سئل سفيان بن عيينة عن غمّ لا يُعرف سببه
فقال :
ذنب هممت به سراً فجُزيت به همّا .
قال ابن تيمية - رحمه الله - : والذنب له عقوبة السر بالسر والعلانية
بالعلانية .
سوال کئے گئے سفیان بن عینیہ ایسے غم کے بارے میں جس کی وجہ/ محرک/سبب
معلوم نہ ہو
تو انہوں نے فرمایا: گناہ جس کی تو جسارت کرے خفیہ۔۔۔تو بدلہ /صلہ اس کا دو
غم ہیں
فرمایا ابن تیمیہ (اللہ ان پر رحم فرمائے) نے۔
اور (ایسے) گناہ کا انجام (بھی) خفیہ( نہ سمجھ آنے والا) ہو تا ہےجو خفیہ
طور پر کیا جائےاور اعلانیہ ( ظاہری) کا اعلانیہ( ظاہری)
اکثر ایسا ہوتا ہے۔۔ہم کو رونا آتا ہے، غصہ اور جنجھلاہٹ ہوتی ہے
نا سمجھ میں آنی والی اداسی ہوتی ہے۔۔۔
ایک عجیب سی یاس ہوتی ہے مگر ہم سمجھ ہی نہیں پاتے کہ معاملہ کیا ہے۔۔۔۔
الله نے جو ضمیر ھمارے اندر رکھا ہے۔۔ اس کو ھم تسلیاں دے دے کر سلا دیتے
ہیں۔۔۔
اپنی ہر پریشانی اور غم کے لئے۔۔۔
کسی اور کو مورد الزام ٹہرا دیتے ہیں۔۔
دل پہ جو کالا دھبّہ گناہوں کی سبب لگ گیا ہے
اس سے اٹھتے درد کی طرف نظر جاتی نہیں۔۔
مسئلہ میری تنہائی اور میرے نفس کی گمراہی کا ہے
سب سمجھ آتا ہے۔۔۔ بس یہ بات سمجھ آتی نہیں
ثوبان رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ
وسلم نے اِرشاد فرمایا
﴿لأَعْلَمَنَّ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِى يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالِ جِبَالِ تِهَامَةَ بِيضًا فَيَجْعَلُهَا اللہُ عَزَّ
وَجَلَّ هَبَاءً مَنْثُورًا
میں اپنی اُمت میں سے یقینی طور پر ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت والے
دِن اِس حال میں آئیں گے کہ اُن کے ساتھ تہامہ پہاڑ کے برابر نیکیاں ہوں گی
،تو اللہ عزّ و جلّ ان نیکیوں کو (ہوا میں منتشر ہوجانے والا) غُبار بنا(کر
غارت ) کردے گا،
تو ثوبان رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا :-
‘‘يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا جَلِّهِمْ لَنَا أَنْ لاَ نَكُونَ
مِنْهُمْ وَنَحْنُ لاَ نَعْلَمُ
اے اللہ کے رسول ، ہمیں اُن لوگوں کی نشانیاں بتائیے ،ہمارے لیے اُن لوگوں
کا حال بیان فرمایے ، تا کہ ایسا نہ ہو کہ ہمیں انہیں جان نہ سکیں اور ان
کے ساتھ ہوں جائیں
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا
أَمَا إِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ وَمِنْ جِلْدَتِكُمْ وَيَأْخُذُونَ مِنَ
اللَّيْلِ كَمَا تَأْخُذُونَ وَلَكِنَّهُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا
بِمَحَارِمِ اللہِ انْتَهَكُوهَا
وہ لوگ تُم لوگوں کے (دینی) بھائی ہوں گے اور تُم لوگوں کی جِلد (ظاہری
پہچان اِسلام ) میں سے ہوں گے ، اور رات کی عبادات میں سے اُسی طرح (حصہ)
لیں گے جس طرح تم لوگ لیتے ہو (یعنی تُم لوگوں کی ہی طرح قیام اللیل کیا
کریں گے) لیکن اُن کا معاملہ یہ ہوگا کہ جب وہ لوگ الله ﷻ کی حرام کردہ
چیزوں اور کاموں کو تنہائی میں پائیں گے تو اُنہیں اِستعمال کریں گے
سُنن ابن ماجہ /حدیث/4386کتاب الزُھد/باب29، امام الالبانی رحمہُ اللہ نے
صحیح قرار دِیا ،
یا رب ھمیں پلک جھپکنے کی مقدار کے مطابق بھی ھمارے نفس کے حوالے نہ کر
اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ
عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ |