ہندوستان کے 2اہم دریا ؤں"
گنگا جمنا" کو ہندؤ مذہب میں صدیوں سے ایک خصوسی اہمیت حاصل ہے۔ لہذا ایسا
نہیں ہو سکتا کہ اس خطے میں کوئی بچہ پیدا ہو اور ان دریاؤں کے نام سے واقف
نہ ہو۔لیکن عام طور پر لوگوں کی ایک بڑی تعدادا "گنگا جمنا" کو ایک ہی دریا
کی حیثیت سے جانتے ہیں۔حالانکہ انکے ابتدائی محل ِوقوع مختلف ہیں۔
ِگنگا دریا:
گنگا دریا ہندوستان کے شمال سے جنوب کو آکر مشرق کی طرف مڑ جاتا ہے۔ اور
پھر جنوب کی طرف مڑ کر خلیج بنگال میں جا گرتا ہے۔اس کا منبع کو ہ ِہمالیہ
میں" گنگو تری" نام کا ایک گلیشئر ہے۔قدیم ہندو ویدوں میں بھی اس کا ذکر
آتا ہے اور بعد کی روایات میں اسکا نکاس شوجی کی جٹا سے بیان کیا جاتا ہے۔
ـشوجی" دراصل شمس یعنی سورج دیوتا ہے۔ جو صرف برف کو پگھلا کر دریا کی شکل
میں بہاتے ہیں۔آگے چل کر یہ دریا "برہم پترا" (تبت سے آنے والا دریا۔جسکو
تبت میں" تسانگ پو"،بھارت میں آسام سے گزرتے وقت" دیہانگ" اور خلیج بنگال
کی طرف مڑتے ہوئے "برہم پتر" کہتے ہیں) میں مل کر خلیج بنگال میں جا گرتا
ہے۔ اس کی لمبائی 1569میل ہے ۔ گنگا کے پانی میں اس قسم کے معدنیات ملے
ہوئے تھے کہ پانی ایک مدت تک پڑا رہنے سے بد بو نہیں دیتا تھا ۔ لیکن2007ء
میں اس دریا کو دُنیا کا 5واں آلودہ ترین دریا کہا گیا ہے ۔جس کے پانی سے
انسان کو ہی نہیں بلکہ سمندری مخلوقات کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔ اس دریا میں
بے شمار مگر مچھ ہیں ۔اسکی وادی ہندوستان کا زرخیز ترین خطہ ہے ۔ اس دریا
کے کنارے بے شمار مند بھی ہیں اور رشی کیش کا جنگل بھی اس کے کنارے پر ہی
جہاں تارک ِدُنیا سیناسی بود وباش رکھتے ہیں۔
جمنا دریا:
کوہ ِہمالیہ کے علاقے جمنو تری سے نکلتا ہے۔دلی ،بندا بن ،متھرا اور آگرہ
اس دریا کے کنارے پرآباد ہیں ۔ہندو گنگا کی طرح جمنا کو بھی مقدس سمجھتے
ہیں۔ کانپور کے قریب دریا ئے جمنا سے نہر جمن نکالی گئی ہے جو گنگا اور
جمنا کے درمیانی دو آبہ کو سیراب کرتی ہے ۔ دلی سے ذرا نیچے نہر آگر ہ بھی
دریا ئے جمنا سے نکالی گئی ہے۔
گنگا جمنا کا ملاپ:
جمنا 850میل جنوب کی طرف بہتا ہوا سچا بابا نگر،آلہٰ آباد ،اُتر پردیش کے
مقام پر گنگا دریا میں جا ملتا ہے۔جو" تربینی"کہلاتا ہے۔آلہٰ آباد سے
متھراتک اس میں کشتیاں چل سکتی ہیں۔
ہندؤمذہب میں اہمیت:
ہندو لوگ گنگا دریا کو اور خصوصی طور پر آلہ آباد کے اُس مقام کو جہاں در
یائے جمنا اس سے آکر ملتا بہت متبرک سمجھتے ہیں اور اسکی پرستش کرتے ہیں۔
لہذا جنوری کی وسط میں سنکرانت یعنی ماگھ میلے کا دن ہوتا ہے اور سنگم میں
جہاں گنگا اورجمنا ملتے ہیں وہاں ہندؤ مذہب میں اُنکی "دیوی ساوتری" کی آمد
ہوتی ہے جو نظر نہیں آتی لیکن لوگوں کے عقیدے کے مطابق اُن میں آ ملتی ہے۔
گنگا کے تقدس کا یہ حال ہے کہ اس کے عین منبع کے قریب جہاں سخت سردی ہو تی
ہے لوگ یاترا کیلئے پہنچتے ہیں ۔ حالانکہ اس بلندی پر سانس لینا بھی دشوار
ہے۔اس جگہ پر گلیشئر کے نام پر ہی "گنگو تری مندر" بھی بنا ہو ا ہے۔ یاتری
لوگ تڑکے ہی تڑکے دریا میں غوطہ لگانے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں آرہے ہوتے
ہیں تاکہ اُس کے پانی سے اپنے گناہ دھو ڈالیں۔
وہ گاتے جاتے ہیں اور کبھی کبھی" گنگا مائی جے" کے نعرے بھی لگاتے ہیں
۔تھوڑی دیر کیلئے ایسے لگتا ہے کہ وہ سب اپنے افلاس و مصیبت کو بھی بھول
جاتے ہیں۔بہرحال اس" اشنان" کا سلسلہ سینکڑوں ،ہزاروں برس سے تربینی کے
مقام پر جاری ہے۔اس کے پاس ہی مشہور ِزمانہ" نینی جیل" بھی ہے جہاں انگریز
سیاسی قیدیوں کو بھی نظر بند رکھتے تھے۔
کمب کا میلہ:
ان دریاؤں کے ارد گرد کے 4شہر آلہٰ آبا،ہر دوار،ناسک اور اججین میں
بالترتیب ہر3سال بعد کمب کا میلہ لگتا ہے ۔لہذا ہر 12سال بعد ایک شہر کی
باری آتی ہے۔سنسکرت میں کمب " گھڑے یا مٹی کی صراحی " کو کہتے ہیں ۔ |