وہ کون تھی؟

وہ کون تھی ؟ افسانہ کہانی خلاصہ ایک سنسان سفر کی کتھا ایک لڑکا عمر ٢٥ سال ایک پری نما لڑکی عمر١٧ سال برسات کی ایک طوفانی رات کا افسانہ .... ایک نوجوان شخص جو کہ اک پرائیویٹ ادارہ میں ملازم ہے اور اپنےکام کے سلسلے میں اکے دوسرے شہر میں جانا پڑتا ہے سفر رات کا ہے اور اک کے ساتھ اک ایسا واقعہ پیش آ جاتا ہے جو کہ عقل کو حیران کر دینے والا ہے .....

ایک رات کی کہانی

 کار کی فرنٹ سکرین پہ بارش کی بوندیں اتنی تیزی سے پرد رہی تھیں کے پل میں تو وہ سکرین سے صف ہو جاتی اور دوسرے ہے پل میں ہزاروں بوندیں پھر سے کار کی سکرین پہ امڈ اتی تھیں سردیوں کی رات اور ١ بجے کا وقت تھا اور کار پہاڑوں کے دامن میں اک سے اک خطرناک موڑ لئے اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھیں -

کار میں موجود نوجوان ہلکے ہلکے سرور کی غزل موسیقی کے ساتھ اس طوفانی بارش کا بھر پور لطف اٹھا رہا تھا طوفانی اس شب کے سفر میں پہاڑوں کے دامن میں تاریکی اور سڑک پہ کار کی پڑھانے والی لائٹس کے علاوہ اور کچھ بھی نہ تھا نوجوان غزل کے ساتھ ساتھ سیگرٹ سلگتے ہوے آہستہ آہستہ ڈرائیو کر رہا تھا کار پہاڑوں کی اونچائی سے اب نیچے میدانی سطح کی جانب سیدھی سڑک پہ اتر آتی ہے ........

کار کے سیدھی سڑک پہ کچھ دور چلتے ہی کار کی ہیڈ لائٹس اچانک ہی خود با خود بند ہو جاتی ہیں چاروں اطراف میں اندھیرا اتنا زیادہ ہے کے نوجوان اب کار کی لائٹس کے بغیر مزید اک قدم بھی ڈرائیو نہیں کر سکتا نوجوان کار سے بھر نکلتا ہے ارر کار کا بونٹ کھولتا ہے بارش اب کافی ہلکی ہو چکی ہے ......

کار کا بونٹ کھلتے ہی نوجوان کو اک پر اسرار مگر نہایت ہی خوبصورت آواز سنی دیتی ہے کیا میں آپ کی کوئی مدد کر سکتی ہوں ....؟

سردیوں کی نصف شب اور پحدوں کے وادیوں کے دامن میں اک سنسان جگہ پر جہاں دور دور تک روشنی کے اثرات تک نمایاں نہیں وہاں یک دم سے اک خوبصورت آواز کا آ جانا اک حیران کن بات ہی تھی ....

نوجوان آواز سن کر تھوڑا چونک تو جاتا ہی ہے مگر اصل دھچکا تو اکے تب کگتا ہے جب اس کے بائیں جانب وہ اک انسانی وجود کو محسوس کرتا ہے نوجوان اپنےکھڑے جب بائیں جانب نظر گماتا ہے تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک نوجوان لڑکی جس کی امر ١٨ سال ہےسیاہ کلے لمبے کھلے ہوے بل جو اک کی کمر تک ہیں ہاتھوں میں موم باتوں کا اک خوبصورت تھال لئے کھڑی ہے .........

نوجوان کی ساکت نگاہیں پری نما لڑکی کو دیکھ کر مدہوش ہو جاتی ہیں .....

لڑکی اس نوجوان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کچھ پوچھتی ہے آپ نے جواب نہیں دیا ..کیا میں آپ کی کچھ مدد کر دوں

لڑکا کچھ گھبراتے ہوے جی ، جی، ......

کے اتنے میں کار کی لائٹس آن ہو جاتی ہیں لڑکا جلدی سے کار کی کی فرنٹ سیٹ کی جانب بڑھاتا ہے اور دروازہ کھول کر بیٹھ جاتا ہے

کار سٹارٹ کرنے کے بعد جب لائٹس اس لڑکی کی اپر پڑتی ہیں نوجوان اس خوبصورت لڑکی کو دیکھ کر اک گہری سوچ میں پڑھ جاتا ہے کے یہ کون ہے؟

جب کار تھوڑی آگے کی طرف بھرتی ہے تو وہ لڑکی کار کے بائیں جانب دروازے کے پاس کھڑی ہے لڑکا اسے نہ چاھتے ہوے بھی لفٹ دینا چاہتا ہے

دروازہ کھولتا ہے اور کہتا ہے کہ .....

آپ بیٹھ جائیں میں آپ کو ڈراپ کر دیتا ہوں ....

لڑکی کار کی فرنٹ ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ ہی بیٹھ جاتی ہے

سردیوں میں شدید بارش کے اس موسم میں بھی لڑکی کی پیشانی پہ پسینے کے اثرات نمایاں ہیں جو اس کی پریشانی کا سبب بتا رہے ہیں

وہ اک لمبھی سانس لیتے ہوئے لڑکی سے مخاطب ہوتا ہے ....

آہ ........میں اپ سے کچھ پوچھ سکتا ہوں ؟

لڑکی مسکراتے ہوے جی ضرور

لڑکا : یہ تو بہت ہی سنسان جگا ہے اور یہاں اس وقت آپ کیسے ....؟

لڑکی : مسکراتے ہوے اگر یہی سوال میں آپ سے کروں تو ؟

لڑکا : جی یہ بھی ہے کچھ مطمئن ہو کر جواب دیتا ہے

اچھا تو آپ کو کہاں جانا ہے ؟

لڑکی : جی بس یہ پاس میں ہے میرا گاؤں ہے

لڑکا: کار چلا رہا ہے اور کچھ ہی لمحوں کے بعد لڑکی اسے کار روکنے کا بول دیتی ہے

لڑکا کار روک دیتا ہے ہے اور لڑکی کار سے نیچے اتر آتی ہے

لڑکی : کار کے شیشے کے سامنے بائیں ہے اور لڑکا اسے سے سوال کرتا ہے

جی وہ میں آپ سے کچھ جاننا چاہ رہا تھا کہ آپ کون ہیں اور آپ کا گھر.....؟

لڑکی مسکراتے ہوئے اسے سامنے دیکھنے کو اشارہ کرتی ہے جب لڑکا سامنے کی دیکھتا ہے تواس نوجوان کے چاروں طبق روشن ہو جاتے ہیں

اندھیر نگری میں اک ایسا محال نظر اتا ہے جو سفید پیراشوٹ کی کنوپی نما ہے اور جس کے اندر سے روشنی کے بھی تاثرات نمایاں ہو رہے ہیں .....

لڑکا یہ منظر دیکھ کر حیران ہو جاتا ہے اس کے ذھن میں اب بہت سے سوال کو کافی در سے تھے اس کے لبوں میں آنے کے لے بیچن ہیں ..

وہ لڑکی سے مخاطب ہو کر ....

آپ کون ہیں ؟ اور یہ محل نما گھر آپ کا اس ویران علاقے میں ؟


لڑکی مسکرا کر آپ کے ان تمام سوالوں کے جوابات اپ کو میرے ساتھ چل کر ہی مل سکتا ہیں....

لڑکا : ساتھ ..... ؟حیران ہو کر

لڑکی : جی میرا مطلب کے میرے محل میں آ کر ہی اب اتنی ٹھنڈ میں آپ کو کیا جواب دوں کب سے کار کے باہر سردی میں کھڑی ہوں ....

لڑکا لڑکی کی یہ بات سن کر کچھ مطمئن ہو جاتا ہے کہ جیسا میں سوچ رہا تھا ویسا نہیں یہ کوئی روح یا پر یا کوئی آسیب نہیں ہو سکتا .....

کیوں کہ اسے ٹھنڈ محسوس ہو رہی ہی لڑکا دل ہی دل میں خود سے مخاطب ہو کر اب محل کے اندر جانا چاہ رہا ہے کیوں کے جو پہلی اسے پریشانی کر کرہی وہ اسے اب اس کی مکمل وضاحت چاہتا ہے لڑکا کار سے نیچے اتر آتا ہے اور اس لڑکی کے پیچھے پیچھے اس محل کی طرف چل پڑتا ہے

بہت ہی خوبصورت محل کی جانب اب لڑکا اور لڑکی داخل ہو رہے ہیں جب لڑکا محل میں داخل ہوتا ہے تو کیا دیکھتا ہے کے محل میں اک جگہ روشنی کے کچھ گلدان پڑے ہیں جو لیمپ کی طرح روشن ہیں اور کہیں کہیں سے ہلکے ہلکے دھویں کے اثرات بھی ہیں

دھواں محل کے کونوں کی طرف سے آ رہا ہے محل کوئی پکے مکان کیطرح نہیں ہے عام سا اک پیراشوٹ کا کنوپی نما ہے لیکن بہت ہی وسیع اور خوبصورت جیسے کوئی فائیو ستارہ ہوٹل ہو محل میں ہر طرح کی سہولیات ہیں نیچے بہت خوبصورت کارپٹ بڑے بڑے صوفے اوڑھ نہایت ہی پر سکون ماحول جسی کسی شیزادی کا کوئی محل ہے .....

لڑکی محل کے اندر لڑکی کوئی اک بہت بڑے ہال نما کمرے کی جانب لے جاتی ہے جہاں تمام آسائشیں موجود ہیں اور بہت ہی خوبصورت ہے

لڑکی اسے بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوے ...

لڑکی : لگتا ہے آپ بہت حیران ہیں میرا گھر دیکھ کر

لڑکا : جی ، جی ، حیرت سے

لڑکی : آپ کو بوک لگ رہی ہو گی یہ کہہ کر لڑکی تالی بحاتی ہے جیسے کسی کو مخاطب کرنا چاہتی ہو اپنے دربار میں .....

لڑکی کی تالیوں کی آواز پورے محل میں گونج اٹھتی ہے اور چند پلک جھپکتے ہی دو اور لڑکیاں پریوں جیسا خوبصورت لباس پہنے لڑکی کے پاس حاضر ہو جاتی ہیں

لڑکی : جائیں اور مہمان کے لئے کھانا لے آئیں

یہ سن کر وہ لڑکیاں دوسرے ہی پل میں بہت ہی پر لذیز قسم کی چیزیں جن میں.' ہرن کا گوشت روسٹ بٹیر ،چکن ،پلاؤ، اور سلاد ، اور کی طرح کے اچھے مشروب 'بھی کھانے کے تھالوں میں عمدہ اور لذیز کھانا ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں شیزادی نما لڑکی اپنی کنیزوں کو خانے پیش کرنے کاحکم صادر کرتی ہے اشارے سے...........

کنیزیں کھانا رکھ کر کمرے سے بھر کی جانب چلی جاتی ہیں

نوجوان لڑکا سفر کی تھکاوٹ اور بھوک کی شدت کی وجہ سے فورن کھانا کھانے للگتا ہے اور لڑکی سے مخاطب ہو کر ...

جی آپ بھی کھا لیں ...

لڑکی : نہیں یہ آپ کا ہے لڑکی مسکراتے ہوئے

لڑکا کھانے سے لطف اندوز ہو رہا ہے .......

کھانا کھانے کے بعد لڑکا الله کا شکر ادا کرتا ہے اور لڑکی کی جانب پھر غور سے دیکھنے لگتا ہے کہ اب اپنے سوال کا جواب لے سکوں نوجوان کواتنی تو تسلی ہو چکی ہے کہ یہ کوئی ایسی نہیں ہے کہ جس سے مجھے کوئی جانی خطرہ ہو مگر یہ ہے کون کیا یہ کوئی اچھی روح ہے جو جنّتی ہوہ یہ یہ کوئی پری ہے کیوں بس یہ سوال نوجوان کو مسلسل پریشان کر رہا ہے لڑکا کھانے کے بعد سگرٹ کی طلب محسوس کرتا ہے اور اپنی پینٹ کی جیب میں سگرٹ تلاش کرتا ہے مگر وہ اسے نہیں ملتے لڑکی اس سے مخاطب ہو کر جناب .....جو چیز آپ ڈھونڈ رہے ہیں وہ تو آپ کی کار میں ہی رہ گئی ...

لڑکا حیران ہو کر لڑکی کی جانب دیکھتا ہے اور کمرے سے باہر جانے کہتا ہے کہ گاڑی سے سگرٹ کی پیکٹ لے آئے مگر اسے باہر جانتے ہوے ہی روک دیا جاتا ہے ...

پیچھے سے آواز دیتے ہوئے لڑکی نوجوان کو روک دیتی ہے آپ باہر نہیں جا سکتے .............

لڑکا واپس پلٹ کر لڑکی کی اوڑھ دیکھتا ہوا کہتا ہے ...جی ...وہ کیوں ؟

لڑکی : کیوں کہ یہاں سگرٹ پینا مناسب نہیں ......

لڑکا : جی وہ میں کار میں ہے پی لوں گا جواب دیتے ہوئے ........

لڑکی : نہیں آپ صبح سے پہلے اس محل سے باہر نہیں جا سکتے ........

لڑکی کا یہ جواب سن کر اک بار پھر نوجوان کی حالت غیر ہو جاتی ہے

وہ دوبارہ نیچے قالین پہ آرام دہ کشن کے اوپر بیٹھ جاتا ہے اور اپنے سر پہ ہاتھ رکھ کے سوچنے لگ پڑتا ہے کہ میں کہاں پھنس گیا ؟

لڑکی : اسے مسکراتے ہوئے دیکھتی ہے اور کہتی ہے کہ آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ...بس آج رات کی ہی تو بات ہے .....

یہ سن کر لڑکا اور حیران ہو جاتا ہے کہ آج رات کے بعد کیا ہو گا ....؟

لڑکی اسے مسلسل مسکراتے ہوئے دیکھی جا رہی ہے اور لڑکا اس کی اس خوفناک انجان سے مسکراہٹ سے خوفزدہ ہوتے ہوئے بھی اپنے آپ کو کافی مطمئن ہونے کا اظہار کر رہا ہے -

لڑکا : دیکھیں میں آپ کے کہنے پہ آپ کے محل میں تو آ گیا ہوں مگر مجھے ابھی تک اپ کی اصلیت کا پتا نہیں چلا کہ آپ کون ہیں ؟

لڑکی: اسی مسکراہٹ کے ساتھ پتا بھی چل جاۓ گا کہا تو ہے کہ بس اندھیرا گزر جانے دن اور صبح ہو جانے دو لڑکا کھانا خانے کے بعد اب غنودگی کی حالت کو محسوس کر رہا ہے سردی تو بہت زیادہ ہے مگر محل میں سردی کے کوئی خاص اثرات نہیں ہیں لڑکا لیٹنا چاہا ہے اور سونے کے موڈ میں ہے اتنے میں شہزادی نما لڑکی نوجوان کے اوپر شال ثال کر کمرے سے باہر چلی جاتی ہے اور نوجوان پر سکون نیند سو جاتا ہے ..........

دوپہر گزر چکی ہے اور اب تو دن بھی ڈھالنے کو ہے نوجوان کی آنکھ کھلتی ہے اور وہ اٹھ کر کمرے کا جائزہ لیتا ہے مگر وہ لڑکی کمرے میں نہیں ہوتی نوجوان کمرے سے بھر نکل جاتا ہے اب نوجوان کو اپنے سوالوں کے جواب چاہئیں جو رات بھر اسے پریشان کر رہے تھے کمرے سے باہر برے سے حال میں وہ شہزادی ، شہزادی، پکارنے لگتا ہے مگر کہیں سے کوئی آواز نہیں آتی پھر وہ پری پری کہہ کر پکارتا ہے مگر کوئی آواز نہیں آتی لڑکا بہت ہی پریشانی کے عالم میں محل کے دوسرے کمروں کی جانب بڑھاتا ہے مگر تمام کمروں کے دروازے اسے بند ہیں جسی صدیوں سے انہیں کسی نے نہیں کھولا یہ سب منظر دیکھ کر نوجوان اب مزید اس محل میں روکنا نہیں چاہتا اور گھر سے باہر نکلنے لگتا ہے مگر اسے یک دم اسی پر نما شیزادی کا کہا یاد

آ جاتا ہے .... ' تم یہاں سے باہر نہیں جا سکتے ' مگر وہ اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے قدم محل سے باہر کی طرف رواں کر دیتا ہی محل سے با حفاظت باھر قدم رکھتے ہی محل کا وجود اسے ختم ہو جاتا ہے جسے کوئی دھواں کچھ دیر کے لئے اٹھا ہو اور ختم ہو گیا ہو .....

لڑکا پلٹ کر بخوبی اس جگہ کا جائزہ لیتا ہے مگر اسے محل نظر نہیں آتا حیرانی کے عالم میں اپنی کار کی کی طرف آ جاتا ہے کار اسی حالت میں کھڑی ہے دروازے بند ہیں اور کار کی چابی کار کے اندر سوئچ میں لگی ہوئی ہے لڑکا دروازے کھولنے کی کوشش کرتا ہے مگر وہ لاک ہیں لڑکا پریشانی سے سر کو کھجاتے ہوئے ....کیا سب خواب تھا .......؟ کیا میں اسے ہے ویران زمین پر کسی کونے میں سوتا رہا .......؟کیا میں خواب دیکھ رہا ہوں اتنی پریشانی میں اتنے سوال نوجوان کو مایوس کر دیتے ہیں لڑکا اس ویران علاقے کو اب دن کی روشنی میں صاف دیکھ رہا ہے جہاں دور دور تک کوئی بھی کچا مکان تک ںہیں اور اسے علاقے میں اک محل کا ہونا وہاں پر پر آسائش کھانے کھانا اور رات بیتا دینا یہ سب اک افسانہ بن چکا تھا .....کہ اتنے میں نوجوان کیا دیکھتا ہے اس کی کار کے دروازے خود ہی کھل جاتے ہیں اور وہ کار میں بیٹھ کر اک سکون کا سانس لیتا ہوا کار سٹارٹ کر کر دوبارہ اپنی منزل کی جانب رواں ہو جاتا ہے مگر اس کو ابھی بھی اس کے سوال کا جواب نہیں ملتا کہ ....

کون تھی وہ ...............؟

ختم شد
umair Akbar tabish
About the Author: umair Akbar tabish Read More Articles by umair Akbar tabish : 3 Articles with 4972 views like poetry

write poetry

read poetries

listing Music
.. View More