ہدایت و رہنمائی اﷲ کی طرف سے ہے!
(Mir Afsar Aman, Karachi)
جس اﷲ نے اس کائنات اور اس کے
اندر رہنے والے انسان کو پیدا کیا ہے پھر دنیا کے اندر زندگی گزانے کے لیے
ہدایت اور رہنمائی بھی اُس ہی کی طرف سے ہے۔اگر ہم اپنی زمین کو اور اس کے
اندر رہنے والے انسانوں کوہدایت و رہنمائی کے حوالے سے کو سمجھنے کی کوشش
کریں تو ہم زمین کو تین بڑے حصوں سمندر، صحرا اور پہاڑوں میں تقسیم کر سکتے
ہیں۔سمندر زمین کے تقریباً ستر حصے پر ہے،صحرا اور پہاڑ باقی حصے پر واقع
ہیں دوسرے لفظوں میں ترقی اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ زہین ایک گاؤں کی ماند
ہو گئی ہے جس میں ہم ایک دوسرے اچھی طرح جانتے ہیں۔سمندر کے ساحل پر رہنے
والے ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ کتنے افراد اس گاؤں میں رہتے ہیں
کیسے ہرروز مچھلیں پکڑنے کے لیے سمندر میں جاتے ہیں کیسے مچھلیاں فروخت
کرتے ہیں وغیرہ اسی طرح صحرا اور پہاڑوں میں رہنے والے بھی ایک دوسرے کو
اچھی طرح جانتے ہیں۔ مگر زمین کے ان تین خطوں میں رہنے والوں نے کبھی سوچا
ہے کہ ان سب کو پیدا کرنے والے کو بھی وہ جانتے ہیں کہ نہیں۔ آپ ذرا غور
کریں تو آپ کو معلوم ہو گا ایک خود کار طریقہ ہے جسے وہ ہر روز مشاہدہ کرتے
اور اگر اس کو مدِ نظر رکھیں تو ان کو خود بخود معلوم ہو جاتا ہے کہ ان کو
پیدا کرنے والا کون ہے۔سمندر کے ساحل پر رہنے والے جانتے ہیں کہ مچھلی
سمندر میں رہتی ہے انڈے دیتی ہے انڈوں سے بچے نکلتے ہیں بچے خود بخود تیرنے
لگتے ہیں مچھلی پانی سے کچھ دیر باہر رہے تو مر جاتی ہے ۔ہر روز سورج طلوح
ہو تا ہے ڈوب جاتا ہے رات ہو جاتی ہے دن نکل آتاہے وغیرہ وغیرہ۔اسی طرح
صحرا میں رہنے والوں اور پہاڑوں میں رہنے والے انسانوں کو اپنے ارد گرد
ہونے والے سب واقعات کا بخوبی علم ہے ہر روز ان کے مشاہدے میں یہ باتیں آتی
رہتیں ہیں۔ مچھرے جانتے ہیں مچھلی مچھلی کو جنم دیتی ہے مچھلی نے کبھی
سمندری پرندوں کو جنم نہیں دیا صحرائی جانتے ہیں اونٹ اونٹ کو ہی جنم دیتا
ہے اونٹ نے کبھی گھوڑے کو جنم نہیں دیتا۔پہاڑیے جانتے ہیں کہ سیب کے درخت
ہمیشہ سیب ہی پیدا کرتے ہیں کبھی بھی خربوزے کو جنم نہیں دیتے۔ اور یہ سب
یہ بھی جانتے ہیں کہ کبھی بھی ہمیشہ کے لیے دن ہی نہیں رہتا نہ ہمیشہ رات
رہتی ہے بلکہ ہر روز صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے۔ اگر یہ تمام لوگ یہ سب کچھ
جانتے ہیں تو یہ بھی خود بخودجانتے ہیں کہ ان سب کو اﷲ نے ہدایت اور
رہنمائی دی ہے کہ مچھلی سے مچھلی پیدا ہو اونٹ سے اونٹ پیدا ہو اور سیب کے
درخت سے سیب ہی پیدا ہو تو ذرا سے غور کے بعد یہ بھی سب لوگ جان سکتے ہیں
کہ ان کو بھی پیدا کرنے والا اور ہدایات اور رہنمائی دینے والا ایک ہی اﷲ
ہے۔ صاحبو! ایک طرف تو اﷲ نے اپنی مخلوق کو یہ خود کار نظام دیا کہ وہ خود
کو اور اپنے پیدا کرنے والے اﷲ کو خود کار نظام کے تحت پہچانیں اور ایک
نظام اور بھی اﷲ تعالیٰ نے بنایا تھا وہ یہ ہے کہ انسان کو پیدا کرنے سے
پہلے ان تمام انسانوں کی روحوں کو پیدا کیا تھا جن کو وہ ازل سے ابد تک
پیدا کرنا چاہتاتھا پھر اﷲ نے ان سب روحوں کو اپنے سامنے بیٹھا کر ہدایت
رہنمائی دی اور عہد لیا تھا وہ یہ تھا۔اﷲ نے سب روحوں سے مخاطب ہو کر کہا
کہ کیا میں تمھارا رب نہیں ہوں(پیدا کرنے وال) سب نے کہا آپ ہمارے رب ہیں
ہم اس کی گواہی دیتے ہیں ۔پھر اس کے بعد اﷲ حضرت آدم ؑ اور ہوا کو پیدا کیا
اور پھر ان کی نسل سے اب تک کے سارے انسان پیدا ہو رہے ہیں اور آیندہ قیامت
تک بھی پیدا ہوتے رہیں گے اﷲ نے آدم ؑاور ہواؑ کو پیدا کرے اپنی جنت کے
اندر آزمائیش کے لیے رکھا اﷲ نے انسان کو پیدا کر کے اپنے فرشتوں سے کہا کہ
انسان کو سجدہ کرو سب فرشتوں نے اﷲ کا حکم مان کر آدمؑ کے سامنے سجدہ کیا
مگر شیطان نے اﷲ کا حکم نہیں مانا ۔اﷲ نے کہا تم نے میرا حکم کیوں نہیں
مانا شیطان نے کہ کہ تم نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا اور مجھے آگ سے پیدا
کیا لہٰذا میں انسان سے افضل ہوں ۔ اﷲ شیطان کی نافرمانی سے ناراض ہوا اور
کہ تم نے تکبر کیا اور اﷲ کی نافرمانی کی جا تو راندہ درگار ہوا۔شیطان نے
اﷲ سے اجازت مانگی کہ تم مجھے طاقت دے کہ میں انسان کو تیری ہدایات اور
رہنمائی کے راستے سے ہٹا سکوں اﷲ نے شیطان کو اجازت دے دی لیکن ساتھ یہ بھی
کہا تو صرف وسوسوں اور جھوٹے وعدوں سے ہی انسان کوہدایت اور رہنمائی کے
راستے سے ہٹا سکے گا زبردستی سے کسی انسان کو ہدایت اور رہنمائی سے نہیں
ہٹا سکے گا۔ پھر اﷲ نے آدمؑ اور ہواؑ سے کہا تم میری جنت کے اندر رہو مگر
یاد رکھنا شیطان کے وسوسوں اور جھوٹی وعدوں کے جانسے میں نہ آنا۔ یہ درخت
ہے اس ے قریب نہ جانا ورنہ میری ہدایت اور ر ہنمائی سے بھٹک جاؤ گے آدم ؑکو
شیطان نے کہا اﷲ نے تمھیں اس درخت کے چھونے سے اس لیے روکا ہے کہ تمھیں
ابدی حیات نہ مل جائے ۔آدمؑ اور ہواؑ شیطان کے جھانسے میں آ گئے اور اُس
درخت کوچھو لیا۔ اﷲ آدم سے ناراض ہوا۔ آدم ؑنے اﷲ سے معافی کی دعا مانگی۔
اﷲ نے آدمؑ کو معاف کر دیا ۔ پھر اﷲ نے آدمؑ ،ہواؑ اور شیطان تینوں کو جنت
سے نکال کر اس دنیا میں پھر آزمانے کے لیے چھوڑ دیا اور کہا کہ میری ہدایت
اور رہنمائی پر عمل کرو گے تو پھر جنت میں داخل کروں گا اور اس سے ہٹ کر
پھرشیطان کے وسوسو ں اور جھوٹے وعدوں کے پیچھے پڑوں گے تو دوزخ میں ڈالوں
گا یہاں ہمشیہ رہو گے۔ اﷲ نے کیونکہ انسان کو کمزور پہلے سے ہی پیدا کیا
تھا یعنی اس کے پیٹ کے اندر بھوک، شہوت، دولت،سرداری، جاہ وجلال، اقتدار
اور نہ جانے کیا کیا چیزیں رکھیں ہیں کہ وہ اس آزمائیش کرے ۔انسان اپنی
کمزوری کی وجہ سے اﷲ کی ہدایات اور رہمنائی سے بار بار ہٹ جاتا ہے پھر بھی
اﷲ نے اس کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا رکھا ہوا ہے۔ انسان توبہ کرے اور اﷲ
کا پسندیدہ بندا بن جائے تو اﷲ پھر انسان کو معاف کر دے گے جیسے پہلے معاف
کر چکا ہے۔ پھر اﷲ نے انسان کو بھولا ہوا سبق یاد کرانے کے لیے ایک لاکھ
چوبیس ہراز پیغمرؑ زمین میں بھیجے تاکہ انسان کو ہدایت اور رہنمائی پر قائم
رہنے کے لیے مدد کرتے رہیں۔ اسلام کا یہ فلسفہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ پہلا
انسان عقل اور شعور کے ساتھ پیدا کیا گیاتھا وہ صحیح اور غلط کو سمجھ سکتا
تھا ۔ آج مغرب کے سائنسدانوں نے یہ نظریہ گھڑا ہے کہ انسان جانور یعنی بندر
سے ارتقا کرتے کرتے موجودہ شکل میں پہنچا ہے یہ باطل نظریہ ہے۔اگر بفرض
محال مغربی سائنسدانوں کی یہ بات مان بھی لی جاتی ہے تو کیا آگے ارتقائی
عمل سے انسان کیابنے گا کیا واپس بندر یا ہاتھی بن جائے گا؟ نہیں نہیں
انسان انسان تھااور انسان ہی رہے گا۔صاحبو! ہر دور کا انسان ان ہی انسانی
باطل نظریات کے پیچھے پڑھ کر تباہی کے گھڑے تک پہنچتا رہا ہے اور آج بھی
پہنچ چکاہے۔ ایسے ایسے ایٹمی اور کیمیائی ہتھیار بنا لیے گئے ہیں کہ ایک پل
میں ساری دنیا کو ملیا میٹ کردیں۔آج ہر طرف اپنے اقتدار اور انسانوں کو
اپنا غلام اورباطل نظریات پر چلانے کے لیے خون میں ڈبو دیا ہے ایک خود کش
انسان ہزاروں انسانوں کو بم پھاڑ کر موت کی نید سلا دیتا ہے انسانیت سسک
رہی ہے۔انسانی باطل نظریات کے پیچھے پڑے انسان کو پھر اﷲ کی ہدایت اور
رہنمائی کی ضرورت ہے۔توبہ کادروازہ اﷲ نے ہمیشہ کھلا رکھا ہے ۔ اﷲ کے فرشتے
پکار رہے ہیں،ہے کوئی ہدایات اور رہنمائی پانے والا؟ کافروں کو ایک طرف رکھ
دو انہوں نے تو ہدایات اور رہنمائی کی طرف رجوع نہیں کرنا بلکہ اپنے باطل
نظریات پر عمل کرنا ہے جو سیدھاتباھی کی طرف جاتا ہے ویسے بھی قرآن کے
مطابق ان کے لیے تو اﷲ نے دوزخ بن رکھی ہے۔ مگراے دنیا کے مسلمانوں اﷲ کی
یہ بات پلے باندھ لو کہ دنیا کے ملکوں کی چلت پھرت تمھیں ہر گز دوکھے میں
نہ ڈالے یہ تو چند روزہ ہے آخرت ہمیشہ کے لیے ہے۔ آخرت کا چناؤ کرو اور پھر
سے اﷲ کے بندے بن جاؤ جیسے رسولؐاﷲ کے زمانے میں، پھر خلفائے راشدین کے
زمانے اور پھر بعد میں کے شروع کے زمانے میں تھے ۔اﷲ نے تمھیں دینا میں بھی
اقتدا ر بخشا تھا اور آخرت کا وعدہ تو تم ہی سے ہے۔ توبہ کرو پھر سے ویسے
ہی مسلمان بن جاؤ۔دنیا رہنمائی کے لئے تمھاری طرف دیکھ رہی ہے۔ اﷲ نے ہمارے
پیارے پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم پر ہدایات اور رہنمائی مکمل کر دی تھی تم اﷲ
کے رسولؐ کے نائب ہو۔ اﷲ کا قرآن اور اﷲ کے پیغمبرؐ کی سیرت تمھارے پاس
موجود ہے اُس پر عمل کرکے کھویا ہو ا مقام پھر حاصل کر سکتے ہوں۔ اﷲ کے
پیغام کو یاد رکھوں غم نہ کرو تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔ اس دور کے
مسلمانوں کی مشکلات کا یہی ایک راستہ ہے اﷲ ہمیں اپنی ہدایات اور رہنمائی
پر پھر سے دے دے آمین۔ |
|