تیسری عالمی جنگ

کیا تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہوگیاہے؟ کیافرانس کے پوپ کا بیان درست ہے کہ یہ حملے تیسری عالمی جنگ کا حصہ ہے؟ دنیابھر میں خوشبوؤں کے شہر سے جاننے والے شہر پیرس پر وحشیانہ حملوں نے ایک دفعہ عالمی دہشتگردی کو ہوا دی۔ گزشتہ روز فرانس کے شہر پیرس میں ہونے والے حملوں میں 150 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 300سے زائد افراد زخمی ہوئے جس میں کئی افراد کی حالت نازک بتائی جارہی ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطا بق حملہ آوروں نے چھ مقامات پر ہونے والے حملے تین ٹیموں نے مربوط انداز میں کیے ۔سب سے زیادہ ہلاکتیں بٹاکلان تھیٹر میں ہوئیں جہاں 80 افراد مارے گئے جبکہ اس کے علاوہ فٹبال سٹیڈیم اور متعدد ریستورانوں میں بھی درجنوں لوگ ہلاک ہوئے ۔ان حملوں کی ذمہ داری خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے جبکہ فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ یہ ایک جنگی اقدام ہے اور فرانس کا جواب بے رحمانہ ہوگا۔

ہفتے کے روزایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی پراسیکیوٹر فرانسوا مولنز کا کہنا تھا کہ حملوں میں تین ٹیمیں ملوث تھیں جنھوں نے مربوط انداز میں یہ وحشیانہ کارروائی کی۔ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور ہمیں یہ پتہ چلانا ہوگا کہ دہشت گرد کہاں سے آئے اور کہاں سے انھیں مالی مدد ملی۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ حملہ آور خودکار کلاشنکوفوں اور خودکش بیلٹوں سے مسلح تھے اور انھوں نے کارروائی کے لیے دو سیاہ گاڑی استعمال کیں۔خیال رہے کہ کارروائی کے دوران سات حملہ آور بھی ہلاک ہوئے جن میں سے فرانسیسی حکام نے اب تک ایک کی شناخت کر لی ہے۔اس حملہ آور کے بارے میں فرانسوا مولنز نے بتایا کہ بٹاکلان تھیٹر پر حملہ کرنے والوں میں سے ایک 30 سالہ شخص کا تعلق پیرس کے نواحی علاقے کورکورونس سے تھا۔ایک حملہ آور کا تعلق شام سے بتایا جاتا ہے۔

فرانس پر ان حملوں سے پیدا ہونے والے صورت حال آنے والے دنوں میں کیسے ہوگی اب یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا لیکن یقینی طور پر ان حملوں سے مسلما نوں کے خلاف ایک دفعہ پھر دہشت گردی کے نام پر جنگ کا آغاز ہوگا ۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھے گی جبکہ کئی مسلمانوں کی زندگی تنگ ہوگی۔ ہمیشہ ایسے حملوں کے کئی مقاصد ہوتے ہیں ۔ ایک طرف اگر داعش نے یہ حملے کیے ہیں تو اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ داعش اب ایک بہت بڑی تنظیم بن چکی ہے۔ جس نے ہائی سکیورٹی زون میں حملے کرکے ثابت کر دیا کہ اس تنظیم کو روکنا اب مشکل کام ہے۔ دوسرا ہمیشہ ایسے حملوں سے دنیا کے مختلف اقوام اور مذاہب میں فاصلے پیدا کرنا ہوتا ہے ۔ اگر فرانسیسی حکومت نے ان حملوں کے بعد دہشت گردی کے نام پر جنگ میں بے گناہوں کا قتل عام شروع کیا، خاص کر مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات اور نفرت انگیزی بڑھی تو اس سے دہشت گرد تو اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن ساتھ میں دنیا کا ا من بھی ایک دفعہ پھر تباہی کے کنارے کھڑا ہوجائے گا۔پیر س میں ہونے ان حملوں کو کسی بھی ملک یا حکومت نے صحیح نہیں کہا ہے بلکہ ان حملوں کو انسانیت پر حملہ قراردیا ہے ۔ بعض تجزیہ کار وں اور ماہر ین ان حملے کو داعش کا ردعمل قرار دے رہے ہیں کہ فرانس شام کے مسئلے پر داعش کے خلاف ہے تو اس لئے یہ حملے کیے گئے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ داعش نے کیسے اتنی آسانی سے یہ حملے کیے جس نے کئی سوالات پیدا کیے۔ دوسرا اہم مسئلہ یہ ہے کہ کیا دنیا میں اب القاعدہ اور طالبان کے نام پر ہونے والے دہشت گرد کارروئیاں اب داعش کر رہی ہے۔ داعش کس طرح بہت کم عرصے میں آگے آئی اور القاعدہ اور طالبان کی کہانی ختم ہو ئی اور اب ہر جگہ داعش کا نام لیا جارہاہے۔ تیسرا فرانس کے پوپ نے ان حملوں کو تیسری عالمی جنگ کا حصہ کیوں قرار دیا۔ کیا دنیا ایک دفعہ پھر عالمی جنگ کی طرف بڑھ جائے گی جو پہلے دو جنگوں کے مقابلے میں انتہائی خطرناک ہوگی ؟

اس نازک موڑ پر اسلامی ممالک خصوصاً او۔آئی ۔سی کو اپنا کردارادا کرنا چاہیے۔جلدازجلد داعش سمیت مختلف دہشت گرد تنظیموں کا سد باب کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیے اور دہشت گردی کے اس عالمی مسئلے کو عالمی حالات اور معاملات کے مطابق حل کرنا چاہیے ۔ مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دنیابھر میں مسلمانوں اور خصوصاًیورپ اور امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کی سکیورٹی کا بندوبست کریں ۔ یورپ اور امریکا پر واضح کرنا چاہیے کہ ان دہشت گرد کارروائیوں سے اسلام اور مسلمانوں کا کوئی تعلق نہیں۔ ماضی کی تلخ حقیقتیں ہماری سامنے ہیں کہ جب بھی کسی یورپی ملک یا امریکا میں دہشت گردی کا کوئی واقع پیش آیا ہے تو وہاں رہنے والے مسلمانوں پرزمین تنگ کی جاتی ہے اور ان کے خلاف معتصبانہ کارروائی شروع کی جاتی ہے جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہوجاتی ہے ۔اب وقت کا تقاضہ ہے کہ مسلمان بھی ایسی سر گرمیوں اور دہشت گرد تنظیموں سے دور رہے جس سے کسی بھی بے گناہ کا خون بہے ۔ اسلام امن کا دین ہے ۔ اسلام میں جبر کی کوئی گنجائش نہیں۔ ہمیں یورپ اور امر یکا میں بسنے والے مسلمانوں کی فکر کرنی چاہیے کہ جب ایسے واقعات رونما ہوجاتے ہیں تو ان کی زندگی کتنی تنگ ہو جاتی ہے اور اسلا م کی بدنامی بھی شروع ہوجاتی ہے ۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اﷲ دنیا بھر کے انسانوں کو تیسری عالمی جنگ سے محفوظ کر یں اور ان دہشت گردوں کا خاتمہ کر یں جنہوں نے پوری دنیا کی سکون کو برباد کیا ہے جو بے گناہوں کو مارتے ہیں۔جنگوں کی تاریخ رہی ہے کہ ان میں زیادہ تر بے گناہ ٹارگٹ ہوتے ہیں جس طرح آج فرانس کے شہر پیرس میں ہوااور آئے روز عراق ، افغانستان اور پاکستان میں ہوتا ہے۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226493 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More