آؤ تاریخ دیکھ لیں ،کون انتہاء پسند ہے؟

پیرس حملہ کے بعد مغرب ایک مرتبہ پھر اسلام فوبیا کا شکار ہوچکا ہے ،اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کا سلسلہ طول پکڑتا جارہا ہے ، اسلام کو براہ راست دہشت گردی اورانتہاپسندی جوڑاجارہا ہے ،نائن الیون کی طرح تھرٹین الیون کے واقعہ کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں کے لیے عرصہء حیا ت تنگ کر دیا گیاہے،اب ان ممالک میں کسی بھی شخص کا مسلمان ہونا یا اسلامی اقدار کا حامل بن کر رہنا ایک جرم ہو گیاہے ۔ مغربی ذرائع ابلاغ اور عالمی میڈیا نے مسلمانوں کے خلاف جھوٹ اور افتراء سے مزین بے بنیاد پروپیگنڈہ شروع کررکھا ہے ،مسلمانوں کاتعارف ایک انتہاء پسند اور دہشت گرد قوم کے طور پر کیا جارہا ہے ، اسلام کی غلط تشریح کی جارہی ہے اور مغربی تہذیب کے لیے اسلام کو سب سے بڑے خطرے کے طور پر پیش کیاجارہا ہے،سوشل میڈیا پر اسلام اور مسلمانوں کو سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے ،مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلام فوبیا کا مجھے بخوبی اندازہ اس وقت ہوا جب یوٹیوب پر مشہور امریکی چینل سی این این کی ایک ویڈیو پر ہم نے یہ کمنٹ کردیا کہ’’ امریکہ اس دنیا کے لئے کینسر ہے ‘‘،بلامبالغہ اس کمنٹ کے جواب میں تیس سے زیادہ عیسائیوں نے ریپلائی کیا جس میں اسلام کے خلاف انتہائی غلیظ اور سخت الفاظ تھے ، انتہا پسندی اور دہشت گردی سے بھی آگے بڑھ کر بہت کچھ کہاگیاتھا، کچھ نے عیسائیت کی تبلیغ بھی کررکھی تھی ۔ امریکہ کے صدارتی امیدوار ٹرمپ ووٹ بینک کی خاطر اپنے بیانوں کے ذریعہ مزید اسلام فوبیا کو بڑھاوادے رہے ہیں ،مسلسل مساجد کو بند کرنے اور مسلمانوں کو ملک بدرکرنے کی باتیں کررہے ہیں ،گذشتہ دنوں امریکی صدر باراک اوبامہ اور ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی بھی دہشت گردی کا تعلق اسلام سے جوڑ چکے ہیں ۔ مغرب سمیت ہندوستان اور دیگر ممالک کے دانشواران ، صحافی اور سیاست داں بھی دہشت گردی کو مذہب کے چشمہ سے دیکھنے لگے ہیں۔ہندوستان کے مشہور انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس میں میں تلوین سنگھ نے بھی کچھ ایسی ہی بے بنیاد باتیں 22 نومبر کے شمارے میں لکھ رکھی تھیں گہ قرآن دہشت گردی کی تعلیم دیتا ہے اور مسلمانوں کا ودہشت گردی سے واضح تعلق ہے ،جو لوگ اس طرح کی باتیں کررہے ہیں کہ دہشت گردی کو کسی مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا ہے وہ جھوٹ پر مبنی ہے۔جبکہ سچائی یہ ہے کہ نائن الیون کی طرح حالیہ پیرس حملہ کی حیثیت بھی ایک ڈرامہ کی ہے جس کے پس پردہ مشرق وسطی میں تیل پر قابض ہونا، اسرائیل کو مضبو ط کرنا اور مسلمانوں کے دنیا بھر میں بڑھتے قدم کو روکنا ہے ۔اس لئے آج میں تاریخ کے کچھ اوراق پلٹ کر دنیا کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اصل دہشت گرد کون ہے ؟کس نے دنیا کا امن وسکون ختم کیا ہے؟ ، کس مذہب کے ماننے والوں ٹ نے انتہائی پسندی اور تشدد کی تاریخ رقم کی ہے؟ مسلمانوں نے یا پھر دنیا کی دوسری قوموں نے ۔

تاریخ بتاتی ہے کہ انہیں لوگوں نے انسانوں کی کھوپڑیوں سے مینار کی تعمیرکی تھی جو آج مسلمانوں پر انتہاء پسند ہونے کا الزام عائد کررہے ہیں ، اسی فرانس نے 1912 میں مسلمانوں کا سرکاٹ کر ایک تصویر بنائی اور اس کے ساتھ ڈاک ٹکٹ جاری کیا ،انہیں امن کے ٹھیکڈاروں نے پہلی جنگ عظیم کے دوران ہیروشیما اور ناگاساکی پرایٹم بم گرا کر آن واحد میں لاکھ بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاتھا ،کوئی پوچھے ان نام نہاد روشن خیالوں سے کہ آخر ان لوگوں کا جرم کیا تھا، جنہیں 1857 کی جنگ آزادی میں ناکامی کے بعد توپ کے دھانوں پر باندھ کر ہوا میں تحلیل کر دیا گیا ،خود انگریز موؤرخین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دہلی کے مضافات میں کوئی درخت ایسا نہیں تھا جہاں کسی مسلمان عالم دین کی لاش نہ لٹکی ہو ،یہی نہیں بلکہ ان مسلمانوں کو ابلتے ہوئے تیل میں ڈال کر کوئلہ بنادیا گیا ،ان کوسوئروں کی کھال میں بند کر کے ان پر کتے چھوڑ دئیے گئے ، ہٹلرکون تھا جس نے نازی کیمپوں میں 60 لاکھ یہودیوں کو اذیتیں دے کر ہلاک کردیا،تحریک ریشمی رومال کے دوران مسلمانوں کو کالے پانی اور جزیرہء انڈمان میں قید کرکے طرح طرح کی اذیتیں دینے والے کون لو گ تھے؟ ماضی کی ورق گردانی کے ساتھ حالیہ واقعات پر بھی نظر ڈال لیجئے ، ماضی قریب میں بوسنیا کے اندر صرف عیسائیوں نے ایک مختصر سی مدت میں ،14 لاکھ مسلما نوں کا قتل عام کیا، روس نے افغانستان پر حملہ کرکے 10، لاکھ انسانوں کو موت کی نیند سلادیا اور اس سے کہیں زیاد ہ لوگوں کو ہمیشہ کے لیے معذور اور مفلوج کر دیا ، 1982 میں اسرائیل کے لبنا ن پر کیے گئے حملوں کے نتیجے میں 17500بے گناہ شہری شہید ہوگئے ۔ابھی حال ہی میں امریکہ نے عراق اور افغانستان پر دولت کے حصول کے لیے غاصبانہ قبضہ کرکے یہاں انسانیت سوز مظالم کی داستانیں رقم کی ہیں، جرم ثابت ہوئے بغیر افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجاد ی ،ایک اسامہ کی تلاش میں 12 لاکھ بے گناہوں کو بے دردی سے قتل کردیا ، 10 لاکھ سے زائد عراقی مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا اور پھر بے شرمی کے ساتھ یہ اعتراف بھی کرلیا کہ عراق پر حملہ ہماری بہت بڑی غلطی تھی ،لیبا پر حملہ کرکے وہاں ایک مستحکم حکومت کا خاتمہ کرکے خانہ جنگی پیدا کردی ،ڈرون حملہ کے نام پر پاکستان میں ہزاروں بے گناہوں کو قتل کیا ، اب داعش کے نام پر شام میں بمباری جاری ہے روزانہ ہزراوں معصوبے بچے ،بوڑھے ،نوجوان اور خواتین داعش کے نام پر مارے جارہے ہیں ، کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے ،مقامی حکومت بھی انہیں ماررہی ہے اور اوپر سے فرانس اور روس کی بمباری ہورہی ہے ، فلسطین میں امریکہ کی شہ پر اسرائیل کی دہشت گردی اور لشکر کشی محتاج ذکر نہیں ہے ،ہندوستان میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردانہ واقعات کی بھی ایک طویل فہرست ہے جہاں ہزاروں مسلمانوں کا بے دریغ قتل کیا گیا ہے ۔

مسلمانوں کے باہمی اختلاف کی بناکر جولوگ ہمیں انتہاء پسند یا جنونی قراردیتے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ اس طرح کے اکا دکا واقعات کی اہل مغرب اور یہود و نصاریٰ کے سیاہ کارناموں کے آگے وہی حیثیت ہے جو ذرہ کی آفتاب کے سامنے ،اوراگر انہی واقعات کو بنیا د بنا کر کسی کو دہشت گرد کہا جاتا ہے تو پھر اہل مغرب کو یہ ماننا پڑے گا کہ ان سے بڑے دہشت گر د وہ خود ہیں ،کیونکہ ایک فرد واحدکے حکم پر انہوں نے بے شمار افرادکو زندہ جلا دیا تھا ،عیسائی فرقے کیتھولک او رپروٹسٹنٹ کے درمیان ہونے والی لڑائیوں میں لاکھوں عیسائیوں کا خون بہایا گیا۔ ان تمام واقعات میں نہ ہی مسلمان شامل تھے اور نہ ہی یہ فسادات اسلام کے نام پر ہوئے، بلکہ مذہب کے نام پر لڑی جانے والی یہ لڑائی ایسے دوگروہوں کے درمیان ہوئی جو اپنے آپ کواعتدال پسندا ور امن کے علمبردار کہلانے پر مصر ہیں ۔

یورپ اور مغربی دنیا کی انتہائی پسندی ،دہشت گردی اور تشدد کی یہ ایک ہلکی سی جھلک ہے،دوسری طرف اسلام کی عظیم تعلیمات کا درخشاں باب ہے جس میں انسان اور جانور تو دور درختوں کوبھی کاٹٹے وقت احتیاط برتنے کی تعلیم دی گئی ہے،اسلام کی چودہ سالہ سالہ تاریخ میں کوئی مثال نہیں پیش کی جاسکتی ہے کہ مسلمانوں نے دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے بے گناہوں کاکبھی بھی خون بہایا ہو۔دنیا بھر میں پائی جانے والی دہشت گردی اور انتہائی پسندی کے لئے ذمہ دار یہی اہل مغرب ہیں،امریکہ اور اسرائیل دنیا کے دو سب سے بڑے دہشت گرد ہیں جس دن یہ انتہائی پسندی اور دہشت گردی سے بازآجائیں گے پوری دنیا میں امن وسلامتی کی فضاء قائم ہوجائے گی۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 181003 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More