمنٹ، مسلمان حکومت کی ناک کے نیچے، کبھی فیصل آباد، کبھی
گوجرانوالہ، کبھی چکوال اور کبھی حسن ابدال میں رحمت عالم محمد صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخیاں کرنے والے وقت کے ’’ابوجہل وابولہب‘‘
دندناتے پھررہے ہوں، جس مبارک نام نامی پر پروردگار عالم خود بھی درود پڑھے
اور قیامت تک آنے والے ہر ایمان والے کو اُس مقدس نام پر درود پڑھنے کا حکم
ارشاد فرمائے...جس مقدس نام کی برکت سے اس کائنات کو وجود بخشا گیا ہو...جس
پاکیزہ نام کی وجہ سے سورج کو شعاعیں، چاند کو ضیائیں، ستاروں کو جگمگاہٹ،
آسمان کو نیلاہٹ، زمین کو پھیلاہٹ، درختوں کو سرسبز وشادابی، دریاؤں کو
روانی، پہاڑوں کو سربلندی، چرند، پرند، حیوانات، جمادات اور انسانوں کو
حقوق ملے ہوں...جس معطر نام کی وجہ سے کائنات میں آسمانوں سے رحمتوں کی
ہوائیں چلتی ہوں، جس مقدس نام کے جنت میں خوبصورت نغمے گونجتے ہوں...جس
مقدس نام کو جب داداعبدالمطلب نے رکھا تو ہر سننے والے نے دانتوں کے نیچے
انگلیاں داب کر یوں کہا’’یہ کیسا پیارا نام ہے اس نام جیسا نام تو آج تک
دنیا میں کسی کان نے سنا ہی نہیں، تو ایسا کہنے والوں کو بتانے والے نے
بتایا کہ جس بچے کا دادا عبدالمطلب نے یہ نام رکھا ہے ویسا حسین وجمیل بچہ
بھی آج تک نہ چشم فلک نے دیکھا اور نہ قیامت تک ماں کوئی دوسرا پیدا کرے گی‘‘...جس
مقدس نام کی قسمیں پروردگار عالم قرآن پاک میں کھائے،اُس اسم محمد صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم کو حسن ابدال میں فلائنگ کمپنی کے لعنتی اور شیطان ٹائیلٹ
ٹشو پیپرز پر چھاپ کر دوکانوں پر سپلائی کریں...اور اس پر نہ پارلیمنٹ، نہ
سینٹ، نہ سپریم کورٹ، نہ ہائی کورٹ، نہ سیشن کورٹ، نہ ایوان صدر اور نہ
ایوانِ وزیراعظم ...کوئی بھی تو حرکت میں نہ آئے، جب کہ دوسری جانب آصف علی
زرداری کے خلاف نازیبا کلمات پر مشتمل میسجز کو بھیجنے والوں کے خلاف قانون
بنانے کی کوششیں تو کی جائیں...فیصل آباد میں ایک شخص پر صدر زرداری کے
خلاف نازیبا مسیج بھیجنے کا الزام عائد کرکے اس پر باقاعدہ پرچہ کاٹ دیا
جائے...جس ملک میں اگر ذوالفقار علی بھٹو یا محترمہ بینظیر بھٹو کے خلاف
کوئی نازیبا جملے ادا کرے تو قانون کے ساتھ ساتھ جیالے بھی میدان میں کود
پڑیں...جس ملک میں پختون ازم کے تحفظ کیلئے اے این پی ہر وقت لڑنے مرنے پر
آمادہ ہو...جس ملک میں مہاجرازم کے نام کے تحفظ کیلئے ایم کیو ایم ہر وقت
سروں پر کفن باندھے بیٹھی ہو...اس ملک پاکستان میں اللہ اور اس کے رسول
محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف ان فتنہ انگیزیوں کا کیا مطلب نکلتا ہے؟...
کون ہے وہ شخص کہ جو ان ناپاک گستاخوں کی سرپرستی کرتا ہے؟کون ہے وہ دجال
کہ جوان بدباطن خبیثوں کی پشت پناہی کرتا ہے؟...آخر یہ ہمارے ملک کی خفیہ
ایجنسیاں اور سیکورٹی کے ادارے ان ناپاک شیطانوں کو بے نقاب کرنے سے اتنے
قاصر کیوں ہیں؟...طرفہ تماشہ یہ کہ جو سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے قائدین کے
خلاف نازیبا جملے کہنے والوں کے خلاف لڑنے مرنے پر تیار ہو جاتی ہیں،جب
رسول رحمت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی عزت وناموس کے وفاع کا معاملہ
آجائے تو انہیں پارٹیوں کے قائد اور لیڈر،امن سلامتی اور بھائی چارے کے
بیانات جاری کرنا شروع کر دیتے ہیں...کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ محسن انسانیت
محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے گستاخوں کے خلاف احتجاج کرنے، انہیں گرفتار
کروانے، ان کے خلاف آواز بلند کرنے سے ملک میں بدامنی پیدا ہوتی ہے...شرم
آنی چاہیے ایسی بدبودار سوچ کے حامل لوگوں کو یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے
کہ امریکی بلیک واٹر سمیت دیگر یہودی اور عیسائی خفیہ ایجنسیوں کے شیطان
پاکستان میں اس قسم کی قبیح حرکتیں کر کے مسلمانوں کی غیرت کو للکار رہے
ہیں ...اگر حکمرانوں نے ایسے شیطانوں سے آہنی ہاتھوں سے نہ نبٹا تو پھر
پاکستان کے غیرت مند مسلمان اپنے آقا مدنی محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی
عزت وناموس کا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں... |