دو پڑوسی بات چیت کر رہے ہیں
"اسلم صاحب آپ نے جو نئی دیوار بنوائی ہے، تھوڑی ٹیڑھی ہے"
"تو آپ کون سا بہت اچھے مسلمان ہیں خان صاحب!"
"ایک تو آپ پڑھے لکھے لوگ مغرور بہت ہوتے ہیں!"
------------
ابھی اِن اچھے ہمسایوں کو یہاں چھوڑ کر کُچھ دیر غور کرتے ہیں انگریزی کے
ایک لفظ "فَیلَسِی" Fallacy پر۔ اِسے اردو میں 'مغالطے' کا نام دیا جاتا
ہے۔ اور "مغالطہ" دلائل میں موجود کسی خامی یا غلطی کو کہتے ہیں۔ یہ غلطی
غیر دانستہ طور پر بھی ہو سکتی ہے (نادانی) اور جان بوجھ کر اپنی بات کو
ناجائز وزن دینے کے لئے بھی استعمال کی جا سکتی ہے (عیاری)۔ آج انٹرنیٹ اور
سوشل میڈیا کے دور میں گفتگو، بحث اور استدلال میں مغالطوں کی مثالیں
بآسانی مل جاتی ہیں۔
مغالطوں کی مختلف اہم اقسام سے واقفیت ایک طرف تو ہمیں کسی کے غلط استدلال
سے بچا سکتی ہے تو دوسری طرف (اور زیادہ اہم طور پر) ہمیں خود اپنی رائے
اور جن نتائج پر ہم پہنچتے ہیں اُن میں کسی غیر دانستہ خامی کو سمجھنے کا
موقع دے سکتی ہے۔
دو اہم مغالطے :
1۔ "اَیڈ ہامِینَم" (ذاتی حملہ)
اصل بات کا جواب دینے کی بجائے بات کرنے والے کی ذات پر حملہ کرنا تا کہ
اُس کی پوزیشن کمزور کی جا سکے۔
2۔ "ہَیسٹِی جَنرالائِزَیشَن" (جزو سے کُل)
ایک گروہ کے چند لوگوں کا وصف سب پر لگا دینا۔
-----------
تو اب واپس چلتے ہیں اسلم صاحب اور خان صاحب کی طرف۔ گفتگو سے لگتا ہے کہ
دونوں پڑوسی مغالطوں میں ماہر ہیں
(میری یہ آخری بات بھی مغالطہ ہے، کیونکہ ہو سکتا ہے اِس ایک گفتگو میں وہ
دونوں بالخصوص غصے میں ہوں)۔ |