مقامی حکومتوں کے قیام سے جہاں مسائل کے حل مقامی سطح پر تلاش کئے جائیں
گے وہاں ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ تعلیم کو فروغ اور شرح تعلیم میں بھی
اضافہ ہوگا۔ سکولوں کی حالت بہتر اور اساتذہ کی حاضری بھی یقینی ہوگی۔ فنڈز
کا صیح استعمال اور دستیاب وسائل میں بھی اضافہ ہوگا۔ میری حکومت میرا
اختیار مگر کیسے؟ یہ وہ سوال ہے جو مقامی حکومتوںکے الیکشن سے پہلے بھی
موجود تھا اور اب بھی موجود ہے جب یہ الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ صوبائی
حکومتوں نے مقامی حکومتوں کے الیکشن میں تاخیر میں وہ تمام حربے اور ہتکنڈے
استمال کئے جو وہ اختیار کرسکتیں تھیں۔ عدالت عالیہ کے فیصلوں اور مسلسل
عوامی مطالبہ کے بعد اب جب یہ الیکشن ہورہے ہیں تو یہ سوال بھی عوام کے
ذہینوں میں موجود ہے کہ اختیارت کے بغیر کیا مقامی حکوتیں اپنا اثر دیکھا
پائیں گی؟ یقینی طور جواب نہیں میں آئے گا۔ مایوسی کی کوئی بات نہیں ہے۔
پہلے الیکشن نہیں ہوئے تھے اور اب ہورہے ہیں۔ اور جب مقامی حکومتیں وجود
میں آجائیں گی تو پھر اختیارات میں بھی اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ جس طرح
الیکشن کی طرف حکوتیں نہیں آرہی تھیں اور پھر مجبور ہوگیئں کہ الیکشن کرائے
جائیں۔ اسی طرح صوبائی حکومتوں کے پاس کچھ عرصہ بعد کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ
وہ مقامی حکومتوں کو مکمل با اختیار بنائیں۔ صرف پنجاب میں الیکشن کے بعد
تیس ہزار سے زائد کونسلرز چیئرمین اور وائس چیئرمین منتخب ہونگے۔ اس قدر
تعداد میں مقامی حکومتوںکے نمائندگان کو خاموش رکھنا انہیں بے اختیار رکھنا
ممکن نہیں ہوگا۔ مقامی سطح کے نمائندگان میں شامل کونسلرز چیئرمین وائس
چیئرمین اگر اپنے کردار سے آگاہ ہونگے اگر وہ اپنے اختیارات کا استعمال
کرنا جانتے ہونگے اور اپنے مطالبات منوانے کے لیے آگے آنا جانتے ہونگے۔ تو
پھر تمام کام بھی سر انجام پا رہے ہونگے۔ مقامی حکومتوں کے پاس جو شعبہ جات
ہونگے ان میں ایک شعبہ تعلیم بھی ہے۔ کونسلر سے لے کر میئر اور چیئرمین تک
کی نمائندگی ایجوکیشن اتھارٹی میں ہوگی۔ کیوں کہ چیئرمین آگے میونسل
کارپوریش اور ڈسٹرکٹ کونسل میں اپنی یونین کونسل کی نمائندگی کررہا ہوگا۔
معاملات میونسپل کارپوریشن اور ڈسٹرکٹ کونسل میں زیر بحث آنے کے بعد طے بھی
ہورہے ہونگے۔ اسی طرح ہونے والے فیصلے قرارداد کی صورت میں آگے بھی جارہے
ہونگے۔ ایجوکیشن اتھارٹی میں بھی مسائل لائے جارہے ہونگے۔ یونین کونسل کے
نمائندگان یعنی کونسلر اس نظام کی بنیادی اکائی ہیں اپنے وارڈ کی حدود میں
آنے والے سکولوں کی ترقی میں ان کا کردار مسلمہ ہوگا۔ ایک مقامی نمائندہ
بہتر طور پر اپنے علاقے کے مسائل سے آگا ہوگا وہ کسی سے بھی بہتر طور پر
اپنے علاقے کے مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کے لیے بہتر تجویز دے سکتا
ہے۔ کونسلر متحرک اور فعال ہوگا تو مسائل بھی حل ہونگے۔ سکولوں کے وزٹ اور
اساتذہ کی کارکردگی کا جائزہ ،وہ براہ راست لے سکتا ہے۔ اور خاص طور پر
بچوں کی انرولمنٹ میں وہ بہترین کردار ادا کرسکتا ہے۔ کونسلر اپنے وارڈ کے
ایک ایک ووٹر کی مکمل تفصیل رکھتا ہے۔ سکول سے باہر بیٹھے بچوں کو سکول کی
طرف لے کر آنے میں اس کا کردار اہم ہوگا۔بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے والے
امیدواران کا بھی ایک یہ بھی منشور ہونا چاہیے اوریہ سرفہرست ایجنڈا ہو کہ
تعلیم کی ترقی ہونا چاہیے۔ ان کا نعرہ یہ بھی ہوناچاہیے کہ
ووٹ تعلیم کے لیے۔
مجھے ووٹ دیں
میں تعلیم کے فروغ کے لیے کام کروں گا۔
تعلیمی پسماندگی دور اور تعلیم عام میرا یہ کام۔
تعلیم کا بجٹ زیادہ یہ میرا مطالبہ۔
ہر بچہ سکول جائے گا یہ وعدہ ہمارا۔ |