گونج

 گونج کسے کہتے ہیں؟ میرے علم کے مُطابق جب آواز کسی بلند جگہ ،پہاڑ یا ٹیلے سے ٹکرا تی ہے تو پلٹ کر واپس مُڑتی ہے اور یہ آواز بار بار سنائی دیتی ہے آواز کے اس طرح بار بار سنائی دینے کے عمل کو گونج(بازگشت) کہتے ہیں ہم اپنی روز مرہ زند گی میں مختلف اقسام کی گونج سماعت کرتے ہیں جن میں سے چند ایک کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے۔ہمارا ملک پاکستان جو کہ ہمیں اپنی جان سے پیارا ہے جس کے لیے ہم ہر طرح کی قر با نیاں دینے کے آسمان سے چھوتے ہوئے دعوے بے شمار کرتے ہیں اس عظیم الشان ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اصولی طور پر یہاں قرآن و حدیث کا نظام نافظ ہو نا چاہئے تھا کیونکہ پاکستان بننے کی بُنیاد ہی یہی ہے کہ یہاں صرف حکم الٰہی کے مُطابق قانون لاگو ہونا چاہئے تھامگر یہاں حا لات بلکل بر عکس ہیں جن کانوں میں قرآن و حدیث کی سُریلی گونج سنائی دینی چاہئے تھی اُن کانوں میں خودکش و ڈرون حملوں میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے مظلوموں کے لواحقین کی چینخ و پکار کی گونج سنائی دیتی ہے جس ملک کو امن کا گہوارا اور پوری کائنات کے لیے ایک ماڈل ہونا چاہے تھااس ملک میں موت بلکل سستی ہو گئی ہے ہر وقت خود کش اور ڈرون حملے کا خطرہ رہتا ہے اور تو اور اب تو یہاں کوئی مسجد ، مدرسہ بھی اس کے شر سے محفوظ نہیں رہا گھر سے نماز کے لیے نکلنے والے بھی اکثر واپس نہیں لوٹتے۔ ہر طرف صرف اور صرف مارے گئے ،لوٹے گئے، اور برباد ہو گئے کی گونج سنائی دیتی ہے ایک طرف خود کش اور ڈرون حملوں نے بُرا حال کیا ہوا ہے اور دوسری طرف مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ نے جینا محال کیا ہوا ہے بجلی تو اب عید کا چاند ہی ہو گئی ہے چوبیس گھنٹوں میں صرف دو گھنٹے آتی ہے بائیس گھنٹے غائب رہتی ہے ۔بجلی کب آئے گی اور بجلی جانے والی ہے چاروں طرف اس گونج نے احاطہ کیا ہوا ہے ایسے حالات میں ایک غریب شخص صبح سے شام تک خون پسینہ ایک کر کے 200 روپے کی آمدن لے کرجب گھر کی دہلیز پر پہنچتا ہے تو اس کے معصوم بچے جو کہ بھوک سے بِلبِلا رہے ہوتے ہیں دیکھتے ہی چلا اُٹھتے ہیں کے ابو کھانے کے لیے کچھ دو۔اتنے میں بیوی کہتی ہے سرتاج کچھ پکانے کے لیے لائے کہ نہیں اور چوبیس گھنٹوں میں صرف دو گھنٹے آنے والی بجلی کا بھی 2000 ہزار کا بِل آیا ہوا ہے گھر کی گیس بھی دو دن سے بند ہے اور پانی کا بِل آج نہ دیا تو کنکشن کٹ جائے گا،گھر میں آٹا بھی نہیں ہے ۔ بیوی کا ایک ایک لفظ سرتاج کے کانوں میں گونج رہا ہوتا ہے کہ اتنے میں بیوی کہتی ہے میں آپ کے لیے پانی لے کر آتی ہوں آپ کام سے تھکے ہوئے آئے ہیں اس طرح کے حالات میں غریب شخص خود کشی نہیں کرے گا تو اور کیا کرے گا؟ اس غریب شخص کی جو کیفیت ہو گی وہ اہلِ دانش بخوبی سمجھ سکتے ہیں یہ اس خود کفیل اور ترقی پزیر ملک پاکستان کے بسنے والے انسانوں کے حالاتِ زندگی ہیں جس ملک کے سربراہان کے اکاؤنٹ برون ِممالک بینکوں میں محفوظ ہیں۔

Malik Muhammad Shahbaz
About the Author: Malik Muhammad Shahbaz Read More Articles by Malik Muhammad Shahbaz: 54 Articles with 40000 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.