ن لیگ قلابازی لیگ اور متحدہ پڑھے لکھے متوسط طبقے کی جماعت - عمران خان

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اپنے کسی مؤقف پر قائم نہیں رہتی اس لئے اس کا اصل نام “قلابازی لیگ“ ہونا چاہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پڑھے لکھے اور متوسط طبقے کی جماعت ہے۔ ( یہ خبر آج کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی ہے)

چلیں جی تحریک انصاف نے بھی بالآخر اس بات کا اعتراف کر ہی لیا جس سے تحریک انصاف نے بھی ایک طرح سے ایم کیو ایم کے عدم تشدد اور صحیح معنوں میں حق پرستی کی جدوجہد کو تسلیم کر ہی لیا۔

عمران خان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ن لیگ اپنے ہر مؤقف پر قلابازی کھاتی ہے پہلے انتخابات کے بائیکاٹ میں آگے آئے، پختونخواہ نام پر اسٹینڈ لیا اور اڑتالیس گھنٹے میں دباؤ پر اپنی پٹری تبدیل کردی اس کے علاوہ بھی عدالت کا معاملہ ہو یا دیگر ن لیگ والے اپنے مؤقف پر قائم نہیں رہتے۔

عمران خان نے اے این پی کے لیے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے پختونوں کے خون پر امریکا سے سودے بازی کی ہے (پہلے یہی بات مشرف کے لیے کی جاتی تھی اور اب اس سودے بازی میں اے این پی کو بھی شامل کر لیا گیا ہے اور یاد رہے کہ اے این پی اور مشرف سے پہلے امریکیوں سے صرف پختونوں کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے بھولے بھالے عوام کے خون کی سودے بازی ڈالرز کی بوریوں کے عوض نام نہاد جہاد میں دوسروں کے بچوں کو جھونکنے والے چند نام نہاد مذہبی عناصر نے بھی بڑا مال بنایا ہے۔

اسکے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پڑھے لکھے لوگوں اور متوسط طبقے کی جماعت ہے۔ ایک سازش کے تحت کراچی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے۔ بلوچستان میں سیکولر لوگوں کو جبکہ کراچی میں سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ غور طلب بات یہ ہی کہ ایم کیو ایم تو اس بات پر شروع دن سے مصر تھی کہ کراچی شہر جس کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت ایم کیو ایم ہے اس شہر میں قتل و غارت گری اور لاقانونیت کو ایک منظم سازش کے تحت پروان چڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ ایم کیو ایم اور عوام کے درمیان خلیج حائل کی جائے مگر ظالم یہ نہیں جانتے کہ جتنا عوام اپنی نمائندہ جماعت یعنی ایم کیو ایم کو جانتے اور سمجھتے ہیں وہ کسی سازش کے زریعے ایم کیو ایم سے دور نہیں ہوسکتے بلکہ عوام اور ایم کیو ایم کے درمیان تعلق اور زیادہ مضبوط ہوتے جاتے ہیں الحمداللہ۔

عمران خان ن لیگ کی دوسری قلابازیاں درج کرتے تو اضافہ اس طرح بھی ہوجاتا کہ پہلے ن لیگ والوں کا اسٹینڈ یہ تھا کہ عدلیہ بحال کردے حکومت ہم حکومت سے کوئی دوسرا مطالبہ نہیں کریں گے اور حکومت گرانے میں بھی کوئی کردار ادا نہیں کریں گے مگر سب نے دیکھ لیا کہ عدلیہ بحال ہونے کے باوجود انہوں نے ایک اور اسٹینڈ لیا کہ جب تک سترھویں ترمیم ختم نہیں کی جائے گی اور صدر اپنے اختیارات وزیراعظم کو منتقل نہیں کریں گے ملک میں صحیح معنوں میں جمہوری حکومت تسلیم نہیں کی جائے گی اور پھر جبکہ سترھویں ترمیم بھی ختم ہوگئی پھر بھی وفاقی حکومت میں شرکت سے بھاگتے ہیں کیونکہ اس طرح مسائل کو حل کرنے کے سلسلے میں جوابدہی بھی لازمی ہوگی جس سے ن لیگ والے جس لیے بھاگتے ہیں وہ قابل فہم ہے کیونکہ جو لاقانونیت اور اراکین اسمبلی کی بدمعاشیاں اور قانون کی خلاف ورزیاں حکومت پنجاب میں شامل اراکین نے کی ہے پورے پاکستان بھر میں کسی اور صوبائی حکومت میں اس قدر بے ضابطگیاں اور خلاف قانون امور کسی اور نے نہیں کیے۔

بات اصل میں یہ اہم نہیں ہے کہ عمران خان نے ایم کیو ایم کے لیے یہ بیانات دیے ہیں تو ایم کیو ایم کی بڑی واہ واہ ہوگئی ہے نہیں کیونکہ ایم کیو ایم کسی ایک لیڈر یا کئی لیڈران کی واہ واہ نہیں چاہتی بلکہ حق پرستی چاہتی ہے۔ اہمیت اس بات کی ہے کہ عمران خان کو بھی بہت سے دوسرے سیاستدانوں کی طرح اس بات کا ادراک ہوتا جا رہا ہے کہ ایم کیو ایم کو بدنام کرنے کی سازشیں کی جاتی ہیں کیونکہ عمران خان تو یہ دیکھتے ہونگے کہ کراچی میں ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کے انتخابات میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی یا کرسکتی ہے مگر وقت نے ثابت کر دیا کہ تحریک انصاف کے ساتھ ضمنی انتخابات میں ان کے حمایتیوں نے جو ہاتھ کیے ان سے یقیناً عمران خان پر یہ حقیقت آشکار ہوگئی ہوگی کہ سیاسی سازشیں اور دوغلہ پن کیا ہوتا ہے اور انتخابات میں بظاہر ایک ہی رائے رکھنے والے وقت پڑنے پر اپنی طاقت کس کس طرح استعمال کرسکتے ہیں۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532586 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.